نوٹ بندی کے بعد پیٹرول پمپ، سرکاری ہاسپٹل، ریل، عوامی نقل وحمل اور بجلی-پانی وغیرہ کے بل کی ادائیگی کے لئے پانچ سو اور ہزار روپے کے پرانے نوٹ دینے کی چھوٹ دی گئی تھی۔ ایک آر ٹی آئی کے جواب میں آر بی آئی نے بتایا ہے کہ اس طرح جمع ہوئے نوٹوں کا کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔
نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی)نے کہا ہے کہ نوٹ بندی کے دوران پیٹرول پمپ، ریل ٹکٹ اور بجلی پانی وغیرہ کے بلوں کی ادائیگی میں لوگوں کے ذریعے استعمال کئے گئے 500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹوں کا اس کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔مانا جا رہا ہے ایسی ادائیگی کے ذریعے ایسے نوٹ اچھی خاصی تعداد میں دوبارہ بینکوں میں واپس آ گئے تھے۔ آر بی آئی نےآر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی ایک جانکاری کے جواب میں یہ بات کہی۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے 8 نومبر، 2016 کو 500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹوں کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن لوگوں کی سہولیت کے لئے حکومت نے 23 خدمات کے بلوں کی ادائیگی کچھ وقت کے لئے ایسے پرانے نوٹ کے ذریعے کرنے کی چھوٹ دے رکھی تھی۔ان خدمات میں سرکاری ہاسپٹل، ریل، عوامی نقل وحمل، ہوائی اڈوں پر ہوائی جہاز کے ٹکٹ،ملک سینٹر،شمشان/قبرستان، پیٹرول پمپ، میٹرو ریل ٹکٹ، ڈاکٹر کے پرچے پر سرکاری اورپرائیویٹ فارمیسی سے دوا خریدنے، ایل پی جی گیس سلینڈر، ریلوے کھان پان، بجلی اور پانی کے بل، اے ایس آئی آثار قدیمہ کے داخلہ ٹکٹ اور سڑک کے ناکہ پر فیس وغیرہ شامل تھے۔
حکومت نے 25 نومبر، 2016 سے 500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹ بدلنے پر روک لگا دی تھی اور مذکورہ خدمات کے لئے صرف اور صرف 500 کا پرانا نوٹ منظور کرنے کی اجازت دی تھی۔ یہ اجازت 15 دسمبر، 2016 تک کے لئے دی گئی تھی۔حالانکہ، حکومت نے 2 دسمبر، 2016 سے پیٹرول پمپ اور ہوائی اڈوں پر ٹکٹ خریدنے میں500 روپے کے پرانے نوٹوں کا استعمال بھی روک دیا تھا۔ آر ٹی آئی کے جواب میں ریزرو بینک نے کہا، بل کی ادائیگی کے لئے استعمال کئے گئے پرانے نوٹوں سے متعلق ہمارے پاس جانکاری دستیاب نہیں ہے۔
آر بی آئی نے گزشتہ سال اگست میں کہا تھا کہ 500 اور 1000 روپے کے 99.3 فیصد نوٹ بینکنگ سسٹم میں واپس آ گئے ہیں۔ نوٹ بندی کے وقت 500 اور 1000 روپےکی قیمت والے 15.41 لاکھ کروڑ روپے کے نوٹ چلن میں تھے۔ ان میں سے 15.31 لاکھ کروڑ روپے کے نوٹ بینکوں کے پاس واپس آ چکے ہیں۔
ناقابل قبول یا بدلے گئے پرانے نوٹوں کی تعداد اور قیمت کو لےکر پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں ریزرو بینک نے 28 نومبر 2016 کو جاری بیان کا حوالہ دیا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ 10 نومبر سے 27 نومبر تک بینکوں میں 844982 کروڑ روپے کے چلن سے باہر کئے جانے والے نوٹ جمع کئے گئے ہیں یا بدلے گئے ہیں۔اس میں کہا گیا تھا کہ ان میں سے 33948 کروڑ روپے کے پرانے نوٹ بدلے گئے تھے اور 811033 کروڑ روپے جمع کئے گئے ہیں۔
بینک نے کہا، بینکوں کے کاؤنٹر پر مبینہ بینک نوٹوں (ایس بی این) کے بدلنے کی سہولت 24 نومبر، 2016 تک دستیاب تھی۔آر بی آئی نے یہ بھی کہا کہ اس کے پاس بیمہ پالیسی جیسے کے وائی سی مطابق مصنوعات کو خریدنے میں استعمال کئے گئے پرانے نوٹوں کی تعداد کی جانکاری نہیں ہے۔
بینک نے آر ٹی آئی کے ایک حصے کوانشورنس ریگولیٹری اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (آئی آر ڈی اے آئی) کو بھی بھیجا ہے۔ آئی آر ڈی اے آئی نے بھی کہا ہے کہ بیمہ پالیسی کی ادائیگی میں استعمال ہونے والے پرانے نوٹوں کے بارے میں اس کے پاس جانکاری نہیں ہے کیونکہ اتھارٹی ایسے اعداد و شمار نہیں رکھتی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں