گجرات فسادادت

 (اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: شنوائی سے دہلی ہائی کورٹ کے جج نے خود کو الگ کیا

بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ سے ہندوستان کی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی کے لیے معاوضہ مانگنے والے گجرات کے ایک این جی او کی عرضی پر شنوائی کر رہے دہلی ہائی کورٹ کے جج نے خود کو معاملے سے الگ کرنے کی وجہ نہیں بتائی ہے۔

(علامتی تصویر بہ شکریہ: Alisdare Hickson/Flickr CC BY SA 2.0)

ہندوستان کی زوال پذیر جمہوریت کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے

جو لوگ یقین کرتے ہیں کہ ہندوستان اب بھی ایک جمہوریت ہے، انہیں گزشتہ چند مہینوں میں منی پور سے مظفر نگر تک رونما ہونے والے واقعات پر نگاہ کرنی چاہیے۔ وارننگ کا وقت ختم ہو چکا ہے اور ہم اپنے عوام الناس کے ایک حصے سے اتنے ہی خوفزدہ ہیں جتنے اپنے رہنماؤں سے۔

تیستا سیتلواڑ۔ (فوٹو بہ شکریہ: یوٹیوب)

گجرات ہائی کورٹ نے تیستا سیتلواڑ کی ضمانت عرضی نامنظور کی، فوراً ’سرینڈر‘ کرنے کو کہا

گجرات دنگوں سے متعلق معاملوں کے سلسلے میں احمد آباد کرائم برانچ نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ پر ‘جھوٹے ثبوت گھڑ کر نریندر مودی سمیت کئی بے قصور لوگوں کو پھنسانے کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے۔ستمبر 2022 میں سپریم کورٹ کی جانب سے ملی عبوری ضمانت کی وجہ سے انہیں اب تک گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

بائیں سے دائیں: ایڈورڈا سنوڈین، ولادیمیر پوتن، ارندھتی رائے، نریندر مودی اور تیستا سیتلواڑ۔ فوٹو: رائٹرس، پی ٹی آئی۔

ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر — آج کے وقت میں دوسروں کے لیے بولنا اور بھی ضروری ہے

سخن ہائے گفتنی: ایک مسلمان وہ نہیں کہہ سکتا جو ایک ہندو کہہ سکتا ہے؟ ایک کشمیری وہ نہیں کہہ سکتاہے جو دوسرے لوگ کہہ سکتے ہیں۔آج یکجہتی، بھائی چارہ اور دوسروں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہوگیا ہے ،لیکن ایسا کرنا نہایت خطرناک اور جان جوکھم میں ڈالنے کی طرح ہے ۔

SV-Prof

کیوں بی بی سی پر انکم ٹیکس کا چھاپہ ہندوستانی میڈیا کے لیے سنگین خطرے کا اشارہ ہے

ویڈیو: گزشتہ دنوں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی نشریات کے بعد ادارے کے دفتر پہنچے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور صنعتکار گوتم اڈانی کے کاروبارکے سلسلے میں سوال اٹھانے والی ہنڈن برگ رپورٹ سے متعلق تنازعہ پردہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کی بات چیت۔

(فوٹو بہ شکریہ: سوشل میڈیا)

بی بی سی پر انکم ٹیکس چھاپے سے سمجھا جا سکتا ہے کہ مودی راج میں کس طرح جمہوریت کا جنازہ نکالا جا رہا ہے

مودی حکومت کی جانب سے پریس کی آزادی اور جمہوریت پر جاری حملوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور کہا جا چکا ہے، لیکن تازہ ترین حملے سے پتہ چلتا ہے کہ پریس کی آزادی ‘مودی سینا’ کی مرضی کی غلام بن ہو چکی ہے۔

فوٹو بہ شکریہ : پی ٹی آئی / فیس بک

مودی-اڈانی ماڈل: خون اور دولت کے دلدل میں کھل رہا ہے کمل — ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر

بی بی سی ہنڈن برگ معاملے کو ہندوستانی میڈیا اس طرح پیش کر رہا ہے کہ یہ ہندوستان کےٹوین ٹاورز پر کسی حملے سے کم نہیں ہے۔ یہ ٹوین ٹاور ہیں، وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کے سب سے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی۔ ان دونوں پر لگائے گئے الزامات ہلکے نہیں ہیں۔

علامتی تصویر، وکی میڈیا کامنس

میڈیا تنظیموں نے بی بی سی پر انکم ٹیکس سروے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انتقامی کارروائی قرار دیا

بی بی سی کے دہلی اور ممبئی کے دفاتر میں محکمہ انکم ٹیکس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کئی میڈیا اداروں نے اسے صحافتی اداروں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔

(تصویربہ شکریہ: Tim Loudon/Flickr, CC BY 2.0)

ڈاکیومنٹری تنازعہ کے بعد بی بی سی کے دفتر پہنچا محکمہ انکم ٹیکس، کہا – ’سروے کے لیے آئے ہیں‘

بی بی سی کے دہلی اورممبئی واقع دفاتر میں یہ کارروائی 2002 کے گجرات فسادات میں نریندر مودی کے کردار اور ہندوستان میں اقلیتوں کی صورتحال پر دو حصوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کے نشر ہونے کے چند ہفتوں بعد ہوئی ہے۔ اس ڈاکیومنٹری پر حکومت ہند نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری پر روک لگانے کے لیے سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے حکومت کی مذمت کی

بی بی سی ڈاکیومنٹری سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ پر ہندوستانی حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کو 500 سے زیادہ ہندوستانی سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے نقصاندہ بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکیومنٹری پر روک لگانا ہندوستانی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

(اسکرین گریب بہ شکریہ: bbc.co.uk)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: برطانوی حکومت نے بی بی سی کی آزادی کا دفاع کیا

گجرات دنگوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول پر بنی بی بی سی ڈاکیومنٹری کے خلاف اوورسیز انڈین کمیونٹی کے بڑے پیمانے پر احتجاج کےمدنظر برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات پر زور دینا چاہیں گے کہ ہم ہندوستان کو ناقابل یقین حد تک اہم بین الاقوامی شراکت دارتسلیم کرتے ہیں۔

بی بی سی کی دستاویزی سیریز کی دوسری  قسط۔ (اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

امریکہ کے نیشنل پریس کلب نے مودی سرکار سے کہا – بی بی سی ڈاکیومنٹری سے پابندی ہٹائیں

امریکہ کےنیشنل پریس کلب نےاپنے بیان میں ہندوستانی حکومت سے بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ سے پابندی ہٹانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہندوستان ‘پریس کی آزادی کو تباہ کرنا جاری رکھتا ہے’ تو وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر اپنی پہچان کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔

سینٹرل یونیورسٹی آف ہریانہ کے ہاسٹل میں اسکریننگ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ایس ایف آئی فیس بک پیج)

مرکز کی جانب سے پابندی عائد کرنے کی کوششوں کے باوجود مختلف ریاستوں میں بی بی سی ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ جاری

ہندوستان میں گجرات دنگوں میں نریندر مودی کے رول سےمتعلق بی بی سی ڈاکیومنٹری کے ٹیلی کاسٹ کو روکنے کے لیے مرکزی حکومت کی ہر ممکن کوشش کے باوجود جمعرات کو ملک میں کم از کم تین جگہوں- ترواننت پورم میں کانگریس اورکولکاتہ اور حیدرآباد میں اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا نے اس کی اسکریننگ کا اہتمام کیا۔

(تصویر: پی ٹی آئی/برطانیہ حکومت)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: گجرات دنگوں پر برطانوی حکومت کی رپورٹ کیا کہتی ہے

بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں گجرات دنگوں کے حوالے سے برطانوی حکومت کی غیرمطبوعہ تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے نریندر مودی کو تشدد کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد منصوبہ بندتھا اور گودھرا کے واقعہ نے صرف ایک بہانہ دے دیا۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی اور بہانہ مل جاتا۔

جامعہ کیمپس میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے اعلان کے بعد کیمپس کے گیٹ کے باہر تعینات سکیورٹی اہلکار۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

بی بی سی ڈاکیومنٹری: ہماری یونیورسٹی کے وی سی اکثریت کی آمریت کے محافظ ہیں  

غیرت نہایت ہی غیر ضروری اور فضول شے ہے۔ اس کے بغیر انسان بنے رہنا بھلے مشکل ہو، غیرت کے ساتھ وائس چانسلر بنے رہنا ناممکن ہے۔ جامعہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وی سی وقتاً فوقتاً اس کی تصدیق کرتے رہتے ہیں۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

بی بی سی ڈاکیومنٹری 2: مودی تفرقہ پیدا کرنے والے سیاستداں، ’نیو انڈیا‘ میں فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر

بی بی سی کی دستاویزی سیریز ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی دوسری اور آخری قسط منگل کو برطانیہ میں نشر کی گئی۔ اس میں بی جے پی حکومت کے دوران لنچنگ کے واقعات میں ہوئے اضافہ، آرٹیکل 370 کے خاتمہ، سی اے اے اور اس کے خلاف مظاہروں اور دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بارے میں بات کی گئی ہے۔

(علامتی تصویر فوٹو،بہ شکریہ: فیس بک/White Oak Cremation)

بی بی سی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کے لیےسرکار  نے کون سے ’ہنگامی قوانین‘ استعمال کیے ہیں

گزشتہ ہفتے اطلاعات و نشریات کے سکریٹری کی طرف سے آئی ٹی رول 2021 کے رول 16 کا استعمال کرتے ہوئے گجرات فسادات میں وزیر اعظم نریندر مودی کے رول کو اجاگر کرنے والی بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔

(اسکرین شاٹ بہ شکریہ: بی بی سی یوکے)

انٹرنیٹ آرکائیو نے اپنی ویب سائٹ سے نریندر مودی پر بنی بی بی سی کی دستاویزی فلم کو ہٹایا

انٹرنیٹ آرکائیودنیا بھر کے صارفین کے ذریعےویب پیج کے مجموعوں اور میڈیا اپ لوڈ کا ایک ذخیرہ ہے۔ بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کی پہلی قسط کے بارے میں اس کی ویب سائٹ پر لکھا ہوا نظر آرہا ہے کہ ‘یہ مواد اب دستیاب نہیں ہے’۔

کرن تھاپر اور این رام (تصویر: دی وائر)

گجرات دنگوں پر بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو بلاک کرنے کے لیے حکومت کی سینسرشپ ناقابل قبول: این رام

دی ہندو کے سابق ایڈیٹراین رام نے مودی حکومت کی جانب سے بی بی سی کی ڈاکیومنٹری کو سوشل میڈیا پر بلاک کرنے کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہندوستان کا قومی سلامتی اور عوامی نظام اتنا نازک ہے کہ اسے ایک ایسی ڈاکیومنٹری سے خطرہ ہے جو ملک میں نشر نہیں ہوئی ہےاور یوٹیوب/ٹوئٹر تک رسائی رکھنے والی بہت کم آبادی نے اس کو دیکھا ہے۔

Karan-Thapar-Jack-Straw

سابق برطانوی وزیر خارجہ نے بی بی سی رپورٹ کی تصدیق کی کہ دنگوں  کے لیے ’مودی براہ راست ذمہ دار‘

برطانیہ میں نشر ہونے والی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں بی بی سی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں نریندر مودی گجرات دنگوں کے لیے ذمہ دار پائے گئے تھے۔ اس ڈاکیومنٹری کے سامنے آنے کے بعد 2002 میں برٹن کے سکریٹری خارجہ رہے جیک سٹرا کے ساتھ کرن تھاپر کی بات چیت۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فوٹو بہ شکریہ: پی آئی بی)

ہندوستان نے گجرات دنگوں پر ڈاکیومنٹری کو ’پروپیگنڈہ‘ بتایا، بی بی سی نے کہا – حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا

برطانیہ میں نشر ہونے والی ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ میں بی بی سی نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں نریندر مودی گجرات دنگوں کے ذمہ دار پائے گئے تھے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے اسے ‘پروپیگنڈہ’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تعصب ہے،غیرجانبداری کا فقدان ہے اور نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی۔ (تصویر: رائٹرس)

برطانوی حکومت کی خفیہ تحقیقات میں گجرات دنگوں کے لیے مودی ذمہ دار پائے گئے تھے: بی بی سی

بی بی سی نے برطانیہ میں ‘انڈیا: دی مودی کویشچن’ کے نام سے ایک ڈاکیومنٹری نشر کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کی جانب سےکروائی گئی گجرات دنگوں کی جانچ (جو آج تک غیر مطبوعہ رہی ہے) میں نریندر مودی کو براہ راست تشدد کے لیے ذمہ دار پایا گیا تھا۔

AKI Blankl

جیل سے رہائی  کے بعد تیستا سیتلواڑ کا پہلا انٹرویو

ویڈیو: گجرات فسادات کی تحقیقات کو گمراہ کرکے ‘بے قصور لوگوں’ کو پھنسانے کے لیے ثبوت گھڑنے کی مبینہ سازش کے الزام میں سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو جون میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد انہیں سنیچر کو سابرمتی جیل سے رہا کیا گیا۔ ان کے ساتھ بات چیت۔

