خبریں

شہریت ترمیم قانون: متاثرین کے اہل خانہ سے ملنے جارہے راہل اور پرینکا کو میرٹھ پہنچنے سے پہلے پولیس نے روکا

شہریت ترمیم  قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج اور مظاہرے  میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ  سے ملنے میرٹھ جا رہے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو پولیس نے شہر کے باہر ہی روک لیا۔

فوٹو بہ شکریہ: @INCIndia

فوٹو بہ شکریہ: @INCIndia

نئی دہلی : شہریت ترمیم  قانون کے خلاف ہو رہے احتجاج اور مظاہرے  میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ  سے ملنے میرٹھ جا رہے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو پولیس نے شہر کے باہر ہی روک لیا۔ کانگریس رہنماؤں نے پولیس سے کہا کہ وہ  صرف تین لوگ ہی جا ئیں گے،اس کے باوجود  پولیس نے ان کو شہر میں نہیں جانے دیا۔ان کو میرٹھ سے باہر ہی روک دیا گیا۔ پولیس نے ان سے کہا کہ آپ دو دن کے بعد آئیں۔اس کے  بعد راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی واپس دہلی کے لیے روانہ  ہو گئے۔

 اس موقع پرراہل گاندھی نے کہا،ہم نے پولیس والوں سے کہا کہ آپ کے پاس کوئی آرڈر ہے؟ انہوں نے کوئی آرڈرنہیں دکھایا۔انہوں نے ہمیں  کہا کہ آپ واپس جائیے۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ  کیپٹن امریندر سنگھ نے اس معاملے کے مدنظر اترپردیش حکومت اور پولیس کے رویے کی مذمت کی ہے۔

پولیس کے روکے جانے کے بعدمتاثرین کے اہل خانہ سے راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی نے فون پر بات کی اور ان کو صبر کی تلقین کی ۔

قابل ذکر ہے کہ ، کانگریس کی سکریٹری پرینکا گاندھی اتوار کو ایک غیرطے شدہ سفر کرتے ہوئے اتر پردیش کے بجنور پہنچی تھیں، جہاں انہوں نے نئے شہریت  قانون کو لے کر ہوئے  تشدد میں مارے گئے دو لوگوں کےگھر والوں سے ملاقات کی۔ کانگریس ذرائع  نے کہا کہ بجنور ضلعے کے نہتور حلقے میں وہ گئیں، جہاں شہریت قانون  کو لےکر حال ہی میں ہوئے تشددمیں دو مظاہرین  مارے گئے تھے۔وہاں انہوں نے اس تشدد میں  مارے گئے انس اور سلیمان کے اہل خانہ  سے ملاقات کی ۔

واضح ہوکہ پولیس کی گولی سے زخمی ہوئے اوم راج سینی کااس وقت میرٹھ کے ایک ہاسپٹل میں علاج چل رہا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے ان کے اہل خانہ  سے بھی ملاقات کی۔

 اس سے پہلے، سوموار کو نئی دہلی واقع  راج گھاٹ پر کانگریس کے ستیہ گرہ میں راہل گاندھی نے الزام  لگایا کہ ملک  کی ترقی کو برباد کرنے کا جو کام ہندوستان کے دشمن بھی نہیں کر پائے اس کام کوکرنے کے لیےوزیر اعظم مودی پوری طاقت لگا رہے ہیں۔

 انہوں نے کہا، ‘ملک  ایک آواز ہوتی ہے اور آج ہم نے جو آئین  کی تمہید پڑھی ہے وہ ہندستان کی عوام  کی آواز تھی۔ اس آواز نے انگریزوں کو یہاں سے بھگایا۔ پیار اورامن سے یہ کیا۔ اسی آواز نے ہندوستان کی معیشت کو کھڑا کیا اور کروڑوں نوجوانوں کو روزگار دیا۔ اس آواز کے بنا ہندستان نہیں رہ سکتا۔’

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ، ‘ملک  کے دشمنوں نے کوشش کی کہ اس آواز کو دبایا جائے، ملک کی ترقی  کوبرباد کیا جائے اور ملک  کی معیشت کو بھی تبادہ کیا جائے۔عوام نے لڑائی لڑی اور دشمنوں کو روکا۔ جو کام ملک کے دشمن نہیں کر پائے وہ کام کرنے کے لیے نریندر مودی پوری طاقت  لگاکر کوشش کر رہے ہیں۔ نریندر مودی، آپ کانگریس پارٹی سے نہیں لڑ رہے ہیں، آپ ملک  کی آواز کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں۔ میں آپ کو اور آپ کے دوست امت شاہ کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ آواز بھارت ماتا کی آواز ہے۔ اگر آپ اس بھارت ماتا کی آواز کو دبانے کی کوشش کریں گے تو بھارت ماتا آپ کو جواب دینے جا رہی ہے۔’

انہوں نے کہا کہ ، ‘ملک  کی عوام آپ کو بھارت ماتا کی آواز کو دبانے نہیں دےگی۔ آئین  میں سبھی مذاہب  کے لوگوں کی آواز ہے اور آپ کو آئین پر حملہ  نہیں کرنے دےگی۔’