اتر پردیش کابینہ نے جلوس، مظاہرہ ، بند وغیرہ کے دوران پرائیویٹ اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کی بھرپائی کے لیے جمعہ کو ایک آر ڈیننس کی تجویز کو منظوری دی۔
نئی دہلی: راجدھانی لکھنؤ میں فسادات کے مبینہ ملزمین کے متنازعہ ہورڈنگ لگوانے والی اتر پردیش سرکار نے اب جلوس، مظاہرہ وغیرہ میں نجی اور پبلک پراپرٹی کے نقصان کی بھرپائی کے لیے آرڈیننس لائی ہے۔کابینہ نے اس بارے میں جمعہ کو ‘Recovery of Damages to Public and Private Property Ordinance 2020’ کی تجویز کو منظوری دے دی۔
ریاستی حکومت نے مبینہ فسادیوں کے پوسٹر راجدھانی لکھنؤ میں جگہ جگہ لگائے جانے کو ایک پرانے سرکاری حکم کے موافق قرار دیا اور کہا کہ اس سے پہلے کسی بھی سرکار نے اس کے تحت کارروائی نہیں کی تھی۔ریاست کے وزیر خزانہ سریش کمار کھنہ نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی صدارت میں ہوئی کابینہ کی بیٹھک میں اتر پردیش Recovery of Damages to Public and Private Property Ordinance—2020 کی تجویز لائی گئی جس کو متفقہ طور پر پاس کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے رٹ عرضی نمبر77/2007 منسلک رٹ عرضی نمبر73/2007 میں خصوصی طورپر ملک میں سیاسی جلوس، غیر قانونی مظاہرہ، ہڑتال اور بند کے دوران شر پسندوں کے ذریعے کیے گئے نقصان کی بھرپائی کے لیے دعویٰ ٹریبونل کے قیام کی ہدایت جاری کی تھی۔ اسی بارے میں آرڈیننس کی تجویز کو کابینہ نے متفقہ طور پر پاس کیا ہے۔کھنہ نے آرڈیننس کے بارے میں تفصیل سے کچھ نہیں بتایا۔ انہوں نے بس اتنا کہا کہ جلد ہی ضابطے بنیں گے جس میں ساری چیزوں کو واضح کیا جائےگا۔
اس سوال پر کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے لکھنؤ میں لگے مبینہ شرپسندوں کی تصویر والے پوسٹر 16 مارچ تک ہٹانے کے حکم دیے ہیں، ایسے میں کیا یہ ضابطے اس سے پہلے بن جائیں گے؟کھنہ نے کہا، ‘ضابطہ16 تک کیسے آ سکتا ہے۔ وہ بھی کابینہ سے پاس ہوتاہے۔’اس موقع پر اتر پردیش سرکار کے ترجمان کابینہ وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ نے مبینہ فسادیوں کے ہورڈنگ لگانے کو ایک پرانے ضابطے(جی او)کے تحت اٹھایا گیا قدم قرار دیا اور کہا کہ اس کے ذریعے عدالت کا ہی احترام کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘ہم نے جی او کے توسط سے ایسا کیا۔ وہ قانونی طور پر غلط نہیں تھا۔ جی او ہماری سرکار کا نہیں ہے۔ وہ کافی پرانا ہے۔ اس کو لےکر پہلے کسی سرکار نے کارروائی نہیں کی تھی، مگر ہم نے کی ہے۔’غورطلب ہے کہ لکھنؤ ضلع انتظامیہ نے شہریت قانون کے خلاف پچھلے سال 19 دسمبر کو راجدھانی میں مظاہرے کے معاملے میں 57 لوگوں کی تصویر اور نجی جانکاری والے ہورڈنگ جگہ جگہ لگوائے ہیں۔ ان میں سے کئی کو شواہدکے فقدان میں ضمانت مل چکی ہے۔
بتا دیں کہ گزشتہ 9 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے کو اپنی جانکاری میں لے کر اس کو پرائیویسی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سرکار کو 16 مارچ تک ہورڈنگ ہٹانے کے حکم دیےتھے۔ریاستی حکومت نے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے بھی سرکار سے پوچھا کہ آخر کس قانون کے تحت اس نے وہ ہورڈنگ لگوائے ہیں۔ عدالت نے معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجا ہے۔ معاملے کی شنوائی اگلے ہفتے ہوگی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں