لاک ڈاؤن کی وجہ سے رمضان کے معمولات بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ مساجد میں اذانیں تو ہو رہی ہیں، مگر آپ نماز اور افطار کے لیے باہر نہیں جاسکتے ہیں۔لاک ڈاؤن سے یقیناًکائنات کی رنگینیاں پھیکی پڑ گئی ہیں، مگر گھروں کے اندر کا رمضان پھر بھی تہاڑ جیل کے روزوں سے بدرجہا بہتر ہے۔
ستپا سکدراپنے خط میں لکھتی ہیں،‘ایک کامیاب سفر کے بعد جہاں انہیں آرام کرنے کے لیے چھوڑکر آئے ہیں، وہاں ان کا پسندیدہ رات کی رانی کا پودا لگاتے ہوئے آنکھیں نم ہوں گی۔ تھوڑا وقت لگےگا، لیکن اس کی خوشبو پھیلےگی اوران سب تک پہنچے گی، جنہیں میں آنے والے وقت میں فین نہیں، بلکہ فیملی مانوں گی۔’
سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مدن بی لوکر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ سپریم کورٹ اپنی آئینی ذمہ داریوں کو صحیح طریقے سے نہیں نبھا رہا ہے۔ہندوستان کا سپریم کورٹ اچھا کام کرنے میں اہل ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان کو اپنا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
پی ایم او نے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے فیصلے، اس کو لے کر ہوئی اعلیٰ سطحی میٹنگ، اس بارے میں وزارت صحت اورپی ایم او کے بیچ ہوئے خط و کتابت اور شہریوں کی ٹیسٹنگ سے جڑی فائلوں کو بھی عوامی کرنے سے منع کر دیا ہے۔
یہ ملک گیر لاک ڈاؤن کا آخری ہفتہ ہے۔ اس دوران سوشل میڈیا پر جاری نفرت اوربحثوں کے بیچ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو بنا کسی مفاد کے راحت رسانی کے کام میں مصروف ہیں۔ دہلی یونیورسٹی کی انوشکا ان میں سے ایک ہیں۔
کورونا وائرس سے اب تک کشمیر میں 6افراد ہلاک ہوئے ہیں، مگر بندوقوں سے 50افراد پچھلے ڈیڑھ ماہ کے دوران جاں بحق ہوئے ہیں۔صرف اپریل کے مہینے میں ہی اب تک 37افراد ہلاک ہوئے ہیں، جس میں ایک شیر خوار بچہ بھی شامل ہے، جو لائن آف کنٹرول کے آر پار گولیوں کے تبادلہ میں ہلاک ہوگیا۔
بہار میں نالندہ ضلع کے بہار شریف کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ آئی پی سی کی مختلف دفعات میں کیس درج کئے جانے کے بعد ملزمین کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔
کو رونابحران کے دوران فرقہ واریت کی نئی مثال وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ہوم ڈسٹرکٹ نالندہ کے بہار شریف میں دیکھنے کو ملا ہے، جہاں مسلمانوں کا الزام ہے کہ ہندو دکاندار ان کو سامان نہیں درہے اور ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔
فروری کے اواخر میں سائنس دانوں کی طرف سے پیشگی ا نتباہ کے باوجود، ہندوستانی حکومت نے مارچ کے آخر تک کو وڈ 19 کے پھیلاؤ کی نگرانی اور ٹیسٹنگ کے لئے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی تھی۔
ویڈیو: دہلی کے سلطان پوری کورنٹائن سینٹر میں پچھلے ہفتے 59 سالہ محمد مصطفیٰ کی موت ہو گئی۔ وہ پچھلے مہینے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل ہوئے تھے۔الزام ہے کہ وہ ذیابطیس کے مریض تھے اور وقت پر علاج اور کھانا نہ ملنے سے ان کی موت ہوئی ہے۔
ویڈیو: نارتھ -ایسٹ دہلی میں سی ا ے اے کے خلاف مظاہرہ کے بعدہوئے فرقہ وارانہ تشددسے جڑے ایک معاملے میں دہلی پولیس نے عمر خالد سمیت جامعہ کے طلبا پر یو اے پی اے قانون کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ اس مدعے پر سینئر وکیل پرشانت بھوشن سے چرچہ کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی
ویڈیو: ہندوستان میں کوروناوائرس انفیکشن کو فرقہ وارانہ رنگ دیے جانے کے بعد خلیجی ممالک میں کام کرنے والے ہندوستانیوں کے ذریعے سوشل میڈیا پر اسی طرح کے پوسٹ لکھنے پر ان ممالک کے صحافیوں ، وکیلوں اور شاہی خاندان کے لوگوں نے مخالفت درج کی ہے۔ اس بارے میں عارفہ خانم شیروانی سے گلف نیوز کےمدیر بابی نقوی کی بات چیت۔
گزشتہ 19 اپریل کو وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں اوریونین ٹریٹری کے اندر مزدوروں کی آمد ورفت کو ممکن بنانے کے لیے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ حالانکہ ان کے عملی نفاذ پر کئی سوال ہیں۔
آئی سی ایم آر نے اپریل کے پہلے ہفتے میں سرکار سے کہا تھا،وبا پر قا بو پا نے کے لیے، دوسرے طریقہ کار کو اپنا ئے بغیر اگر لاک ڈاؤن کو واپس لیا گیا تو مرض دوبارہ پھیلنے لگے گا۔ لاک ڈاؤن کے دو ہفتے گزر چکے ہیں، مگر ابھی تک کوئی حکمت عملی نہیں اپنا ئی گئی ہے۔
ملک کی 24 ریاستوں کے 529 اضلاع میں کل ملاکر 14.13 کروڑ راشن کارڈ ہیں، جس میں سے اب تک میں 8.49 کروڑ راشن کارڈ پر ہی اناج دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب بھی 5.64 کروڑ راشن کارڈ پر اضافی راشن ملنا باقی ہے۔
کو رونا انفیکشن کے مدنظر ہوئے لاک ڈاؤن نے ہزاروں مزدوروں کے لیےروزگارکا بحران کھڑا دیا ہے، ان کی روزمرہ کی زندگی مشکل ہو گئی ہے۔ ان میں سیکس ورکرس بھی شامل ہیں۔
ہندوستان میں جہاں اس وقت پورا ملک لاک ڈاؤن کی زد میں ہے، پولیس نے اس کا فائدہ اٹھا کر چن چن کر ایسے نوجوان مسلمانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو پچھلے کئی ماہ سے شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ میں پیش پیش تھے۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا ہے کہ فروری میں نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد میں 23 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وزارت داخلہ نے پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس تشدد میں 52 جانیں گئی ہیں۔
اس لاک ڈاؤن کو اتنے بھر کے لیے درج نہیں کیا جا سکتا کہ لوگوں نے کچن میں کیا نیا بنانا سیکھا، کون سی نئی فلم ویب سیریز دیکھی یا کتنی کتابیں پڑھ گئے۔ یہ دور ہندوستانی سماج کے کئی چھلکے اتار کر دکھا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آپ کی نظر کہاں ہے؟
ویڈیو: ساؤتھ دہلی کے مالویہ نگر علاقے میں پیزا ڈلیوری بوائے کے کو رونا وائرس سےمتاثر ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس خبر کے آنے کے بعد آن لائن ڈلیوری کرنے والے نوجوانوں کے کام پر کیا اثر پڑا ہے، دی وائر کی ٹیم نے اس کی پڑتال کی۔
سب جانتے ہیں کہ کووڈ 19 ایک مہلک وائرس کی وجہ سے پھیلا ہے، لیکن ہندوستان میں اس کو فرقہ وارانہ جامہ پہنا دیا گیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ یاد رکھا جائےگا کہ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہوا تھا، تب بھی مسلمان فرقہ وارانہ تشددکا شکار ہو رہے تھے۔
ملک میں ایک لمبی اور مشکل لڑائی کے بعد حاصل کئے گئے جمہوری حقوق خطرے میں ہیں کیونکہ حکمراں پارٹی کے ذریعے ان کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
کو رونا وائرس کے مدنظر ہوئے ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران راجستھان میں رہ رہے پاکستانی ہندو پناہ گزینوں کی خبرلینے والا کوئی نہیں ہے۔ریاستی حکومت نے امداد مہیا کرانے کے احکامات دیے ہیں، لیکن اب تک تمام پناہ گزینوں تک مدد نہیں پہنچی ہے۔
معروف ہندوستانی مصنفہ اور سیاسی کارکن ارن دھتی رائے نے الزام لگایا ہے کہ ملکی حکومت اکثریتی ہندوؤں اور اقلیتی مسلمانوں کے مابین کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے اور ہندوستان میں مسلمانوں کے لیے صورت حال نسل کشی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
گرفتار کیے گئے لوگوں میں کتنے مسلمان ہیں اور کتنے غیر مسلم اس کے متعلق کوئی واضح اعداد و شمار نہیں ہے لیکن جانکاروں کا ماننا ہے کہ ان میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔ مقامی لوگوں نے بھی اسی طرح کے الزا مات عائد کیے ہیں ۔
نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے فسادات کو لے کر پولیس پر اٹھ رہے سوالوں کو لے کر دی وائر نے آر ٹی آئی کے تحت کئی درخواست دائر کر کے اس دوران پولیس کے ذریعے لیے گئے فیصلے اور ان کی کارروائی کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔
امریکی تاریخ سے متعلق ایک صفحہ بتاتا ہے کہ میڈیا اور دانشوروں کے ایک طبقہ کے ذریعےحمایت یافتہ نسل پرستی اورفرقہ واریت کا زہر طویل عرصے سے سیاست کا کھاد پانی ہے۔
ملک میں بڑھتے کو روناانفیکشن کے معاملوں کے بیچ مرکزی حکومت نے آروگیہ سیتو موبائل ایپ لانچ کیا ہے، جس کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کووڈ 19 خلاف لڑائی میں ایک اہم قدم بتایا ہے۔ حالانکہ ایپ کی صلاحیت کو لے کر ماہرین کی رائے سرکار کے دعووں کے برعکس ہے۔
میں دیکھ رہا ہوں کہ میراہندوستان برباد ہو رہا ہے، میں آپ کو اس طرح کے خوفناک لمحے میں ایک امید کے ساتھ لکھ رہا ہوں۔ آج بڑے پیمانے پر تشدد کو بڑھاوا مل رہا ہے اور لفظوں کے مطلب بدل دیے گئے ہیں ،جہاں ملک کو تباہ کر نے والے محب وطن بن جاتے ہیں اور عوام کی بے لوث خدمت کرنے والے غدار۔
سابق ہیلتھ سکریٹری کےسجاتا راؤ نے کہا ہے کہ غذائی قلت اور صحت مند طرز زندگی کے فقدان کی وجہ سے کافی تعداد میں لوگوں کے اندر بیماری سے لڑنے کی طاقت کم ہے۔ ایسے میں بیماریوں کو لےکرمستقل تحقیق پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جس کی ہمارے ملک میں کافی کمی ہے۔
اگر وزیراعظم نریندر مودی کو لگتا ہے کہ ہندوستان باقی ممالک کی طرح لگاتار چل رہے ایک مکمل لاک ڈاؤن کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بڑا اقتصادی پیکج نہیں دے سکتا تو انہیں لازمی طور پر لاک ڈاؤن میں چھوٹ دینے کے بارے میں سوچ سمجھ کر اگلا قدم اٹھانا چاہیے۔
پچھلے چھ سالوں میں مودی حکومت کے کئی فیصلوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اس کو عوام میں دہشت اور خوف و ہراس پھیلانا پسند ہے۔ نوٹ بندی میں لمبی قطاروں میں کھڑے ہوکر پرانے نوٹوں کو بدلنا ہو، شہریت ثابت کرنے کے لئے کاغذ اکٹھا کرنا ہو یا اچانک ہوئے لاک ڈاؤن میں انہونی کے ڈر سے ہجرت اورحکومت کے فیصلوں کی مار سماج میں اقتصادی طور پر کمزور طبقے پر ہی پڑی ہے۔
مسلم جماعتوں اور تنظیموں کو چاہیے کہ وہ بڑے پیمانے پر عوامی آگاہی کے لئے مہم چلائیں اور جو بھی لائحہ عمل طئے کیا جائے اس پر عمل کرنے کے لئے عوام کو آمادہ کیا جائے۔آپسی اختلافات کو کچھ وقت کے لئے بالائے طاق رکھتے ہوئےملت کے وسیع تر مفاد کی خاطر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔عوام کو تذبذب میں ڈالنے کے بجائے ان میں صرف ایک ہی بات جائے، ایسی بات جو سائنسی و طبی حوالے سے مستند اور قابل عمل ہو۔
کورونا بحران کے دوران ملک اور بیرون ملک سے خواتین کے خلاف بڑھتے گھریلو تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔ کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان گھر میں بند رہنے کے علاوہ کوئی چارہ بھی نہیں ہے۔ لیکن افسوس کہ ٹی وی پر آ رہی ہدایتوں میں گھریلو تشدد پر بیداری کا پیغام ندارد ہے۔ خواتین پر پڑے کام کے بوجھ کو بھی لطیفوں میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔
تین سالوں میں وزارت صحت نے وبائی امراض سے متعلق قانون کو حتمی شکل دینے کے لیے صلاح ومشورہ کو بھی ضروری نہیں سمجھا۔ اس کو پارلیامنٹ میں لانے کی بھی کسی کو توفیق نہیں ہوئی، جہاں اسکو اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کرکے اس پر غور و خوض کیا جاسکتا تھا۔ جہاں حکومت کی تمام تر توجہ اقلیتی طبقہ کو زچ کرنا، اکثریتی فرقہ کو خوف کی نفسیات میں مبتلا کرکے نیشنل ازم کا راگ الا پ کر ووٹ بٹورناہووہاں صحت سے متعلق قانون سازی کی کس کو فکر ہوتی۔
مسلمانوں کے خیر خواہ تبلیغ والوں کو کڑی سزا دینے، یہاں تک کہ اس پر پابندی لگانے کی مانگکر رہے ہیں۔ اس ایک احمقانہ حرکت نے عام ہندوؤں میں مسلمانوں کےخلاف بیٹھے تعصب پر ایک اور تہہ جما دی ہے۔ ایسا سوچنے والوں کو کیا یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ ہندو ہوں یا عیسائی، ان کے اندر مسلمانوں کی مخالفت کی وجہ مسلمانوں کی طرز زندگی یا ان کے ایک حصے کی جہالت نہیں ہے۔
ویڈیو: جنوری میں چین کے سائنسدانوں نے کو رونا وائرس کے لیے ٹیکے کی تیاری کے مدنظردنیا بھر کے سائنسدانوں کو اس کا ایک جینیاتی کوڈ جاری کیا تھا۔نیوز ویب سائٹ ڈی ڈبلیو نے ہانگ کانگ، بیلجیم اور جرمنی کے سائنسدانوں سے بات کی، تاکہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ ان کے ٹیکہ بنانے کا سفر کہاں تک پہنچا ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے جگہ جگہ پھنسے مہاجر مزدوروں کے لئے حکومت کے ذریعے بسیں چلانے کے بعد نوئیڈا، فریدآباد، گڑگاؤں وغیرہ جگہوں پر کام کرنے والے نیپالی مزدوربھی اپنے ملک کے لئے روانہ ہوئے۔ یہ سونولی تک تو پہنچ گئے لیکن دونوں طرف کی سرحدبند ہونے کی وجہ سے 326 نیپالی شہری ہندوستان کی طرف پھنسے ہوئے ہیں۔
ہریانہ کے پانی پت میں رہ رہے کئی مہاجر مزدوروں نے شکایت کی ہے کہ یا تو انتظامیہ انہیں کھانا مہیا نہیں کرا رہا ہے اور اگر کہیں پر کھانا پہنچ بھی رہا ہے تو وہ بے حد خراب ہے۔
جس وقت حکومت کی ترجیحات میں اسپتالوں کے نظام کو بہتر بنانا اور لاک ڈاؤن کے درمیان عوام کے لیےراشن پانی کا خیال رکھنا تھا، اس وقت مشین گن خریدنے اور دارالحکومت کے ماسٹر پلان پر خرچ کرنے کا کام نیرو جیسا حکمراں ہی کر سکتا ہے۔ پورے ہندوستان میں 1.3بلین آبادی کے لیے صرف 40ہزار وینٹی لیٹرز ہیں۔ اسرائیلی مشین گن کی قیمت تقریباً پانچ لاکھ روپے ہے۔ ایک وینٹی لیٹر کی قیمت بھی اتنی ہی ہوتی ہے۔ کچھ نہیں تو اس رقم سے 17ہزار وینٹی لیٹرز ہی خریدے جاسکتے تھے۔