تیستا سیتلواڑ۔ (فوٹو پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو عبوری ضمانت دی

گجرات پولیس نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو 2002 کے گجرات فسادات کی جانچ کو گمراہ کرکے ‘بےقصور لوگوں’ کو پھنسانے کے لیے ثبوت گھڑنے کی مبینہ سازش کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ یہ ایف آئی آر 24 جون کو گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور دیگر کو فسادات کے معاملے میں ایس آئی ٹی کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کیے جانے کے ایک دن بعد درج کی گئی تھی۔

سپریم کورٹ(فوٹو : رائٹرس)

سپریم کورٹ نے گجرات فسادات سے متعلق معاملوں کو بند کیا

چیف جسٹس ادے امیش للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے 2002 کے گجرات فسادات کے مقدمات کی آزادانہ تحقیقات کے لیے تقریباً 20 سال قبل دائر 11 عرضیوں کو بند کرتے ہوئے کہا کہ اب ان عرضیوں میں فیصلے کے لیے کچھ نہیں بچا ہے۔

سپریم کورٹ/ فوٹو: پی ٹی آئی

دنیا بھر کے سرکردہ دانشوروں نے سپریم کورٹ سے اپنے حالیہ فیصلوں پر نظر ثانی کرنے کو کہا

ان سرکردہ دانشوروں نے 2002 کے گجرات فسادات کیس میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندرمودی سمیت 64 لوگوں کو خصوصی تفتیشی ٹیم کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی کانگریس کے مرحوم رکن پارلیامنٹ احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کی عرضی پر سپریم کورٹ کے فیصلے اور اس کے تبصروں کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے۔

سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

گجرات فسادات: سیتلواڑ اورسری کمار کے بعد ایس آئی ٹی نے سابق آئی پی ایس سنجیو بھٹ کو گرفتار کیا

سنجیو بھٹ دیگر معاملات میں سال 2018 سے پالن پور جیل میں ہیں۔ ان کی گرفتاری ٹرانسفر وارنٹ کے ذریعےہوئی ہے۔ 2002 کے گجرات فسادات کے معاملے میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو کلین چٹ دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے تبصرہ کیا تھا، جس کی بنیاد پر احمد آباد پولیس نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ اور سابق آئی پی ایس افسران آر بی سری کمار اور سنجیو بھٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

اتوار کو احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ کے افسران نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

گجرات: عدالت نے تیستا سیتلواڑ اور سابق ڈی جی پی سری کمار کو دو جولائی تک پولیس حراست میں بھیجا

احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ نے 25 جون کو سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ اور گجرات کے دو آئی پی ایس افسران آر بی سری کمار اور سنجیو بھٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ ان تینوں پر گجرات فسادات کی تحقیقات کرنے والی ایس آئی ٹی کو گمراہ کرنے کی سازش کرنے کا الزام ہے، یہ ایس آئی ٹی گجرات فسادات اور وزیر اعلیٰ کے طور پر نریندر مودی کے رول کی تحقیقات کر رہی تھی، اگر اس میں ان کا کوئی رول تھا۔

AKI 26.00_34_21_13.Still002

گجرات فسادات: سپریم کورٹ سے مودی کو کلین چٹ اور تیستا سیتلواڑ کی گرفتاری کے کیا معنی ہیں

ویڈیو: سال 2002 میں گجرات کے مسلم مخالف تشدد میں نریندر مودی کو کلین چٹ دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کیے جانے کے ایک دن سے بھی کم کی مدت میں ریاستی اے ٹی ایس نے عرضی گزاروں میں سے ایک تیستا سیتلواڑ کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن اور سماجی کارکن شبنم ہاشمی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔

سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ۔  (فوٹو : تیستا سیتلواڑ فیس بک)

گجرات فسادات میں نریندر مودی کے رول کی جانچ کا مطالبہ کرنے والی تیستا سیتلواڑ گرفتار  

تیستا سیتلواڑ کے این جی او نے گجرات فسادات کے دوران گلبرگ سوسائٹی قتل عام میں مارے گئے کانگریس ایم پی احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کی قانونی لڑائی کے دوران حمایت کی تھی۔ احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ کی جانب سے درج معاملے میں تیستا کے علاوہ آئی پی ایس افسرسنجیو بھٹ اور آر بی سری کمار کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔

ذکیہ جعفری۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نریندر مودی اور دیگر کو کلین چٹ: ذکیہ جعفری کے بیٹے نے کہا – سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوس ہوں

ذکیہ جعفری کے شوہراور کانگریس کے ایم پی رہے احسان جعفری 28 فروری 2002 کو احمد آباد میں گلبرگ سوسائٹی قتل عام میں مارے گئے 68 افراد میں شامل تھے۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کو ذکیہ کی عرضی خارج کر دی۔سپریم کورٹ 5 اکتوبر 2017 کو ہائی کورٹ کی میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ان کی اپیل کی سماعت کر رہی تھی، جس میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور 63 دیگر کو گجرات فسادات سے متعلق معاملوں میں کلین چٹ دےدی گئی تھی۔

ذکیہ جعفری اور نریندر مودی/فوٹو: پی ٹی آئی

گجرات فسادات: ذکیہ کی عرضی خارج؛ سپریم کورٹ نے مودی اور دیگر کو دی گئی کلین چٹ کو برقرار رکھا

ذکیہ جعفری کے شوہراور کانگریس ایم پی احسان جعفری 28 فروری 2002 کو احمد آباد میں گلبرگ سوسائٹی میں مارے گئے 68 لوگوں میں شامل تھے۔ 2017 میں ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے اس فیصلےبرقرار رکھا تھا جس میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی اور 63 دیگر کو فسادات سے متعلق معاملات میں کلین چٹ دی گئی تھی۔

ذکیہ جعفری۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

ذکیہ جعفری نے سپریم کورٹ میں کہا-گجرات فسادات میں ’منصوبہ بند‘ طریقے سے تشدد کو انجام دیا گیا تھا

گجرات فسادات کے دوران ہلاک ہوئے کانگریس کے سابق رکن پارلیامنٹ احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے 2002 کے فسادات کے دوران گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی سمیت 64 لوگوں کو ایس آئی ٹی کی کلین چٹ کو چیلنج کیاہے۔انہوں نے کہا کہ گجرات فسادات میں تشدد کو ‘سوچ سمجھ کر’ انجام دیا گیا تھا۔

ذکیہ جعفری اور نریندر مودی/فوٹو: پی ٹی آئی

گجرات فسادات: نریندر مودی کو ملی کلین چٹ کے خلاف عرضی پر پھر ٹلی شنوائی

گجرات فسادات میں مارے گئے کانگریس رہنماحسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے ایس آئی ٹی کی جانب سےنریندر مودی سمیت کئی رہنماؤں، نوکرشاہوں کو ملی کلین چٹ کو چیلنج دیا ہے۔ کئی بار ٹل چکی شنوائی کی اگلی تاریخ طے کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اب اسےملتوی کرنے کی کسی درخواست کو قبول نہیں کرےگی۔

ذکیہ جعفری اور نریندر مودی/فوٹو: پی ٹی آئی

گجرات فساد میں نریندر مودی کو ملی کلین چٹ کے خلاف 14 اپریل کو سپریم کورٹ میں شنوائی

گجرات فسادات میں مارے گئے کانگریسی رہنما احسان جعفری کی بیوی ذکیہ جعفری نے ایس آئی ٹی کے ذریعےنریندر مودی سمیت کئی رہنماؤں اور نوکرشاہوں کو کلین چٹ دینے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس پرشنوائی اتنی بار ٹل چکی ہے اس لیے ایک تاریخ لیجیے اور یہ یقینی بنائیے کہ سب موجود ہوں۔

ذکیہ جعفری اور نریندر مودی/فوٹو: پی ٹی آئی

گجرات فسادات: مودی کو کلین چٹ دینے کے خلاف ذکیہ جعفری کی عرضی پر سماعت ملتوی

ایس آئی ٹی نے سال 2012 میں معاملہ بند کرنے کی رپورٹ داخل کی تھی جس میں نریندر مودی اور سینئر سرکاری افسروں سمیت 63 دوسرے لوگوں کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان کے خلاف مقدمہ چلانے لائق ثبوت نہیں ہیں۔

نریندر مودی اور ذکیہ جعفری (فوٹو : پی ٹی آئی)

گجرات فسادات: نریندر مودی کو کلین چٹ دینے کے خلاف ذکیہ جعفر ی کی عرضی پر شنوائی 26 نومبر کو ہوگی

گجرات فسادات کے دوران مارے گئے کانگریس کے سابق ایم پی احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے اسپیشل جانچ ٹیم کے فیصلے کے خلاف ان کی عرضی خارج کرنے کے گجرات ہائی کورٹ کے 5 اکتوبر 2017کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