گزشتہ17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور میں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی پولیس کارروائی کے خلاف پرامن مارچ میں فیض احمد فیض کی نظم’ہم دیکھیں گے’ گائی گئی تھی۔ ایک فیکلٹی ممبر نے اس کو ہندو مخالف بتاتے ہوئےنظم کے ‘بت اٹھوائے جا ئیں گے’ اور ‘نام رہےگا اللہ کا’والے حصہ پر اعتراض کیاہے۔
آئی آئی ٹی کانپور نے ایک کمیٹی بنائی ہے جو یہ جانچ کرےگی کہ برصغیر کے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم ‘ہندومخالف’ ہے یا نہیں۔خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق،یہ پینل ایک فیکلٹی ممبرواشی شرما کی شکایت کے بعد بنایا گیا ہے۔ اس ممبر نے دعویٰ کیا تھا کہ طلبا کی جانب سے کئے گئے ایک احتجاج کے دوران گائی گئی یہ نظم ہندو مخالف ہے۔
یہ پینل فیض کی نظم کے علاوہ اس بارے میں بھی فیصلہ لےگا کہ کیا طلبا نے احتجاج کے دن شہر میں نافذ حکم امتناعی کی خلاف ورزی کی تھی یا نہیں اور کیا ان کی جانب سے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض پوسٹ کیا گیایا نہیں۔واضح ہوکہ 1979 میں فیض نےپاکستان کی فوجی حکومت اور تاناشاہ ضیاالحق کے خلاف ‘ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے…’ نظم لکھی تھی۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ،ایک بار جب جنرل ضیا الحق کے فرمان کے تحت عورتوں کے ساڑی پہننے پر پابندی لگا دی گئی تھی تو پاکستان کی مشہور گلوکارہ اقبال بانو نے احتجاج درج کراتے ہوئے لاہور کے ایک اسٹیڈیم میں کالے رنگ کی ساڑی پہن کر 50000 سامعین کے سامنے فیض احمد فیض کی یہ نظم گائی تھی ۔نظم کے بیچ بیچ میں سامعین نےانقلاب زندہ باد کے نعرے بھی لگائےتھے ۔
اس کی کچھ سطریں ہیں…جب ارض خدا کے کعبے سے سب بت اٹھوائے جا ئیں گے، ہم اہل صفا مردودحرم، مسند پہ بٹھائے جا ئیں گے، سب تاج اچھالے جا ئیں گے، سب تخت گرائے جا ئیں گے… نظم میں ایک سطر ہے… ‘بس نام رہےگا اللہ کا… جو غائب بھی ہے حاضر بھی۔
فیض کی یہ نظم اس وقت سےتمام مظاہرے اور احتجاج میں گائی جاتی رہی ہے۔ 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس کی کارروائی کی مخالفت میں 17 دسمبر کو آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا نے ایک پرامن مارچ نکالا تھا، جہاں اس نظم کو گایا گیا تھا۔اس بارے میں ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر منندر اگروال کا کہنا ہے، ‘ویڈیو میں صاف دکھ رہا ہے کہ طلبا فیض کی نظم گا رہے ہیں، جس کو‘ہندو مخالف’ بھی کہا جا سکتا ہے۔’
واشی شرما کی شکایت میں نظم کے ‘بت اٹھوائے جا ئیں گے’ اور ‘نام رہےگا اللہ کا’والے حصے پر اعتراض کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ حصہ ہندو مخالف ہے۔ ان کا یہ بھی الزام ہے کہ طلبا نے جامعہ کی حمایت میں ہوئے مظاہرے میں ہندوستان مخالف اور فرقہ وارانہ بیان بھی دیے گئےتھے۔
ان کایہ بھی کہنا ہے کہ اس احتجاج کے آرگنائزر اور ماسٹرمائنڈ کی پہچان کرکے ان کوفوراً برخاست کیا جانا چاہیے۔ اگروال کی جانب سےطلبا کے بارے میں کی گئی شکایت پر پندرہ دوسرے طلبانے بھی دستخط کئے ہیں۔اس بیچ آئی آئی ٹی کے طلبا کا دعویٰ ہے کہ شکایت کرنے والے فیکلٹی ممبرپرفرقہ وارانہ پوسٹ کرنے کی وجہ سےسوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر پابندی ہے۔
اس سے پہلے طلبا نے آئی آئی ٹی کانپور اسٹوڈنٹ میڈیا پورٹل پر اس احتجاج کے بارے میں وضاحت دی تھی اور بتایا تھا کہ ان کے نعرے کو ‘فرقہ وارانہ اور پرفریب’ طریقےسے موڑا گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جامعہ میں ہوئی پولیس کی کارروائی کے تناظر میں انہوں نے فیض کی نظم کی کچھ لائن گائی تھیں۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق، طلبا کا کہنا ہے کہ پورٹل پر لکھے اس پوسٹ کو انتظامیہ نےہٹوا دیا تھا۔