اظہار رائے کی آزادی کی مہم چلانے والوں اور قانونی ماہرین نے وی پی این پر پابندی لگانے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو من مانی طور پر حراست میں لینے کے لیے جموں و کشمیر انتظامیہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اسے شخصی آزادی اور معلومات کے حق پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔
دو سال قبل جونپور میں ایک گئو شالہ کی بدحالی پر خبر شائع ہونے کے بعد گاؤں کی پردھان نے صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا۔ 2024 میں ہائی کورٹ نے ایف آئی آر کو رد کر دیا تھا اور یوپی پولیس کو پھٹکار لگائی تھی۔ اب ایس سی-ایس ٹی کورٹ نے ہائی کورٹ کےحکم کے مطابق اس کیس کو بند کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔
سال 2018 میں جموں و کشمیر کے سرحدی علاقوں میں انڈر گراؤنڈ بنکروں کی تعمیر کے منصوبے میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے الزامات سامنے آئے ہیں۔کئی بنکر زمین پر موجود ہی نہیں ہیں،جبکہ کاغذات پر انہیں ‘مکمل’ دکھایا گیا ہے۔ تفتیش جاری ہے۔
کبھی مزاحمت کی توانا آواز تصور کیے جانے والے فیض احمد فیض کا ‘ہم دیکھیں گے’گانے پر اب سیڈیشن کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔گزشتہ ہفتےایکٹوسٹ ویرا ساتھیدار کی یاد میں منعقد ایک تقریب میں اس نظم کی پیشکش پر ناگپور پولیس نے منتظمین اور مقررین کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کیا ہے۔
محمود آباد کو سیڈیشن اور مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ اس سے قبل ہریانہ ریاستی خواتین کمیشن نے محمود آباد کو ان کی سوشل میڈیا پوسٹ کے سلسلے میں طلب کیا تھا۔
پہلگام حملے کے تقریباً چار ہفتے بعد بھی اس کو انجام دینے والے دہشت گردوں کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ملی ہے۔ وزیراعظم منہ توڑ جواب دینے کی بات کرتے ہیں، لیکن حفاظتی انتظامات کے بارے میں خاموشی ہے۔ آپریشن سیندور کے بعد کیا کچھ ہو رہا ہے،اس بارے میں دی وائر کی مدیر سیما چشتی اور سینئر صحافی ندھیش تیاگی سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
سات مئی کو ناگپور پولیس نے کیرالہ سےتعلق رکھنے والے 26 سالہ صحافی رجاز ایم شیبا صدیق کو آپریشن سیندور کے خلاف احتجاج کرنے پر گرفتار کیا۔ تین بار پولیس ریمانڈ میں لیے جانے کے بعد، ان کی حراست کی وجوہات مسلسل بدلتی رہی ہیں۔ان پر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤسٹ)، جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) اور حزب المجاہدین سمیت متعدد کالعدم تنظیموں کے ساتھ مبینہ روابط کا الزام عائد کیا گیاہے۔
مشتبہ حالات میں پورٹ بلیئر لے جائےجانے کے بعد، روہنگیا پناہ گزینوں کوہندوستانی بحریہ کے ایک جہاز پر چڑھایا گیا اور پھر انہیں میانمار کے قریب سمندر میں پھینک دیا گیا۔
آپریشن سیندور کو لے کر ہندوستان اور پاکستان کے مابین فوجی کشیدگی کے درمیان یوپی پولیس نے گزشتہ ہفتے ‘اینٹی نیشنل’ اور ‘گمراہ کن’ سوشل میڈیا پوسٹ کے سلسلے میں کارروائی کی ہے۔ اس میں آگرہ میں تاج محل کو جلانے کاایک اے آئی جنریٹیڈفرضی ویڈیو، پاکستانی فوج کی حمایت کرنے والی تصویریں، ویڈیو اور ڈسپلے پکچر وغیرہ شامل ہیں۔
گجرات میں ای ڈی نے ریاست کے ایک مؤقر اخبار گجرات سماچار کے مالک کو مالی دھوکہ دہی کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ گجرات کانگریس کے صدر شکتی سنگھ گوہل نے کہا ہے کہ گرفتاری کی اصل وجہ وزیر اعظم اور حکومت کے خلاف اخبار کا تنقیدی موقف ہے۔
ایس پی کے قومی جنرل سکریٹری اور ایم پی رام گوپال یادو نے ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کرنل صوفیہ قریشی پر بی جے پی کے وزیر کنور وجئے شاہ کے تبصرے پر طنز کیا اور کہا کہ اگر بی جے پی کو دوسرے افسران کی کاسٹ کے بارے میں پتہ ہوتا تو وہ انہیں بھی گالیاں دیتے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ایپل کے سی ای او ٹم کک کو ہندوستان میں ایپل کا مینوفیکچرنگ یونٹ کھولنے سے منع کیا ہے۔ ٹم کک نے پہلے تصدیق کی تھی کہ ایپل کم از کم جون کی سہ ماہی میں امریکہ میں فروخت ہونے والے زیادہ تر آئی فون ہندوستان میں تیار کرے گا۔
ہریانہ ریاستی خواتین کمیشن نے اشوکا یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سربراہ علی خان محمود آباد پر سوشل میڈیا پر اپنے تبصروں کے ذریعے’مسلح افواج میں خدمات انجام دینے والی خواتین کی توہین’ کا الزام لگایا ہے۔ علی نے الزامات کی تردید کی ہے اور کمیشن کے نوٹس کو سینسر شپ کا نیا طریقہ قرار دیا ہے ۔
ایک حالیہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں صحافیوں کے خلاف فوجداری مقدمات میں عدالتی عمل ہی سزا بن گیا ہے۔ اکثر معاملات میں تفتیش یا مقدمے کی سماعت مکمل نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے صحافیوں کو، خصوصی طور پر چھوٹے شہروں میں، مالی مشکلات، ذہنی دباؤ اور کیریئر پر شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
کرناٹک کے بی جے پی ایم ایل اے ہریش پونجا نے گوپال کرشن مندر ٹرسٹ کے ایک پروگرام کے دوران اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔ انہیں آرگنائزنگ کمیٹی کے ارکان سے یہ پوچھتے ہوئے سنا گیا کہ مسلم کمیونٹی کو اس تقریب میں کیوں مدعو کیا گیا۔ اب مندر ٹرسٹ نے مسلم کمیونٹی سے معافی مانگی ہے۔
سپریم کورٹ نے ہندوستانی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف متنازعہ ریمارکس کرنے پر مدھیہ پردیش کے وزیر کنور وجئے شاہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آئینی عہدے پر رہتے ہوئے تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اس سے قبل ہائی کورٹ کی ہدایت پر شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ہندوستانی فوج کے فوجی آپریشن کے بعد بے گھر ہوئے جموں و کشمیر کے ہزاروں سرحدی باشندوں کے لیے ان کا اپنا گھر ڈراؤنا خواب بن گیا ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان چار روزہ فوجی کشیدگی میں سرحدی علاقوں میں رہنے والے کم از کم 20 لوگوں کی جان چلی گئی، جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت میں وزیر کنور وجئے شاہ نے ایک پروگرام میں کہا کہ ہندوستان نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے لیے ذمہ دار لوگوں کو ان کی اپنی بہن کا استعمال کرکے سبق سکھایا ہے۔ ہائی کورٹ نے اس کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے وزیر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔
دی وائر ہندوستان اور دنیا بھر میں اپنے قارئین کو صحیح، واضح اور ضروری خبریں، معلومات اور تجزیہ فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
ہندوستانی فوج کے آپریشن سیندور کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بے انتہاکشیدگی کا مشاہدہ کیا گیا۔ تاہم،اس دوران جنگی جنون میں ہندوستانی ٹی وی میڈیا کی جانب سے بہت سی غلط معلومات اور فیک نیوز کو خبر کے طور پر پیش کیا گیا۔ اس موضوع پر دی ہندو کے سینئر صحافی کلول بھٹاچاریہ اور دی وائر کے پالیٹکل ایڈیٹر اجئے آشیرواد سے تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
ہندوستان اور پاکستان نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔ خارجہ سکریٹری وکرم مصری نے بتایا کہ یہ فیصلہ دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوکے درمیان بات چیت کے بعد کیا گیا ہے۔ یہ جنگ بندی سنیچر کی شام 5 بجے سے مؤثر ہو گئی ہے۔ 12 مئی کو پھر سے بات چیت ہوگی۔
‘آپریشن سیندور’ کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری کشیدگی کے بیچ 9 مئی کو پاکستان نے سرحدی پنجاب کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ ریاست کے ہوشیار پور ضلع کے ایک گاؤں میں ایک میزائل صحیح سلامت حالت میں پایا گیا، وہیں بھٹنڈہ ضلع کے کچھ گاؤں میں دوسرے میزائل کا ملبہ ملا۔
سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ نے وزیر اطلاعات و نشریات کو لکھے خط میں کہا ہے کہ دی وائر جیسی ذمہ دار ویب سائٹ کو بلاک کرنا غلط ہے۔ ڈیجیٹل نیوز آرگنائزیشنز کی تنظیم ڈی جی پب نے بھی اس قدم کی مذمت کی ہے۔
نومئی 2025 کو دی وائر کے متعدد قارئین نے اطلاع دی کہ وہ دی وائر کی انگریزی ویب سائٹ دی وائر ڈاٹ اِن کو نہیں دیکھ پا رہے ہیں۔ اس بارے میں دی وائر کا بیان۔
وزارت دفاع نے تمام میڈیا چینلوں، ڈیجیٹل پلیٹ فارم اور لوگوں کوسخت ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دفاعی آپریشنز اور سیکورٹی فورسز کی نقل و حرکت کی لائیو کوریج یا ریئل ٹائم رپورٹنگ سے گریز کریں۔
جس حکومت نے اب صوفیہ قریشی کو اپنا چہرہ بناکرپیش کیا ہے، وہ ایک فوجی کی بیوی کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی۔ صرف اس لیےاسےتنہا چھوڑ دیا گیا کہ وہ اپنی تکلیف کے ساتھ اور اس کے باوجودمسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہوئی تھی۔
ہندوستانی فوج کی جانب سے ‘آپریشن سیندور’ کے تحت پاکستان میں دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بہاولپور میں ہوئے حملے میں اس کے خاندان کے دس افراد اور چار ساتھی مارے گئے ہیں۔
‘آپریشن سیندور’ کے تحت ہندوستانی فوج کی جانب سے پاکستان اور پاکستان مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے نو کیمپوں پر حملے کیے جانے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں نے اس کی حمایت کی اور سکیورٹی فورسز کی تعریف کی۔ ان جماعتوں نے کہا کہ قومی مفاد سب سے مقدم ہے۔
ہندوستان کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کےٹھکانوں کو نشانہ بنائےجانے کے بعد لائن آف کنٹرول سے متصل جموں کے پونچھ ضلع میں ایک رہائشی علاقے میں پاکستان کی طرف سےفائرنگ کیے جانے کے بعد محکمہ جنگلات کے ایک اہلکار سمیت کم از کم 10 شہری کی موت ہوگئی اور 45 دیگر زخمی ہوگئے۔
پاکستانی ٹھکانوں پر ہندوستان کے میزائل حملے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ امید ہے فوجی کشیدگی بہت جلدختم ہو جائے گی۔ وہیں، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دونوں ممالک سےتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔ چین نے دونوں فریقوں سے اپیل کی کہ وہ امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں کام کریں اور اس طرح کی کارروائی گریز کریں۔
