خبریں

چینی صدر شی چن پنگ کے کشمیر پر تبصرے کے بعد ہندوستان کا ردعمل، کہا-کشمیر پر تبصرہ نہ کریں

چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو بیجنگ میں ایک اجلاس میں بھروسہ دلایا کہ عالمی اور علاقائی حالات میں تبدیلی کے باوجود چین اورپاکستان کی دوستی اٹوٹ اور چٹان جیسی مضبوط ہے۔

بیجنگ میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ چین کے صدر شی جن پنگ،فوٹو: ٹوئٹر/

بیجنگ میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ چین کے صدر شی جن پنگ،فوٹو: ٹوئٹر/

نئی دہلی :چین کے صدر شی چن پنگ اور پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی کشمیر پر بات چیت کی خبروں پر ہندوستان نے شدید اعتراض کیا ہے ۔ ہندوستان نےاپنے ردعمل میں  کہا ہے کہ اس مدعے پر نئی دہلی کے رخ سے بیجنگ اچھی طرح واقف ہے ۔ وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہمارے اندرونی معاملوں پر کوئی اور ملک تبصرہ نہ کرے۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان کا یہ ردعمل شی اور عمران خان کی میٹنگ میں کشمیر مدعے پر چرچہ ہونے کے بارے میں چینی سرکاری میڈیا میں خبر آنے کے بعد آیا ہے۔

واضح ہوکہ چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے بدھ کوکہاتھا کہ چین کشمیر کی صورت حال  پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے اور حقائق  واضح ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے امید ظاہرکی کہ متعلقہ فریق  پر امن مذاکرات کے ذریعے اس معاملے کو سلجھاسکتے ہیں۔ سرکاری میڈیا نے یہ جانکاری دی۔شی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دوسری غیر رسمی چوٹی مذاکرہ کے لئے اس ہفتہ ہندوستان کا سفر کریں‌گے۔ شی نے خان کو بیجنگ میں ایک اجلاس میں بھروسہ دلایاکہ عالمی اور علاقائی حالات میں تبدیلی کے باوجود چین اور پاکستان کی دوستی اٹوٹ اور چٹان جیسی مضبوط ہے۔خان ایسے وقت میں چین کے سفر پر یہاں پہنچے ہیں جب پانچ اگست کو جموں وکشمیر کا خصوصی ریاست کا درجہ ختم کئے جانے کے بعد سے پاکستان اور ہندوستان کےدرمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

 شی نے یہاں سرکاری مہمان خانہ میں خان سے ملاقات کے دوران کہا کہ وہ نئےدور میں مشترکہ مستقبل والی چین-پاکستان کمیونٹی قائم کرنے کی خاطر پاکستان کے ساتھ مل‌کر کام کرنے کو تیار ہیں۔ خان نے شی کو کشمیر پر پاکستان کے رخ کے بارے میں جانکاری دی اور کہا کہ پاکستان کشمیر پر چین کے معروضی  اور غیر جانبدارانہ نظریہ کی بہت قدر اور تعریف کرتاہے۔ شنہوا خبر رساں ایجنسی نے کہا، ‘شی نے خان سے کہا کہ چین کشمیر کی صورت حال تپر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے اور حقائق  واضح ہیں۔ ‘اس سے پہلے سرکاری’ چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک'(سی جی ٹی این) نےکہا، ‘صدر شی نے بھروسہ دلایا کہ چین کشمیر میں حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ‘ چینل کے مطابق شی نے خان سے کہا، ‘ چین پاکستان کے جائز مفادات کی حفاظت کے لئے اس کی حمایت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ متعلقہ فریق پر امن مذاکرات کےذریعے تنازعہ سلجھا سکتے ہیں۔ ‘

