گروگرام میں اس سے پہلے بھی نماز پڑھنے کو لے کر تنازعہ ہوچکا ہے ،لیکن نئے معاملے میں تنازعہ مسجد میں ہونے والی اذان کو لے کر ہے۔
نئی دہلی :ہریانہ کے گروگرام میں نماز کو لے کر ایک نیا تنازعہ سامنے آیا ہے ۔ آج تک کی ایک خبر کے مطابق؛ گروگرام کی شیتلا کالونی میں واقع مسجد کو لے کر گزشتہ ہفتے سے ہنگامہ جاری تھا ۔ اس ہنگامے کے بعد میونسپل کارپوریشن نے مسجد کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح ہو کہ یہ مسجد تین منزلہ عمارت میں بنی ہوئی ہے۔ ہندو تنظیموں نے کچھ دنوں پہلے ہی اس کو لے کر شکایت درج کرائی تھی ۔شکایت کے بعد شیتلا کالونی کی سیکورٹی بڑھادی گئی تھی ۔اور اب انتظامیہ نے مسجد کو سیل کرنے کا فیصلہ لے لیا ہے۔ہندو تنظیموں کا الزام ہے کہ یہ مسجد نہیں ایک گھر ہے اور اس کا استعمال نماز کے لیے کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ واضح طور پر قانون کی خلاف ورزی ہے۔یہاں روزانہ بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں ۔لاؤڈاسپیکر سےہونے والے اذان سے بھی لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں گروگرام کے سیکٹر 53میں کچھ لوگوں نے نماز پڑھے جانے کی مخالفت کی تھی جس کے بعد انتطامیہ نے نماز کے لیے 37جگہوں کا انتخاب کیا تھا۔غورطلب ہے کہ گزشتہ دنوں ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہرلال کھٹر نے کہا تھاکہ مسجدوں، عید گاہوں اور ذاتی مقامات پر ہی نماز پڑھی جانی چاہئے۔ گڑگاؤں میں کئی جگہوں پر نماز کے دوران رائٹ ونگ تنظیموں کے ذریعے مبینہ طور پر رکاوٹ پہنچانے کے واقعات کے بعد ان کا یہ تبصرہ آیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ حکومت یقینی بنائےگی کہ لاء اینڈ آرڈر بنا رہے۔ رائٹ ونگ تنظیموں نے گڑگاؤں میں جمعہ کی نماز میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کچھ لوگ زمین ہڑپنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Categories: خبریں