لاک ڈاؤن ضابطوں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کرناٹک کے رام نگر ضلع کے بی جے پی صدر نے کہا کہ اب تک رام نگر کو رونا وائرس کے انفیکشن سےمحفوظ ہے۔ اگر ضلع میں یہ وائرس پھیلتا ہے تو اس کی پوری ذمہ داری دیو گوڑا فیملی کی ہوگی۔جنتادل سیکولر نے الزامات کی تردیدکی ہے۔
نئی دہلی: کو رونا وائرس سے تحفظ کے مدنظرجاری ملک گیر لاک ڈاؤن کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور جنتا دل(سیکولر) کے چیف ایچ ڈی دیوگوڑا کے پوتے نکھل کمار سوامی کی شادی میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے۔جمعہ کو سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کے بیٹے نکھل کی شادی کرناٹک کے سابق وزیر اور کانگریس رہنما ایم کرشنپا کی رشتہ دار ریوتی کے ساتھ ہوئی۔
شادی کی رسومات بنگلور سے 55 کیلومیٹر دور جنتادل سیکولرکے گڑھ مانے جانے والے رام نگر ضلع کے بڈاڈی واقع کمار سوامی کے فارم ہاؤس میں ہوئی۔رام نگر ضلع کے بی جے پی صدرایم ردریش نے الزام لگایا، ‘ہمیں جانکاری ملی ہے کہ شادی کی تقریب تک جانے کے لیے 150 سے 200 گاڑیوں کو اجازت دی گئی۔ یہ ایسے وقت میں ہوا جب سماجی کارکنوں کو بری طرح سے متاثر غریبوں کی مدد کے لیے بھی گاڑیوں کی آمد ورفت کی اجازت نہیں مل رہی ہے۔’
انہوں نے کہا،‘اب تک رام نگر کو رونا وائرس کے انفیکشن سے محفوظ ہے اور ‘گرین زون’ میں ہے۔ اگر ضلع میں کووڈ 19 پھیلتا ہے تو اس کی پوری ذمہ داری دیو گوڑافیملی کی ہوگی۔’ردریش نے کہا کہ وہ رام نگر کےضلع مجسٹریٹ اور ایس پی سے مل کر پوچھیں گے کہ آخر اتنے بڑے پیمانے پر لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت کیوں دی گئی۔
حالانکہ لاک ڈاؤن کے ضابطوں کی خلاف ورزی کے الزامات کی جنتادل سیکولرکے مختلف رہنماؤں نے تردیدکی ہے۔خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات چیت میں کمار سوامی کے میڈیا سکریٹری کے سی سدانند نے کہا کہ 45 سے 50 کی تعداد میں گھر کے لوگ اور رشتہ دار فارم ہاؤس میں موجود تھے۔
انہوں نے کہا، ‘شادی میں لاک ڈاؤن کے ضابطوں پر عمل کیا گیا۔ گھر کے لوگوں اور رشتہ داروں کے علاوہ صرف ڈرائیور، باورچی، ویٹر اور نوکر ہی تقریب میں موجود تھے۔ ثبوت کے لیے اور خلاف ورزی کے کسی بھی الزام کو دیکھتے ہوئے پوری تقریب کوکیمرے میں ریکارڈ کیا گیا ہے۔’
سدانند نے کہا، ‘اگر ردریش کے پاس لاک ڈاؤن کےضابطوں کی خلاف ورزی کا کوئی ویڈیو ہو تو وہ اسے جانچ کے لیے مقامی پولیس کو دے سکتے ہیں۔تقریب کے دوران ضابطے کے مطابق سماجی اورجسمانی دوری بنائی گئی تھی۔’پارٹی رہنمااے شرون نے کہا، ‘منچ پر رسم کو نبھانے کے لیے صرف آٹھ لوگ موجود تھے بجائے بھیڑ کے، جیسا کہ دعویٰ کیا گیا ہے۔ پوری تقریب کے دوران سماجی دوری پر عمل کیا گیا۔’
جنتادل سیکولر کے رہنما این ایش کوناریڈی نے بھی الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سبھی ضابطوں پر عمل کیا گیا۔انہوں نے کہا، ‘مرکزی احکامات میں جو بھی کہا گیا ہے اس پر پوری طرح سے عمل کیا گیا۔سماجی دوری کا بھی خیال رکھا گیا۔’ذرائع نے بتایا کہ فیملی کو کووڈ 19 کے مد نظر تقریب کو چھوٹا کرنا پڑا اور صرف گھر کے لوگ ہی شامل ہوئے۔
اس معاملے کو لے کر بڈاڈی کے سب انسپکٹر سی بھاسکر نے خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات چیت میں کہا، ‘لاک ڈاؤن ضابطوں پر عمل کیا گیا اور فیملی کے ممبروں اور کمار سوامی کے قریبی رشتہ داروں سمیت تقریباً 100 لوگوں کو فارم ہاؤس میں ہوئی شادی میں شامل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔’
انہوں نے کہا، ‘جیسا کہ لاک ڈاؤن نافذہے تو پولیس پاس کے ساتھ 40 گاڑیوں کوفارم ہاؤس جانے کی اجازت دی گئی تھی۔’بھاسکر نے کہا کہ حالانکہ جب شادی ہو رہی تھی تو آس پاس کے گاؤں کے لوگ ہائی وے پر آ گئے تھے، انہیں ہٹا دیا گیا تھا۔صرف انہیں لوگوں کو جانے کا موقع دیا گیا، جن کے نام ضلع انتظامیہ کے ذریعےفائنل کیا گیا تھا۔
خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق، حالانکہ تقریب میں دولہا دلہن اور کمار سوامی، ان کی بیوی انیتا، والد ایچ ڈی دیو گوڑا، ماں چنما سمیت فیملی کے ممبروں نے ماسک نہیں لگایا تھا۔ ناشتے اور کھانے کے وقت وہ لوگ ماسک لگائے نظر آئے تھے۔
کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ سی این اشوتھ نارائن نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ضلع کے پولیس کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سے لاک ڈاؤن ضابطوں کی خلاف ورزی کی جانچ کرنے کو کہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس ہفتے کے شروعات میں کمار سوامی نے ویڈیو پیغام میں کہا تھاکہ کو رونا وائرس کے انفیکشن کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن میں بھیڑ کے جمع ہونے پر روک ہے اور شادی سادگی کے ساتھ گھر کے لوگوں کے بیچ ہوگی جس میں کم سے کم لوگ شامل ہوں گے۔
کمار سوامی نے پارٹی کارکنوں، رشتہ داروں اور خیرخواہوں سے شادی میں نہیں آنے کی اپیل کی تھی۔ان کے مطابق، لاک ڈاؤن کی وجہ سے شادی گھر پر ہی کرانے کامنصوبہ تھا، لیکن سماجی دوری کو بنائے رکھنا ایک چیلنج تھا اس لیے شادی رام نگر ضلع میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بنگلور میں سب سے زیادہ کووڈ 19 کے معاملے آئے ہیں اور ضلع ریڈزون میں ہے اس لیے بھی جگہ کو بدلا گیا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں