خبریں

کورونا وائرس: 21 دنوں کے لاک ڈاؤن میں کون سی خدمات جاری رہیں‌ گی اور کیا بند رہے‌گا

کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کو دیکھتے ہوئے گزشتہ منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے پورے ملک میں 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران ضروری چیزوں کی سپلائی جاری رہے‌گی۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے مدنظر وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ 24 مارچ کی آدھی رات سے ملک بھر میں 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران کسی کو بھی باہر نہیں نکلنے اور گھروں میں ہی رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔مودی نے کہا کہ آنے والے 21 دن ہمارے لئے بہت اہم ہیں۔ ماہرین صحت کی مانیں تو کورونا وائرس کے انفیکشن کے سرکل کو توڑنے کے لئے کم سے کم 21 دن کا وقت بہت اہم ہے۔

اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس دوران ضروری چیزوں کی سپلائی بنی رہے، اس کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں اور آگے بھی یہ بنی رہے‌گی۔

اس کے بعد وزیر داخلہ نے کہا تھا، ‘ میں عوام کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ ملک میں بند کے دوران ضروری چیزوں کی کوئی کمی نہیں ہوگی۔ ‘

وزیر داخلہ نے کہا کہ مرکزی حکومت تمام ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل‌کر آنے والے حالات سے نمٹنے کے لئے کافی اقدامات کر رہی ہے۔ کسی کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لڑائی میں پورا ملک ایک ساتھ ہے۔حالانکہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی یقین دہانی کے بعد بھی لوگوں میں ایک طرح کا شبہ ہے کہ کیا ان کو ضرورت کا سامان ملتا رہے‌گا یا نہیں۔ اس بارے میں وزارت داخلہ نے منگل کو ہدایات بھی جاری کر دی ہے کہ اس دوران کون-کون سی خدمات اور ادارے کھلے رہیں‌گے۔

21 دنوں کے لاک ڈاؤن کے دوران یہ ادارے اور خدمات کھلی رہیں‌گی

راشن، سبزی، پھلوں کی دوکانیں۔

ڈیری۔

ہاسپٹل، ڈسپنسری، کلینک نرسنگ ہوم۔

بینک، اے ٹی ایم، بیمہ دفتر۔

پیٹرول پمپ، ایل پی جی پمپ اور گیس ایجنسی۔

ڈاک خانہ، سینٹرل آرمڈ پولیس فورس، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ادارے۔

بجلی کی پیداوار اور ٹرانسمیشن یونٹ، اطلاعاتی ٹکنالوجی ادارے۔

مواصلات، براڈکاسٹ، انٹرنیٹ اور کیبل سروس۔

ای کامرس کی مدد سے دوا کی سپلائی جاری رہے‌گی، میڈیکل اوزاروں کی بھی سپلائی جاری رہے‌گی۔

پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے اہلکار بلا روک ٹوک کام کرتے رہیں‌گے۔

صرف ڈاکٹر، نرس، میڈیکل پیشہ وروں، پیرامیڈیکل اسٹاف وغیرہ کے لئے نقل وحمل جاری رہے‌گا۔

صرف وہی ہوٹل کھلے رہیں‌گے، جہاں کوئی بھی مسافر یا آدمی لاک ڈاؤن کی وجہ سے پھنسا ہو۔

