گراؤنڈ رپورٹ

دھاراوی۔ (تصویر بہ شکریہ: کرسٹین برٹیل/ وکی میڈیا کامنز)

مہاراشٹر: دھاراوی ری ڈیولپمنٹ بنا اہم انتخابی ایشو، اپوزیشن نے اڈانی کے زمین پر قبضہ کرنے کے معاملے پر اٹھائے سوال

ممبئی کے دھاراوی میں مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے بارے میں معلومات اور شفافیت کے فقدان کے باعث حکمراں اور اپوزیشن، دونوں ان کا استحصال کر رہے ہیں۔

سندربن میں اپنی ناؤپانی میں اتارنے جاتی ہوئیں پارل، ارمیلا اور رتنا۔ (تمام تصویریں: شری رام وٹھل مورتی، شمشیر یوسف)

قانون اور آدم خور باگھ سے برسرپیکار سندربن کی خواتین کی جنگلات کے حقوق کے لیے جدوجہد

ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلی کا اثر سندربن میں سب سے زیادہ ہے۔ سطح سمندر کے بلند ہونے، سائیکلون اور طوفان وغیرہ سے کھیتی کی بربادی کے بعد ماہی گیری پر انحصار زیادہ ہو گیا ہے۔ ایسے میں ان خواتین کا مطالبہ ہے کہ یہاں جنگلات کے حقوق کا قانون لاگو کیا جائے اور ماہی گیری کے حق کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

وکاس یادو گھر والوں سے مل کر لوٹ گئے، لیکن ماں کی کسک کیسے مٹے گی؟

جب میڈیا وکاس یادو کے بارے میں قیاس آرائیوں میں مصروف تھا، وہ اپنے گھر آئے، اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارا، انہیں تسلی دی اور واپس لوٹ گئے۔ وکاس کے گھر والے حکومت کے رویے سے ناخوش ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے وکاس کو بچانے کی کوشش نہیں کی۔

وکاس یادو کے گاؤں پران پورہ کاایک اسکول۔ (تمام تصاویر: شروتی شرما/ دی وائر)

’میں محفوظ ہوں‘: امریکی الزام کے فوراً بعد وکاس یادو نے اہل خانہ سے کہا

وکاس کے اہل خانہ نے بتایا کہ امریکہ کی جانب سے 17 اکتوبر کو الزام عائد کیے جانے کے چوبیس گھنٹے کے اندر یعنی 18 اکتوبر کو وکاس نے انہیں فون پر کہاتھا، ‘تشویش کی کوئی بات نہیں، میں خیریت سے ہوں اور محفوظ ہوں۔’

پڈوچیری کے کرائیکل میں مچھلیاں فروخت کرتیں خواتین۔ (تمام تصاویر: شری رام وٹھل مورتی، شمشیر یوسف)

خاموش احتجاج: پدرشاہی پنچایتی نظام کے خلاف پڈوچیری کی ماہی گیر خواتین کی بغاوت

پڈوچیری کی غیر رسمی اُر (گرام) پنچایتیں ماہی گیروں کے کاروبار سے لے کر شادی اور دوسرے تنازعات تک کے معاملے طے کرنے کے لیے ذمہ دار ہیں۔ حالانکہ ان پنچایتوں میں عورتوں کی نمائندگی نہیں رہی ہے اور نہ ہی ان کی بات سنی جاتی رہی ہے۔ لیکن اب سست گام ہی سہی، تبدیلی کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

ماہی گیر خواتین کے ہمراہ کمیا دیوی۔ وہ کہتی ہیں؛ پہلے برہمن کرسی پر بیٹھتے تھے اور ہم  زمین پر۔ اب ہم دونوں کرسی پر بیٹھتے ہیں اور برابری  سے بات کرتے ہیں۔ میں  نے بہت ساری  زمینیں خریدی جو پہلے برہمنوں کی ملکیت تھیں۔ ایک وقت تھا جب میرے پاس صرف ایک پھوس کی جھونپڑی تھی، جس کے باہری حصے میں میرے سسر سوتے تھے اور میں اور میرے شوہر اندر کے حصے میں سوتے تھے۔ ماہی گیری کے پیشے سے حاصل ہونے والی آمدن سے میں نے  زمین خریدی اور دو منزلہ مکان تعمیر کروایا۔ (تمام تصاویر: شری رام وٹھل مورتی، شمشیر یوسف)

اب اور غلامی نہیں: جنسی استحصال اور ذات پات کے نظام کے خلاف بہار کی ماہی گیر خواتین کی جدوجہد

طبقہ مقتدرہ و اشرافیہ کے ہاتھوں ماہی گیر خواتین کا جنسی استحصال عام سا واقعہ رہا ہے۔ خواہ وہ برہمن ہوں، یادو ہوں یا کوئی اور، مردوں کی مبینہ صنفی برتری اور پیسے کی طاقت اس بات کو یقینی بناتی رہی کہ متاثرہ عورتیں جبر و استحصال کے خلاف لب کشائی نہ کریں۔

(بائیں سے)بھیوانی ضلع کے ایک کسان، اچینا گاؤں کی ایک شہید یادگار اور ونیش پھوگاٹ (تصویر: دیپک گوسوامی اور انکت راج/ دی وائر )

ہریانہ انتخابات: کتنا مضبوط ہے جوان، کسان اور پہلوان فیکٹر؟

فوج میں جوانوں کی قلیل مدتی بھرتی کے لیے لائی گئی ‘اگنی پتھ’ اسکیم، دہلی کی سرحدوں پر اپنے مطالبات پر ڈٹے کسان اور راجدھانی میں ہی پولیس کے ذریعے گھسیٹے گئے پہلوانوں کے معاملے ہریانہ کے موجودہ اسمبلی انتخابات پر شدید طور پر اثر انداز ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

باپوڑا گاؤں کا داخلی دروازہ اور ٹینک ٹی55۔ (تصویر: دیپک گوسوامی/ دی وائر)

ہریانہ الیکشن: سابق آرمی چیف کے گاؤں میں بھی ’اگنی پتھ‘ سے دوری

ہریانہ کے بھیوانی ضلع کا باپوڑا گاؤں سابق آرمی چیف اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ جنرل وی کے سنگھ کا گاؤں ہے۔ گاؤں کے ہر دوسرے گھر میں آپ کو فوجی مل جائیں گے، لیکن ‘اگنی پتھ’ اسکیم کے آنے کے بعد یہاں کے نوجوان فوج میں جانے کا خواب چھوڑ کر مستقبل کی تلاش میں کہیں اور بھٹک رہے ہیں۔

مانیسر تحصیل کے دفتر کے باہر احتجاج کرتے ماروتی پلانٹ کے سابق ملازمین۔ (تمام تصاویر: کنشک گپتا)

ہریانہ انتخابات کی ان کہی کہانی: ماروتی کے برخاست مزدروں کا احوال

ایک دہائی قبل گڑگاؤں کے مانیسر میں ماروتی فیکٹری میں مینجمنٹ اور مزدوروں کے درمیان پرتشدد تنازعہ میں ایک عہدیدار کی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد تقریباً ڈھائی ہزار مزدوروں کو من مانے طریقے سے نوکری سے نکال دیا گیا تھا۔ آج تک وہ اپنی نوکری کی بحالی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی (درمیان) اور بی جے پی کے باغی چہرے۔

ہریانہ الیکشن: کیا اس بار بھی بی جے پی کے باغی پارٹی کا کھیل بگاڑ دیں گے؟

گزشتہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی سے بغاوت کرنے کے بعد آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے والے 5 امیدوار جیت کر اسمبلی پہنچے تھے، جبکہ باغیوں نے کئی سیٹوں پر بی جے پی کا کھیل بگاڑ دیا تھا۔ نتیجتاً، پارٹی اکثریت سے محروم رہ گئی تھی۔ اس بار بھی کم از کم 18 سیٹوں پر بی جے پی کے باغی آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں ہیں۔

ونیش پھوگاٹ کوپگڑی پہناتے ہوئے ان کے کے حامی۔(تصویر: شروتی شرما / دی وائر)

ونیش پھوگاٹ راٹھی: جب اقتدار کے سامنے جدوجہد کرنے والی کھلاڑی سیاستداں بنتی ہے

ونیش اسٹیڈیم کو خیرباد کہہ کر ایک نئی راہ پر چل پڑی ہیں۔ ان سے پہلے بھی کھلاڑی سیاست میں آئے ہیں، لیکن ان سب نے اپنی مکمل پاری کھیلنے کے بعد پارلیامنٹ کا رخ کیا تھا۔ کیا ایک دم سے چنا گیا یہ راستہ ونیش کے لیے ثمر آور ہوگا؟

برہمن واس کے جلسہ میں سابق ایم ایل اے کرشنا پونیا اور جند کے ایم پی ستپال برہمچاری کے ساتھ ونیش پھوگاٹ۔ (تمام تصاویر: انکت راج)

ہریانہ انتخابات: برہمن واس میں ونیش کی ہریجن چوپال، لیکن دلتوں کو کیا ملا؟

ہریانہ میں جولانا امیدوار ونیش پھوگاٹ کے عوامی اجلاس کے لیے بھلے ہی کانگریس نے ہریجن بستی کا انتخاب کیا تھا، لیکن جلسے کی تیاری کے لیے ہدایات برہمن دے رہے تھے اور دلت ان کی پیروی کر رہے تھے۔ مایاوتی کی بے عملی کے باوجود محروم سماج اب بھی اپنی قیادت بی ایس پی میں ہی تلاش کر رہا ہے اور سماجی انصاف کے کانگریس کے دعوے پر انہیں بھروسہ نہیں ہے۔

 (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ/انکت راج/دی وائر)

کانوڑ تنازعہ: یوگی کے قریبی یشویر مہاراج نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مایوس کن بتایا

‘راون نے سیتا کا اغوا بھیس بدل کر کیا تھا۔ مسلمان جب مسلم بستیوں میں ہوٹل چلاتے ہیں، تو اس کا نام ہندو دیوی-دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھتے۔‘ملاحظہ کیجیے این ایس اے کے تحت جیل جا چکے مظفر نگر کے یشویر مہاراج کا انٹرویو۔

مقتول لڑکی کے والد اور دادی۔ (تمام تصویریں: شروتی شرما/دی وائر)

’پولیس چوکی کے سامنے ہوا ریپ اور انہیں بھنک تک نہیں لگی، اس سے مجرموں کے حوصلے بلند ہوں گے‘

بتایا جا رہا ہے کہ 27 جون کو دہلی کے نریلا میں ایک 9 سالہ بچی کے ساتھ گینگ ریپ کرنے کے بعد بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ اہل خانہ کے مطابق، جس جگہ سے بچی کی لاش ملی اس کے بالکل سامنے پولیس چوکی ہے۔

ایمس کے قریب فٹ پاتھ پر بے گھر لوگ۔ (تصویر: سونیا یادو/دی وائر)

گرمی کا قہر: ایک مئی سے اب تک دہلی کی سڑکوں سے 789 نامعلوم لاشیں ملیں، 80 فیصد بے گھر

حکومت کی بے حسی کی وجہ سے گرمی کا بحران شدید ہو جاتا ہے۔ شیلٹر ہوم بہت کم ہیں، انتہائی خستہ حال ہیں۔ مثال کے طور پر دہلی گیٹ کے شیلٹر ہوم کی صلاحیت 150 بتائی جاتی ہے، لیکن عمارت کا رقبہ 3229.28 مربع فٹ ہے، جس میں صرف 65 افراد ہی سما سکتے ہیں۔

پرتاپ گڑھ کے سرائے لاہرکئی گاؤں کے چندریکا پرساد یادو پچھلے 40 سالوں سے اینٹ بھٹوں پر کام کر رہے ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے بچے بھی بھٹے پر کام کریں۔ اگر انہیں اچھی تنخواہ ملے تو وہ بھی کھیتی باڑی کرنا پسند کریں گے۔

یوپی: اینٹ بھٹوں کی تمازت اور آسمان سے برستی آگ کے درمیان کیسے کام کر رہے ہیں مزدور؟

شدید گرمی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ مزدوروں کاہے۔ ایسے میں یوپی کے اینٹ بھٹوں میں کام کرنے والے مہاجر مزدور (فائر مین) لکڑی کی بوسیدہ چپلوں، لیموں، نمک اور چینی کے سہارے جھلسا دینے والی گرمی میں انتہائی مشکل حالات میں کام کرنے کو مجبور ہیں۔

سماج وادی پارٹی کی امیدوار کاجل نشاد (بائیں) اور بی جے پی کے ایک روڈ شو کی تصویر(دائیں)۔ (فوٹو: منوج سنگھ)

گورکھپور: شہر کے مزاج اور نشاد کمیونٹی کے رویے پر ہے نتیجے کا انحصار

وزیر اعلیٰ کا آبائی ضلع ہونے کی وجہ سے چوراہوں، پارکوں، تالابوں اور ندی گھاٹوں کی تزئین کاری کی گئی ہے۔ تقریباً ہر سڑک فور لین ہو رہی ہے۔ پورے شہر کا منظر بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔ لیکن ان تعمیراتی کاموں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے اور نقل مکانی کے شکار لوگوں کی حالت زار سننے والا کوئی نہیں ہے۔

تاشی گانگ میں ہندوستان کا بلند ترین پولنگ بوتھ۔ (تصویر: آشوتوش بھاردواج/دی وائر)

ہماچل انتخابات: اس پہاڑ پر سیاست تاریخ کے اندر سانس لیتی ہے

بی جے پی جو اس ریاست کو بھگوا بنانا چاہتی ہے، یہ نہیں جانتی کہ دیودار کے جنگلات اپنی زندگی کی توانائی مقامی دیویوں سے حاصل کرتے ہیں اور برفانی پہاڑوں پر اس کرہ ارض کی چند بے مثال اور قدیم بدھ خانقاہیں سرد دھوپ میں چمکتی ہیں۔

سہسراؤں کا میدان۔ (تصویر: منوج سنگھ)

 گورکھپور: چار ہزار نوجوانوں کو فوجی بنانے والے گراؤنڈ میں اگنی پتھ کے بعد ہے ویرانہ آباد

گورکھپور کے جس سہسراؤں گراؤنڈ میں پسینہ بہانے کے بعد 3800 لڑکے اور 28 لڑکیوں کا انتخاب گزشتہ ڈھائی دہائیوں میں فوج اور نیم فوجی دستوں میں کیا گیا، وہاں آج ویرانہ آباد ہے۔ اگنی پتھ اسکیم کی وجہ سے نوجوانوں میں فوج کے لیے جوش و جذبہ ختم ہو گیا ہے۔

منڈی لوک سبھا حلقہ میں کانگریس اور بی جے پی کے امیدواروں کے ہورڈنگ۔ (تصویر: آشوتوش بھاردواج/دی وائر)

منڈی: نریندر مودی کے نام پر الیکشن لڑ رہی کنگنا کیا اپنے آباؤ اجداد سے واقف ہیں؟

گراؤنڈ رپورٹ: ہماچل پردیش کی منڈی سیٹ سے بی جے پی کی امیدوار کنگنا رناوت اپنی تقریروں میں یہ نہیں بتاتی ہیں کہ منڈی یا ہماچل کے لیے ان کا وژن کیا ہے۔ انہوں نے اسے ‘مودی جی’ پر چھوڑ رکھا ہے۔ ان کے سامنے کانگریس کے سابق وزیر اعلیٰ ویربھدر سنگھ کے بیٹے وکرم آدتیہ سنگھ کھڑے ہیں، جن کی یہ موروثی سیٹ ہے۔

جی بی روڈ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)

لوک سبھا انتخابات: جی بی روڈ میں انتخابات کی گہما گہمی …

جی بی روڈ کی زیادہ تر سیکس ورکرز کے لیے لوک سبھا انتخابات اور اس کے نتائج کوئی معنی مطلب نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے برسوں سے ان کے لیے کچھ نہیں کیا، اس لیے اب کوئی امید بھی نہیں ہے۔ یہ علاقہ چاندنی چوک پارلیامانی حلقہ کے تحت آتا ہے، جہاں اس بار ‘انڈیا’ الائنس سے کانگریس کے جے پی اگروال اور بی جے پی کے پروین کھنڈیلوال کے درمیان مقابلہ ہے۔

شمال-مشرقی دہلی کی ایک گلی۔ (تمام تصویریں: شروتی شرما)

لوک سبھا انتخابات: 2020 کے فسادات کے بعد پہلے الیکشن میں کس کو منتخب کریں گے شمال-مشرقی دہلی کے رائے دہندگان؟

گراؤنڈ رپورٹ: 2020 میں فسادات کی زد میں آنے والے پارلیامانی حلقہ شمال-مشرقی دہلی کے رائے دہندگان منقسم ہیں۔ جہاں ایک طبقہ بی جے پی کا روایتی ووٹر ہے، وہیں کئی لوگ فرقہ وارانہ سیاست سے قطع نظر مقامی ایشوز پر بات کر رہے ہیں۔ یہاں بی جے پی کے منوج تیواری اور ‘انڈیا’ الائنس کے کنہیا کمار کے درمیان سیدھا مقابلہ ہے۔

بانکا میں امیدواروں کو ریت پر ٹریننگ دیتے انسٹرکٹر مونو رنجن۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

اگنی پتھ اسکیم: بہار میں منتخب ہونے کے بعد بھی نوکری چھوڑ رہے ہیں اگنی ویر

دیگر رپورٹس بھی بتاتی ہیں کہ اگنی پتھ اسکیم کے تحت منتخب ہونے والے بہت سے نوجوانوں نے ٹریننگ کے درمیان ہی نوکری چھوڑ دی تھی۔ یہ نوجوان فوج کی نوکری میں جانا تو چاہتے ہیں، لیکن اگنی پتھ نے ان کے جذبے پر پانی پھیر دیا ہے۔

Abdullah-Mufti

جموں و کشمیر: آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد پہلا الیکشن آخر اہم کیوں ہے؟

بھارتیہ جنتا پارٹی کشمیر کی تین لوک سبھا سیٹوں، سری نگر، بارہمولہ اور اننت ناگ-راجوری میں سے کسی پر بھی انتخاب نہیں لڑ رہی ہے۔ وہیں ‘انڈیا’ اتحاد کی دو اہم جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو پایا۔ دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہیں۔ جموں و کشمیر سے دی وائر کی گراؤنڈ رپورٹ۔

اتر پردیش کے گہمر گاؤں میں فوج کی تیاری کرتے نوجوان۔ (تمام تصاویر: آشوتوش کمار پانڈے)

اگنی پتھ اسکیم کا فوج کی صلاحیت پر منفی اثر پڑے گا: سابق فوجی

سابق فوجیوں کا کہنا ہے کہ جب آپ لڑکوں کو چار سال کے معاہدے پر بھرتی کریں گےتو ممکن ہے کہ کہیں کم اورکمتر لڑکے فوج میں جائیں گے، جن کے اندر جنون کم ہوگا، اور ملک کے لیے جذبہ ایثار و قربانی بھی نہیں ہوگا۔ کیا فوج کو اس سطح اور معیار کے جوان مل پائیں گے جو انہیں مطلوب ہیں؟

گوالیار کے ایک ٹریننگ سینٹرمیں سیکورٹی فورسز میں انتخاب کے لیے تیاری کرتے  امیدورا۔ (تصویر: دیپک گوسوامی/دی وائر)

اگنی ویروں  کا نیا نشان: لوہا، لکڑی اور کریانے کی دکان

مدھیہ پردیش کے گوالیار-چنبل علاقے میں فوج میں جانے کی لمبی روایت رہی ہے۔ مثال کے طور پر، اب تک ہر بھرتی میں مرینا کے قاضی بسئی گاؤں کے 4-5 نوجوان فوج میں چنے جاتے تھے۔ اگنی پتھ اسکیم کے شروع ہونے کے بعد پہلی بار ایسا ہوا کہ گاؤں سے کوئی بھی نہیں چنا گیا۔ فوج کی بھرتی پر انحصار کرنے والے یہ نوجوان اب انجانے کام کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

Kolhapur-thumb

لوک سبھا انتخابات: کیا کولہاپور میں ’انڈیا‘ اتحاد کے امیدوار مہایتی پر بھاری پڑ رہے ہیں؟

ویڈیو: مہاراشٹر کی کولہاپور لوک سبھا سیٹ پر 7 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ یہاں ‘انڈیا’ اتحاد کی جانب سے چھترپتی شاہو مہاراج 2024 لوک سبھا کے لیے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ وہیں این ڈی اے پارٹیوں نے سنجے مانڈلک کو میدان میں اتارا ہے۔ علاقے کی سیاست پر کولہاپور کے ووٹروں سے بات چیت۔

ہندوستانی فوج کی ایک بھرتی ریلی میں نوجوان۔ (تصویر بہ شکریہ: ADGPI/Pixabay)

اگنی پتھ اسکیم کے بعد فوجیوں کے گاؤں میں فوج سے دوری، ویزا نہ ملنے پر ڈنکی مارنے سے بھی گریز نہیں

اس اسکیم سے ان گاؤں دیہات اور نوجوانوں کی زندگیوں پر کیا اثر پڑا ہے؟ کیا اب یہ فوجیوں کے گاؤں نہیں کہلائیں گے؟ زندگی کا واحد خواب چکنا چور ہونے کے بعد یہ نوجوان اب کیا کر رہے ہیں؟ کیا فوج کو اس اسکیم کی ضرورت ہے؟ کیا یہ فوج کی جدید کاری کے لیے ضروری قدم ہے؟ ان سوالوں کی چھان بین کے لیے دی وائر نے ملک کے کئی ایسے علاقوں کا دورہ کیا۔ اس سلسلے میں پہلی قسط ہریانہ سے۔

Atul-Vidarbha-Thumb

مہاراشٹر: ’2014 سے پہلے اچھے دن تھے، مودی سرکار سرمایہ داروں اور تاجروں کی سرکار ہے‘

ویڈیو: مہاراشٹر کے ودربھ علاقے میں امراوتی لوک سبھا سیٹ پر کسان مودی حکومت سے ناراض ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سالوں سے انہیں اپنی فصلوں کی مناسب قیمت نہیں ملی۔ امراوتی کے آس پاس کے اضلاع میں سویا بین، کپاس، باجرا، چنا اور گیہوں کی پیداوار ہوتی ہے۔ کسانوں کی خودکشی بھی یہاں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ان موضوعات پر کسانوں سے بات چیت۔

چھتیس گڑھ میں ایک انکاؤنٹر میں مارے گئے مبینہ نکسلیوں کی لاشیں اور برآمد سامان۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

بستر کے پولیس آپریشن میں آئی تیزی: اس سال پچاس مبینہ نکسلائٹ انکاؤنٹر میں مارے گئے

گزشتہ سال ریاست میں اسمبلی انتخابات کے بعد نکسلیوں کے خلاف آپریشن نے زور پکڑا تھا۔ ابھی انتخابی نتائج آئے بھی نہیں تھے کہ نکسلیوں کے علاقوں میں کیمپ کھولنے کی مہم تیز کر دی گئی۔

بھٹنڈہ ضلع کے بھوچو خورد گاؤں میں بی کے یو ایکتا داکوندہ کے اراکین اپنے ہاتھوں میں بی جے پی مخالف پوسٹر لے کر احتجاج کرتے  ہوئے۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

پنجاب: کسانوں نے اپنے اپنے گاؤں میں بی جے پی مخالف پوسٹر لگائے، مکمل بائیکاٹ کا اعلان

کسان یونینوں کی جانب سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ریاست کے مختلف گاؤں میں پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ان میں سے کئی پوسٹر نوجوان کسان شبھ کرن سنگھ کو معنون ہیں، جن کی فروری میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز کی گولی لگنے سے موت ہو گئی تھی۔

سیرنی ندی۔ (تمام تصاویر بہ شکریہ: ترون بھارت سنگھ)

چنبل کے ڈاکوؤں نے پانی کے تحفظ کے لیے کیسے ہتھیار چھوڑ دیے

ڈاکوؤں کی وجہ سے بدنام علاقہ چنبل کے کئی ڈاکوؤں نے سول سوسائٹی ترون بھارت سنگھ کی مدد اور حوصلہ افزائی کے بعد تشدد، لوٹ مار اور بندوقیں چھوڑ کر پانی کے بحران کا سامنا کر رہے اس علاقے میں پانی کے تحفظ کا بیڑا اٹھایا ہے۔ ورلڈ واٹر پیس ڈے کے موقع پر ان میں سے کئی کو اعزاز سے بھی نوازا گیا۔

سوہگی برواں بازار میں آویزاں ووٹنگ کے بائیکاٹ کا بینر۔ (تصویر: منوج سنگھ)

’ریت میں کیسی زندگی مہاراج! ہم کس بیس پر ووٹ دیں؟‘

لوک سبھا انتخابات سے پہلے یوپی کے مہاراج گنج اور کشی نگر ضلع کے 27 گاؤں کے تقریباً پچاس ہزار لوگوں نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ آمد و رفت کے لیے راستہ بننے کے انتظار میں گنڈک ندی کے پار کے ان لوگوں کا پل بنانے کا مطالبہ کافی پرانا ہے، جس کے حوالے سے وہ پوچھ رہے ہیں کہ پل اور سڑک نہیں ہیں تو ووٹ کیوں دیں۔

ڈومری گاؤں میں مہیش چوہان کا کچامکان۔ (تمام تصاویر: سرشٹی جسوال)

وارانسی: وزیر اعظم مودی کے گود لیے گئے گاؤں میں ’گرام سوراج‘ کا وعدہ محض جملہ بن کر رہ گیا ہے

سب کے لیے مکان، بیت الخلاء اور سڑکوں کے وعدے ان گاؤں میں بھی پورے نہیں ہوئے ہیں جنہیں وزیر اعظم نریندر مودی نے ‘سنسد آدرش گرام یوجنا’ کے تحت اپنے انتخابی حلقہ وارانسی میں گود لیا تھا۔