بی جے پی کی اینٹی کرپشن والی امیج دھیرے دھیرے ٹوٹ رہی ہے اور 2024 تک حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ دوسر لفظوں میں کہیں تو، اگر کانگریس کرناٹک میں اچھی جیت درج کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو 2024 کے انتخابی موسم کی شروعات سے پہلےکرناٹک قومی اپوزیشن کے لیےامکانات کی راہیں کھول سکتا ہے۔
ویڈیو: کرناٹک کے اولڈ میسور علاقے میں کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی اپنی جگہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہیں، جے ڈی (ایس) پھر سے ہینگ مینڈیٹ کی صورت میں ‘کنگ میکر’ کا رول ادا کرنے کے لیے اس خطے میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنا چاہے گی۔
ویڈیو: کتور کرناٹک حلقے کو پہلے ممبئی-کرناٹک حلقے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ یہ حلقہ کرناٹک اسمبلی میں 50 ایم ایل اےبھیجتا ہے۔ 2018 کے اسمبلی انتخابات میں حلقے کی کل 50 سیٹوں میں سے بی جے پی نے 30 اور کانگریس نے 17 پر کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ جے ڈی (ایس) کو صرف 2 سیٹوں پر ہی کامیابی ملی تھی۔
اگرچہ کانگریس زیادہ تر پری پول سروے میں آگے ہے، لیکن اگر ہم ماضی کی انتخابی کارکردگی کا جائزہ لیں تو وہ ووٹ شیئر کے لحاظ سے پیچھے ہے۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس لیڈروں کو یہ خوف بھی ہے کہ اگر پارٹی بڑے فرق سے نہیں جیتی تو اس کے لیے بی جے پی کے منی پاور کے سامنے کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا۔
ویڈیو: کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے بی جے پی کی انتخابی مہم کے مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی ہی ہیں۔ اس بارے میں دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے منشور میں کانگریس نے بجرنگ دل پر پابندی لگانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ پارٹی نے پہلے بھگوان رام کو تالے میں بند کیا تھا اور اب یہ جئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگانے والوں کو بند کرنا چاہتی ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق اردوان اور کلیچی داراولو کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔ مگر ابھی تک ہوئے دس جائزوں میں دونوں میں کوئی بھی آئین کی طرف سے مقرر 50فیصد جمع ووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہو رہا ہے ۔ دونوں کلیدی امیدواروں کے ووٹوں کا تناسب 42 اور 43 فیصد کے آس پاس ہی گھوم رہا ہے۔
ابھی تک رائے عامہ کے جوابتدائی جائزے شائع ہوئے ہیں، ان کے مطابق حکمراں اتحاد اور اپوزیشن کے درمیان کانٹے کامقابلہ ہونے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔
ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے آبائی ضلع ہمیر پور کی پانچ میں سے ایک بھی اسمبلی سیٹ پر جیت نہیں ملی۔ ٹھاکر کے پارلیامانی حلقے کی کل 17 اسمبلی سیٹوں میں سے کانگریس نے 10 پر کامیابی حاصل کی ہے، دو پر آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
اپوزیشن کی طرف سے اٹھائے گئےاقتصادی اور سماجی سروکاروں نے بی جے پی کو اس کے ‘گجراتی گورو’ پر بھروسہ کرنے کے لیے مجبور کر دیا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ عام آدمی پارٹی نے بی جے پی کی انتخابی مہم کا رخ ہندوتوا سے ترقیاتی اسکیموں کی جانب موڑ دیا ہے۔
بی جے پی کو یوپی میں اکثریت تو ضرور مل گئی، لیکن اس کی اتحادی پارٹیوں کے ووٹ فیصد کو شامل کرنے کے بعد بھی وہ صرف 45 فیصد کے قریب ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ کس طرح الیکشن میں فرقہ پرستی پر زور دیا گیا،یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ باقی 55 فیصد ووٹ بی جے پی مخالف تھے۔
بی جے پی نے ان انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے اپنے تین ترپ کے پتوں یعنی گائے، مسلمان اور پاکستان میں سے مسلمان کا جم کر استعمال کیا۔
اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی سیٹوں کے لحاظ سے بھلے ہی پیچھے رہ گئی ہو، لیکن ووٹ فیصد کے معاملے میں اس نےبڑی لمبی چھلانگ لگائی ہے۔ اپنی انتخابی تاریخ میں پہلی بار اس کو 30 فیصد سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔
اسد الدین اویسی کی قیادت والی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے زیادہ تر امیدوار 5000 ووٹوں کا ہندسہ بھی پار نہیں کر سکے۔ اس مینڈیٹ کو قبول کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ پارٹیاں ای وی ایم کو قصوروار ٹھہرا رہی ہیں۔ خرابی ای وی ایم میں نہیں، عوام کے ذہنوں میں جو چپ لگائی گئی ہے وہ بڑا رول ادا کر رہی ہے۔
مظفرنگر فسادات کے ملزم رہے سنگیت سوم، وزیر سریش رانا، امیش ملک اور سابق ایم پی حکم سنگھ کی بیٹی مرگانکا سنگھ اپنی سیٹ نہیں بچا سکے۔ انتخابی مہم کے دوران مسلم مخالف بیان بازی کرنے والے ڈومریا گنج کے ایم ایل اے اور ہندو یوا واہنی کے ریاستی انچارج راگھویندر سنگھ بھی ہار گئے۔ اس کے ساتھ ہی یوگی حکومت کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ سمیت 11 وزیروں کو عوام نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
یوپی میں 403 سیٹوں پر اتری ی بی ایس پی کے کھاتے میں محض ایک سیٹ آئی ہے اور اسے کسی بھی اسمبلی میں سب سے کم 12.88 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ 1989 میں پارٹی کے قیام کے بعد سے اب تک کایہ بدترین مظاہرہ ہے۔ اس سے پہلے 1993 میں اسے کل 425 سیٹوں پر 11.1 فیصد ووٹ ملے تھے۔ اگرچہ اس نے 164 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا اور 67 سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی ،اس لحاظ سے اسے 28.7 فیصد ووٹ ملے تھے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سیاسی طور پر انتہائی اہم مانے جانے والےاتر پردیش میں، جہاں سب سے زیادہ 403 اسمبلی سیٹیں ہیں، وہاں 621186 ووٹرز (0.7 فیصد) نے ای وی ایم میں ‘نوٹا’ کا بٹن دبایا۔ شیوسینا کو گوا، اتر پردیش اور منی پور کے اسمبلی انتخابات میں نوٹا سے بھی کم ووٹ ملے۔
پانچ میں سے چار ریاستوں میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کو یقینی بنانے کے بعد بی جے پی ہیڈ کوارٹر پہنچے وزیر اعظم نریندر مودی نے پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش نے ملک کو کئی وزرائے اعظم دیے ہیں، لیکن پانچ سال کی مدت کار مکمل کرنے والے کسی وزیر اعلیٰ کےدوبارہ منتخب ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
عام آدمی پارٹی پنجاب کی 117 اسمبلی سیٹوں میں سے 92 سیٹیں جیت کر سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری۔ ان میں سے 18 سیٹوں پر کانگریس نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اکالی دل کو 3 جبکہ بی جے پی کو 2 سیٹیں ملی ہیں۔ وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی کو دونوں سیٹوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ دنوں عام آدمی پارٹی کے سابق رہنما کمار وشواس نے الزام لگایا تھا کہ اروند کیجریوال ریاست کے وزیر اعلیٰ بننے کے لیے پنجاب میں علیحدگی پسندوں کی حمایت لینے کے لیے تیار ہیں۔ اس الزام کا حوالہ دیتے ہوئے کیجریوال نے کہا کہ اس مینڈیٹ سے عوام نے صاف کر دیا ہے کہ کیجریوال ‘دہشت گرد’ نہیں، بلکہ ملک کا سچاسپوت اور محب وطن ہے۔
اترپردیش اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی کو لے کر گزشتہ دو تین دنوں سے چلائی جانے والی گمراہ کن مہم کو ریاست کی عوام نےدرکنار کرتے ہوئے بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو زبردست جیت دلائی ہے۔
پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخاب میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی اور اتراکھنڈ کے ان کے ہم منصب پشکر سنگھ دھامی اپنی اپنی سیٹوں سے ہار گئے ہیں۔ پنجاب میں تین سابق وزرائے اعلیٰ – پرکاش سنگھ بادل، امریندر سنگھ اور راجندر کول بھٹل ،اتراکھنڈ میں ہریش سنگھ راوت اور گوا میں چرچل الیماؤکو ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
منی پور اسمبلی انتخاب میں اب تک موصولہ اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے 15 سیٹیوں پر جیت حاصل کی ہے اور چودہ سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ رجحانات سے واضح ہوگیاہے کہ بی جے پی ایک بڑی پارٹی بن کر ابھر رہی ہے۔ ہینگانگ سے جیتنے کے بعد وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے کہا کہ بی جے پی ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد کے لیے تیار ہے، لیکن این پی پی کی مدد نہیں لے سکتی۔
اتر پردیش میں نئی حکومت کی تصویراب تقریباًصاف ہوچکی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی دوبارہ اقتدار میں واپسی کی طرف قدم بڑھا رہی ہے۔ اگرچہ اس کی نشستوں کی تعداد گزشتہ انتخابات کے مقابلے کم ہوئی ہے، لیکن اس نے زبردست اکثریت حاصل کی ہے۔ وہیں سماج وادی پارٹی کی کارکردگی میں بہتری نظر آرہی ہے، لیکن بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس تقریباًمیدان چھوڑ چکے ہیں۔
رویش کا بلاگ: وہ کون ہے جس کے دباؤ میں ہم اس سسٹم کو اپنائے ہوئے ہیں جو امریکہ، فرانس، جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک تک نہیں اپناتے؟ کس کا پریشر ہے ؟؟؟ اتنا ہی بتا دو کہ دباؤ اندرون ملک سے ہی کسی کا ہے یا کوئی بیرون ملک بیٹھا ہوا سب کچھ سنبھال رہا ہے؟
ایگزٹ پول کی شکل میں جو قیاس آرائیاں مشتہر کی جارہی ہیں ان کی سب سے بڑی ٹریجڈی یہ ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی اپنے طریقہ کار کی سائنس اور معروضیت پر اتنا یقین نہیں ہے کہ اسے قیاس آرائیوں سے زیادہ کچھ سمجھا جائے۔
ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے حوالے سے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کو نشانہ بنانے والی بی جے پی اور یوگی حکومت کی انتخابی مہم پر بات چیت کر رہے ہیں سینئر صحافی شرت پردھان۔
ویڈیو: اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ‘بلڈوزر برانڈنگ’، ان کی انتخابی مہم اور سیاست پرسینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
ویڈیو: اتر پردیش کے مرزا پور ضلع کے ایک گاؤں کے لوگ پچھلے کئی سالوں سے زندگی اور موت سے جوجھ رہے ہیں۔ اس گاؤں کا نام سون پور ہے۔ یہ گاؤں کئی پہاڑیوں سے گھرا ہوا ہے اور ان پہاڑیوں سے گلابی پتھر نکلتا ہے۔ پچھلی تین دہائیوں سے یہاں جاری کان کنی کی وجہ سے گاؤں کے لوگ دمہ، پھیپھڑوں اور سانس کی سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کے مئو کےچکی مسدوہی گاؤں کے رہنے والے لوگوں کی شکایت ہے کہ ہر سال سیلاب کی وجہ سے یہ گاؤں پوری طرح ڈوب جاتا ہے اور گاؤں کے لوگوں کو کشتی کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا پڑتا ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے مئو میں کم از کم اجرت حاصل کرنے کے لیےبنکرجدوجہد کر رہے ہیں، کیوں کہ یوگی حکومت نے بجلی کی سبسڈی رد کردی ہے۔ دی وائر نے ان بنکروں سے ان کے مسائل اور ایشوز پر بات چیت کی۔
ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے مدنظر بی جے پی آئی ٹی سیل کے سابق سربراہ رشی سے دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش میں آوارہ یا لاوارث جانوروں کا مسئلہ بھی اس اسمبلی انتخاب میں ایک بڑاایشو بن کر سامنے آیا ہے۔ آوارہ جانوروں نے کسانوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ اس موضوع پر سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
ویڈیو: اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پیش نظر وارانسی میں کاشی وشوناتھ کوریڈور اور دیگر موضوعات پرکاشی وشوناتھ مندر کے مہنت راجندر پرساد تیواری کے ساتھ دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
گورکھپور اور بستی ڈویژن کی کئی اسمبلی سیٹوں پر امیدواروں کے لیے رائے دہندگان کی ہمدردی نے سیاسی پارٹیوں کے بنے بنائے کھیل کو بگاڑ دیاہے۔
جب اقتدار حاصل کرنے کی بات آتی ہے تو وزیر اعظم نریندر مودی بی جے پی کے اسٹار پرچارک نریندر مودی بن جاتے ہیں۔
یہ الہ آباد ضلع کے ہنڈیا اسمبلی حلقہ کا معاملہ ہے۔ پولیس نے کہا کہ جھنڈوں وغیرہ کی بنیاد پر ویڈیو سے پہلی نظر میں یہ سماج وادی پارٹی کااجلاس معلوم ہوتا ہے۔ تاہم، ہنڈیا سیٹ سے ایس پی کے امیدوار حاکم لال بند نے اس کی تردید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اس ویڈیو کو بی جے پی کے لوگوں نے ایڈٹ کرکے جاری کیاہے، جس کا مقصد اس الیکشن کو ‘ہندو بنام مسلم’ بنانا تھا۔
ویڈیو: پورے ملک اوربالخصوص اتر پردیش میں بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے۔حالاں کہ، وزیر اعظم نریندر مودی اور ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اعداد و شمار کو ایسے پیش کرتے ہیں جیسے نوکریاں مسلسل دی جا رہی ہیں۔ یہ گول مال ووٹ حاصل کرنے کے مقصدسے کیا جا رہا ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: ایودھیا میں زیر تعمیر رام مندر میں متوقع رش سےنمٹنے کے لیے سڑک توسیع کےمنصوبوں پر کام جاری ہے۔ مندر کے آس پاس کےعلاقوں میں برسوں سے چھوٹی دکانوں پر پوجا کا سامان وغیرہ فروخت کر نے والے دکانداروں کو ڈر ہے کہ کہیں سرکاری بلڈوزر ان کی روزی روٹی کو بھی نہ کچل دے۔
ویڈیو: لکھنؤ (شمالی) سیٹ سے سماج وادی پارٹی نے پوجا شکلا کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پوجا وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو کالا جھنڈا دکھانے کی وجہ سےسرخیوں میں آئی تھیں۔ ایس پی امیدوار پوجا سےدی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