ہندوستان نے ‘آپریشن سیندور’ کے تحت پاکستان اور پی او کے میں دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ سکریٹری خارجہ نے اسے منصفانہ، محدود اور غیر اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے سرحد پار حملوں کا جواب دینے، انہیں روکنے اور مزاحمت کرنے کے اپنے حق کا استعمال کیا ہے۔
ہندوستانی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد سے منسلک ہائی پروفائل مقامات- جن کے ہٹ لسٹ میں سرفہرست ہونے کی امید تھی-کے علاوہ ہندوستانی فوج کے آپریشن سیندور نے ان کیمپوں کو نشانہ بنایا ہے جن میں پہلگام سمیت ہندوستان میں ہوئے مختلف دہشت گردانہ حملوں کی’جڑیں’ ہیں۔
ہمانشی نروال کے بیان میں انسانیت کو بیدار کرنے کی جو طاقت تھی، اس سے خوفزدہ ہندوتوا گروہ کی جانب سے ان کی ساکھ کو ختم کرنے کے لیےمذمتی مہم چلائی جا رہی ہے۔ یہ ایک عام ہندو کے لیے آزمائش کا وقت ہے؛ وہ ہمانشی کے ساتھ کھڑا ہوگا یا ان پر حملہ آور اس گروہ کے ساتھ؟
ویڈیو: پہلگام دہشت گردانہ حملے کو لے کر قومی سلامتی سے متعلق سوالات کے درمیان مرکزی حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کی بات کہی ہے۔ کیا یہ بڑے سوالات سے توجہ ہٹانے کا طریقہ ہے؟ دی وائر کی مدیر سیما چشتی اور سینئر صحافی اوماکانت لکھیڑا کے ساتھ تبادلہ خیال کر رہی ہیں میناکشی تیواری۔
ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2025 میں ہندوستان کو 151 ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کی رپورٹ میں میڈیا پرحکومت اور کارپوریٹ دباؤ، گودی میڈیا میں اضافہ، صحافیوں کے قتل اور کشمیر میں صحافیوں کو ہراساں کیے جانے جیسے مسائل پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
گاندھی کے قتل کے موضوع پرلکھی گئی کتاب کے حوالے سے تیار کی گئی واچیکم کی پیشکش کو سورت پولیس نے امن و امان کے مسئلے کےخدشے کے مدنظر رد کر وا دیا ہے۔ کتاب کے مصنف نے اس خدشے کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
پہلگام میں دہشت گردانہ تشدد کے اشتعال کے درمیان ذات پر مبنی مردم شماری کا اعلان کیا گیا ہے۔ لوگ پوچھ رہے ہیں کہ پانچ سال تک کشمیر کو اپنے قبضے میں رکھنے کے بعد بھی بی جے پی حکومت سیاحوں کی حفاظت کیوں نہیں کر سکی؟ اس سوال سے توجہ ہٹانے کے لیے حکومت نے اخبارات اور ٹی وی چینلوں کو موضوع دیتے ہوئے ذات پر مبنی مردم شماری کا اعلان کر دیا ہے۔
فسادات اور دہشت سے گزرنے کے بعد سنبھل کو ایک نئے مسئلے کا سامنا ہے – ایک کنویں کو لےکرقانونی لڑائی۔ انتظامیہ شاہی جامع مسجد سے ملحقہ کنویں پر اپنا دعویٰ کر رہی ہے، جبکہ مسجد کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ کنواں ان کے احاطے کا حصہ ہے اور اس کا پانی مسجد کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔
پہلگام دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والے ہندوستانی بحریہ کے لیفٹیننٹ ونے نروال کی اہلیہ ہمانشی نے نروال کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام میں کہا کہ کسی سے نفرت نہیں ہونی چاہیے۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ مسلمانوں اور کشمیریوں کے پیچھے پڑیں۔ ہم صرف امن چاہتے ہیں۔
تشدد سے متاثرہ منی پور میں ریلیف کیمپوں کی صورتحال اس قدر دلدوز ہے کہ کئی لوگ خودکشی کر چکے ہیں یا میڈیکل ایمرجنسی میں اپنی جان گنوا چکے ہیں ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ صرف دو وقت کا کھانا فراہم کرنا کافی نہیں ہے، انہیں تشدد سے پہلے جیسی معمول کی زندگی واپس چاہیے۔