گوشت، مچھلی اور مویشیوں کے چارے کی دوکانیں کھلی رہیں‌گی۔

ایمبولینس سروس جاری رہیں گی۔

کوارنٹائن سہولت کے طور پر استعمال کی جا رہی عمارتیں کھلی رہیں‌گی۔

21 دنوں کے لاک ڈاؤن کے دوران یہ ادارے اور خدمات بند رہیں‌گی

حکومت ہند کے دفتر، خود مختار / ماتحت ادارےاور پبلک کارپوریشن۔

ریاست اور یونین ٹریٹری ریاستوں کے دفتر۔

تمام صنعتی، تجارتی اور پرائیویٹ ادارے۔

تمام طرح کے پبلک ٹرانسپورٹ بند رہیں‌گی۔

مسافر ریل گاڑی، بس، میٹرو، ہوائی سفر پر روک رہے‌گی۔

تمام تعلیمی ادارے، ٹریننگ، ریسرچ اور کوچنگ سینٹر بند رہیں‌گے۔

تمام مذہبی مقامات بند رہیں‌گے۔

تمام ہوٹل، شاپنگ مال، ریستوراں، جم، اسپا، کلب بند رہیں‌گے۔

تمام ذاتی دفاتر بند رہیں‌گے، ملازم گھر سے کام کر سکیں‌گے۔

تمام کارخانے، ورک شاپ، گودام، ہفتہ وار بازار اور ہاٹ بند رہیں‌گے

تجارتی اور پرائیویٹ انسٹی ٹیوٹ  بند۔

تمام سیاسی /سماجی / کھیل /تفریح /اکادمک /ثقافتی اور مذہبی تقریب اور جلسے۔

آخری رسومات کی ادائیگی میں بیس سے زیادہ لوگوں کو جانے کی اجازت نہیں۔

مرکزی حکومت نے صاف طور پر کہا کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر، سرکاری ہدایتوں پر عمل نہیں کرنے یا جھوٹی اطلاعات پھیلانے پر ایک سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

ضروری خدمات کی بغیر روک ٹوک دستیابی کو یقینی بنائیں ریاستیں: مرکزی حکومت

مرکز نے ریاستی حکومتوں سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے اعلان کئے گئے 21 دن کے لاک ڈاؤن (بند) کی مدت میں عام لوگوں کے لئے ضروری خدمات کو بغیر روک ٹوک کے چلانے اور دستیابی کو یقینی بناے کو کہا ہے۔مرکزی وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی سے کہا کہ تمام ریاست اور یونین ٹریٹری ریاست کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے بند اور کرفیو کے ذریعے سماجی دوری کو یقینی بنائیں۔ اس دوران ریاست کے اندر اور باہر ضروری خدمات اور چیزوں کی آمد ورفت اور فراہمی کے تسلسل کے لئے چھوٹ دی جائے‌گی۔

وزارت نے کہا کہ لاک ڈاؤن/پابندیوں کو کامیابی سے نافذ کرنا ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ضروری خدمات تک رسائی کے لیے متعلقہ تمام وسائل کا بے روک ٹوک کام کرنا ضروری ہے۔کہا گیا ہے، ‘زمینی سطح پر ان اہتماموں کی بغیر روک ٹوک کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ریاست /یونین ٹریٹری میں (ریاست /ضلع سطح پر) 24 گھنٹے کام کرنے والے کنٹرول روم / دفتر قائم کرنے اور ہیلپ لائن خدمات شروع کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ بین ریاستی آمد ورفت کے دوران ہونے والے مسائل سمیت خدمات /چیزوں کے فراہم کنندگان کے سامنے آنے والی ہر قسم کی دقتوں کو دور کیا جا سکے۔ ‘

وزارت نے کہا کہ اس کام کے لئے ضلع انتظامیہ /پولیس سے کوآرڈی نیشن کے لئے ریاست میں ایک نوڈل افسرکی تقرری کی جا سکتی ہے۔ہدایت کے مطابق، ‘ اس کے مدنظر گزارش کی جاتی ہے کہ ریاست میں ہیلپ لائن سہولت کے ساتھ ایک نوڈل کنٹرول روم / دفتر قائم کرنے کی مناسب ہدایت جاری کی جائیں اور فوراً ایک نوڈل افسر مقرر کیا جائے۔ ‘

وزارت داخلہ نے ریاستی حکومتوں سے اشیائےخوردنی اور دیگر ضروری سامان کی کمی کے بارے میں پھیل رہی افواہوں پرروک لگانے کے لیے قدم اٹھانے کے لئے کہا ہے۔وزارت نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ، 2005 (بند کے لئے) کے تحت جاری حکم کے مدنظر اشیائےخوردنی اور دیگر ضروری خدمات اور سامان کی کمی سمیت دیگر افواہیں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

خط میں کہا گیا ہے، ‘ اس تناظر میں یہ ضروری ہے کہ تمام ریاستی حکومتیں اوریونین ٹریٹری تمام دستیاب ذرائع کے ذریعے یہ مشتہر کرنے کے لئے ضروری قدم اٹھائیں کہ اشیائےخوردنی، سامان اور دیگر ضروری خدمات کی فراہمی برقرار رہے‌گی اور ملک میں کافی سامان دستیاب ہیں۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)