ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی کے باوجود کورونا وائرس کی وبا سے متعلق اموات کی اعلیٰ شرح کے تخمینے کو پیش کرنے کے لیے ریاضیاتی ماڈل کے استعمال پر شدید اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ اس ماڈل اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا طریقہ کارمشکوک ہے۔
نئی دہلی: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے جمعرات کو کہا کہ گزشتہ دو سالوں (2020-21) میں تقریباً 1.5 کروڑ لوگوں نے یا تو کورونا وائرس سے یا صحت کے نظام پر اس کے اثرات کی وجہ سے اپنی جان گنوائی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا اندازہ ہے کہ ہندوستان میں کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے 47 لاکھ لوگوں کی موت ہوئی ۔
تاہم ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی کے باوجود کورونا وائرس کی وبا سے متعلق اموات کی اعلیٰ شرح کے تخمینے کو پیش کرنے کے لیے ریاضیاتی ماڈل کے استعمال پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ماڈل اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار مشکوک ہے۔
نئی دہلی میں ذرائع نے بتایا کہ ہندوستان اس معاملے کو عالمی صحت اسمبلی اور دوسرے پلیٹ فارمز پر اٹھا سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ گزشتہ دو سالوں (2020-21) میں تقریباً 1.5 کروڑ افراد نے یا تو کورونا وائرس یا صحت کے نظام پر اس کے اثرات کی وجہ سے اپنی جان گنوائی ہے۔ یہ مختلف ممالک کی طرف سے فراہم کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 60 لاکھ موت کی تعداد کے دوگنے سے زیادہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، موت کے کل معاملوں میں سے تقریباً 84 فیصد جنوب مشرقی ایشیا، یورپ اور امریکہ میں ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، زیادہ آمدنی والے ممالک میں ان اموات میں سے 15 فیصد، اعلیٰ متوسط آمدنی والے ممالک میں 28 فیصد، کم اوردرمیانی آمدنی والے ممالک میں 53 فیصد اور کم آمدنی والے ممالک میں 4 فیصد ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں کووڈ سے 47 لاکھ موت ہوئی۔ یہ سرکاری اعداد و شمار کا 10 گنا ہے اور عالمی سطح پر کووڈ سے ہونے والی موت کے تقریباً ایک تہائی کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہندوستان کے لیے ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ، 2020 میں ہی تقریباً 8.3 لاکھ اموات کا اندازہ ہے۔
ڈبلو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈونوم گیبریس نے ان اعداد و شمار کو’گمبھیر’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ممالک کو مستقبل میں صحت کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او بہتر فیصلوں اور بہتر نتائج کے لیے بہتر ڈیٹا تیار کرنے کے لیےاپنے ہیلتھ انفارمیشن سسٹم کو مضبوط بنانے کے لیے تمام ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
اموات کی اعلیٰ شرح میں براہ راست (بیماری کی وجہ سے) یا بالواسطہ (صحت کے نظام اور سماج پر وبائی امراض کے اثرات کی وجہ سے) کووڈ سے وابستہ اموات شامل ہیں۔ بالواسطہ طور پرکووڈ سے وابستہ اموات صحت کی دیگرحالتوں کی وجہ سے ہوتی ہیں جہاں لوگ روک تھام اور علاج کے نظام تک رسائی سے قاصر تھے، کیوں کہ صحت کے نظام پر وبائی امراض کازیادہ بوجھ تھا۔
ہندوستان کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ذریعے کووڈ 19 کی وبا سے منسلک اموات کی تعداد 4740894 ہے۔ ہندوستان کے لیے ایک تکنیکی نوٹ میں ڈبلیو ایچ او نے کہا، اندازوں کو سرکاری طور پر ہندوستان کے ذریعہ تیار کردہ قومی اعداد و شمار کے طور پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اعداد و شمار اور ڈبلیو ایچ او کے استعمال کردہ طریقوں میں فرق ہے۔
یہ ذکر کیا گیا کہ 2020 کے لیے ہندوستان میں سول رجسٹریشن سسٹم (سی آر ایس )کی جانکاری ہندوستان کے رجسٹرار جنرل آف انڈیا (آر جی آئی ) نے 3 مئی 2022 کی ایک رپورٹ میں عوامی طور پر دستیاب کرائی تھی۔
یہ اعداد و شمار ہندوستان کی جانب سے سول رجسٹریشن سسٹم (سی آر ایس) میں درج سال 2020 کے لیے پیدائش اور اموات کے رجسٹریشن کے لیے اپنے سالانہ اعداد و شمار جاری کرنے کے دو دن بعد سامنے آئے ہیں، جس میں پچھلے سالوں کے مقابلے تقریباً 4.75 لاکھ زیادہ اموات ہوئیں، جو کہ پچھلے چند سالوں میں بڑھتے رجسٹریشن کےرجحان کے مطابق ہے۔ سی آر ایس مخصوص وجہ سے ہونے والی اموات کو ریکارڈ نہیں کرتا ہے۔
رجسٹرار جنرل آف انڈیا نے سال 2020 کے لیے سول رجسٹریشن سسٹم (سی آر ایس) ڈیٹا جاری کیا تھا۔ اس کے مطابق، 2020 میں ملک میں 81.2 لاکھ لوگوں کی موت ہوئی اور یہ تعداد 2019 کے مقابلے 6.2 فیصد زیادہ ہے۔
اس کے مطابق، 2020 میں کووڈ-19 کی وجہ سے تقریباً 1.5 لاکھ اور 2021 میں مزید 3.3 لاکھ لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ اس بنیاد پر 2020 اور 2021 میں کووڈ-19 کی وجہ سے 4.8 لاکھ لوگوں کی موت کا خدشہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ پر ہندوستان نےکہا، ماڈل کی صداقت، ڈیٹا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار مشکوک
مرکزی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کے ریاضیاتی ماڈل کی بنیاد پر شرح اموات کا اندازہ لگانے کے لیے اختیار کردہ طریقہ کار پر مسلسل اعتراضات کیے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ، اس ماڈل کے طریقہ کار، ضابطے اور نتائج پر ہندوستان کے اعتراض کے باوجود ڈبلیو ایچ او نے ہندوستان کے خدشات کو مناسب طریقے سے حل کیے بغیر اموات کا ایک اضافی تخمینہ جاری کیا۔
ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی کے باوجود کورونا وائرس کی وبا سے متعلق اموات کی اعلیٰ شرح کے تخمینے کو پیش کرنے کے لیے ریاضیاتی ماڈل کے استعمال پر سخت اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ استعمال کیا گیا ماڈل اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار مشکوک ہے۔
ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کو یہ بھی مطلع کیا تھا کہ ہندوستان کے رجسٹرار جنرل (آر جی آئی) کے ذریعہ سول رجسٹریشن سسٹم (سی آر ایس) کے توسط سے شائع کردہ مصدقہ اعداد و شمار کی دستیابی کو دیکھتے ہوئے ریاضیاتی ماڈل کااستعمال ہندوستان کے لیے اضافی موت کے اعداد و شمار کو پیش کرنے کے لیے نہیں کیا جانا چاہیے۔
ہندوستان میں پیدائش اور اموات کا رجسٹریشن ڈیٹا انتہائی مضبوط ہے اور یہ دہائیوں پرانے قانونی فریم ورک، یعنی ‘رجسٹریشن آف برتھ اینڈ ڈیتھ ایکٹ، 1969’ کے زیر انتظام ہے۔
وزارت نے یہ بھی کہا کہ شہریوں کے رجسٹریشن کے اعداد و شمار کے ساتھ ساتھ آر جی آئی کے ذریعہ سالانہ جاری کردہ نمونہ رجسٹریشن ڈیٹا کو مقامی اور عالمی سطح پر محققین، پالیسی سازوں اور سائنسدانوں کی ایک بڑی تعداد نے استعمال کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ،ہندوستان کو یقین ہے کہ اعداد و شمار کے غیر سرکاری ذرائع کی بنیاد پر درست ریاضیاتی تخمینہ پر انحصار کرنے کے بجائے، ایک ممبر ملک کے قانونی فریم ورک کے ذریعے تیار کردہ اس طرح کے مضبوط اور درست اعداد و شمار کاڈبلیو ایچ او کے ذریعہ احترام کیا جانا چاہیے اور اس کو قبول کرتے ہوئے ا س کااستعمال کیا جانا چاہیے۔
