جموں و کشمیر کے ہندوستان میں انضمام کے سمجھوتہ پر دستخط کرنے والے مہاراجہ ہری سنگھ کے بیٹے کانگریس رہنما کرن سنگھ نے کہا کہ دو اہم پارٹیوں-نیشنل کانفریس اور پی ڈی پی کو ملک مخالف کہہکر خارج کر دینا صحیح نہیں ہے۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کو رہا کرنا چاہیے اور بات چیت کی شروعات کرنی چاہیے۔
وادی کشمیر میں رہ رہی اپنی فیملی سے بات نہ ہونے پانے کی وجہ سے لوگ فکرمند ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سےحکومت نے ایسا فیصلہ کیا ہے جس سے امن قائم ہونے کی جگہ غصہ اور بھڑکےگا۔
پاکستان کے ذریعے آرٹیکل 370 میں ہوئی تبدیلیوں کے بعد ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات محدودکرنےپر ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کا آئین ہمیشہ سے خودمختار معاملہ رہا ہے اور آگے بھی رہےگا، پاکستان کو اپنے اقدام کا تجزیہ کرنا چاہیے۔
نوبل ایوارڈ یافتہ ملالہ یوسف زئی نے اپیل کی ہے کہ جنوب ایشیائی ممالک اورعالمی برادری اپنی نااتفاقی کو بھلا کر کشمیر مدعے کا پرامن حل تلاش کریں۔
لداخ سے بی جے پی ایم پی جامیانگ شیرنگ نامگیال نے کہا کہ لداخ نے 71 سال تک یونین ٹیریٹری بننے کے لئے جدو جہد کی۔ لداخ کی زبان، تہذیب اگر غائب ہوتی چلی گئی تو اس کے لئے آرٹیکل 370 اور کانگریس ذمہ دار ہیں۔ نئی دہلی: […]
درخواست گزار نے الزام لگایا ہے کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو رد کرنے سے متعلق صدر جمہوریہ کا حکم غیر آئینی ہے۔
کانگریسی کارکن تحسین پوناوالا کے ذریعے دائر عرضی میں ریاست کی زمینی حقیقت کا پتا لگانے کے لئے ایک عدالتی کمیشن کی تشکیل کرنے اور عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی جیسے رہنماؤں کو رہا کرنے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔
کشمیر میں آرٹیکل 370 کے کئی اہتمام ختم کیے جانے اور ریاست کو 2 یونین ٹیریٹری میں تقسیم کرنے کے فیصلے کے بعداقوام متحدہ کے ترجمان نے اظہار تشویش کیا ہے،لیکن جموں وکشمیر کی آئینی حیثیت سے متعلق اس متنازعہ ہندوستانی حکومت کے اقدام پر کچھ نہیں کہا۔
جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کے کئی اہتمام ختم کیے جانے اور ریاست کو 2 یونین ٹریٹری میں تقسیم کرنے کا قدم اٹھائے جانے کے بعد نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال کی کشمیر وادی کے شوپیاں میں کچھ لوگوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے تصویر سامنے آئی ہے۔
ویڈیو: مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرریاست کو 2 یونین ٹریٹری -جموں کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370کو ہٹانے اور ریاست کو دو یونین ٹیری ٹیری میں تقسیم کرنے کے مرکز کے فیصلے کے بعد وادی میں پابندیوں کے بیچ نور باغ حلقے میں ایک فرد کی موت ہوگئی ۔ اس کو لے کر احتجاج کر رہے لوگوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس میں 6 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
وزیر داخلہ امت شاہ کے مطابق دفعہ 370 کی وجہ سے جو سہولیات جموں و کشمیر کی عوام کو نہیں مل سکیں، کیا وہ گجرات کے شہریوں کو بی جے پی کے 22 سالوں کی حکومت میں ملی ہیں؟
ملک بھر کے کشمیری پنڈتوں نے امید جتائی ہےکہ اس سے حلقے میں امن وامان قائم ہوگا اور اپنے آبائی وطن کی طرف عزت اور وقار کے ساتھ ان کی واپسی کا راستہ ہموار ہوگا۔
ویڈیو: جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کیے جانےپر جموں و کشمیر پیپلس موومنٹ کی جنرل سکریٹری شہلا راشداور دی ورلڈ بینک کی کنسلٹنٹ انیسا درابو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جن ریاستوں کے لئے آرٹیکل 371 کے تحت خصوصی اہتمام کئے گئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر ریاست نارتھ ایسٹ کی ہیں اور خصوصی درجہ ان کی تہذیب کو تحفظ عطا کرنے پر مرکوز ہے۔
سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل نے کہا کہ حکومت 8سے10 ہزار لوگوں کی موت کے لئے تیار ہے۔ فیصل نے لوگوں سے حکومت کو قتل عام کا موقع نہ دینے اور جوابی لڑائی کے لئے تیار رہنے کی اپیل کی۔
اتر پردیش کے مظفرنگر شہر کے کھتولی سے بی جے پی ایم ایل اے وکرم سنگھ سینی نے کہا کہ میں کشمیر میں گھر بنانا چاہتا ہوں۔ وہاں ہر چیز خوبصورت ہے-جگہ، مرد، عورتیں اورسب کچھ۔
مرکز کی مودی حکومت نے صدر جمہوریہ کے حکم سے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو سوموار کو ختم کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں-جموں و کشمیر اور لداخ میں بانٹ دیا گیا۔
ایوان میں امت شاہ نے کہا کہ نہرو کشمیر ہینڈل کر رہے تھے،سردار پٹیل نہیں۔ یہ تاریخ نہیں ہے مگر اب تاریخ ہو جائےگی کیونکہ امت شاہ نے کہا ہے۔ ان سے بڑا کوئی مؤرخ نہیں ہے۔
ویڈیو :جموں و کشمیر سےآئین کی دفعہ 370ختم کیے جانے پر سینئر صحافی ارملیش سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے مودی حکومت کے فیصلے پر کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو یکطرفہ طریقے سے منقسم کرکے، منتخب نمائندوں کو قید کر کے اور آئین کی خلاف ورزی کرکے قومی اتحاد آگے بڑھنے والا نہیں ہے۔
افسروں نے بتایا کہ جموں و کشمیر پیپلس کانفرنس کے رہنماؤں سجاد لون اور عمران انصاری سمیت کئی دیگر لوگوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے مرکز کی مودی حکومت کے فیصلے کے بعد تمام ریاستوں اور یونین ٹریٹری میں ہائی الرٹ۔ سکیورٹی فورسیز کو محتاط رہنے کو کہا گیا۔
کشمیر کے ٹکڑے کرکے صرف وہیں کے نہیں،ہندوستان بھرکے مسلمانوں کو کہا گیا ہے کہ ان کو آئینی طریقے سے ذلیل کیا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں کشمیر سے آرٹیکل 370 کے ختم ہونے پر کشمیر پر مرکز کے سابق مذاکرہ کار ایم ایم انصاری، صحافی برکھا دت اور فلمساز سنجے کاک کے ساتھ سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
فرقہ پرست عناصر اب کشمیریو ں کی عزت نیلام کرنے اور ان کو اپنے ہی وطن میں اقلیت میں تبدیل کروانے کے لئے ایک گھناؤنا کھیل کھیل رہے ہیں۔حکومت کے موجودہ قدم سے سب سے بری حالت کشمیر کی ہند نواز نیشنل کانفرنس اور پیلز کانفرنس کی ہوئی ہے۔ ان کی پوری سیاست ہی دفعہ 370اور کشمیریوں کے تشخص کو نئی دہلی کی گزند سے بچانے پر مشتمل تھی۔
سوموار کو راجیہ سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35اے کو ہٹانے کی تجویز پیش کی۔
مرکزی حکومت نے سوموار کو صدر جمہوریہ کے حکم سے جموں و کشمیر سے ریاست کا خصوصی درجہ چھینتے ہوئے آرٹیکل 370 کو ہٹا دیا ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے لئے راجیہ سبھا میں سفارش کی تھی۔
کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ کنکشن عارضی طورپر روک دئے گئے ہیں۔ افسروں نے بتایا کہ پولیس افسروں اور ضلع مجسٹرٹ کو سٹیلائٹ فون دئے گئے ہیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گورنر ستیہ پال ملک سے ملاقات کی۔ملاقات کے بعد عمر نے کہا کہ گورنر نے بھروسہ دلایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو رد کئے جانے کی کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔
سرینگر میں آرمی کی ایک پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ خفیہ جانکاری ملی تھی کہ دہشت گرد امرناتھ یاترا کو نشانہ بنا سکتے ہیں ۔ اس کے بعد سفر کے راستے پر کھوجی مہم چلائی گئی تھی۔ اس دوران بڑی تعداد میں ہتھیار برآمد ہوئے ہیں۔ ان میں پاکستان آرڈینس فیکٹری کی مہروالی لینڈ مائن اور امریکی ایم-24 اسنائپررائفل بھی شامل ہیں۔
حیرت ہے کہ اتنے اہم معاملے میں ہندوپاک خاطر خواہ دلچسپی نہیں لی رہی؟ دونوں پڑوسی ملکوں کے لئے ناگزیر ہے کہ وہ سندھ طاس آبی معاہدہ سے آگے بڑھ کر کوئی پائیدار میکانزم وضع کریں تاکہ دونوں طرف سیلاب اور خشک سالی جیسی آفات سے بچا جاسکے۔