ملک کے سائنس دانوں کے گروپ کا کہنا ہے کہ کورونا کے مدنظر نیشنل ڈیزاسٹررسک مینجمنٹ پلان ہر صوبے میں نافذ کیا جانا چاہیے ، تاکہ کورونا کاٹیسٹ ہو سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وبا کی علامات کی تفتیش کے لئےمیڈیکل پیشہ وروں کو بھی ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہے۔
نئی دہلی: کورونا وائرس کو لے کربحران کے وقت ملک کے مختلف اداروں کے سائنسداں اس لڑائی میں ایک ساتھ آئے ہیں۔سائنسدانوں اور اکادمک دنیا کے لوگوں کے ایک گروپ نے مرکزی حکومت کے 21دن کے لاک ڈاؤن کا استقبال کیا ہے، ساتھ ہی میڈیکل پیشہ وروں کو ضروری حفاظتی آلات دینے کی گزارش بھی کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ دیگر ممالک کے مقابلے ہندوستان میں کورونا وائرس سےمتاثر ین کی تعداد کم ہے اور ملک کی شروعاتی پالیسیاں ہی اس وبا کے برے اثر ات کو کم کرنے میں اثردار ثابت ہو سکتی ہیں۔ہندوستانی سائن دانوں نے سماج کے ہرایک طبقہ سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے حکومت ہند کے ذریعے لگائے گئے لاک ڈاؤن پرعمل کرنے اور مختلف ریاست اور مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ ا س کی تکمیل میں تعاون کرنےکو کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت اور ریاستی ایجنسیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ملک کو موجودہ لاک ڈاؤن کے لئے تیار کرنے کے لئے قدم اٹھائیں۔ اگر ایسی مطلوبہ حالت ہوتی ہے کہ لاک ڈاؤن کی مدت کو بڑھانا نہ پڑے توبھی یہ قدم آنے والی کسی بھی وبا یادیگر قدرتی آفات کا سامنا کرنے کی ہماری صلاحیت کو بہتر بنانے میں تعاون کریںگے۔
انہوں نے کہا کہ مشتبہ لوگوں کے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرنے، مشتبہ کا پتہ لگانے اور ان کو کورنٹائن کرنے کی سمت میں قدم اٹھائے جانے کی سفارش کرتے ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں اور میڈیکل پیشہ وروں جیسے نرس، ایمرجنسی اسٹافاوروبا سے متعلق کاموں میں لگے اداروں یا فیلڈ میں مستعد سرکاری ملازمینکو مناسب حفاظتی آلات مہیا کرائے جانے کی سفارش کرتےہیں۔
اس کے ساتھ ہی ان میڈیکل پیشہ وروں کا وقت وقت پر ٹیسٹ کئے جانے کی بھی ضرورت ہے کہ کہیں ان میں تو اس وبا کی علامت نہیں ہیں۔انسانی بحران سے بچنے کے لئے یومیہ مزدوروں، بےگھروں، شہری اور دیہی علاقےکے غریبوں کے لئے راحت پیکج کا اعلان کئے جانے کو لےکر سائنسدانوں نے حکومت کاشکریہ ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مقامی سرکاری افسروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مختلف ریاستوں اورا ضلاع میں مقامی ٹاسک فورس بنائیں جس سے ضروری خدمات جیسے کھانا،کرانہ کا سامان، دوائیاں اورشیلٹرکی مسلسل فراہمی یقینی ہو سکے خاص طورپر سماج کے غریب طبقہ اور پھنسے ہوئے مہاجر مزدوروں کے لئے۔
ان سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ پلان تیار کیاجائے اور ہرایک ریاست میں اس کو نافذ کیا جانا چاہیے جس سے کورونا وائرس کا ٹیسٹ ہو سکے۔اس کے ساتھ ہی جلد سے جلد کانفرنس ہال، خالی ہوٹل، گھرے ہوئے اسٹیڈیم کو ہنگامی آئسولیشن وارڈ اور عارضی طبی سہولیات میں تبدیل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سفارش کرتے ہیں کہ وبا کو لےکر ٹیسٹ سہولیات کو بڑھایاجائے جس سے ملک کے ہر علاقے میں سارس-کووڈ-19 کا پتہ لگایا جا سکے۔ مثالی حالت میں ملک کا کوئی بھی پرائمری ہیلتھ سینٹر سارس-کووڈ-19 ٹیسٹ مرکز سے 100 میٹر سے زیادہ دوری پر نہیں ہونا چاہیے۔
ہندوستانی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس وبا سے ٹھیک ہونے کے لئے کسی طرح کے معجزہ ، دھوکہ بازی اور خرافات سے متاثرنہ ہوں ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم ہرایک شہری سے اپیل کرتے ہیں کہ دوائیوں جیسےاینٹی بایوٹک کی جمع خوری نہ کریں۔ اس کے ساتھ ہی طبی دیکھ ریکھ اور صرف باصلاحیت طبی ملازمیناور اتھارائزڈہسپتالوں کا ہی رخ کریں۔
سائنس دانوں نے کورونا کے مدنظر گھروں کے اندر ہی رہ رہے اسکولی بچوں اورتعلیمی اداروں کے طالب علموں کو لےکر اسکول اور تعلیمی اداروں سے کہا کہ جتنا ممکن ہو سکے، وہ اپنے طالب علموں کو آن لائن یا کسی اور طریقے سے تعلیمی یا ذہنی سرگرمیوں میں مصروف رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ ذہنی اور جسمانی طور پر صحت یاب آدمی کسی بھی طبی پریشانی کا سامنا بہتر طریقے سے کر سکتا ہے اس لئے ذہنی طورسے تیز ہونے کے ساتھ ہم اس وقت کچھ کم سے کم جسمانی سرگرمیوں کے بھی حق میں ہیں۔
اس لاک ڈاؤن کے وقت ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ ان ریسرچ لیبارٹریز کوچلنے دیں جو اس بیماری کے علاج یا ا س کے انتظام وانصرام کے کام میں جٹی ہوئی ہیں۔اس بیماری کے متعلق سماجی بیداری پھیلانے اور لوگوں کو دھوکے بازی اور خرافات سےپریشان نہیں ہونے کے لئے خبردار کرنے کے کاموں میں بھی بہت سے سائنس داں جٹے ہوئےہیں۔
ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ عام سماجی بیداری پھیلانے کے لئے سائنسدانوں کی کمیونٹی میں جو وسائل اور مہارت کے ساتھ دستیاب ہے اور اس کا فائدہ اٹھایا جائےاور سائنسدانوں کی کمیونٹی سے اپیل کرتے ہیں کہ جب بھی بلایا جائے تب وہ حکومت اور عوامی ایجنسیوں کی مدد کریں۔
بتا دیں کہ کورونا وائرس سے ملک بھر میں اب تک 50 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ1764 لوگ اس سے متاثر ہیں۔
Categories: خبریں