خبریں

کرناٹک:سپریم کورٹ نے دیا کل شام 4 بجے فلور ٹیسٹ کا حکم

کرناٹک کے گورنر کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے مہر نہیں لگائی ہے ۔یدورپا کے وکیل مکل روہتگی کی سوموار تک وقت دینے کی مہلت درخواست سے بھی سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے کرناٹک اسمبلی میں سنیچر کو شام چار بجے فلور ٹیسٹ کا حکم دیا ہے۔اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ اسمبلی کو فیصلہ کرنے دیجیے اور اس کا سب سے بہتر طریقہ فلور ٹیسٹ ہوگا۔حالاں کہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپا نے کم سے کم سوموار تک کا وقت مانگا تھا لیکن عدالت نے سنیچر کو ہی فلور ٹیسٹ کرانے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یدورپا فلور ٹیسٹ ہونے تک پالیسی سے  متعلق کوئی فیصلہ نہیں لے سکیں گے۔ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ ریاست کے ڈی جی پی کرناٹک میں حفاظت کا مکمل بندو بست کریں گے ۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ ،کرناٹک میں سرکار بنانے کے لیے بی جے پی کو مدعو کرنے کے گورنر کے فیصلے کو چیلنج دینے والی کانگریس اور جے ڈی ایس کی مشترکہ عرضی پر شنوائی کر رہی تھی ۔

اس سے پہلے بی جے پی لیڈر بی ایس یدورپا نے جمعہ کو سپریم کورٹ میں خط پیش کیے جو انہوں نے کرناٹک میں سرکار بنانے کا دعویٰ پیش کرتے ہوئے ریاست کے گورنر وجوبھائی والا کو بھیجے تھے۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کے طو رپر جمعرات کو حلف لے چکے یدورپا نے جسٹس اے کے سیکری کی صدارت والی اسپیشل بنچ کو بتایا کہ سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھرنے والی بی جے پی ہی ریاست کی عوام کا مینڈیٹ ہےجنہوں نے کانگریس کو اقتدار سے بے دخل کر دیا ہے۔

یدو رپا کی جانب سے پیش ہوئے سینئر وکیل مکل روہتگی نے بنچ کو مطلع کیا کہ کانگریس اور جے ڈی ایس کے بیچ الیکشن سے پہلے کوئی اتحاد نہیں بنا تھااور الیکشن کے بعد انہوں ے ایک ناپاک اتحاد بنایا ہےگزشتہ 12 مئی کو ہوئے الیکشن میں 104سیٹوں کے ساتھ بی جے پی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھری جبکہ کانگریس 78 سیٹیں ،جے ڈی ایس کو 37 سیٹیں اور دوسروں کو تین سیٹ ملی ہیں ۔

دریں اثنا کانگریس نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔سپریم کورٹ کے ذریعے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپا کو سنیچر کو اکثریت ثابت کرنے کا حکم دیے جانے کے بعد کانگریس نے آج کہا کہ آئین کی جیت ہوئی اور جمہوریت بحال ہوئی۔پارٹی کے  ترجمان رندیپ سرجے والا نے آج کہا کہ یدورپا ‘ایک دن کے وزیر اعلیٰ’ ثابت ہوں گے۔ سرجے والا نے ٹوئٹ کر کہا،’ آئین کی جیت ہوئی ،جمہوریت بحال ہوئی۔’ انھوں نے کہا ،’ بی ایس یدورپا ایک دن کے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ آئین ایک غیر قانونی وزیر اعلیٰ اور کرناٹک کے گورنر کے غیر آئینی فیصلے کو بھی خارج کرتا ہے۔’

غور طلب ہے کہ کرناٹک ریاست میں اسمبلی انتخاب میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملی ہے۔ ریاست کی 224 رکنی اسمبلی میں 222 سیٹوں پر ہوئے انتخاب میں بی جے پی کو 104، کانگریس کو 78، اور جے ڈی ایس کو 38 سیٹیں ملی ہیں۔ فی الحال اکثریت کے لیے مطلوبہ تعداد 112 ہے۔یدورپا کے حلف لینے کے بعد بی جے پی اب اکثریت ثابت کرنے کی تیاری میں ہے۔ ایسے میں ایم ایل اے کے جوڑ توڑ کے کافی امکان ہیں ۔ ایم ایل اے کو اس ٹوٹ سے بچانے کے لیے کانگریس اور جے ڈی ایس اپنے سبھی ایم ایل اے کے بنگلور سے حیدر آباد لے گئی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ۔)