خبریں

مہاجر مزدوروں کی حالت پر سپریم کورٹ نے کہا-حکومت کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے

ایک مفاد عامہ کی عرضی میں شہروں سے ہجرت نہ کرنے والے مزدوروں کو محنتانہ دیے جانے کی مانگ پر سپریم کورٹ نے کہا کہ اس کو بتایا گیا ہے کہ ایسے مزدوروں کو شیلٹروں میں کھانا دستیاب کرایا جا رہا ہے اور ایسی حالت میں ان کو پیسے کی کیا ضرورت ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ کورونا وائرس وبا کے مدنظر 21 دن کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہجرت کرنے والے مزدوروں کی صحت اور ان کے انتظام وانصرام سے جڑے مدعوں سے نپٹنے کے ماہر ین نہیں ہیں اور بہتر ہوگا کہ حکومت سے ضرورت مندوں کے لئے ہیلپ لائن شروع کرنے کی اپیل  کی جائے۔

چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے مفاد عامہ کی عرضی کی سماعت کے دوران یہ تبصرہ کیا۔ہجرت کرنے والے مزدوروں کی زندگی کے بنیادی حقوق کی حفاظت اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بےروزگار ہوئے مزدوروں کو ان کا محنتانہ دلانے کے لئے سماجی کارکنان ہرش مندر اور انجلی بھاردواج نے عرضی دائر کی تھی۔

بنچ نے اس عرضی کی سماعت 13 اپریل کے لئے ملتوی کر دی اور کہا، ‘ ہم حکومت کے صوابدید پر اپنی خواہش نہیں تھوپنا چاہتے۔ ہم صحت یا انتظام وانصرام کے ماہر نہیں ہیں اور حکومت سے کہیں‌گے کہ شکایتوں کے لئے ہیلپ لائن بنائے۔ ‘بنچ نے کہا کہ وہ اس وقت بہتر ی فیصلہ نہیں لے سکتی اور ویسے بھی اگلے 10-15 دن کے لئے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔

اس سے پہلے، سماعت شروع ہوتے ہی درخواست گزاروں کی طرف سے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ چار لاکھ سے زیادہ مزدور اس وقت شیلٹروں میں ہیں اور یہ کووڈ-19 کا سامنا کرنے کے لئے باہمی دوری بنانے کا مذاق بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ان کو شیلٹروں میں رکھا جا رہا ہے اور ان میں سے کسی ایک آدمی کو بھی کورونا وائرس کا انفیکشن ہو گیا تو پھر سارے اس کی چپیٹ میں آ جائیں‌گے۔ انہوں نے کہا کہ ان مزدوروں کو اپنے اپنے گھر واپس جانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔ ان کی فیملی کو زندہ رہنے کے لئے پیسے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اسی محنتانہ پر منحصر ہیں۔

بھوشن نے کہا کہ 40 فیصد سے زیادہ مزدوروں نے ہجرت کرنے کی کوشش نہیں کی اور وہ شہروں میں اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں لیکن ان کے پاس کھانے پینے کا سامان خریدنے کے لئے پیسہ نہیں ہے۔اس پر بنچ نے کہا کہ اس کو بتایا گیا ہے کہ ایسے مزدوروں کو شیلٹروں میں کھانا دستیاب کرایا جا رہا ہے اور ایسی حالت میں ان کو پیسے کی کیا ضرورت ہے۔

مرکز کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشا رمہتہ نے کہا کہ حکومت نے حالات پر نگاہ رکھی ہے اور اس کو ملنے والی شکایتوں پر دھیان بھی دے رہی ہے۔ اس کے لئے کال سینٹر بنایا گیا ہے۔ وزارت داخلہ اور وزیر ہیلپ لائن کی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔اس دوران بنچ نے کہا کہ عدالت ایسی شکایتوں کی نگرانی نہیں کر سکتی کہ کسی شیلٹر میں مزدوروں کو دیا گیا کھانا کھانے لائق نہیں تھا۔

عدالت نے اس سے پہلے ایک مفاد عامہ کی عرضی پر حکومت سے جواب مانگا تھا اور اس نے اس حالت سے نپٹنے کے بارے میں اس کے جواب پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ حکومت نےحالات پر نگاہ رکھی ہے اور اس نے ان مزدوروں کی مدد کے لئے ہیلپ لائن بھی شروع کیا ہے۔

 (خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)