اردو خبر

فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/BJP4JnK

جموں و کشمیر: جموں خطے میں حد بندی کے عمل سے بی جے پی کو کتنا فائدہ ہوا؟

جموں و کشمیر میں 2022 میں از سر نو انتخابی حلقوں کی حد بندی کی گئی تھی، جس کے بعد جموں میں اسمبلی نشستوں کی تعداد 37 سے بڑھ کر 43 ہو گئی تھی۔ تاہم، انتخابی اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کو اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔

(السٹریشن: دی وائر)

مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن کی رپورٹ کو ہندوستان نے خارج کیا

مذہبی آزادی سے متعلق اپنی 2024 کی سالانہ رپورٹ میں امریکی کمیشن نے ہندوستان کو ‘مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے’ کے لیے ‘خصوصی تشویش والے ملک’ کے طور پر فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے ہندوستان نے کمیشن کو ایجنڈے والا متعصب ادارہ قرار دیا ہے۔

انکور شرما (بائیں سے دوسرے) جموں اور کشمیر کے انتخابات میں بی جے پی کے لیے مہم چلا تے ہوئے۔ (تصویر: X/ AnkurSharma_Adv)

جموں و کشمیر: کٹھوعہ ریپ اور قتل کے ملزم کے وکیل رہ چکے لیڈر بی جے پی میں شامل

جموں و کشمیر میں انتخابات کے دوران دائیں بازو کی تنظیم ایکم سناتن بھارت دل کے قومی صدر انکور شرما بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ شرما نے مسلم گجروں اور بکروال برادریوں کی مخالفت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ ‘لینڈ جہاد’ میں مصروف ہیں۔ وہ 2018 کے کٹھوعہ ریپ کیس کے ایک ملزم کے وکیل بھی رہ چکے ہیں۔

(السٹریشن : پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

کووڈ میں نوکری گنوانے والے 80 فیصد صحافی کو استعفیٰ دینے کے لیے مجبور کیا گیا تھا: رپورٹ

پریس کونسل آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے دوران میڈیا اداروں کی جانب سے صحافیوں کو ہٹانے کے سلسلے میں اس کی تشکیل کردہ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے 80 فیصد صحافیوں نے کہا کہ ان پر استعفیٰ یا وی آر ایس کا دباؤ تھا۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: rupixen.com/Pixabay)

مودی حکومت اور آر بی آئی نے چھوٹے کاروباری اداروں کو ہوئے نقصان کے بارے میں آدھا سچ اور جھوٹ بولا

نوٹ بندی اور جی ایس ٹی لائے جانے کے دو سال بعد مرکزی حکومت نے مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں پر ان دونوں کے اثرات کے بارے میں پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ۔ سرکار کی یقین دہانیوں سے متعلق پارلیامانی کمیٹی نے گمراہ کن بیانات اور مکمل سچ نہ بتانے کے لیے سرکار کی سرزنش کی تھی اور دونوں فیصلوں سے ہوئے نقصان کا فیکٹ چیک بھی کیا تھا۔

اننت ناگ میں کشمیری پنڈتوں کے لیے عارضی کیمپ۔ (تمام تصویریں: آشوتوش بھاردواج/دی وائر)

کشمیر کی تلاش میں: تیسری قسط

اگست 2019 میں دعوے کیے جا رہے تھے کہ بہت جلد کشمیری پنڈت کشمیر واپس آجائیں گے، باقی ہندوستانی بھی پہلگام اور سون مرگ میں زمین خرید سکیں گے۔ لیکن حالات اس قدر بگڑے کہ وادی میں باقی رہ گئے پنڈت بھی اپنا گھر بار چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔

سری نگر کا زیرو برج (تصویر بہ شکریہ: فلکر/ Juan M. Gatica/CC BY-SA 2.0)

کشمیر کی تلاش میں: دوسری قسط

کشمیر اس وقت دو طرح کے جذبات سے بر سرپیکار ہے؛ شدید غصہ اور احساس ذلت، اور گہری مایوسی کی یہ کیفیت غیرتغیرپسند ہے۔ نہ تو پاکستان آزادی دلا سکتا ہے اور نہ ہی مرکز کی کوئی آئندہ حکومت 5 اگست سے پہلے کے حالات کو بحال کر پائے گی۔

ڈل جھیل پر پوسٹ باکس (تمام تصاویر: آشوتوش بھاردواج/دی وائر)

کشمیر کی تلاش میں: پہلی قسط

کشمیر پر ہونے والے بحث و مباحثہ سے کشمیری غائب ہیں۔ ان کے بغیر ان کی سرزمین کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا ہے۔ اس ستم ظریفی کے ساتھ آپ جہلم کے پانیوں میں غوطہ زن ہو سکتے ہیں – یہ ندی دونوں طبقے کی نال سے لپٹی ہوئی یادوں اور مضطرب ڈور سے بندھے درد کے ہمراہ رواں ہے۔

کشمیر کی ڈل جھیل۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

’امن‘ کے پانچ برس، لیکن جہلم کی فریاد کون سنے گا؟

ٹھیک پانچ سال پہلے 5 اگست 2019 کو مرکز کی بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو آزاد ہندوستان میں شامل کرنے کی شرط کے طور پر آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تبدیل کر دیا تھا۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

کشمیر: آئینی حیثیت کے خاتمے کے پانچ سالوں پر ہندوستان کی مقتدر شخصیات کی رپورٹ

ہندوستان کی مقتدر شخصیات نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پانچ سال قبل لیے گئے اس فیصلہ نے جموں و کشمیر کو ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ اس میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے حکومت قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو مؤخر کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسا قدم انتہائی غیر معمولی ہوگا، کیونکہ ماضی میں اس سے بھی خراب حالات میں انتخابات کا انعقاد کیا جا چکا ہے۔

بابا رام دیو۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

’یوگا گرو‘ سے ’بزنس ٹائیکون‘ تک کے سفر میں رام دیو کے تمام فراڈ بے نقاب ہو چکے ہیں

یوگا گرو اور کاروباری رام دیو اور ان کی کمپنی پتنجلی آیوروید کو اس ہفتے ملک کی تین مختلف عدالتوں سے دھچکا لگا ہے۔ تاہم، یہ ان کےلیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جیسے جیسے ان کی کاروباری سلطنت وسیع ہوتی گئی ہے، ان کے حوالے سے تنازعات سامنے آتے رہے ہیں۔

(تصویر: اتل اشوک ہووالے/ دی وائر)

ہندوستان میں اس سال ہیٹ اسٹروک کے 40000 سے زائد معاملے سامنے آئے، سینکڑوں کی ہوئی موت: رپورٹ

کال ٹو ایکشن آن ایکسٹریم ہیٹ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے، جس میں شدید گرمی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے دس رکن ممالک کی صورتحال بیان کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، اس سال گرمی کی شروعات کے بعد سے جون کے وسط تک ہندوستان میں گرمی کے باعث 100 سے زائد اموات ہوئیں۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

دہلی فسادات: شرجیل امام اور دیگر کی ضمانت کی درخواستوں کی شنوائی سے ہائی کورٹ کے جج نے خود کو الگ کیا

سال 2020 کے دہلی فسادات کی مبینہ سازش سے متعلق کیس میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے اسکالر شرجیل امام اور دیگر کی درخواست ضمانت پر شنوائی کر رہی دہلی ہائی کورٹ کی جسٹس پرتبھا سنگھ اور جسٹس امت شرما کی ڈویژن بنچ نے کہا کہ معاملے کو ایسی بنچ کے سامنے درج کیا جائے جس کے ممبرجسٹس شرما نہ ہوں۔

گووند پانسرے۔ (تصویر بہ شکریہ: leftword.com)

گووند پانسرے کے اہل خانہ نے کہا، ’سناتن سنستھا ایک دہشت گرد تنظیم ہے، اس کی جانچ ہونی چاہیے‘

تعقل پسند اور انسداد توہم پرستی کے کارکن 82 سالہ گووند پانسرے کو 16 فروری 2015 کو کولہا پور میں مارننگ واک سے گھر لوٹتے ہوئے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ قتل کے ملزم ہندوشدت پسند گروپ ‘سناتن سنستھا’ کے رکن ہیں۔

(تصویر: اتل اشوک ہووالے/ دی وائر)

سماجی عدم مساوات کے باعث ہیٹ ویو  کے اثرات بھی یکساں نہیں ہوتے

شدید گرمی کمزور طبقے کو غیر مساوی طور پر متاثر کرتی ہے۔ غریب محنت کشوں کو تو سکون کا لمحہ میسر ہے نہ طبی سہولیات۔ کنسٹرکشن اور ایگریکلچر ورکز تو لمبے وقت تک کھلے آسمان کے نیچے براہ راست شدید درجہ حرارت کا سامنا کرتے ہیں، ایسے میں شدید گرمی ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

سیڈیشن کیس میں شرجیل امام کو دہلی ہائی کورٹ سے ضمانت ملی

آئی آئی ٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں ہیں۔ دہلی ہائی کورٹ سے سیڈیشن کے ایک معاملےمیں ضمانت ملنے کے باوجود وہ جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ ان پر دہلی فسادات سے متعلق ایک کیس میں یو اے پی اے کے تحت الزام لگائے گئے ہیں۔

 (اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: شنوائی سے دہلی ہائی کورٹ کے جج نے خود کو الگ کیا

بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ سے ہندوستان کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی کے لیے معاوضہ مانگنے والے گجرات کے ایک این جی او کی عرضی پر شنوائی کر رہے دہلی ہائی کورٹ کے جج نے خود کو معاملے سے الگ کرنے کی وجہ نہیں بتائی ہے۔

روہت ویمولا اور پائل تڑوی (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)

تعلیمی اداروں میں ذات پات کی تفریق کی جانچ کے لیے بنائی گئی یو جی سی کمیٹی کے پاس کوئی حل نہیں

مبینہ ادارہ جاتی امتیازی سلوک اور تفریق کے سبب روہت ویمولا اور پائل تڑوی کی خودکشی کے معاملے میں ان کی ماؤں کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی عرضی پر یو جی سی نے اس معاملے کی جانچ کے لیے 9 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اگرچہ کمیٹی کے ارکان کے پاس امتیازی سلوک اور ذات پات کی تفریق سے نمٹنے کا کوئی ٹریک ریکارڈ نہیں ہے، اور وہ بی جے پی کے قریبی ہیں۔

صحافی ضیاء السلام اور ان کی کتاب، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

ہندو بھارت میں مسلمان: صحافی ضیاء سلام کی کتاب

مصنف ہندوستان کے ایک نامور صحافی ہیں، جو انگریزی کے مؤقر اخبار دی ہندو کے ساتھ پچھلی دو دہائی سے وابستہ ہیں۔ ہندوستان میں مسلمانوں کے حوالے سے ان کی کئی کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ پیش نظر کتاب میں تقریباً تمام موضوعات، جن میں لو جہاد، ہجومی تشدد، مساجد پر نشانہ، حجاب اور ہندوتوا وغیرہ شامل ہیں، پر بحث کی گئی ہے۔

شرجیل امام، فوٹو بہ شکریہ ، فیس بک

شرجیل امام کیس: بے گناہی کے چار سال، پھر بھی نہیں کوئی پرسان حال

آئی آئی ٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جے این یو سے پی ایچ ڈی کر رہے شرجیل امام جنوری 2020 سے جیل میں ہیں۔ ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ شرجیل کو سول سوسائٹی گروپس اور سرکردہ سیاسی کارکنوں کی حمایت نہیں ملی ہے۔

یو ایس سی آئی آر ایف کا لوگو۔ (بہ شکریہ: متعلقہ ویب سائٹ)

امریکی کمیشن نے ہندوستان کے ذریعے اقلیتوں کو بیرون ملک نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا

یونائیٹڈ اسٹیٹس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم (یو ایس سی آئی آر ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بیرون ملک کارکنوں، صحافیوں اور وکلاء کو خاموش کرانے کی ہندوستانی حکومت کی حالیہ کوششیں مذہبی آزادی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ کمیشن نے امریکی محکمہ خارجہ سے ہندوستان کو خصوصی تشویش والے ملک میں ڈالنے کی درخواست کی ہے۔

ہندوستان پہنچی رافیل جیٹ کی چوتھی کھیپ۔ (تصویر بہ شکریہ: Twitter/@IAF_MCC)

مودی حکومت نے فرانسیسی ججوں کے ذریعے رافیل سودے میں جاری بدعنوانی کی تحقیقات میں رکاوٹ پیدا کی: رپورٹ

فرانسیسی ویب سائٹ میدیا پار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2023 میں ہندوستان میں فرانسیسی سفیر ایمانوئل لینین نے مجرمانہ معاملات پر ہندوستان کے ساتھ تعاون میں درپیش مسائل کا ذکر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھاکہ ہندوستان کے ذریعے کئی معاملوں کو بہت تاخیر سے اور اکثر آدھے ادھورے انداز میں نمٹایا جا رہا ہے۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

آرٹیکل 370: سپریم کورٹ نے مرکز کے ہاتھ میں صوبائی حکومتوں کو معزول کرنے کا ایک اور ہتھیار دے دیا ہے؟

ہندوستان میں مرکزی حکومتوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر 115 بار آئین کی دفعہ 356 کا استعمال کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو معزول کیا ہے۔ اب مرکزی حکومت کو ایک اور ہتھیار مل گیا ہے۔ اپوزیشن کے زیر اقتدار کسی بھی صوبائی حکومت کو نہ صرف اب معزول کیا جا سکے گا، بلکہ اس ریاست کو پارلیامنٹ کی عددی قوت کے بل پر براہ راست مرکزی علاقے میں تبدیل کیا جاسکے گا اور صوبائی اسمبلی کے مشورہ کے بغیر ہی دولخت بھی کیا جا سکے گا۔

کانگریس لیڈر پون کھیڑا، پی چدمبرم اور ابھیشیک منو سنگھوی 11 دسمبر 2023 کو نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)

جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کے حوالے سے سپریم کورٹ کی خاموشی پر اپوزیشن نے تشویش کا اظہار کیا

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے مایوس ہے کہ سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر ریاست کو تقسیم کرنے اور اس کی حیثیت کو کم کرکے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں کرنے کے سوال پر فیصلہ نہیں دیا۔ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ہٹانے کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کانگریس نے کہا کہ وہ ‘احترام کے ساتھ اس فیصلے سےمتفق نہیں’ ہے۔

 (تصویر بہ شکریہ: فائل/انج گپتا/فلکر CC BY-NC 2.0 DEED)

کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا، کہا- یہ عارضی شق تھی

سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا آئینی فیصلہ پوری طرح سے جائز ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے ریاست میں 30 ستمبر 2024 سے پہلے اسمبلی انتخابات کرانے کی ہدایت بھی دی۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Alisdare Hickson/Flickr CC BY SA 2.0)

ہندوستان کی زوال پذیر جمہوریت کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے

جو لوگ یقین کرتے ہیں کہ ہندوستان اب بھی ایک جمہوریت ہے، انہیں گزشتہ چند مہینوں میں منی پور سے مظفر نگر تک رونما ہونے والے واقعات پر نگاہ کرنی چاہیے۔ وارننگ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور ہم اپنے عوام الناس کے ایک حصے سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اپنے رہنماؤں سے۔

سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ۔ (اسکرین گریب بہ شکریہ: یوٹیوب)

آرٹیکل 370 پر شنوائی کے دوران سی جے آئی نے کہا – بریگزٹ جیسا ریفرنڈم ہندوستان میں ممکن نہیں

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں جاری سماعت میں عرضی گزاروں کے وکیل کپل سبل نے مرکز پر صوبے کے لوگوں کی خواہش کو سمجھنے کی کوشش کیے بغیر ہی ‘یکطرفہ’ فیصلہ لینے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب آپ جموں و کشمیر سے اس طرح کے خصوصی تعلقات کو توڑنا چاہتے ہیں تو لوگوں کی رائے لینی ہوگی۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

