جامعہ کی اسٹوڈنٹ زرگر کے وکیل نے کورٹ سے اپیل کی کہ انہیں انسانی بنیادوں پر ضمانت دی جائے کیونکہ وہ 21 ہفتے کی حاملہ ہیں اور پالی سسٹک اوورین ڈس آرڈر سے متاثر ہیں۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں سخت یو اے پی اے قانون کے تحت گرفتار جے سی سی کی ممبرصفورہ زرگر کی ضمانت عرضی جمعرات کو خارج کر دی۔عدالت نے عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ انگارے کے ساتھ کھیلتے ہیں، تو چنگاری سے آگ بھڑکنے کے لیے ہوا کوقصور نہیں دے سکتے۔
ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے کہا کہ جانچ کے دوران ایک بڑی سازش دیکھی گئی اور اگر پہلی نظر میں سازش، حرکات کے ثبوت ہیں، تو کسی بھی ایک سازشی کے ذریعے دیا گیا بیان تمام لوگوں کے خلاف قابل قبول ہے۔عدالت نے کہا کہ بھلے ہی ملزم(زرگر)نے تشدد کا کوئی براہ راست کام نہیں کیا، لیکن وہ انسدادغیرقانونی سرگرمیاں ایکٹ کے اہتماموں کے تحت اپنی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتی ہیں۔
— The Leaflet (@TheLeaflet_in) June 4, 2020
عدالت نے کہا، ‘سازش میں شامل ساتھیوں کی حرکت اور اشتعال انگیز بیانات انڈین ایویڈنس ایکٹ کے تحت ملزم کے خلاف بھی قابل قبول ہیں۔’عدالت نے کہا کہ یہ دکھانے کے لیے ثبوت ہیں کہ کم سے کم چکہ جام کے پیچھے تو سازش تھی۔ جامعہ ملیا اسلامیہ میں ایم فل کی اسٹوڈنٹ صفورہ زرگر 21 ہفتے کی حاملہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:صفورہ زرگر کے خلاف جاری کردار کشی کی مہم کیا بتاتی ہے
زرگر کے وکیل نے کورٹ سے اپیل کی کہ انہیں انسانی بنیادوں پر ضمانت دی جائے کیونکہ وہ 21 ہفتے کی حاملہ ہیں اور پالی سسٹک اوورین ڈس آرڈر (پی سی اوڈی)سے متاثرہیں۔وکیل نے کہا کہ کووڈ 19 بحران کی وجہ سے ان کی حالت اور خراب ہو گئی ہے اور انہوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ دہلی کی تین جیلوں کے قیدیوں کو کو روناانفیکشن ہوا ہے۔
حالانکہ جج نے ضمانت دینے سے انکار کر دیا اور زرگر کی خراب طبیعت کو دھیان میں رکھتے ہوئے عدالت نے تہاڑ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سے انہیں صحیح علاج اور طبی سہولیات اورمدد فراہم کرانے کے لیے کہا۔ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہوئی شنوائی میں پولیس نے عدالت سے کہا کہ زرگر نے بھیڑ کو بھڑ کانے کے لیے مبینہ طور پراشتعال انگیز تقریرکی، جس سے فروری میں دنگے ہوئے۔
زرگر کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ انہیں معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے اور معاملے میں مبینہ مجرمانہ سازش میں ان کا کوئی رول نہیں ہے۔وکیل نے دعویٰ کیا کہ جانچ ایجنسی سرکار کی پالیسی یا قانون کو منظور نہیں کرنے والے طلبا کو پھنسانے کے لیے اصل میں جھوٹی کہانی گڑھ رہی ہے ۔
پولیس نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ زرگر نے سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کے دوران جعفرآباد میٹرو اسٹیشن کے نیچے سڑک کو مبینہ طور پر بلاک کیا تھا اور لوگوں کو بھڑکایا تھا، جس کے بعد علاقے میں دنگے ہوئے۔پولیس نے دعویٰ کیا کہ وہ شمال مشرقی دہلی میں فروری میں فرقہ وارانہ تشدد بھڑ کانے کے لیے ‘منظم سازش’ کا مبینہ طور پر حصہ تھیں۔
شمال مشرقی دہلی میں فروری کے اواخر میں شہریت قانون کے مخالفین اور حامیوں کے بیچ ہوئےتشدد میں کم سے کم 53 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں