خبریں

21 بڑی ریاستوں میں سے 17 کے جنسی تناسب میں گراوٹ : نیتی آیوگ 

نیتی آیوگ کے ذریعے جاری Healthy States, Progressive India نامی یہ رپورٹ 2015-16 کے لئے تین زمروں میں بڑی ریاست، چھوٹی ریاست اور اور یونین ٹیریٹری  کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔

علامتی فوٹو:رائٹرس

علامتی فوٹو:رائٹرس

نئی دہلی :ملک کی21 بڑی ریاستوں میں سے 17 ریاستوں میں پیدائش کے وقت جنسی تناسب میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔  گجرات میں فی ہزار مرد پر 53 خواتین کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔  نیتی آیوگ کے ذریعے جاری اس رپورٹ میں جنین کی جنسی جانچ کرانے کے بعد کئے جانے والے اسقاط حمل کے معاملوں میں تفتیش کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، جنم‌کے وقت جنسی تناسب معاملے میں 10 یا اس سے زیادہ پوائنٹس کی گراوٹ ہونے والی ریاستوں میں سے ایک گجرات میں فی 1000 مردوں پر 907 خواتین کا تناسب اب گر‌ کر 854 ہو گیا ہے۔  یہاں سال2012-14  سے 2013-15 کے درمیان 53 پوائنٹس کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔

Healthy States, Progressive India والی اسرپورٹ کے مطابق، گجرات کے بعد ہریانہ کا مقام ہے۔  یہاں 35 پوائنٹس کی گراوٹ درج ہوئی ہے۔  پھر راجستھان (32 پوائنٹ)، اتراکھنڈ (27 پوائنٹ)، مہاراشٹر (18 پوائنٹ)، ہماچل پردیش (14 پوائنٹ)، چھتیس گڑھ (12 پوائنٹ) اور کرناٹک (11 پوائنٹ) کا نمبر آتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ Pre-Conception and Pre-Natal Diagnostic Techniques ، 1994 (پی سی پی این ڈی ٹی) ‘ کو نافذ کرنے اور لڑکیوں کی اہمیت کے بارے میں بتانےکے لئے ضروری قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنم‌کے وقت جنسی تناسب کے معاملے میں پنجاب میں بہتری ہوئی ہے۔  یہاں 19 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔  اتر پردیش میں 10 پوائنٹ اور بہار میں نو پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔نیتی آیوگ کے ذریعے جاری رپورٹ 2015-16 کی مدت کے لئے تین زمروں بڑی ریاست، چھوٹی ریاست اور یونین ٹیریٹری کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔

یہ رپورٹ ریاست اور یونین ٹیریٹری ریاستوں کے صحت کےشعبے میں مظاہرے کا اندازہ کرنے اور اس کو رینک دینے کی مرکزی حکومت کی ایک قواعد ہے۔غور طلب ہے کہ اسی رپورٹ کے تحت جاری ہیلتھ انڈیکس میں 21 بڑی ریاستوں میں اتر پردیش کو سب سے نچلے پائیدانپر پر رکھا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)