شہریت قانون کو لےکر اتر پردیش کے رام پور میں ہوئے تشدد کے معاملے میں انتظامیہ نے 28 لوگوں کو نوٹس جاری کئے ہیں۔ نوٹس میں ان 28 لوگوں کو تشدد اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کا ذمہ دار بتایا گیا ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہروں کے بعد ریاستی حکومت نے 28 لوگوں کو نوٹس جاری کئے ہیں۔ نوٹس میں ان 28 لوگوں کو تشدد اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کا ذمہ دار بتایا گیا ہے۔نوٹس میں پولیس کی موٹر سائیکل، بیریئر اور ڈنڈوں سمیت پبلک پراپرٹی کے نقصان کا حوالہ دےکر 14.86 لاکھ روپے کی بھرپائی کی بات کہی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس بارے میں رام پور انتظامیہ نے 28 لوگوں کو نوٹس جاری کئے ہیں، جن میں کڑھائی کا کام کرنے والا ایک کاریگر اور مسالہ بیچنے والا شخص بھی شامل ہے، جو فی الحال پولیس حراست میں ہے۔واضح ہو کہ شہریت قانون کے خلاف میں ہوئے مظاہرے کے دوران اتر پردیش میں 18 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ رام پور میں ایک شخص کی موت ہوئی تھی۔ اس دوران اتر پردیش کےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے وارننگ دی تھی کہ پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے والوں کو بخشا نہیں جائےگا، ان سے بدلہ لیا جائےگا۔
انڈین ایکسپریس کے ذریعے حاصل کئے گئے ایک نوٹس میں ضلع انتظامیہ کی طرف سے 14.86 لاکھ روپے کی پراپرٹی کے نقصان کی بات کہی گئی ہے۔ ان میں بھوٹ پولیس تھانے کی پولیس جیپ 750000 روپے، سب انسپکٹر کی موٹر سائیکل (65000 روپے)، کوتوالی پولیس تھانے کی موٹر سائیکل (90000 روپے)، وائرلیس سیٹ، ہوٹر/لاؤڈاسپیکر، 10 ڈنڈے، تین ہیلمیٹ اور تین باڈی پروٹیکٹر شامل ہیں۔
تشددکے معاملے میں گرفتار کڑھائی کرنےوالے ضمیر کی ماں منی بیگم نے بتایا کہ ان کے پاس اپنے بیٹے کوپولیس حراست سے چھڑانے کے لیے وکیل کرنے تک کے پیسے نہیں ہے۔انہوں نےکہا، ‘ابھی تک ضلع انتظامیہ کے پاس سے ہمارے پاس کوئی نوٹس نہیں آیا ہے۔ ضمیر کے لیے وکیل کرنے تک کے ہمارے پاس پیسے نہیں ہے۔ ہم حرجانہ کیسے بھریں گے؟’
انہوں نے کہا کہ پولیس گزشتہ 22 دسمبرکی دوپہر رام پور کی نئی بستی میں ان کے گھر آئی اور ضمیر کو اپنے ساتھ لے گئی۔
منی بیگم نے کہا، ‘انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ ضمیر کو کیوں لے جا رہے ہیں۔ اگلے دن ہمیں پتہ چلا کہ سنیچر (22 دسمبر) کو ہوئے تشدد کے لیے ضمیر پر معاملہ درج کیا گیا ہے اور اسے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ میرا بیٹابے قصور ہے۔ تشدد والے دن وہ گھر پر ہی تھا۔’ضمیر کے پڑوسی محمود کو بھی اسی معاملے میں اتوار کوپولیس نے گرفتار کیا۔ محمود مسالے بیچ کر اپنا گھر چلاتے ہیں۔
محمودکے بہنوئی فہیم نے کہا کہ محمود سنیچر کو گھر پر ہی تھے۔
انہوں نے کہا، ‘اس کوتشدد میں حصہ لینے کی ضرورت نہیں تھی۔ وہ کرایہ کے گھر میں رہتا ہے اور تھوڑا بہت ہی کماتا ہے۔ وہ اتنی بڑی رقم کیسے ادا کرےگا؟’رام پور میں بلاس پور گیٹ کے پاس دوسرے متاثرہ پپو کی اہلیہ سیما نے کہا کہ آگ زنی میں ان کے شوہر کو غلط طریقے سے پھنسایا گیا ہے۔
انہوں نے بھی کہا کہ سنیچر کو ان کے شوہر گھر پر تھے اورپولیس اگلے دن آئی۔
ضمیر اور پپو تبھی سے رام پور کی جیل میں ہیں۔پولیس نے کہا کہ ضمیر اور محمود کو سنیچر کو ہاتھی کھانا کراسنگ میں ہوئے تشدد میں مبینہ شمولیت کے لیے گرفتار کیا گیا۔ اس دوران ایک شخص کی موت ہو گئی تھی اور پانچ زخمی ہو گئے تھے۔
Rampur DM Aunjaneya Singh: Those who were involved in destruction of public property on Dec 21 have been identified through CCTV footage & their names sent to police. Assessment of damage has been done & notice issued to 28 identified accused. Further action will be taken. #CAA pic.twitter.com/Yd8F8AB83V
— ANI UP (@ANINewsUP) December 25, 2019
رام پور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ آنجنے کمار سنگھ نے کہا، ‘21 دسمبر کو ہوئے تشدد میں پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے والوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے پہچان کی گئی اور ان کے نام پولیس کو بھیجے گئے۔ نقصان کا اندازہ کیا گیا اور 28 ملزمین کو نوٹس جاری کئے گئے۔ ان لوگوں سے ایک ہفتہ کے اندر جواب دینے کو کہا گیا ہے، جس کے بعد ان سے بھرپائی کی کارروائی شروع کی جائےگی۔’
انہوں نے کہا، ‘ان 28 میں سے کچھ کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دوسروں کا پتہ لگانے کے لیے چھاپےماری کی جا رہی ہے۔ ملزم اور ان کی فیملی خود کے بے قصورہونے کا ثبوت پیش کر سکتی ہے کہ اس پر غلط طریقے سے معاملہ درج کیا گیا۔’
ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے پہلے کے فیصلے کی بنیاد پر ریاستی حکومت کے حکم کے مطابق یہ نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔مقامی پولیس کے ذریعے دی گئی جانکاری کی بنیاد پر نوٹس جاری ہوئے ہیں۔پولیس کے پاس ویڈیو کلپ اورتصویریں ہیں، جن میں سے کچھ انہیں میڈیا ہاؤسز اور مقامی لوگوں سے ملی ہیں۔پولیس نے جائے وقوع کے پاس سے سی سی ٹی وی فوٹیج اکٹھا کیا ہے۔
Categories: خبریں