اتر پردیش میں غازی آباد کے لونی میں یہ واقعہ گزشتہ پانچ جون کو رونماہوا۔ اس سے متعلق ویڈیو کچھ دن پہلے ہی سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔ اس مبینہ ویڈیو جس میں بلندشہر کے رہنے والے عبدالصمدسیفی کو کم از کم دو ملزمین کے ذریعےپیٹتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے ایک سیفی کو مارتا ہے اور ان کی داڑھی کاٹنے کی کوشش کرتا ہے۔
لکش دیپ کی کارکن اور فلمساز عائشہ سلطانہ نے کہا تھا کہ مرکز ایڈمنسٹریٹرپرفل پٹیل کو ‘حیاتیاتی ہتھیار’کی طرح استعمال کر رہا ہے، اس کو لےکر بی جے پی کی مقامی اکائی نے ان پر سیڈیشن کا معاملہ درج کروایا ہے۔ بی جے پی رہنماؤں نے سلطانہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کی پوری اکائی پٹیل کی ‘جمہوریت مخالف، عوام دشمن اور خطرناک پالیسیوں کی خرابیوں’سے واقف تھی۔
ویڈیو:لکش دیپ کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کی جانب سے لائے گئے مسودہ قوانین کے تحت اس مسلم اکثریتی جزیرےسے شراب نوشی سے پابندی ہٹانے، بیف پر پابندی عائدکرنے اورساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کے جھونپڑے توڑے جانے ہیں۔ ان میں بےحد کم جرائم والے لکش دیپ میں اینٹی غنڈہ ایکٹ لانا اور دو سے زیادہ بچوں والوں کو پنچایت چناؤ لڑنے سے روکنے کا بھی اہتمام بھی شامل ہے۔
کورونا مہاماری کی دوسری لہر کے دوران گنگا میں بہتی لاشوں کو دیکھ کر گجراتی شاعرہ پارل کھکر نے ایک نظم لکھی تھی۔ گجرات ساہتیہ اکادمی کی اشاعت میں اس کو لےکر کہا گیا ہے کہ لفظوں کا ان طاقتوں کے ذریعےغلط استعمال کیا گیا، جو مرکز اور اس کےقوم پرست نظریے کے مخالف ہیں۔
ہندوستانی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی نے شکایت کی ہے کہ ان کے ٹوئٹر ہینڈل کا موادہندوستانی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اس کے لیے ٹوئٹر کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
معاملہ علی گڑھ کا ہے، جہاں ایک ہندوفیملی نے جلیسر کے پیر بابا میں اپنی عقیدت کی وجہ سے اپنے گھر میں دو چھوٹی مزار بنائی ہوئی تھیں۔ بجرنگ دل کے کارکنوں کے ذریعے‘ہندوؤں کےتبدیلی مذہب کی سازش کرنے’کا الزام لگانے کے بعد انہیں ہٹا دیا گیا۔
سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعدسات جون کو وزیراعظم نریندر مودی نے ٹیکہ کاری پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا اور پرانی پالیسی کے لیے صوبوں کو ذمہ دار ٹھہرا دیا۔ حالانکہ آلٹ نیوز کی پڑتال بتاتی ہے کہ دو وزرائے اعلیٰ کے بیانات کو چھوڑ دیں تو کسی بھی صوبے نے خود ویکسین خریدنے کی مانگ نہیں کی تھی۔
ویڈیو: دہلی کے چھاولا گاؤں میں کورونا وائرس سے اب تک 30 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ علاج تو دور اس گاؤں میں اس کے انفیکشن کی جانچ تک نہیں ہو رہی ہے۔ د ی وائر کی ٹیم نے وہاں کے لوگوں سے بات کر حالات جاننے کی کوشش کی۔
انفیکشن اورا موات کے اعدادوشمار چھپانے کے الزام لگنے کے بعد پچھلے مہینے ایک پی آئی ایل کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے پٹنہ ہائی کورٹ نے نتیش کمار سرکار سے مہاماری کی دوسری لہر کے دوران گاؤں میں کووڈ 19 سے ہوئی اموات کا حساب دینے کو کہا تھا۔ عدالت نے ضلع واراموات کے اعدادوشمار بھی پیش کرنے کو کہا تھا۔
ویڈیو:اتر پردیش کے گورکھپورواقع گورکھ ناتھ مندر کے آس پاس کے ایک درجن سے زیادہ گھروں کو ہٹاکر مبینہ طور پر مندر کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس فورسز کی تعیناتی کو لےکر وہاں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔متاثرین کا الزام ہے کہ دباؤ میں ان سے ایک کاغذ پر دستخط کروائے گئے اور پوری جانکاری نہیں دی گئی۔ وہیں انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ تمام لوگوں نے بنا دباؤ کے دستخط کیے ہیں۔
ویڈیو: دیہی علاقوں میں45 سے زیادہ عمر کے لوگوں کی ٹیکہ کاری کی جا رہی ہے، لیکن گاؤں میں اس کو لےکرجوش وجذبے اور بیداری کی کمی ہے۔ اس موضوع پر پروفیسر گگن دیپ کانگ سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش میں کووڈ مینجمنٹ کو لےکر بی جے پی دو خیموں میں بٹی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ ایک وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف ہے تو دوسرا ان کے ساتھ ہے۔ اسی بیچ گجرات کیڈر کے آئی اے ایس افسر اروند کمار شرما کو اتر پردیش بھیج کر وزیر اعظم نے مداخلت کی ہے۔ اس موضوع پر سینئر صحافی شرت پردھان اور سدھارتھ کلہنس سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
پارس اسپتال کے مالک کا ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں وہ ماک ڈرل کے طور پر پانچ منٹ کے لیے کووڈ اور غیر کووڈ وارڈ میں آکسیجن سپلائی بند کرنے کی بات کہہ رہے ہیں۔ الزام ہے کہ اس دوران 22 مریضوں کی موت ہوئی۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
یہ ہندوستان کی معاشرتی فطرت بنتی جا رہی ہے کہ مسلمانوں کو کھلے عام مارا جا سکتا ہے، ان کے خلاف پرتشدد پروپیگنڈہ کیا جا سکتا ہے اور پولیس انتظامیہ سے لےکر سیاسی پارٹیوں تک کوئی بھی اسے سنگین معاملہ ماننے کو تیار نہیں۔
اتر پردیش میں آگرہ واقع پارس اسپتال کا معاملہ۔ اسپتال کے مالک کا ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے، جس میں وہ ماک ڈرل کے طور پر پانچ منٹ کے لیےکورونا مریضوں کی آکسیجن بند کرنے کی بات کہہ رہے ہیں۔ یہ واقعہ 26 اپریل کا بتایا جا رہا ہے۔ الزام ہے کہ اس دوران 22 مریضوں کی موت ہوئی۔
ویڈیو: حال ہی میں آئی کتاب ‘ری پبلک آف ہندوتوا’کے مصنف بدری نارائن بتا رہے ہیں کہ آر ایس ایس کس طرح سے زمین پر کام کرتا ہے۔ پہلے کے اور ابھی کے آر ایس ایس میں کیا کیا بدل گیا ہے۔ اس کتاب اور آر ایس ایس سے جڑے کئی مدعوں پر پروفیسر اپوروانند نے ان سے بات چیت کی۔
ویڈیو: حال ہی میں ٹوئٹر نے معروف کارٹونسٹ منجل کو ایک ای میل بھیج کر کہا تھا کہ ان کے اکاؤنٹ کے خلاف حکومت ہند سے شکایت ملی ہے۔ حکومت کا ماننا ہے کہ ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کا موادہندوستانی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ٹوئٹر نے منجل کو مشورہ دیا کہ وہ قانونی صلاح لے سکتے ہیں اور کورٹ میں سرکار کے اپیل کو چیلنج دے سکتے ہیں۔
یونین ٹریٹری لکش دیپ کےایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کچھ اہتمام لےکر آئے ہیں، جس کے تحت اس مسلم اکثریتی جزیرے سے شراب نوشی سےپابندی ہٹانے، بیف(گائے کا گوشت) پر پابندی لگانے اورساحلی علاقوں میں ماہی گیروں کے جھونپڑے توڑے جانے ہیں۔ ان میں انتہائی کم جرائم والے لکش دیپ میں اینٹی غنڈہ ایکٹ لانا اور دو سے زیادہ بچوں والوں کو پنچایت انتخاب لڑنے سے روکنے کا بھی اہتمام بھی شامل ہے۔
سال2017 میں تمل ناڈو کے ترنیلویلی ضلع کلکٹردفترمیں ساہوکار کے ذریعےبہت زیادہ سود کی مانگ سے پریشان ہوکر ایک ہی فیملی کے چارممبروں نے خودسوزی کر لی تھی۔ کارٹونسٹ بالامرگن نے ایک کارٹون بنایا تھا، جس میں اس وقت کے ضلع کلکٹر، پولیس کمشنر اور تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ خاموش تماشائی بن کرواقعہ کو دیکھ رہے تھے اور ان کے نجی اعضانوٹوں سے ڈھکے ہوئے تھے۔
