خبریں

دہلی تشدد: امریکی کانگریس کے ممبروں نے کہا-پرامن مظاہرین  کے خلاف تشدد قابل قبول نہیں

سی اے اے  کو لے کر دہلی میں ہوئے  تشددمیں 20 لوگوں کی جان چلی گئی اور 200 سے زیادہ  لوگ زخمی  ہوئے ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں شہریت  قانون (سی اےاے) کو لے کر ہوئے تشدد پر امریکی رکن پارلیامان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ہندوستان دورے کے ساتھ ہی میڈیا ان معاملوں  کی بھی خبریں دے رہا ہے۔

امریکی رکن پارلیامان پرمیلا جئےپال نے کہا کہ،ہندوستان میں مذہبی عدم  رواداری  میں اضافہ خطرناک  ہے۔ جئے پال نے ٹوئٹ کیا، ‘جمہوری ممالک  کو تقسیم اور امتیازی سلوک  برداشت نہیں کرنا چاہیےیا ایسے قانون کو بڑھاوا نہیں دینا چاہیے جو مذہبی آزادی کو کمزور کرتا ہو۔’انہوں نے کہا،دنیا دیکھ رہی ہے۔’

غورطلب ہے کہ سی اے اے کو لے کر دہلی میں ہوئے  تشدد میں 20 لوگوں کی جان چلی گئی اور 200 سےزیادہ  لوگ زخمی  ہوئے ہیں۔

رکن پارلیامان ایلن لووینتھال نے بھی تشدد کو ‘اخلاقی قیادت کی افسوس ناک ناکامی’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ‘‘ہمیں ہندوستان  میں ہیومن رائٹس  پر خطرے کے بارے میں بولنا چاہیے۔’

صدر عہدے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی دعویدار اور رکن پارلیامان الیزابیتھ وارین نے کہا، ‘ہندوستان  جیسےجمہوری  ساجھے داروں کے ساتھ رشتوں  کو مضبوط کرنا اہم ہے لیکن ہمیں قدروں  پر سچائی سے بات کرنی چاہیے جن میں مذہبی آزادی ، اظہار رائے کی آزادی  شامل ہے۔پرامن مظاہرین  کے خلاف تشدد قابل قبول  نہیں ہے۔

کانگریس ممبر رشیدہ طالب نے ٹوئٹ کیا،‘اس ہفتے ٹرمپ ہندوستان  گئے لیکن فی الحال تو دہلی میں اصلی خبر فرقہ وارانہ تشددہونی چاہیے۔ اس پر ہم چپ نہیں رہ سکتے۔’ میڈیا نے بھی ان معاملوں  کو پوری توجہ  دی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا، ‘‘یہ فسادمتنازعہ شہریت قانون پر مہینوں تک چلے مظاہرے کے بعد عروج  پر پہنچے تناؤ کو دکھاتے ہیں۔ ساتھ ہی یہ وزیر اعظم  نریندر مودی سرکار کی حمایت کرنے والے اور تنقید کرنے والوں  کے بیچ بڑھ رہی نااتفاقی  کو بھی دکھاتا ہے۔”وہیں نیویارک ٹائمس نے لکھا، ‘‘صدر ٹرمپ جب ہندوستان کی راجدھانی کے دورےپر تھے اسی دوران وہاں ہوئے فرقہ وارانہ فساد  میں کم سے کم 11 لوگ مارے گئے۔’

‘بین الاقوامی  مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن’نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ نئی دہلی میں مسلمانوں کو نشانہ  بنانے والی بھیانک بھیڑکےتشدد کی خبروں سے فکرمند ہے۔کمیشن نے مودی سرکار سے بھیڑ کوکنٹرول  کرنے اور مذہبی اقلیتوں  کے تحفظ  کی اپیل کی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)