نتاشا نروال کی ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پولیس کی جانب سے دکھائے گئے ویڈیو میں وہ نظر تو آ رہی ہیں، لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں دکھ رہا ہے، جو یہ اشارہ دیتا ہو کہ وہ تشدد میں شامل تھیں یا انہوں نے تشدد بھڑکایا ہو۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے پنجڑہ توڑ کی ممبر نتاشا نروال کو شمال-مشرقی دہلی میں 24 فروری کو ہوئے فسادات سے متعلق ایک معاملے میں گزشتہ جمعرات کو ضمانت دے دی۔حالانکہ انہیں ابھی جیل سے رہا نہیں کیا جائےگا، کیونکہ فسادات سے جڑے ایک دیگر معاملے میں ان پریو اے پی اے کے تحت بھی معاملہ درج ہے۔ دہلی پولیس نے ان پر دنگے بھڑ کانے کا الزام لگایا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے ضمانت دیتے ہوئے اس بات کانوٹس لیا کہ پولیس کی جانب سے دکھائے گئے ویڈیو میں نروال ‘غیرقانونی اجتماع’ میں نظر آ رہی ہیں، لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں دکھ رہا ہے جو یہ اشارہ دیتا ہو کہ وہ تشدد میں شامل تھیں یا انہوں نے تشدد بھڑکایا ہو۔
عدالت نے کہا،‘استغاثہ یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ جب تک تمام گواہوں سے پوچھ تاچھ نہیں ہو جاتی ہے تب تک ملزم کو ضمانت نہیں مل سکتی ہے۔ گواہوں کو خطرہ ہونے کے بھی خاص الزام نہیں ہیں۔’حالانکہ پنجڑہ توڑ ممبر کو جیل سے رہا نہیں کیا جائےگا، کیونکہ ان پر یو اے پی اے کے تحت ایک اور ایف آئی آر درج ہے۔ نروال ابھی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
لائیو لاءکی رپورٹ کے مطابق، نروال کی ضمانت عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی پولیس نے دلیل دی کہ انہوں نے احتجاجی مقام کے نزدیک اپنا آفس کھولا تھا، جہاں احتجاج اور دنگے کو لےکرمنصوبہ بنایاجاتا تھا۔پولیس نے کہا، ‘ان اجلاس میں عمر خالد، محمود پراچہ اور امانت اللہ خان جیسے لوگ بھی شامل تھے۔’
دہلی پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ نروال نے جے این یو کی پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹ ہونے کا غلط استعمال کیا ہے اور انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ انہیں قانون پتہ ہے، لوگوں کو بھڑکایا اور جگہ خالی کرانے کی کارروائی کو روکنے کے لیے پتھربازی کرائی تھی۔معلوم ہو کہ اس معاملے میں دوسری ملزم اور پنجرہ توڑ کی ایک اورممبر دیوانگنا کلیتا کو دہلی ہائی کورٹ سے ضمانت مل چکی ہے۔
نتاشا نروال اور دیوانگنا کلیتاجواہر لال نہرو یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹ ہیں ۔ کلیتا جے این یو کے سینٹر فار وومین اسٹڈیزکی ایم فل کی اسٹوڈنٹ ہیں، جبکہ نروال سینٹر فار ہسٹوریکل اسٹڈیزسے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ ونوں ہی پنجرہ توڑ کی بانی ممبر ہیں،
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں