یو اے پی اے کے تحت اکتوبر 2020 میں جے این یو کے سابق طالبعلم عمر خالدکوگرفتار کیا گیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں فسادات اور مجرمانہ سازش کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ جون 2021 کو دہلی ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار جے این یو کی طالبات نتاشا نروال، دیوانگنا کلیتا اور اقبال آصف تنہا کو ضمانت دے دی تھی۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے فروری 2020 کے دوران دہلی فسادات کے سلسلے میں ایک بڑے سازش کےمعاملے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالبعلم عمر خالد کی ضمانت عرضی پر جمعرات کواپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا کہ خالد کی ضمانت عرضی پر 14 مارچ کو فیصلہ سنایا جائے گا۔
ملزم نے بحث کے دوران عدالت کو بتایا کہ استغاثہ کے پاس اس کے خلاف اپنی باتوں کو ثابت کرنے کے لیے شواہد کا فقدان ہے۔
غور طلب ہے کہ خالد اور کئی دیگر کے خلاف یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ان پر فروری 2020 میں ہوئےفسادات کی سازش کرنے کا الزام ہے۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
معلوم ہو کہ 24 فروری، 2020 کو شمال مشرقی دہلی میں شہریت قانون کےحامیوں اور مظاہرین کے بیچ فرقہ وارانہ تشدد ہوئے تھے۔
خالد کے علاوہ سماجی کارکن خالد سیفی، جے این یو کی طالبات نتاشا ناروال اور دیوانگنا کلیتا، جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی کی رکن صفورہ زرگر، عآپ کے سابق کونسلر طاہر حسین اور بہت سے دوسرے لوگوں کے خلاف بھی اس معاملے میں سخت قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اپریل2021 میں جے این یو کے سابق طالبعلم عمر کو فسادات سے متعلق ایک اور کیس میں ضمانت مل گئی تھی۔ ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ وہ واقعہ کے دن جائے وقوع پر براہ راست موجود نہیں تھے۔
عمر خالد کو یکم اکتوبر 2020 کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یو اے پی اے کے ساتھ ہی اس معاملے میں ان کے خلاف فسادات اور مجرمانہ سازش کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون (سی اےاے)اور این آرسی کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شامل عمر خالد اوردیگر نے دہلی میں دنگوں کی سازش کی تاکہ دنیا میں مودی سرکار کی امیج کو خراب کیا جا سکے۔
بتادیں کہ 15 جون 2021 کو دہلی ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کے تحت گرفتار نتاشا نروال، دیوانگنا کلیتا اور اقبال آصف تنہا کو ضمانت دی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں