ملک میں لاک ڈاؤن کے بعد تجزیہ کاروں کے ذریعے تیار کی گئی ایک رپورٹ میں کہا کہ اندازہ ہے کہ تین ہفتے کی ملک گیر بندی سے ہی 90 ارب ڈالر کانقصان ہوگا۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی دوہری مار جھیلنے والے ان آرگنائزڈ سیکٹر پراس کا اثر سب سے زیادہ پڑےگا۔
نئی دہلی: ماہرین کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کو روکنے کے لئے ملک بھر میں کی گئی بندی(لاک ڈاؤن) سے معیشت کو 120 ارب ڈالر(تقریباً نو لاکھ کروڑ روپے) کا نقصان ہو سکتا ہے۔یہ ہندوستان کی جی ڈی پی کے چارفیصد کے برابر ہے۔ انہوں نے راحت پیکج کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بدھ کو اقتصادی شرح نمو کے اندازے میں بھی کٹوتی کی۔
انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک تین اپریل کو اگلے دو ماہی مانیٹری پالیسی جائزہ اجلاس کے نتائج کا اعلان کرنے والا ہے۔تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ ریزرو بینک پالیسی شرح میں بڑی کٹوتی کرےگا۔ یہ بھی مانکر چلنا چاہیے کہ مالی خسارے کا ہدف اب پار ہو جاناطے ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کورونا وائرس کے انفیکشن پھیلنےسے روکنے کے لئے تین ہفتے کے لئے ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے۔ریسرچ-صلاح کمپنی بارکلیز نے مالی سال 2020-21 کے لئےشرح نمو کے اندازے میں 1.7 فیصد کی کٹوتی کر کے اس کے 3.5 فیصد رہنے کا اندازہ کااظہار کیا ہے۔
اس نے کہا، ہمارا اندازہ ہے کہ ملک گیر لاک ڈاؤن کی قیمت تقریباً 120 ارب ڈالر یعنی جی ڈی پی کے چار فیصد کے برابر رہ سکتی ہے۔کمپنی نے کہا کہ مرکزی حکومت کے تین ہفتے کے لاک ڈاؤن سےہی 90 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔ اس کے علاوہ مہاراشٹر جیسی کئی ریاست پہلے ہی لاک ڈاؤن کر چکے ہیں، اس سے بھی نقصان ہوگا۔
بارکلیز نے یہ بھی کہا کہ اپریل میں ریزرو بینک ریپو ریٹ میں 0.65 فیصد کی کٹوتی کرےگا اور اگلے ایک سال میں اس میں ایک اور فیصد کی کٹوتی کی جائےگی۔گھریلو ریسرچ-صلاح کمپنی ایم کے نے دیگر ممالک کے مقابلےمیں جلدی سے قدم اٹھانے کو لےکر حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ہونےوالے اقتصادی نقصانات کو کم کرنے کے لئے اقدام نہیں کئے گئے ہیں۔
اس نے کہا، ‘حکومت بندی کے اقتصادی اثر کو لےکر ابھی تک خاموش ہی رہی ہے، اثر کو کم کرنے کے اقدامات کو تو چھوڑ ہی دیجئے۔ ‘کمپنی نے کہا کہ نوٹ بندی اورجی ایس ٹی کی دوہری مار جھیلنے والے ان آرگنائزڈ سیکٹر پر اس کا سب سے زیادہ اثر ہوگا۔ اس نے چھوٹی کمپنیوں کو سستا قرض دینے، قرض کی تنظیم نو کرنے اور نقدی منتقلی کوحکومت کے پیکج کے ممکنہ حل بتایا۔
نوبھارت ٹائمس کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کے منگل شام کو ملک کے نام خطاب کے بعد تیار اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بدلے ہوئےحالات کے مدنظر سال 2020 کے دوران ہندوستانی معیشت کی شرح نمو محض 2.5 فیصد رہ جائےگی جبکہ پہلے کا اندازہ 4.5 فیصد کا تھا۔
اس کے ساتھ ہی مالی سال 2020-21 کے لئے کی شرح نموکی پیشن گوئی کو 5.2 فیصد سے گھٹاکر 3.5 فیصد کر دیا ہے۔کچھ دن پہلے بروکریز کمپنی یو بی ایس انڈیا نے 2020-21کے لئے ہندوستان کی اکانومک گروتھ کے اندازے کو گھٹاکر چار فیصد کر دیا تھا جبکہ پہلےاس کے 5.1 فیصد رہنے کا اندازہ جتایا گیا تھا۔
اس کے علاوہ، فچ موجودہ مالی سال کے لئے جی ڈی پی اندازےکو 5.6 سے گھٹاکر 5.1 فیصد کر چکی ہے۔ موڈیزنے اس کو 5.4 سے گھٹاکر 5. فیصد کردیا تھا اور ایس اینڈ پی گلوبل نے اس سے پہلے دئے 5.7 فیصد کے اندازہ سے گھٹاکر5.2 فیصد کر دیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں