خبریں

اتر پردیش: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے دو طالبعلموں پر جووینائل جسٹس ایکٹ کے تحت معاملہ درج

علی گڑھ  پولیس کا الزام ہے کہ گزشتہ 20 جنوری کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اندرشہریت قانون کے خلاف  مظاہرہ کے دوران مبینہ  طور پر ڈھال کے طورپر نابالغوں کو آگے کیا گیا تھا۔ حالانکہ، پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی نابالغ بچوں کی پہچان کی جانی باقی ہے اور کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو)کے دوطالبعلموں پر جووینائل جسٹس (بچوں کا دیکھ بھال اورتحفظ)ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ان پر احتجاج اور مظاہرہ کے دوران ڈھال کے طورپر نابالغوں کو شامل کرنے کا الزام ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے 20 جنوری کو کیمپس کے اندرشہریت قانون کے خلاف مظاہرہ کے دوران ڈھال کی صورت میں مبینہ طورپرنابالغوں کو آگے کرنے کے لیے جے جے ایکٹ کے تحت اے ایم یو کے دوطالبعلموں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی نابالغ بچوں کی پہچان کی جانی باقی ہے۔ ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔میڈیا کے ایک گروپ کی جانب سے دکھائی گئی اے ایم یو کی21 جنوری کی تصویروں کو اپنے علم میں لیتے ہوئے علی گڑھ پولیس نے اے ایم یو کے سوشل سائنس ڈپارٹمنٹ کے دوطالبعلموں  محمد نعیم خان اور محمد آصف خان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

یہ ایف آئی آر جے جے ایکٹ کی دفعہ8 کے تحت درج کی گئی ہے۔ اس کے تحت قصور وارپائے جانے پر پانچ سال تک کی سزاکا اہتمام  ہے۔واضح ہو کہ شہریت قانون اور 15 دسمبر کو طلبا پر پولیس کی وحشیانہ کارروائی کو لےکر گزشتہ ایک مہینے سے احتجاج اور مظاہرہ  ہو رہا ہے۔

شکایت گزارسب انسپکٹر شری کانت یادو نے کہا، ‘احتجاج کے دوران ڈھال کے طورپر بچوں کا استعمال کرکے انہیں قطار کی شروعات میں کھڑے کرنے کے لیے نعیم اور آصف پر الزام ہیں۔ یہ جووینائل جسٹس ایکٹ کی خلاف ورزی  ہے۔’یادو کا کہنا ہے کہ 20 جنوری کو احتجاج  کے دوران کوئی تشدد نہیں ہوا تھا۔

اس بیچ ایس سی پی سی آر کے چیئرپرسن ڈاکٹر وشیش گپتا نے سبھی ضلع  مجسٹریٹ اورایس پی  کوخط لکھ کر شہریت قانون مخالف مظاہروں  میں بچوں کا استعمال کر رہے لوگوں اورگروپوں  کانام شیئر  کرنے کو کہا ہے۔ ابھی تک کسی بھی ضلع نے ایس سی پی سی آر کو کوئی جواب نہیں بھیجا ہے۔