فکر و نظر

نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا مودی کی واپسی سے مسلمان بے وجہ ڈرے ہوئے ہیں؟

کیا نریندر مودی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو جس ڈر کی سیاست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ اس کو ختم کرنے کی کوشش کریں‌گے؟ اگر ان کو سنجیدگی کے ساتھ اس کے لیے کام کرنا ہے تو اس کی شروعات سنگھ پریوار سے نہیں ہونی چاہیے؟

فوٹو: بہ شکریہ ،وکی میڈیا کامنس

رام چندر گہا کا کالم: گاندھی کو دیس نکالا دے دیں گے گوڈسے بھکت

ہندوستان نے بدھ کو دیس نکالا دے دیا کیونکہ سماجی مساوات کی ان کی تعلیمات ہماری معاشرتی روایات سے میل نہیں کھاتی تھیں۔ اب بہت سے ہندوستانی مہاتما کو روانہ کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ اپنی اکثریت پسندی کے آگے مہاتما کے مذہبی ہم آہنگی والی فکر کو اپنے موافق نہیں پاتے۔

نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا بی جے پی کی واپسی نے ہندوستان کے چہرے سے ’سیکولرازم کا نقاب‘ اتار دیا ہے؟

آخر بی جے پی نے اتنی بڑی جیت کیسے درج کی؟ پارٹی کے ایک سینئر لیڈر کے مطابق پچھلے سال اہم صوبوں کے انتخابات کے بعد یہ طے ہوگیا تھا کہ کسان اور بی جے پی کا اپنا اعلیٰ ذات کا ہندو ووٹ بینک اس سے ناراض ہے۔ دوسری طرف اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے اتحاد نے بھی گھنٹی بجائی تھی۔ اس لئے ان طبقات کو را م کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی اور پارٹی صدر امت شاہ نے پارلیامنٹ سے ایک آئینی ترمیمی بل پاس کروایا،جس کی رو سے اقتصادی طور پر پسماندہ اعلیٰ ذاتوں کے لیے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور نوکریوں میں نشستیں مخصوص کروائی گیئں۔

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

مودی حکومت کی واپسی: مسلمان فکرمند ہیں، خوفزدہ نہیں…

ہمارے لبرل صحافی اور روشن خیال دانشوران فاشزم اورکمیونلزم کے خلاف اپنی لڑائی کو مسلمانوں کے کندھوں پر رکھ کر کیوں لڑنا چا ہتے ہیں؟ ڈر کو مسلمانوں کے ساتھ کیوں چپکا دینا چاہتے ہے؟ جہاں تک مسلمانوں کے ڈر جانے کا سوال ہے تو یہ محض ایک فیک نیوز ہے۔ متھ ہے۔ اور کچھ نہیں۔ مسلمان فکر مند ضرور ہیں، خوف زدہ با لکل نہیں۔تقسیم کے بعد جن مسلمانوں نے پاکستان کو ٹھکرا دیا کم از کم ان کے بارے میں تو ایسا ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔

BJP_Reuters

بی جے پی کیسے جیتتی ہے…؟

مودی ایک ایسے قائد کے طو رپر سامنے لائے گئے جو پاکستان کو سبق دے سکتا تھا اور اعلیٰ ذات کی خواہشات کی تکمیل بھی کرسکتا تھا۔ قوم پرستی کے جذبے کو اس حد تک پروان چڑھایاگیاکہ’نوٹ بندی’ اور’جی ایس ٹی’ کے بداثرات نظر انداز کرکے لوگوں کے ووٹ بی جے پی کو گئے۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم: کیا ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے؟

ہندوستان اب زیادہ ہندو راشٹر ہوتا جا رہا ہے۔ 2014 کے برخلاف اس بار بی جےپی نے واضح طور پر ہندوؤں کی پارٹی کے طور پر کام کیا۔مسلم مخالف بیانات، پرگیہ ٹھاکر جیسی سخت گیر ہندووادی کو ٹکٹ دینا اور وزیر اعظم کا عقیدت مند ہندو کے طور پر کیدارناتھ کے نزدیک غار میں دھیان کرنا اور اس کی تشہیر کرنا۔ زمینی حقائق سے روبرو ہونے والے صحافیوں کا کہنا تھا کہ کئی ووٹرس مودی کو اس لیے پسند کرتے ہیں کہ ان کی نظر میں وہ ہندوؤں کے تفاخر کی حفاظت کرنے والے ہیں، نیز مسلمانوں کو سبق سکھادیں گے۔

نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا بی جے پی کی جیت کو ’ہندوستان کی جیت‘کہا جا سکتا ہے؟

نریندر مودی کی جیت کا ہندوستان کے لئے کیا معنی نکلتا ہے؟ ایک حد تک یہ ان کو اور بی جے پی کو دعویٰ کرنے کا موقع دیتا ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس کے تئیں عوام نے اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ لیکن کیا یہ سچ ہے؟

Palestine

فلسطین کے حوالے سے ایک یہودی عالم سے بات چیت

جہاں اسرائیلی علاقوں کے رکھ رکھاؤ اور تر قی کو دیکھ کر یورپ اور امریکہ بھی شرما جاتا ہے، وہیں چند فاصلہ پر ہی فلسطینی علاقوں کی کسمپرسی دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ سیاحو ں کو دیکھ کر بھکاری لپک رہے ہیں، نو عمر فلسطینی بچے سگریٹ، لائٹر وغیرہ بیچنے کے لیے آوازیں لگا رہے ہیں۔

کانگریس صدر راہل گاندھی اور سونیا گاندھی (فوٹو : پی ٹی آئی)

لوک سبھا انتخابات :کیا سونیا گاندھی کنگ میکر کا رول ادا کرنے والی ہیں؟

بہت منصوبہ بند طریقے سے پورے الیکشن کے دوران یا مشترکہ محاذ بنانے کے معاملے پر سونیا خاموش رہیں۔ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ راہل کی والدہ یا کانگریس کی سابق صدر ہونے کا کوئی اثر راہل کی سیاسی سرگرمیوں پر پڑے۔ لیکن اب چناوی سرگرمیاں تھمنے کے بعد، سونیا اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

‘فکرفردا’ناشر101پبلشرزاینڈ کمیونکیٹرز، پہلی منزل 101،مین روڈ، ذاکرنگر نئی دہلی25

اردو صحافت: بندگلی سےآگے …

اخبارات کے کالم نگاروں کا موازنہ آپ نیوز چینلوں کے اینکرز سے کر سکتے ہیں کہ چینلوں کی تعداد جس رفتار سے بڑھی ہے، اچھے اینکرز کی اہمیت و مقبولیت بڑھتی گئی ہے لیکن جس طرح چینلوں پربہت سے بھانڈ اورمسخرے میڈیا کی رسوائی کا سامان کرتے ہیں، ہمارے درمیان بھی قلم کی روشنائی سے اپنی روسیاہی کاسامان کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔

امت شاہ کے روڈ شو کے بعد ہوئی توڑپھوڑ اور تشدد (فوٹو : پی ٹی آئی)

بنگال تشدد کے بعد ٹی ایم سی کو نشانہ بنانے والے  بی جے پی کے دعوے کتنے صحیح تھے؟ 

فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا بنگال میں پولیس نے ایک مسلم شخص کوگرفتار کیا جو بھگوا پوشاک اور تلک لگاکر تشدد میں ملوث تھا؟ راہل گاندھی کے ٹوئٹ میں نئے لفظ MODILIE کی حقیقت کیا ہے؟ کیا بی ایچ یو کے کنووکیشن میں طلبانے از خودگاؤن کو ترک کر کے ہندوستانی لباس میں اسناد قبول کیا؟

وزیر اعظم نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)

مودی جی! وہ دن ہوا ہوئے جب خلیل خاں فاختہ اڑایا کرتے تھے

غنیمت ہے کہ اپنی خود ستائی اور خودنمائی میں مہارت کو رائےدہندگان کو پھانسنے کے جال کی طرح استعمال کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے ایئراسٹرائک پر جا رہے پائلٹوں کو رام کا نام لینے، کوئی منتر بدبدانے یا ہنومان چالیسہ پڑھنے کا مشورہ نہیں دیا۔

علامتی تصویر : پی ٹی آئی

ایران-امریکہ تنازعہ: عام انتخابات کے بعد بننے والی حکومت کا پہلا چیلنج

امریکہ نے یہ کہتے ہوئےہندوستان پر دباؤ بنایا ہے کہ اس نے پلواما حملے کے بعد جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کے ذریعہ دہشت گرد قرار دئے جانے میں ہندوستان کا ساتھ دیا تھا لہٰذا اب وہ ایران کے معاملے میں اس کا ساتھ دے۔اس بحث سے قطع نظر کہ یہ دلیل کتنی صحیح یا غلط ہے، ہندوستان کے لئے امریکی مانگ کو خارج کرنا آسان نہیں۔

فوٹو: رائٹرس

اسرائیل جیسی طاقتور ریاست کے تشدد پر بات نہیں کرنا  جرم  عظیم ہے…

یوم نکبہ: فلسطین-ہماری آنکھوں کے آگے گم ہوتے ہوئے ایک ملک کا نام ہے۔فلسطین کے زخم سے خون آہستہ آہستہ ٹپک رہا ہے۔ لیکن وہ ہماری روح کو نہیں چھوتا۔ ابھی جو لاکھوں فلسطینی جلاوطن ہیں، کیا ان کو اپنے ملک لوٹنے کا حق نہیں ہے؟ کیا ہم اسرائیل کے جھوٹ کو سچ مان لیں‌گے۔

علامتی تصویر / فوٹو : پی ٹی آئی

کیا اب مسلمان سیاسی پارٹیوں کی مجبوری نہیں ہیں؟

کسی بھی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں بھولے سے بھی مسلمانوں کا ذکر نہیں کیا۔کانگریس نے تو انتخابی منشور کی رسم اجراء کی تقریب میں غلام نبی آزاد اور احمد پٹیل جیسے قدآور لیڈروں کو بھی دوررکھا۔ بہار کی راشٹریہ جنتا دل ،جس کی پوری سیاست مسلمانوں اوریادو پر منحصر ہے اس نے بھی اپنے منشور میں ایک جگہ بھی مسلم لفظ نہیں لکھا۔

Bengal-Ram_Navami_Violence-PTI

ویڈیو: بنگال میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی لمبی تاریخ ہے: نیلانجن مُکھوپادھیائے

ویڈیو:ان دنوں کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بنگال میں حالیہ تشدد، ہندتوا کے ابھار ارو آر ایس ایس پر تازہ ترین کتاب (The RSS : Icons of the Indian Right) کے مصنف نیلانجن مُکھوپادھیائے کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت۔

فوٹو : رائٹرس

مدرس ڈے پر خاص: بے بس اور لاچار کشمیری مائیں…

پروینہ آہنگر کا کہنا ہے کہ میڈیا ان کی دکھ بھری کہانیوں کو ‘فروخت’ کرتا ہے۔ ان کی دکھ بھری کہانی پڑھی بھی جاتی ہے لیکن کوئی ان کی مدد نہیں کرتا، کوئی ان کے بیٹے کو ڈھونڈھنے میں پہل نہیں کر تا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہےکہ ہندوستان میں پروینہ کی جد و جہد سے کو ئی متاثر ہوا ہو یا نہیں لیکن عالمی سطح پر پروینہ کی آواز ضرور سنی گئی۔

اٹارنی جنرل  کے کے  وینو گوپال۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سی جے آئی جنسی استحصال معاملہ: مرکزی حکومت سے اختلاف کے سبب استعفیٰ دے سکتے ہیں اٹارنی جنرل

دی وائر کی خصوصی رپورٹ: سی جے آئی پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچ‌کر رہی کمیٹی میں ایک باہری ممبر شامل کرنے کی مانگ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو خط لکھا تھا۔اس پر مرکزی حکومت کے ذریعے ان کو وضاحت دینے کو کہا گیا کہ یہ ان کی’ذاتی رائے ‘ہے نہ کہ مرکز کی۔

علامتی تصویر،فوٹو: رائٹرس

رام چندر گہا کا کالم : کیا ہندوستان ایک ہندو پاکستان بننے کی راہ پر گامزن ہے؟

2019 میں بی جے پی کی مہم خصوصی طور پر ہندو اکثریت کے لیے ہے۔ پارٹی ان کے خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو بنیاد بنا کر ووٹ مانگ رہی ہے۔ اسی لیے امت شاہ مسلمانوں کو ‘دیمک’ بتا چکے ہیں، آدتیہ ناتھ بجرنگ بلی کو علی کے بالمقابل کھڑا کر چکے ہیں اور مودی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ مغربی بنگال میں ہندو ‘جئے شری رام‘ کا نعرہ بھی بلند نہیں کر سکتے۔

علامتی فوٹو:پی ٹی آئی

جئے شری رام کا نعرہ رام کی عظمت کا اقرار نہیں، غنڈہ گردی  کا اعلان ہے

لال کرشن اڈوانی نے کہا تھا کہ ان کی رام تحریک مذہبی نہیں تھی۔ وہ رام نام کے پس پردہ مسلمانوں سے نفرت والےسیاسی ہندو کو تیار کرنے کی تحریک تھی۔ جئے شری رام اسی گروپ کا ایک سیاسی نعرہ ہے۔ اس نعرے کا رام سے اور رام کے احترام سے دور دور تک کوئی رشتہ نہیں۔ آپ جب جئے شری رام سنیں تو مان لیں کہ آپ کو جئے آر ایس ایس کہنے کی اور سننے کی عادت ڈالی جا رہی ہے۔