واقعی؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ پٹیل جوناگڑھ اور حیدر آباد کے بدلے پورا کشمیر پاکستان کو دینے کو تیار تھے؟
جئے ہند مودی جی!
سب سے پہلے تو کام کی بات۔ آپ کو فوراً اپنی تقریر کے لئے حقائق فراہم کرنے والے آدمی کو برخواست کرنا چاہیے۔ حد ہے مطلب! ‘ اگر پٹیل پہلے وزیر اعظم ہوتے تو پورا کشمیر ہمارا ہوتا ‘؟ واقعی؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ پٹیل جوناگڑھ اور حیدر آباد کے بدلے پورا کشمیر پاکستان کو دینے کو تیار تھے؟ بقول پٹیل اور یہاں میں ان کو quote کرنا چاہوںگا، یہ بات انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم لیاقت علی خان سے کہی تھی، —
’ تم جوناگڑھ اور کشمیر کی بات کیوں کرتے ہو؟ تم حیدر آباد کی بات کرو تو کشمیر پر گفتگو کی جا سکتی ہے۔‘
11 نومبر، 1947 کو پٹیل نے کہا تھا،
’ہم کشمیر پر مان سکتے ہیں بشرطیکہ وہ حیدر آباد پر اتفاق دکھائیں۔‘
نہرو کی طرح پٹیل بھی مانتے تھے کہ کشمیرکا بٹوارہ ایک مستقل حل ہو سکتا ہے حالانکہ پاکستان نے اس کو خارج کر دیا۔پٹیل نے پورے ملک کو جوڑنے کا کام کیا تھا مودی جی، وہ کسی بھی صورت میں سنگھ کے Mascot یا آدرش نہیں ہو سکتے، کیونکہ Rashtriya Swayamsevak Sangh پر بندش لگانے کا سب سے سخت قدم جس شخص نے اٹھایا تھا اس کا نام سردار پٹیل تھا۔ وہ ہیرو کیسے ہوئے بھلا؟ یہ آپ کی بوکھلاہٹ ہے کہ ملک کےمجاہدین آزادی کو بانٹ تقسیم کرآر ایس ایس کے لئے زمین تلاش کی جائے جو کہ ممکن نہیں ہے۔
کانگریس کو تقسیم کا قصوروار ماننا اس لئے جائز نہیں کہ جناح سے پہلے Two Nation Theory کی بات سب سے پہلے تو ساورکر نے کی تھی! تو اس وقت کی کانگریس کو ویلن کیوں بنا رہے ہیں آپ؟
اگر موجودہ کانگریس گاندھی فیملی یا سونیا گاندھی کی بھکتی میں لگی ہے، تو وہ موضوع تو بالکل الگ ہے۔ دونوں کو ملا کیوں رہے ہیں؟
بطور انتخابی تقریر آپ نے بے شک جھنڈے گاڑ دیے، مگر ایک وزیر اعظم کے ناطے مجھے اس میں بہت دقتیں دکھائی دیں۔ آپ نے یہ تک بول دیا کہ شملہ سمجھوتہ اندرا گاندھی اور بےنظیر بھٹّو کے درمیان ہوا؟ بےنظیر تو اس وقت بہت چھوٹی تھیں! ان کے والد ذوالفقار علی بھٹّو تھے شملہ میں!
ہو سکتا ہے کہ غلطی سے آپ کے منھ سے نکل گیا ہو، مگر ایک ملک کے وزیر اعظم جب بولتے ہیں تو ان کا ایک ایک لفظ معنی رکھتا ہے! یا تو آپ نروس تھے یا دباؤ میں! یا پھر دھیان کہیں اور تھا!
آپ کے خطاب کی سب سے Shocking بات وہ تھی جس میں آپ نے دعویٰ کر دیا کہ Non-Performing Assets کے لئے UPA حکومت ذمہ دار تھی۔ آپ آگے کہتے ہیں اور یہ غور کرنے لائق بات ہے کہ کانگریس حکومت نے 82 فیصدی کے بجائے 36 فیصدی NPA اعلان کیا۔ آپ نے کہا 2014 میں جب ہم اقتدار میں آئے تو NPA کی کل لاگت تھی 52 لاکھ کروڑ!
اب آپ کے اوپر دئے گئے بیان سے خود آپ کی پارٹی بھاگتی پھر رہی ہے، کیونکہ انہوں نے آپ کے اس بیان کے ٹوئٹ کو ڈلیٹ کر دیا ہے، غائب کر دیا ہے۔ کیونکہ بیان دینے کے بعد آپ خود اپنی بھول سمجھ گئے ہیں۔ اور اس بات پر غور کیجئےگا ۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے مطابق سال 2014 میں NPA کا فیصد صرف 3.8 فیصدی تھا! اور PSUs یعنی پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگ بینک کو قریب 52 لاکھ کروڑ دئے گئے تھے۔
تو کیا آپ PSUs کو دئے گئے پیسے کی بات کر رہے تھے؟ تو مودی جی آپ نے اس کو NPA کی کل لاگت کیوں بتایا؟
یہاں مودی جی آپ ایڈوانس کو NPA کی کل لاگت بتا بیٹھے ہیں جو چونکانے والی بات ہے!
آپ کے اس بیان کو BJP کے ٹوئٹر ہینڈل نے تو ڈلیٹ کر دیا ہے، مگر آپ کا بیان جو پارلیامنٹ میں میں درج ہے، اس کو کیسے ڈلیٹ کریںگے؟ Screenshot میں نے نیچے دیا ہوا ہے۔ دیکھ لیں!
जानी ट्वीट तो डिलीट कर दोगे, मगर ज़ुबान से कही गयी बात कैसे डिलीटटोगे? @BJP4India pic.twitter.com/P5Fb7hMW6u
— Abhisar Sharma (@abhisar_sharma) February 7, 2018
رینوکا چودھری، کانگریسی لیڈر کو آپ نے راون بتایا؟ غضب ہے یعنی کہ! میں جانتا ہوں کہ وہ واقعی بےقابو ہوکر ہنس رہی تھیں، مگر جب آپ وزیر اعظم ہوکر ایسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں، تو آپ کے بھکت اور بھی زیادہ گری ہوئیسطح کی زبان کا استعمال کرنے لگتے ہیں! اس کا ثبوت آپ کو دینے کی ضرورت نہیں ہے مجھے!
بطور انتخابی تقریر آپ کے خطاب میں پورا ڈرامہ تھا، دمدار تھا، مگر ایک وزیر اعظم کے طور پر مجھے آپ کا انداز کچھ عجیب لگا۔ آپ کی باتیں کھٹکتی رہیں کیونکہ سچ کے پیمانے پر اس میں کئی کمیاں دکھیں!
تکرار مکالمہ نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ یہی تکرار ہم باقی تمام علاقوں میں دیکھ رہے ہیں۔ اب آخری سال ہے۔ امید ہے آپ ملک کو جوڑنے میں اہم پہل کریںگے۔
آپ کا
بہ شکریہ ؛ شبدانکن
Categories: فکر و نظر