شی نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ تعلقات کو ہمیشہ سفارتی  ترجیح دیتا ہےاور وہ اس کے بنیادی  مفادات سے جڑے معاملوں اور اس کی تشویش پر اس کی مضبوطی سےحمایت کرتا رہے‌گا۔ انہوں نے دونوں فریق  سے اعلیٰ سطحی مذاکرہ جاری رکھنے، سفیری مذاکرہ بڑھانے اور بڑے معاملوں پر رخ کو وقت کے مطابق مربوط کرنے کی اپیل کی۔ شنہوا نے بتایا کہ شی نے حفاظت اور استحکام کے لئے دہشت گردی کے خلاف کوشش تیز کرنے کا وعدہ کیا۔ شی نے چین اور پاکستان کوہمیشہ  کے لئے ایک سفارتی تعاون والا دوست بتایا اورکہا، ‘اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ عالمی اور علاقائی حالات میں کیا تبدیلی آ رہی ہیں، چین اور پاکستان کے درمیان کی دوستی ہمیشہ اٹوٹ اور چٹان کی طرح مضبوط ہے۔چین اور پاکستان کے بیچ ہمیشہ سے ایک متحرک تعاون رہا ہے۔ ‘

عمران خان پچھلے سال اگست مہینے میں وزیر اعظم بنے تھے، اس کے بعد سے ان کا یہ تیسرا چین کا دورہ ہے۔ ان کا یہ دورہ اس معنی میں اہم ہے کہ صدر شی وزیراعظم نریندر مودی سے غیر رسمی چوٹی مذاکرہ کے لئے 11-12 اکتوبر 2019 کو ہندوستان جا رہے ہیں۔ چوٹی مذاکرہ چنئی کے قریب قدیم ساحلی شہر ماملاپورم میں ہوگا۔ بیجنگ اسلام آباد کا پرانا مددگار ہے۔ اس نے کشمیر مدعے پر بھی پاکستان کی حمایت کی۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا تھا، ‘ایسا کوئی یکطرفہ کام نہیں کرنا چاہیے جس سے صورت حال میں تبدیلی آتی ہو۔ ‘حالانکہ وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے منگل کو کہا کہ کشمیر معاملےکا حل ہندوستان اور پاکستان کو آپسی بات چیت سے نکالنا ہوگا۔ اس کا یہ رخ اقوام متحدہ اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی تجاویز میں اس کے حال کے تناظر سے الگ ہے۔

 شوانگ کا تبصرہ کشمیر کو لےکر چین کے حال کے رخ میں آئے قابل ذکر تبدیلی کو دکھاتا ہے۔ ہندوستان نے عالمی کمیونٹی کو واضح الفاظ میں یہ کہہ دیا ہے کہ آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں اور اس کے تحت جموں و کشمیر کے خاص درجے کو ختم کرنا اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ہندوستان نے کہا ہے کہ کشمیر ایک دو طرفہ مدعا ہے اور اس میں کسی بھی تیسرے کا کوئی کردار نہیں ہے۔ خان سے ملاقات کے دوران شی نے کہا کہ پاکستان کوبہتر بنانے اور اس کی تیز ترقی میں چین واقعی مدد دینا چاہتا ہے۔ شنہوا کے مطابق شی نے کہا کہ چین اور پاکستان میں مشترکہ حمایت اور مدد کی روایت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب چین پریشانی میں تھا تب پاکستان نے اس کو مدددی۔ اب چین ترقی یافتہ ہو گیا ہے، ایسے میں وہ اصل میں پاکستان کی مدد کرنا چاہتاہے تاکہ وہ تیزی سے ترقی کرے۔

 اسلام آباد میں وزیر اعظم دفتر کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق خان نےکشمیر مدعے پر شی اور چین کی حکومت کے ذریعے’اصولوں کے مطابق رخ ‘ اپنانے کے لئےان کا شکریہ ادا کیا۔ خان نے کہا کہ چین نے مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم خان نے ملک کے موجودہ حالات کے بارے میں شیکو جانکاری دی۔ انہوں نے ساتھ ہی بتایا کہ مشکل اقتصادی حالات سے پاکستان باہر آگیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اس بارے میں ہم چین کے مالی تعاون کو کبھی نہیں بھولیں‌گے۔’ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ چین نے پاکستان کو بنا کسی شرط کی مدد دی ہے۔ خان نے کہا کہ چین نے پاکستان کو بہت مشکل حالات سے نکلنے میں مدد دی ہے۔

انہوں نے 60 ارب ڈالر کی چین-پاکستان اقتصادی کوریڈورکے تحت چین کی حمایت کی تعریف کی۔ خان نے منگل کو یہاں اپنے ہم منصب لی کوینگ سے ملاقات کی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)