کانگریس رہنما ابھیشیک منو سنگھوی نے ابراہمز پر ہوئی کارروائی کو درست ٹھہراتے ہوئے انہیں پاکستان اور آئی ایس آئی کا ایجنٹ بتایا ہے۔
نئی دہلی : برٹش رکن پارلیامان اور لیبر پارٹی کی رہنما ڈی بی ابراہمز کا ویزا مبینہ طورپر ان کے ہندوستان مخالف سرگرمیوں میں شامل ہونے کی وجہ سے رد کیا گیا۔سرکاری ذرائع کے مطابق، ابراہمز کو پچھلے سال 7 اکتوبر کو بزنس میٹنگ میں شامل ہونے کے لیے ای ویزا جاری کیا گیا تھا، جس کی مدت اکتوبر 2020 تک تھی۔ لیکن، ملک مخالف سرگرمیوں کی جانکاری ملنے کے بعد سرکار نے ویزا رد کر دیا۔ اس بیچ، کانگریس رہنما ابھیشیک منو سنگھوی نے ابراہمز پر ہوئی کارروائی کو درست ٹھہراتے ہوئے انہیں پاکستان اور آئی ایس آئی کا ایجنٹ بتایا ہے۔
سرکاری ذرائع نے کہا،“کسی کوبھی کو ویزایا ای ویزا دینا، اس کو رد کرنا یا اس کی درخواست کو رد کرنا متعلقہ ملک کا خصوصی اختیار ہوتا ہے۔ہندوستان کے مفادات کے خلاف سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے 14 فروری، 202 کو سرکار نے ان کا ای بزنس ویزا رد کر دیا تھا۔ ابراہمز کو سرکار کی طرف سے ان کا ویزا رد کئے جانے کے بارے میں جانکاری بھی دے دی گئی تھی۔”
دریں اثناڈی بی ابراہمز کو ایئرپورٹ سے واپس بھیجنے کی کارروائی کو کانگریس رہنما ابھیشیک منو سنگھوی نے صحیح قرار دیا۔ سنگھوی نے منگل کو ٹوئٹ کیا “ڈی بی کو ہندوستان آنے سے روکنا ضروری تھا، کیونکہ وہ رکن پارلیامان نہیں پاکستان کی ایجنٹ کے طور پر کام کرتی ہیں۔ ان کا جڑاؤ پاکستانی سرکار اور آئی ایس آئی کے ساتھ ہے۔ ہندوستان کی خودمختاری پر حملہ کرنے کی کوشش کو ناکام کرنا ضروری ہے۔
The deportation of Debbie Abrahams by India was indeed necessary, as she is not just an MP, but a Pak proxy known for her clasp with e Pak govt and ISI. Every attempt that tries to attack India's sovereignty must be thwarted.#Kashmir#DebbieAbrahams
— Abhishek Singhvi (@DrAMSinghvi) February 18, 2020
حکام نے ابراہمز کے ویزا کو رد کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ، جبکہ اس کی مدت اکتوبر 2020 تک تھی۔ وہیں،وزارت داخلہ کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ابراہمز کے پاس سفر کرنے کے لیے قانونی ویزا نہیں تھا۔ اس لیے ان کو ہندوستان میں داخل ہونےسے روک دیا گیا۔ دہلی ایئرپورٹ سے انہیں برٹن کی رٹرن فلائٹ میں بٹھا دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر سے آرٹیکل370 کے اہتماموں کو ختم کئے جانے کے بعد برطانوی رکن پارلیامان ڈی بی ابراہمزنے مودی سرکار کے فیصلے کی تنقید کی تھی۔انہوں نے اس کو ہیومن رائٹس کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
واضح ہو کہ برطانوی رکن پارلیامان اور کشمیر کے لیے آل پارٹی پارلیامنٹری گروپ کی سربراہ ڈی بی سوموار کو دبئی سے ہندوستان پہنچی تھیں لیکن دہلی ایئرپورٹ پر ہی انہیں روک دیا گیا۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ انہیں 14 فروری کو ہی بتا دیا گیا تھا کہ ان کا ای ویزا رد کیا جا رہا ہے۔
This is the e-visa I was issued with by the Indian authorities. pic.twitter.com/QLwJhwFz3d
— Debbie Abrahams (@Debbie_abrahams) February 18, 2020
بی بی سی کی ایک خبر کے مطابق، اولڈہم ایسٹ اور سیڈلورتھ کے حلقے سے منتخب ہونے والی رکن پارلیامان ذاتی دورے پر انڈیا گئی تھیں۔ الامارات کی پرواز سے سوموار کو دہلی پہنچنے کے بعد انہیں بتایا گیا کہ ان کا ویزا رد کر دیا گیا ہے۔انھوں نے ایک بیان میں کہا تھا’میں اپنے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیے جانے کو بھول جانے کے لیے تیار ہوں اور امید کرتی ہوں کہ وہ مجھے میرے خاندان اور دوستوں سے ملنے دیں گے۔‘
ڈیبی ابراہمز کا کہنا تھا ’ایک اہلکار نے میرا پاسپورٹ لیا اور دس منٹ کے لیے غائب ہو گیا، جب وہ واپس آیا تو بہت بدتمیزی سے پیش آیا اور چلا کر بولا کہ میں اس کے ساتھ چلوں۔‘ان کے مطابق انہیں ایئرپورٹ کے اس حصے میں لے جایا گیا جہاں ملک بدر (ڈیپورٹ) کیے جانے والے لوگوں کو رکھا جاتا ہے۔
ڈیبی ابراہمز کا مزید کہنا تھا ’مختلف امیگریشن حکام کے میرے پاس آنے کے بعد میں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ میرے ویزا کو منسوخ کیوں کیا گیا ہے اور کیا مجھے ویزا آن ارائیول (ملک میں پہنچنے پر دیا جانے والا ویزا )دیا جا سکتا ہے تو بتایا جائے، لیکن کسی کو اس بارے میں کچھ علم نہیں تھا۔‘
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں