خبریں

اے ایم یو میں پولیس کے ساتھ تصادم  میں 60 طلبا زخمی، یونیورسٹی 5 جنوری تک بند

شہریت ترمیم قانون کےخلاف ملک کے مختلف حصوں میں جاری مظاہرے کے درمیان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اتوار دیر رات طلبا اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آ گئے اور پتھراؤ اور لاٹھی چارج میں کم سے کم 60 طلبا زخمی ہو گئے۔ ضلع میں احتیاط کے طور پر انٹرنیٹ خدمات سوموار رات 12 بجے تک کے لئے بند کر دی گئی ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: شہریت ترمیم قانون کےخلاف ملک کے مختلف حصوں میں جاری مظاہرے کے درمیان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں بھی اتوار دیر رات طلبا اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آ گئے اور پتھراؤ اور لاٹھی چارج میں کم سے کم 60 طالب علم زخمی ہو گئے۔ ضلع میں احتیاط کے طور پر انٹرنیٹ خدمات سوموار رات 12 بجے تک کے لئے بند کر دی گئی ہیں۔

کیمپس  میں کشیدہ آمیز حالات کے مدنظر یونیورسٹی کو پانچ جنوری تک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاستی باشندوں سے امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شہریت ترمیم قانون کے بارے میں کچھ مفاد پرست عناصر کے ذریعے پھیلائی جا رہی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔ پولیس طلبا تصادم کے بعد ضلع انتظامیہ اور اے ایم یو انتظامیہ کی میٹنگ رات قریب 2 بجے تک چلی۔ آج صبح یونیورسٹی انتظامیہ کے تمام ذمہ دار افسروں کی میٹنگ بھی ہوئی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، اے ایم یو میں ہوئے واقعہ کے بعد ضلع انتظامیہ نے ضلع میں انٹرنیٹ خدمات کو سوموار رات 12 بجے تک بند رکھنے کے حکم دئے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق، جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کے ذریعے طالب علموں کے خلاف مبینہ تشدد پر مبنی کارروائی کی افواہ کے بعد اے ایم یو میں مظاہرین طالب علم اتوار دیر رات یونیورسٹی کے باب سر سید پر جمع ہوئے اور سکیورٹی کے لئے لگایا گیا گیٹ توڑ ڈالا۔

طالب علموں نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا جس میں کچھ پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ پولیس نے ان کو روکنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کا بھی استعمال کیا۔ اس دوران دونوں جانب سے پتھربازی ہوئی جس میں کم سے کم 60 طالب علم زخمی ہو گئے۔ کچھ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس پرمندر سنگھ کو بھی پتھر لگنے کی خبر ہے۔

ساتھی طالب علموں کے زخمی ہونے کی خبر ملنے پر بڑی تعداد میں طالب علم نہرو میڈیکل کالج کے ٹراما سینٹر پہنچ گئے۔ چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر نثار احمد نے بتایا کہ قریب 60 طالب علموں کو پتھر اور لاٹھی کی چوٹیں آئی ہیں۔ ساتھ ہی کچھ کو آنسو گیس کی وجہ سے آنکھ میں پریشانی ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے عوام سے امن و امان بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریت ترمیم قانون کو لےکر کچھ مفاد پرست عناصر افواہ پھیلا رہے ہیں اور وہ ان کے جال میں نہ پھنسیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی  ریاست میں امن، چین  کے ماحول کو خراب کرنے کی اجازت کسی کو بھی نہیں دی جائے‌گی۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار عبدالحمید نے بتایا کہ موجودہ حالات کے مدنظر یونیورسٹی کو آئندہ پانچ جنوری تک کے لئے بند کر دیا گیا ہے اور تمام ہاسٹل خالی کرائے جا رہے ہیں۔ حالات کے مدنظر سردی کی چھٹیاں ایک ہفتے پہلے ہی اعلان کر دی گئی ہیں۔ باقی بچے ہوئے امتحان پانچ جنوری کے بعد ہوں‌گے۔ اس کا پروگرام جاری کیا جائے‌گا۔

حمید نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ مظاہرہ کر رہے طالب علموں کے رابطے میں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالات قابو میں تھے لیکن اتوار شام کو اچانک کچھ طالب علموں اور غیرسماجی عناصر نے پتھراؤ شروع کر دیا جس کے بعد انتظامیہ سے فورس استعمال کرنے کی گزارش کی گئی تاکہ حالت کو قابو میں کیا جا سکے۔ اے ایم یو رجسٹرار نے بتایا کہ کلکٹر سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ ہاسٹلوں میں رہنے والے طالب علموں کو بسوں کے ذریعے ان کے گھروں تک بھیجنے کا انتظام کریں۔ اس سلسلے میں ریل افسروں سے بھی رابطہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کیمپس  میں بڑے پیمانے پر پولیس فورس  پہنچ چکی ہے۔ حالات فی الحال قابو میں ہیں۔ دراصل، دہلی کے جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تشدد آمیز جھڑپ کی خبریں ملنے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس  میں بھی کشیدگی بڑھنے لگی تھی۔ ادھر، بنارس  ہندو یونیورسٹی کے طالب علموں نے این آر سی اور شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کر رہے اے ایم یو کے طالب علموں کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ لکھنؤ واقع ندوہ کالج کے طالب علم بھی اے ایم یو طالب علموں کی حمایت میں سڑک پر اترے مگر ان کو جلدہی کیمپس  کے اندر بھیج دیا گیا۔

اس بیچ، اے ایم یو کے سابق وائس چانسلر ضمیرالدین شاہ نے کہا کہ  مظاہرے اس لئے شروع ہوئے ہیں کیونکہ مسلمانوں کو ڈر ہے کہ ان کے ساتھ شہریت ترمیم قانون اور این آر سی کے نام پر جانبداری کی جائے‌گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح کے تشدد کے خلاف ہیں مگر وہ پولیس کی من مانی کارروائی کی بھی مخالفت کرتے ہیں۔ شاہ نے کہا کہ مظاہرین دراصل طالب علم ہیں اور ان کے خلاف پولیس کو اس طرح کا وحشی رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔

اے ایم یو طالب علموں کی مخالفت میں اترے ہندتواوادی تنظیم

اے ایم یو کے طالب علموں کی مخالفت میں بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے کارکنان اور تنظیموں نے اتوار کو مظاہرہ کیا۔ دینک جاگرن کے مطابق، اتوار کو بھارتیہ جنتا یوا مورچہ کے ضلع صدر مکیش لودھی کی قیادت میں کارکن دوپہر 12:30 بجے اے ایم یو کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ایس ایس پی دفتر پہنچے۔ وہاں پر ایس پی کرائم ڈاکٹر ارویند کمار کو میمورنڈم دیا۔

مکیش لودھی نے کہا کہ اے ایم یو کے قانون شعبہ اور دیگر طالب علم شہریت قانون کی مخالفت میں مارچ نکال رہے ہیں اور مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ویر ساورکر کی قبر کھودنے جیسی بات کہہ رہے ہیں۔ اس سے اے ایم یو کے طالب علموں کی ملک مخالف ذہنیت صاف دکھ رہی ہے۔ ملک اور ہندو مذہب مخالف نعرے لگاکر وہ نمائش کر رہے ہیں کہ ملک کے قانون کو نہیں مانتے۔

ایس ایس پی کے نام دیے  میمورنڈم  میں اے ایم یو طالب علموں کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماحول خراب کرنے والے طالب علموں کو نشان زد کر کیمپس سے نکالا جائے۔ مانگ نہیں مانی گئیں تو پوری ریاست میں جیل بھرو تحریک کریں‌گے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)