مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں ابھی تک کو رونا وائرس کو لےکر کمیونٹی ٹرانس میشن کے ثبوت نہیں ملے ہیں اور ملک میں انفیکشن کی شرح ابھی بھی دو فیصدی پر بنی ہوئی ہے۔
نئی دہلی: ڈبلیو ایچ او نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں ہندوستان میں کو رونا وائرس کے کمیونٹی ٹرانس میشن ہونے کی بات پر صفائی دی ہے اور کہا ہے کہ ہندوستان میں فی الحال ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، دراصل ڈبلیو ایچ او نے قبول کیا ہے کہ کو رونا وائرس کو لے کر تیار کی گئی ان کی رپورٹ میں غلطی ہوئی ہے، جس کو اب ٹھیک کر دیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں کلسٹر آف کیس یعنی ڈھیروں معاملے ہیں لیکن کمیونٹی ٹرانس میشن نہیں ہو رہا ہے۔بتا دیں کہ کووڈ 19 کے معاملوں کے سلسلے میں جاری کی گئی رپورٹ میں چین کے کالم میں ‘کلسٹر آف کیسیز’ لکھا گیا تھا، جبکہ ہندوستان کے کالم میں بیماری کے پھیلاؤ کی سطح کو کمیونٹی ٹرانس میشن بتایا گیا تھا۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، وہیں مرکزی حکومت کا بھی کہنا ہے کہ ہندوستان میں ابھی تک کو رونا وائرس کو لےکر کمیونٹی ٹرانس میشن کے ثبوت نہیں ملے ہیں اورملک میں انفیکشن کی شرح ابھی بھی دو فیصدی پر بنی ہوئی ہے۔سرکار کا کہنا ہے کہ اگر مستقبل میں ملک میں کو رونا تیسرے مرحلےمیں دا خل ہوگا تو اس کی جانکاری لوگوں کو دی جائےگی۔
سرکار کے ماتحت آنےوالی آئی سی ایم آر کی تحقیقی رپورٹ کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے کہا کہ اس سے کو رونا کے کمیونٹی ٹرانس میشن کی تصدیق نہیں ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی سی ایم آر کی تحقیق میں جو بھی معاملے ملے ہیں، وہ زیادہ تر انہیں علاقوں میں ملے ہیں، جہاں پہلے سے ہی متاثرہ مریضوں کی تصدیق ہوئی تھی۔ملک میں کو رونا انفیکشن کی شرح کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات کو آئی سی ایم آر نے 16002 نمونوں کی جانچ کی لیکن 320 ہی اس میں پازیٹو پائے گئے یعنی پازیٹو نمونوں کا فیصد 0.2 ہی ہے۔بتا دیں کہ کمیونٹی ٹرانس میشن اس صورت حال کو کہا جاتا ہے، جب کو رونا وائرس کے معاملے بڑھتے چلے جائیں اور انفیکشن کے ذرائع کو تلاش کرنا مشکل ہو جائے۔
معلوم ہو کہ ملک میں کو رونا وائرس سے اب تک 239 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد7447 ہو گئی ہے۔
Categories: خبریں