مرکزی حکومت میں سینئر وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ حکومت شہریت ترمیم قانون پر بات چیت کرے تو اس کے لئے شاہین باغ سےمنظم طریقے سے درخواست آنی چاہیے کہ وہاں کے سبھی لوگ اس مدعے پر بات چیت کرناچاہتے ہیں۔
نئی دہلی: پچھلے تقریباً50 دنوں سے دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیم قانون (سی اے اے)کے خلاف دھرنا پر بیٹھے لوگوں سے بات چیت کرنے کا حکومت نےاشارہ دیا ہے۔مرکزی وزیرقانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ حکومت شاہین باغ کےمظاہرین سے بات کرنے کے لئے تیار ہے لیکن یہ ایک منظم طریقے سے ہوگا۔ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے پرساد نے کہا، نریندر مودی حکومت شاہین باغ کے مظاہرین سے بات کرنے کے لئے تیار ہے اور ان تمام خدشات کو دور کرےگی جوشہریت قانون کےخلاف ہیں۔
بتا دیں کہ، شاہین باغ دہلی میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کا مرکز ہے جہاں پر بڑی تعداد میں خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔اس سے ایک دن پہلے انڈیا ٹی وی پر ایک ڈبیٹ کے دوران پرساد سےپوچھا گیا تھا کہ آخر حکومت شاہین باغ میں دھرنا پر بیٹھے سی اے اے مخالف مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کر رہی ہے؟اس پر پرساد نے کہا، اگر آپ مخالفت کر رہے ہیں تو یہ اچھی بات ہے۔ لیکن آپ کی کمیونٹی کے دیگر لوگ ٹی وی پر کہہ رہے ہیں کہ جب تک سی اے اے واپس نہیں ہوگا تب تک کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ حکومت سی اے اے پربات چیت کرے تو اس کے لئے شاہین باغ سے منظم طریقے سے درخواست آنی چاہیے کہ وہاں کے سبھی لوگ اس مدعے پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
پرساد نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ شاہین باغ میں مظاہرین کے پاس جائے اور بات چیت کرے۔ انہوں نے پوچھا، کیا ہوگا اگرکوئی وہاں جاتا ہے اور اس کے ساتھ غلط سلوک کیا جاتا ہے؟انڈین ایکسپریس کے مطابق، مودی حکومت کے سینئر وزیر پرساد کا یہ بیان شرومنی اکالی دل، لوک جن شکتی پارٹی اور جے ڈی یو جیسی بی جے پی کی معاون پارٹیوں کے ذریعے شہریت قانون پر حکمراں پارٹی کے رخ پر ناراضگی کا اظہار کرنے کے ایک دن بعد آیا ہے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ جن اتحادی رہنماؤں نے جمعہ کو وزیر اعظم مودی کی صدارت میں این ڈی اے کے اجلاس میں حصہ لیا، انہوں نے حکومت کو مسلمانوں کےدرمیان شک اور ڈر پیدا کرنے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔ اپنی طرف سے وزیر اعظم مودی نے اپنے اتحادی جماعتوں سے کہا ہے کہ مسلمانوں کو کسی بھی دیگر کمیونٹی کے برابرحق ہے۔حکومت کے ذرائع نے کہا کہ حکومت عالمی کمیونٹی کے دباؤ میں بھی تھی جس نے نئے شہریت قوانین کی تنقید کی ہے اور ایک ملک گیر این آرسی کے لئے مجوزہ اقدام کی مخالفت کی ہے، جس کے خلاف ملک بھر میں مظاہرےہوئے ہیں۔
جہاں بی جے پی نے زور دےکر کہا ہے کہ سی اے اے کا کوئی تجزیہ نہیں ہوگا وہیں، اس کے رہنماؤں نے این آر سی کے بارے میں ملے-جلے اشارہ دیے۔ مودی نےدہلی میں اپنے 22 دسمبر کی تقریر میں کہا تھا کہ این آر سی کی چرچہ حکومت میں نہیں کی گئی تھی وہیں، صدر رام ناتھ کووند نے جمعہ کو پارلیامنٹ میں اپنی تقریر میں این آر سی کا ذکر نہیں جس کا ذکر انہوں نے پارلیامنٹ میں اپنے جون کےخطاب میں کیا تھا۔شاہین باغ میں مظاہرین، بالخصوص خواتین 45 دنوں سے وہاں پر امن طریقے سے دھرنے پر بیٹھی ہیں۔ وہ جس سڑک پر بیٹھی ہیں، وہ این سی آر میں دہلی اور نوئیڈا کے درمیان ایک اہم کڑی ہے اور اس سے ٹریفک جام ہو رہا ہے۔
8 فروری کو ہونے جا رہے دہلی اسمبلی انتخاب میں شاہین باغ مظاہرہ حکمراں عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کےدرمیان ایک اہم مدعا بن گیا ہے۔ عآپ، بی جے پی پر ٹریفک نہ ہٹانے کا الزام لگا رہی ہے تو بی جے پی عآپ پر شاہین باغ کو حمایت دینے کا الزام لگا رہی ہے۔وزیر داخلہ امت شاہ نے رائےدہندگان سے باربار ‘محب وطن’اور’شاہین باغ ‘ کی حمایت کرنے والوں کے درمیان منتخب کرنےکے لئے کہا ہے۔
دہلی سی ای او نے کیا شاہین باغ کا دورہ، کہا انتخابی سرگرمیوں والی جگہ میں کوئی رکاوٹ نہیں
قومی راجدھانی کے شاہین باغ میں شہریت قانون (سی اے اے)کے خلاف چل رہے مظاہرہ کے درمیان دہلی کے چیف الیکشن آفیسر(سی ای او)رنبیر سنگھ نے اسمبلی انتخاب کے مدنظر حالات اور تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے جمعہ کو علاقےکا دورہ کیا۔سنگھ نے کہا کہ علاقے میں جس جگہ آٹھ فروری کو انتخابی سرگرمیاں ہونی ہیں وہاں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی نظام ‘حددرجہ محتاط’ہیں اور قومی راجدھانی میں ہر وقت حالات کا اندازہ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا، میں نے آج شاہین باغ علاقے کا دورہ کیا اور پایاکہ وہاں پانچ پولنگ مراکز رہائشی علاقے میں ہیں، جبکہ مظاہرہ سڑکوں پر ہو رہے ہیں۔تو اس طرح اس علاقے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے جہاں انتخابی عمل ہونا ہے اوررائےدہندگان کو کائی مسئلہ نہیں ہوگا۔ شاہین باغ اوکھلا اسمبلی حلقہ میں آتا ہے اور یہ علاقہ قومی راجدھانی میں سی اے اے مخالف مظاہرہ کا مرکز بن گیا ہے۔ دہلی میں آٹھ فروری کوپولنگ ہونی ہے اور ووٹوں کی گنتی11 فروری کو ہوگی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کےساتھ)
Categories: خبریں