دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ حالات کو سنبھالنے کے لیے تشدد متاثرہ علاقوں میں زیادہ فورس تعینات کر رہے ہیں حالانکہ حالات سنبھلتے ہوئے نظر نہیں آ رہے ہیں۔
نئی دہلی: دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں تشدد رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ان علاقوں سے لگاتار آگ زنی، پتھربازی اور فائرنگ کی خبریں آ رہی ہیں۔ دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ حالات کو قابو میں کرنے کے لیے تشدد متاثرہ علاقوں میں زیادہ فورس تعینات کر رہے ہیں حالانکہ حالات سنبھلتے ہوئے دکھائی نہیں دے ر ہے ہیں۔
اس بیچ خبر آئی ہے کہ اس تشدد میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 13 ہو گئی ہے۔ جی ٹی بی ہاسپٹل کے افسروں نے اس کی تصدیق کی ہے۔ اس میں دہلی پولیس کے ہیڈ کانسٹبل رتن لال بھی شامل ہیں۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ہاسپٹل کے ایک ڈاکٹر نے کہا، ‘متاثرین میں 50 فیصدی لوگوں کو گولی لگی تھی۔’ گزشتہ سوموار کو ہی پانچ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔گزشتہ اتوار سے ہی نارتھ ایسٹ دہلی کے علاقوں میں شہریت ترمیم قانون کو لے کر دو گروپ کے بیچ جھڑپ جاری ہے۔ اتوار کو حالات کافی خراب ہو گئے اور دونوں فریق کے شر پسند عناصروں نے تشدد کیا، کئی دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگائی اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا ہے۔
تشدد کو دیکھتے ہوئے کئی علاقوں میں دفعہ 144 لگا دی گئی ہے۔ خاص کر موج پور، کردم پوری، چاند باغ، دیال پور جیسے علاقوں میں زیادہ نگرانی کی جا رہی ہے۔ پتھربازی کی خبریں آنے کے بعد کھجوری خاص علاقے میں ریپڈ ایکشن فورس (آر اے ایف) کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے منگل کو سبھی لوگوں سے گزارش کی کہ وہ امن و امان بنائے رکھیں۔ حالات کو ‘شرمناک ’ بتاتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ سے کہا گیا کہ پولیس کے ساتھ فلیگ مارچ نکالا جائے۔ انہوں نے متاثرہ علاقوں کے سبھی مندروں اور مسجدوں سے بھی گزارش کی کہ وہ امن و امان بنائے رکھیں۔ کیجریوال نے دوپہر میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ میٹنگ کر حالات کے بارے میں چرچہ کی تھی۔
Categories: خبریں