خبریں

ہم بیلٹ پیپرز کے دور میں نہیں لوٹنے والے: چیف الیکشن کمشنر

چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے واضح کیا کہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے ذریعے ای وی ایم کی تنقید سے ہم پریشان ہونے والے نہیں ہیں۔ الیکشن کمیشن ای وی ایم اور وی وی پی اے ٹی کا استعمال جاری رکھے گا۔

سنیل اروڑا/ فوٹو: پی ٹی آئی

سنیل اروڑا/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اس سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں ای وی ایم کی جگہ بیلٹ پیپرز  کی مانگ کے بارے میں الیکشن کمیشن نے وضاحت دیتے ہوئے اس کو خارج کر دیاہے۔ چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا نے جمعرات کو واضح کر دیا کہ الیکشن کمیشن واپس بیلٹ پیپر زسے الیکشن کرانے کے حق میں نہیں ہے۔

دہلی میں جمعرات کو ایک پروگرام کے دوران اروڑا نے کہا،’ میں آپ کو واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہم واپس بیلٹ پیپرز کے دور میں نہیں لوٹ رہے ہیں۔’

سنیل اروڑا نے آگے کہا،’ ہم ای وی ایم  اور وی وی پی اے ٹی کا استعمال جاری رکھیں گے۔ ہم کسی بھی فریق جس میں سیاسی پارٹیاں بھی شامل ہیں،کی تنقید اور فیڈ بیک کا خیر مقدم کرتے ہیں، لیکن ہم ان سب سے ڈرنے یا پریشان ہونے والے نہیں ہیں۔ ایسے میں بیلٹ پیپرز کا دور پھر سے نہیں لوٹے گا۔’

غور طلب ہے  کہ  گزشتہ 21 جنوری کو ایک امریکی سائبر ایکسپرٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو ہیک کیا جا سکتا ہے ۔ لندن میں ہوئی ہیک تھان میں اس سائبر ایکسپرٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ بی جے پی رہنما گوپی ناتھ منڈے کا 2014 میں قتل کیا گیا تھا۔ ایکسپرٹ شجاع کا کہنا ہے کہ منڈے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو ہیک کرنے کے بارے میں جانکاری رکھتے تھے۔

 ہندوستان میں استعمال کی جانے والی ای وی ایم کو ڈیزائن کرنے والے ایکسپرٹ نے یہ بھی دعویٰ کیاتھا  کہ مہاراشٹر، اتر پردیش اور گجرات میں بھی دھاندلی ہوئی تھی۔ یہاں تک کہ شجاع کا دعویٰ ہے کہ 2014 کے عام انتخابات میں بھی ای وی ایم میں گڑ بڑی کی گئی تھی۔ اس ہیک تھان میں کانگریسی رہنما کپل سبل بھی موجود تھے۔ وہیں الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ان دعووں کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ  ہندوستان میں استعمال کی جانے والی مشین پوری طرح سیف ہیں۔

شجاع کے دعوے کے بعد بی ایس پی اور ایس پی پارٹی جیسی کچھ جماعتوں نے مانگ کی ہے کہ2019 کا  لوک سبھا الیکشن ای وی ایم کی جگہ بیلٹ پیپر زسے ہونا چاہیے۔ غور طلب ہے کہ ای وی ایم پر  تنازعہ کے بعد الیکشن کمیشن  آف انڈیا (ای سی آئی )نے دہلی پولیس کو خط لکھا تھا۔ کمیشن نے اپنے اس خط میں اس پورے معاملے میں ایف آئی آر درج کر معاملے کی جانچ کرنے کی مانگ کی تھی۔ ای سی آئی نے کہا کہ لندن میں ہوئے پروگرام میں سید شجاع کے ذریعے کیے گئے دعووں کی جانچ کی جائے۔ شجاع نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان میں استعمال ہونے والے ای وی ایم ہیک کیے جا سکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن نے دہلی پولیس کو لکھے خط میں کہا تھا کہ سید شجاع نے آئی پی سی کی دفعہ 505(1)کی خلاف ورزی کی ہے ۔ یہ دفعہ دہشت پیدا کرنے اور افواہ پھیلانے سے متعلق ہے۔ ای سی آئی نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کچھ میڈیا رپورٹس کے ذریعے کمیشن کے نوٹس میں یہ بات آئی کہ سید شجاع نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ای وی ایم ڈیزائن ٹیم کے ممبر تھے اور وہ ہندوستان میں استعمال ہو رہی ای وی ایم کو ہیک کر سکتے ہیں۔ ای سی آئی نے دہلی پولیس سے پورے معاملے کی جانچ کرنے کو کہا تھا ۔

الیکشن کمیشن سے  ملی شکایت کی بنیاد پر دہلی پولیس نے سنسد مارگ تھانے میں گزشتہ 23 جنوری کو آئی پی سی کی دفعہ 505 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ ہیکر کے دعووں کے بعد کانگریس نے بھی الیکشن کمیشن سے وضاحت مانگی ۔ بی جے پی اور جنتا دل یونائیٹڈ نے ای وی ایم کے استعمال کو جوری رکھنے کی بات کہی۔ حالانکہ بی جے پی نے کانگریس پر الزام لگایا کہ شجاع  کے ذریعے پریس کانفرنس کے پیچھے کانگریس کا ہاتھ ہے۔