کشمیر گھاٹی کے باندی پورہ قصبہ کے رہنے والے صحافی ساجد رینا نے سال 2006 میں ایک ناؤ حادثے میں ہلاک ہوئے 22 بچوں کی تصویر اپنے وہاٹس ایپ پر لگاتے ہوئے انہیں‘وولر جھیل کے شہید’ کہا تھا، جس کو لےکر ان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: گزشتہ دنوں گورکھپورانتظامیہ پرگورکھ ناتھ مندر کے پاس زمین کےحصول کے لیےیہاں کے کئی مسلم خاندانوں سے زبردستی ایک کاغذ پردستخط کروانے کا الزام لگا ہے۔ کئی خاندانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نےدستخط تو کر دیےہیں،لیکن وہ اپنا گھر نہیں چھوڑنا چاہتے۔
ٹوئٹر انڈیا نے کارٹونسٹ منجل کو ای میل بھیج کر کہا ہے کہ انڈین لاء انفورسمنٹ نے شکایت کی ہے کہ ان کے ٹوئٹر ہینڈل کا مواد ہندوستانی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ حالانکہ ٹوئٹر نے کہا کہ انہوں نے مواد کو لےکر کوئی کارروائی شروع نہیں کی ہے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی حمایت میں ٹوئٹ کرنے کو لےکر حال ہی میں ایک مبینہ آڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں ایسا ٹوئٹ کرنے پر دو روپے فی ٹوئٹ کی شرح سے پیسےملنے کی بات کی جا رہی ہے۔ اس واقعہ کے فوراً بعد یوپی سرکار کے سوشل میڈیا ہیڈ نے استعفیٰ دے دیا۔ اس سے پہلے اسی ٹیم کے ایک ملازم نے ذہنی طو رپرہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے خودکشی کر لی تھی۔
ویڈیو: ہندوستان عالمی وبا کا نیامرکز بنا ہوا ہے۔ مئی مہینے کے اکثر دنوں میں انفیکشن کے تقریباً چار لاکھ سے زیادہ معاملے درج کیے گئے۔کئی کووڈ 19مریضوں کی اسپتالوں میں اس لیے موت ہو گئی کہ ڈاکٹروں کے پاس آکسیجن اور دوسری جان بچانے والی دوائیاں نہیں تھیں۔ تمام لوگ اس سانحہ کے لیےوزیر اعظم نریندر مودی کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کی بلندشہر پولیس کی ایک ٹیم کئی مجرمانہ معاملوں سمیت غیرقانونی گئوکشی کے الزام میں گوشت فروش محمد عقیل قریشی کو گزشتہ23 اور 24 مئی کی درمیانی شب میں گرفتار کرنے گئی تھی۔ اسی دوران مشتبہ حالات میں چھت سے گرکر قریشی شدید طورپرزخمی ہو گئے تھے۔ 27 مئی کو ان کی علاج کے دوران موت ہو گئی تھی۔
گزشتہ مئی میں جنوبی دہلی کے چھترپور علاقے کے رہنے والے وسیم خان نے پڑوس میں ہو رہی لڑائی کو دیکھ کر پولیس ہیلپ لائن پر کال کرکے مدد مانگی تھی۔ پولیس نے اس لڑائی کے سلسلے میں بیان دینے کے لیے انہیں تھانے میں بلایا تھا۔الزام ہے کہ انہیں بےرحمی سے پیٹا گیا۔ وسیم کی کمر میں شدید چوٹ آئی ہے، جس کی وجہ سے وہ فی الحال بستر پر ہیں اور مشکل سے چل پھر پا رہے ہیں۔
بی جے پی رہنما اجئے شیام نے ہماچل پردیش کے شملہ ضلع کے کمارسین تھانے میں پچھلے سال ونود دوا کے خلاف سیڈیشن سمیت مختلف دفعات میں کیس درج کرایا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ونود دوا نے اپنے یوٹیوب پروگرام میں وزیر اعظم پرالزام لگائے تھے کہ انہوں نے ووٹ لینے کے لیے‘موتوں اور دہشت گردانہ حملوں’کا استعمال کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں کہا ہے کہ میڈیا کے تناظر میں سیڈیشن قانون کی حدیں طے کرنے کی ضرورت ہے۔
مودی حکومت کی جانب سے سینٹرل سول سروسز (پنشن)رولز، 1972 میں کی گئی ترمیم کے بعد اب سبکدوش سیکیورٹی افسران کو اپنے سابقہ ادارےکے بارے میں کچھ بھی لکھنے سے پہلے حکومت کی اجازت لینی ہوگی۔ اس کی خلاف ورزی ان کے پنشن کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
دہلی کی ثقافت و تہذیب ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہوکر ہماری آنکھوں کے سامنے اس طرح ملیا میٹ ہو رہی ہے، جو شاید نادر شاہ یاتیمور لنگ کے حملوں کے وقت بھی نہ ہوئی ہو۔
ایک بڑے کاروباری ادارے کے مالک رام دیو کے نام ایمس کے ڈاکٹرکا کھلا خط۔
قابل ذکر ہے کہ36 جزائر پر مشتمل لکش دیپ میں2011کی مردم شماری کے مطابق 64429نفوس رہتے ہیں اور ان میں 96فیصد مسلمان ہیں۔ کیرالا کے ساحل سے تقریباً400کیلومیٹر دور سمندر میں پھیلے ہوئے یہ جزائر زبان، ثقافت اور رہن سہن کے اعتبار سے اسی ریاست کا حصہ لگتے ہیں۔
وہاٹس ایپ یونیورسٹی کے ذریعےیہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ عالمی وبا ہے اور ہر ملک متاثر ہے، اس لیے مودی جی بیچارے کیا کر سکتے ہیں۔ اس نیریٹو سے سرکار کی ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش جاری ہے، جبکہ سچائی یہ ہے کہ دنیا میں کووڈ کی دوسری لہر کا سب سے زیادہ اثر ہندوستان پر ہی پڑا ہے۔ جس ملک میں صحت عامہ کا نظام مضبوط ہے، وہاں اس کا اثر نسبتاً کم ہوا۔
میرٹھ کی چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی کے فلاسفی کےنصاب میں رام دیو کی یوگ چکتسا رہسیہ سمیت چنندہ کتابوں کو شامل کیا گیا ہے۔یہ کتاب بیماری سے لڑنے میں یوگ کی اہمیت پر ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی کتاب ہٹھ یوگ سوروپ ایوں سادھنا بھی نصاب میں شامل کی گئی ہے۔
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس(این سی پی سی آر)نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ 29 مئی تک صوبوں کی جانب سے فراہم کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق 9346 ایسے بچے ہیں جو کوروناکی وجہ سے بےسہارا اور یتیم ہو گئے ہیں یا پھر اپنے والدین میں سے کسی ایک کو کھو دیا ہے۔ ایسے سب سے زیادہ 2110 بچے اتر پردیش میں ہیں۔
بہار سرکار کے سابق وزیر وکرم کنور نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور محکمہ نگرانی کے پرنسپل سکریٹری سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو خط لکھ کر ایمبولینس کی خریداری میں عہدے کاغلط استعمال کرتے ہوئے منصوبہ بند سازش کے تحت سرکاری پیسوں کےنقصان کا الزام لگایا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ بلنگ کی رقم بڑھانے کے لیے انشورنش اور آرٹی او کا خرچ بڑھا کر دکھایا گیا۔
سال 2018 میں صوبے میں بی جے پی کے اقتدارمیں آنے کے بعد سے تریپورہ کےسینئر صحافی سمیر دھر کی رہائش پر ہوا یہ اس طرح کا تیسرا حملہ ہے۔الزام ہے کہ پچھلے سال ستمبر میں وزیر اعلیٰ بپلب دیوکی جانب سےعوامی اجلاس میں میڈیا کو دھمکانے کے بعد سے صحافیوں پر اس طرح کے حملے تیز ہوئے ہیں۔
اس عہدے کے لیے تین سابق چیف جسٹس کو بھی شارٹ لسٹ کیا گیا تھا، لیکن ان سب کو درکنار کرکےسلیکشن کمیٹی نے جسٹس ارون مشرا کو ترجیح دیا۔ پچھلے سال فروری میں سپریم کورٹ میں جج کےعہدے پررہتے ہوئےانہوں نےوزیر اعظم مودی کی تعریف کی تھی، جس کی وجہ سے ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ وہ کس حد تک سرکار کے قریبی ہیں۔
یہ تبصرہ سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کیا، جو اس تین رکنی بنچ کی سربراہی کر رہے ہیں جو کووڈ 19مینجمنٹ پر از خود نوٹس لے کرشنوائی کر رہی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر کے پاس بڑی مقدار میں فیبی فلو ملنے کی جانچ کرنے والے ڈرگ کنٹرولرکی رپورٹ کوخارج کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے سے عدالت کا بھروسہ ڈگمگا گیا ہے۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ خود کو مددگار دکھانے کے لیے حالات کا فائدہ اٹھانے کے رجحان کی سخت مذمت ہونی چاہیے۔
مرکزی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں اس سلسلے میں حلف نامہ دائر کرنے کے تین دن بعد وزارت صحت نے ان میڈیا رپورٹ پر شدید اعتراض کیا تھا، جن میں کورونا وائرس کی ایک صورت ‘بی1.617’ کو ‘انڈین ویرینٹ’ کہا گیا تھا۔ سرکار نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم سے ‘انڈین ویرینٹ’سے متعلق مواد کو فوراً ہٹا دیں۔