ہندوستان کے فکرمند شہریوں کی کشمیر پر ایک نئی رپورٹ

فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں وکشمیر سے وابستہ اس غیر رسمی گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتی دعووں کے برعکس کشمیر کے زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کا امن و امان و سلامتی کا دعویٰ صحیح ہے، تو یہ خطہ پچھلے پانچ سالوں سے منتخب اسمبلی کے بغیر کیوں ہے؟

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/ دی وائر)

غیر مسلم بھی یکساں سول کوڈ کے مخالف …

عوام کی غالب اکثریت یکساں سول کوڈ کو مسلمانوں کے نظریے سے دیکھتی ہے۔ ان کو نہیں معلوم کہ دیگر فرقے بھی اس کے مخالف ہیں۔ یہ خدشہ بھی سر اٹھا رہا ہے کہ کہیں اس کی آڑ میں ہندو کوڈ یا ہندو رسوم و رواج کو دیگر اقوام پر تو نہیں تھوپا جائے گا۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

آرٹیکل 370: کیا سپریم کورٹ تاریخ رقم کرنے کو ہے؟

کشمیر کے معاملے پر چاہے سپریم کورٹ ہو یا قومی انسانی حقوق کمیشن، ہندوستان کے کسی بھی مؤقر ادارے کا ریکارڈ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا ہے، مگر چونکہ اس مقدمہ کے ہندوستان کے عمومی وفاقی ڈھانچہ پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے، اس لیے شاید سپریم کورٹ کو اس کو صرف کشمیر کی عینک سے دیکھنے کے بجائے وفاقی ڈھانچہ اور دیگر ریاستوں پر اس کے اثرات کو بھی دیکھنا پڑے گا۔ امید ہے کہ وہ ایک معروضی نتیجے پر پہنچ کر کشمیری عوام کی کچھ داد رسی کا انتظام کر پائےگی۔

کرناٹک کے بیدر میں شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشن۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

وزیر اعظم کے خلاف نازبیا الفاظ استعمال کرنا توہین آمیز ہے، سیڈیشن نہیں: کرناٹک ہائی کورٹ

سیڈیشن کا معاملہ رد کرتے ہوئے کرناٹک ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بچوں کو حکومت کی پالیسیوں کی تنقید کرنا نہ سکھائیں۔ معاملہ کرناٹک کے بیدر میں واقع شاہین اسکول سے متعلق ہے۔ سال 2020 میں یہاں طالبعلموں کی طرف سےسی اے اے اور این آر سی کے خلاف ڈرامہ اسٹیج کرنے پر تنازعہ ہوگیا تھا۔

تبریز انصاری (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک)

جھارکھنڈ: عدالت نے تبریز انصاری لنچنگ کیس میں قصورواروں کو 10سال قید کی سزا سنائی

جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کھرساواں ضلع کے ایک گاؤں میں 18 جون 2019 کو چوری کے الزام میں تبریز انصاری نامی نو جوان کو بھیڑ نے ایک کھمبے سے باندھ‌کر بےرحمی سے کئی گھنٹوں تک پیٹا تھا، جس کے کچھ دنوں بعد حراست میں ان کی موت ہو گئی تھی۔

(امرتیہ سین۔ فوٹو بہ شکریہ: amazon.in)

یونیفارم سول کوڈ متعارف کرانے کا قدم ایک دھوکہ ہے، جو ہندو راشٹر سے جڑا ہوا ہے: امرتیہ سین

یونیفارم سول کوڈ کے بارے میں نوبل انعام یافتہ ماہراقتصادیات امرتیہ سین نے سوال اٹھایا اور پوچھا کہ اس طرح کی قواعدسےکس کو فائدہ ہوگا۔ یہ عمل یقینی طور پر ‘ہندو راشٹر’ کے خیال سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ،’ہندو راشٹر’ ہی واحد راستہ نہیں ہو سکتا، جس کے ذریعے ملک ترقی کر سکتا ہے۔