خبریں

شہریت ترمیم قانون: آسام میں موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال، لکھنؤ میں پابندی

شہریت ترمیم قانون کے خلاف لکھنؤ میں جمعرات کوتشدد کی خبریں سامنے آئین تھیں جس میں ایک فردکی موت ہو گئی اور16 پولیس اہلکاروں  سمیت کئی لوگ زخمی ہو گئے تھے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: آسام میں جمعہ کو موبائل انٹرنیٹ خدمات بحال کر دی گئی ہیں۔ شہریت قانون کے خلاف پرتشدد مظاہرے کے مد نظر 10 دن پہلے یہاں انٹرنیٹ خدمات  کو بند کر دیا گیا تھا۔نجی ٹیلی کام ایئرٹیل کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ جمعہ صبح نو بجے پابندی ہٹا دی گئی۔ انہوں نے کہا، ‘چونکہ ہمیں انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی نئی ہدایت نہیں ملی تھی اس لیے ہم نے صبح نو بجے سے پابندی ہٹا دی۔’

ریاستی سرکار نے کہا تھا کہ موبائل انٹرنیٹ خدمات جمعہ سے بحال کر دی جائےگی حالانکہ گوہاٹی ہائی کورٹ نےجمعرات کو شام پانچ بجے ہی انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے کی ہدایت دی تھی۔آسام میں براڈ بینڈ خدمات پہلے ہی بحال ہو چکی ہیں۔

لکھنؤ میں انٹرنیٹ خدمات بند

وہیں شہریت قانون کے خلاف لکھنؤ میں جمعرات کو ہوئے پر تشدد مظاہرےکے بعد ضلع میں انٹرنیٹ خدمات آدھی رات کے بعد سے بند کر دی گئی ہیں۔ضلع مجسٹریٹ دفتر سے ملی جانکاری کے مطابق راجدھانی میں کل ہوئےپر تشددمظاہرہ اور آگ زنی کے بعد پیداہوئےماحول کو دیکھتے ہوئے انٹرنیٹ خدمات آدھی رات کے بعد بند کر دی گئیں۔ یہ پابندی اگلے حکم  تک جاری رہے گی۔

واضح  ہو کہ شہریت قانون کے خلاف اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں جمعرات کو تشدد کی خبریں آئی تھیں  جس میں ایک فرد کی موت ہو گئی اور 16 پولیس اہلکاروں سمیت کئی لوگ زخمی ہو گئے تھے۔شرپسند عناصروں  نے پتھراؤ اور آگ زنی کی تھی۔جمعرات کوشہریت قانون کے خلاف دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج اور مظاہرےہوئے تھے۔ اس دوران پولیس نے طلبا،عام شہریوں سمیت کئی نامور ہستیوں کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔

اس قانون میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے مذہبی استحصال کی وجہ سےہندوستان  آئے ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کااہتمام کیا گیا ہے۔اس ایکٹ میں ان مسلمانوں کوشہریت دینے کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے ہیں۔اس طرح کے امتیازکی وجہ سے اس کی تنقید کی جا رہی ہے اور اس کو ہندوستان  کی سیکولرفطرت کو بدلنے کی سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ابھی تک کسی کو اس کے مذہب کی بنیاد پر شہریت  دینے سے منع نہیں کیا گیا تھا۔

 (خبررساں ایجنسی  بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)