ہندوستان نے زمرہ I اور II میں ممالک کو درجہ بندی کرنے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ استعمال کردہ معیار اور مفروضوں میں تضادات کی نشاندہی کی تھی اور ساتھ ہی ہندوستان کو زمرہ II کے ممالک میں رکھنے کی بنیاد پر سوال اٹھایا تھا، جس کے لیے ریاضیاتی ماڈلنگ تخمینہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ،ڈبلیو ایچ او نے آج تک ہندوستان کی اس دلیل کا جواب نہیں دیا ہے۔ ہندوستان نے ڈبلیو ایچ او کے اپنے اس اعتراف پر مسلسل سوال اٹھایا ہے کہ 17 ہندوستانی ریاستوں کے حوالے سے ڈیٹا کچھ ویب سائٹس اور میڈیا رپورٹس سے حاصل کیا گیا تھا اور اسے ریاضیاتی ماڈل میں استعمال کیا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے،یہ ہندوستان کے معاملے میں اموات کی اعلیٰ شرح کا تخمینہ لگانے کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے اعداد و شمار کے لحاظ سے ناقص اور سائنسی طور پر مشکوک طریقہ کار کی عکاسی کرتا ہے ۔
ہندوستان نے ملک کے لیے اعلیٰ شرح اموات کے تخمینے کا حساب لگانے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ استعمال کیے جانے والے عالمی صحت کے تخمینے (جی ایچ ای) 2019 کے استعمال پر بھی اعتراض کیا ہے ۔
نیتی آیوگ کے رکن وی کے پال نے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان عالمی ادارہ کو پوری شائستگی سے اور سفارتی ذرائع سے عقلی دلائل کے ساتھ اعداد و شمار بتاتا رہا ہے کہ وہ اپنے ملک کے لیے اپنائے گئے طریقہ کار سے متفق نہیں ہے۔
نیتی آیوگ کے رکن پال نے کہا، اب جبکہ تمام وجوہات سے ہونے والی اموات کی اصل تعداد دستیاب ہے، صرف ماڈلنگ پر مبنی تخمینے کو استعمال کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کیلنڈر سال 2018 کے مقابلے 2019 میں اموات کی تعداد 6.9 لاکھ زیادہ تھی۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ کے لیے بنائے گئے ایک مضبوط نگرانی کے نظام پر مبنی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2020 میں کووڈ سے مرنے والوں کی تعداد 1.49 لاکھ تھی۔ ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ سب سے زیادہ اموات (84 فیصد) جنوب مشرقی ایشیا، یورپ اور امریکہ میں ہوئیں۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے ڈائریکٹر جنرل بلرام بھارگو نے کہا، اہم بات یہ ہے کہ جب کووڈ سے اموات ہوئی تھیں، تو اس وقت ہمارے پاس موت کی تعریف نہیں تھی۔ یہاں تک کہ ڈبلیو ایچ او کے پاس بھی اس حوالے سے کوئی تعریف نہیں تھی۔
دہلی ایمس کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے بھی اس رپورٹ پر اعتراض کیا اور کہا کہ ہندوستان میں پیدائش اور موت کے اندراج کا بہت مضبوط نظام ہے اور وہ ڈیٹا دستیاب ہے، لیکن ڈبلیو ایچ او نے ان کا استعمال نہیں کیا۔
راہل نے ڈبلیو ایچ او کے اندازوں کو لے کر مودی کو نشانہ بنایا
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے کووڈ-19 یا اس کے اثرات کی وجہ سے ہندوستان میں 47 لاکھ اموات کے تخمینے پر جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ سائنس جھوٹ نہیں بولتا مودی بولتے ہیں۔
47 lakh Indians died due to the Covid pandemic. NOT 4.8 lakh as claimed by the Govt.
Science doesn't LIE. Modi does.
Respect families who've lost loved ones. Support them with the mandated ₹4 lakh compensation. pic.twitter.com/p9y1VdVFsA
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) May 6, 2022
راہل نے ٹوئٹ کیا، 47 لاکھ ہندوستانی شہری کی موت کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے ہوئی، جبکہ حکومت نے 4.8 لاکھ لوگوں کی موت دعویٰ کیا ہے۔ سائنس جھوٹ نہیں بولتا مودی بولتے ہیں۔
انہوں نےحکومت سے اپیل کرتے ہوئے لکھا، اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں سے ہمدردی ہے۔ ایسے ہر خاندان کو چار لاکھ روپے کی مدددی جائے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں