سماجی کارکن ہرش مندر کے ذریعے سپریم کورٹ میں بی جے پی رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ پر ایف آئی آر درج کروانے کے لئے عرضی لگائی گئی ہے۔ اس کے جواب میں سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے مندر کی ایک پرانی تقریر کے حصہ کاحوالہ دیتے ہوئے اس کو تشدد بھڑکانے والا کہا ہے۔
دو مارچ کو بلند شہر کے سکندرآباد علاقے میں ہوئے اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ مارپیٹ میں زخمی ہوئے نوجوان کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے ان کے مذہب کو لے کر گالیاں دیں اور گئو کشی کا الزام لگایا۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کےبعد ہیٹ اسپیچ دینے کے لیے بی جے پی رہنماؤں -کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما پر ایف آئی آر درج کرانے کے لیے سماجی کارکن ہرش مندر نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔اس بارے میں ان سے دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کی بات چیت۔
دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں ہوئے فسادات کے بعد کئی فیملی کےممبر گمشدہ ہیں۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس اس کو لےکر ایف آئی آر درج نہیں کر رہی ہے اور حکومت سے بھی ان کو ضروری مدد نہیں مل رہی ہے۔
برہم پوری منڈل کے بی جے پی اقلیتی سیل کے صدر محمد عتیق نے کہا کہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ میں یقین کرتا تھا اور بی جے پی کی تنقید کرنے والوں سے بحث کرتا تھا۔ اب کمیونٹی کے لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ پارٹی نے میرے لیے کیا کیا۔ میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران جن چوک نیوز پورٹل کے صحافی سشیل مانو کو ایک گروپ نے روک کران کے ساتھ مار پیٹ کی اور مذہبی پہچان ثابت کرنے کو کہا۔ سشیل کی آپ بیتی۔
جن سواستھ ابھیان نامی ادارے کی طرف سے جاری ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مطابق دہلی تشدد کے دوران حکومت متاثرین کو مناسب علاج مہیا کرانے میں ناکام رہی اور کئی جگہوں پر مریضوں کو امتیازی سلوک اور استحصال کا سامنا کرنا پڑا۔
شمال مشرقی دہلی کے شیو وہار میں گزشتہ دنوں ہوئے فسادات کے بعد سینکڑوں مسلم فیملی نے مصطفیٰ آباد میں پناہ لی ہے۔ متاثرین کو ڈر ہے کہ اگر وہ واپس جائیںگے، تو ہندوتوا تنظیم کے لوگ ان پر حملہ کر سکتے ہیں۔ نئی دہلی: دہلی کے فساد […]
ویڈیو: دہلی فسادات پر جن سواستھ ابھیان نامی تنظیم کی طرف سے ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں اس دوران مہیا طبی سہولیات پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ سماجی کارکن ہرش مندر بھی رپورٹ بنانے والی ٹیم کا حصہ تھے اور ان کا کہنا ہے کہ جس وقت دہلی فسادات میں جل رہی تھی، حکومتیں عوام کے بیچ نہ ہو کر سوشل میڈیا پر سرگرم تھیں۔ ان سے ریتو تومر کی بات چیت۔
گزشتہ دو ماہ سے حکمراں جماعت کے لوگ کھلے عام مسلمانوں کے خلاف انتہائی زہریلی اور دھمکی آمیز زبان استعما ل کررہے تھے اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی تھی۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک حکمت عملی کا حصہ تھا تاکہ ملک گیر سطح پر شہریت ترمیم قانون کے خلاف تحریک چلانے والوں کو خوف زدہ کیا جائے۔
قومی راجدھانی دہلی میں ہوئے تشدد کو مبینہ طور پر بھڑکانے والے ہیٹ اسپیچ کے لئے رہنماؤں کےخلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اپیل والی ایک عرضی پر فوری سماعت کے مطالبے کوٹھکراتے ہوئے سپریم کورٹ نے بدھ کو معاملے کو سننے کی بات کہی۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران مصطفیٰ آباد علاقے میں متاثرین کی مدد کے لئے پہنچے سماجی کارکن بھی ڈر سے اچھوتے نہیں تھے۔ ایک ایسے ہی کارکن کی آپ بیتی۔
دہلی فسادات پر سرکاری طور پر رد عمل دینے والا ایران چوتھا مسلم اکثریتی ملک بن گیا ہے۔ اس سے پہلے انڈونیشیا، ترکی اور پاکستان پچھلے ہفتے دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئے تشدد کے خلاف تبصرہ کر چکے ہیں۔
دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔
کوئی ہوش میں نہیں تھا۔ آدھی بات سن کر پوری کہانی بنا رہا تھا۔ کسی نے نہیں کہا کہ خود دیکھا ہے۔ بس سنا ہے۔ اتنے پر پیغام آگے بڑھا دیا۔ جس سے بھی پوچھا کسی کے پاس جواب نہیں تھا۔ اتنا ہوش نہیں تھا کہ اگر کچھ سنا ہے تو پہلے چیک کریں۔
دہلی تشدد کا کوئی’ہندو’ یا ‘مسلم’ حزب نہیں ہے، بلکہ یہ لوگوں کوفرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کی ایک گھناؤنی سیاسی چال ہے۔ 2002 کے فسادات نے بی جے پی کوگجرات میں ناقابل تسخیر بنا دیا۔ گجرات ماڈل کے اس بےحد اہم پہلو کو اب دہلی میں اتارنے کی کوشش زور شور سے شروع ہو گئی ہے۔
اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے ریاستی حکومت کے ذریعے ایودھیا میں دی گئی زمین کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مسجد کی تعمیر کے ساتھ ہند -اسلامی تہذیب کے مطالعے کے لئے ایک سینٹر، ایک چیرٹیبل ہاسپٹل، پبلک لائبریری اور سماج کے ہر طبقے کی افادیت کی دیگر سہولیات کا انتظام بھی کیا جائےگا۔
سنگھ چیف نے کہا کہ دنیا کے سامنے اس وقت آئی ایس آئی ایس، شدت پسندی اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے کئی مدعے بڑے چیلنج ہیں۔
اسد الدین اویسی نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، ایک شخص جو بابری مسجد گرائے جانے کا ملزم ہے، اس کو حکومت نے رام مندر بنانے کاذمہ دیا ہے۔ یہ نیاہندوستان ہے جہاں پرمجرمانہ کاموں کوانعام دیا جاتا ہے۔
گزشتہ دنوں ایک ریلی میں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ مہاتماگاندھی نے 1947 میں کہا تھا کہ پاکستان میں رہنے والا ہندو، سکھ ہر نظریے سےہندوستان آ سکتا ہے۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی بتایا تھا کہ گاندھی جی نے کہا تھا کہ پاکستان میں رہنے والے ہندو اور سکھ ساتھیوں کو جب لگے کہ ان کوہندوستان آنا چاہیے تو ان کا استقبال ہے۔ کیا واقعی مہاتما گاندھی نے ایسا کہاتھا جیسا وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں؟
اس پوری بحث میں عدلیہ کی آواز یاتوپوری طرح سے خاموش ہے یا پھر طاقتور انتظامیہ کے نیچے کہیں دب گئی ہے۔وہیں اگر آپ اس قانون کی تفہیم کا دائرہ بڑھائیں گے، جیسا کہ حکومت نے (این آر سی کو سی اے اے سے جوڑکر)یہ اعلانیہ طورپر کیا ہے، تویہ پورے ہندوستانی مسلمانوں کو دوسرے درجے کاشہری بناسکتا ہے۔
کیرل کے بی جے پی ترجمان بی گوپال کرشنن نے ریاستی حکومت کے نیشنل پاپولیشن رجسٹر سے جڑی سرگرمیوں پر روک لگانے پر کہا کہ اگر وزیراعلیٰ وجین نے این پی آر نافذ نہیں کیا تو مرکز کے ذریعے پبلک ڈسٹریبوشن سسٹم کے تحت ریاست کو ملنے والا راشن نہیں دیا جائے گا۔
1984کے راجیو گاندھی اور 1993 کے نرسمہا راؤ کی طرح واجپائی تاریخ میں ایک ایسے وزیر اعظم کے طور پر بھی یاد کیے جائیں گے ،جنہوں نے سبق کو رواداری کا پڑھایا ،مگر بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی طرف سے آنکھیں موند لیں ۔
کورٹ نے کہا کہ ان عرضیوں میں کوئی میرٹ نہیں ہے۔ کئی مسلم فریق، 40 کارکن، ہندو مہاسبھا اور نرموہی اکھاڑا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
ویڈیو: 6 دسمبر 2019 کو بابری مسجد انہدام کے 27 سال پورے ہونے جا رہے ہیں۔ایودھیا میں 27 سال پہلے اسی دن کار سیوکوں نے بابری مسجد کو گرا دیا تھا۔گزشتہ 9 نومبر کو سپریم کورٹ نےبابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعے پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ زمین پرمسلم فریق کا دعویٰ خارج کرتے ہوئے ہندو فریق کو زمین دینے کو کہا ہے۔ساتھ ہی سنی وقف بورڈ کو ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین دینے کا حکم دیا۔اسی مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے سماجی کارکن ہرش مندر اور سینئر صحافی قربان علی سے بات چیت کی۔
اسدالدین اویسی نے کہا کہ جب سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں کہتا ہے کہ 1949 میں مورتیاں رکھ دی گئیں۔6 دسمبر کو مسجد کا ڈھانچہ گرائے جانے کو وہ جرم قرار دیتا ہے۔ 1934 میں ہوئے فسادات کو جرم بتاتا ہے۔تو یہ جگہ ہندوؤں کو کیسے مل سکتی ہے؟
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور ایودھیا تنازعہ میں مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے منگل کوسوشل میڈیا پر لکھا تھا کہانہیں جمیعۃ چیف مولانا ارشد مدنی کے اشارے پر ان کے وکیل اعجاز مقبول کے ذریعے اس معاملے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل راجیو دھون نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ان کوجمیعۃ کے صدر مولانا ارشد مدنی کے اشارے پر ان کے وکیل اعجاز مقبول کے ذریعے اس معاملے سے ہٹا دیا گیا۔ ان کو ایسا کرنے کا حق ہے، لیکن اس کے لئے بتائی جا رہی وجہ بدنیتی سے بھری اور جھوٹی ہے۔ اب وہ اس معاملے میں دائر ریویو کی عرضی سے کسی طرح سے نہیں جڑے ہیں۔
ویڈیو: بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
اترپردیش جمیعۃ علماء ہندکے صدر مولانا سید اشہد رشیدی کی جانب سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ جبکہ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے گنبدوں کو نقصان پہنچانے اور اس کے گرانے کو اپنے علم میں لیا ، پھر بھی متنازعہ مقام اسی فریق کو سونپ دیا جس نے غیرقانونی کاموں کی بنیاد پر اپنا دعویٰ پیش کیا تھا۔
بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے اکانومکس ٹائمس کے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا تھا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔
مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت کہنے پر بی جے پی رہنما اور ایم پی پر گیہ ٹھاکر کے خلاف مدھیہ پردیش کے کانگریس ایم ایل اے نے دھمکی دی ہے کہ ؛پر گیہ ٹھاکر کبھی ایم پی آئیں تو ان کا پتلا نہیں، بلکہ ان کو پورا جلا دیں گے۔
لوک سبھا میں ناتھورام گوڈسے کو ‘دیش بھکت’ کہنے پر ہوئے تنازعہ کے بعد بی جے پی ایم پی پر گیہ ٹھاکر نے کہا کہ ان کے بیان کو غلط طرح سے پیش کیا گیا۔ اس بیان پر مدھیہ پردیش کانگریس کے کارکنوں نے ٹھاکر کے خلاف سیڈیشن کا معاملہ درج کروایا ہے۔
ویڈیو: بھوپال سے بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر کے لوک سبھا میں ناتھو رام گوڈسے کو ایک بار پھر سے دیش بھکت کہنے پر تنازعہ ہوا ہے۔ اس تنازعہ پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا گوڈسے راشٹر بھکت تھے، بی جے پی ایم ایل اےنے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک مخالف سرگرمیوں میں شامل ہونے والادہشت گرد ہوتا ہے۔
بی جے پی کے لوگ چاہے جو دکھاوا کریں، لیکن پرگیہ ٹھاکر ہندوستان کے لئےشرمندگی کا سبب ہیں۔ وہ پارلیامنٹ اور اس کے دفاعی امورکی کمیٹی کے لئے باعث شرمندگی ہیں۔ اور یقینی طور پر وہ اپنے سیاسی آقاؤں کے لئے بھی شرمندگی کا باعث ہیں۔لیکن شاید ان کو اس لفظ کا مطلب نہیں پتہ۔
لوک سبھا میں پر گیہ ٹھاکر کے ذریعے ناتھورام گوڈسے کو دیش بھکت کہنے کوبی جے پی نے قابل مذمت بتاتے ہوئے ان کو دفاعی امور کی پارلیامانی کمیٹی سے باہرکئے جانے کی بات کہی۔ ساتھ ہی بتایا کہ انہیں اس سیشن میں پارٹی کی پارلیامنٹری اجلاس میں حصہ لینے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔
ایس پی جی ترمیم بل پر ہو رہی بحث میں ایم پی اے راجہ ناتھورام گوڈسے کے ایک بیان کاحوالہ دے رہے تھے، جب بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیامان پر گیہ ٹھاکر نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ ایک دیش بھکت کی مثال نہیں دے سکتے۔
فلم ،ادب اور صحافت سمیت مختلف شعبوں کی معروف مسلم شخصیات نے ایودھیا معاملے میں ریویو پٹیشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کو جاری رکھنے سے سنگھ پریوار کا ایجنڈہ پورا ہوگا ۔وہیں سنی وقف بورڈ نے کہا کہ – وہ کورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہیں کریں گے۔
یہ معاملہ گجرات کے وڈودرا کے وسنا علاقے کا ہے۔ ڈسٹربڈ ایریا ایکٹ کاحوالہ دےکر علاقے کے لوگوں نے مسلم نوجوان کو مکان بیچنے کی مخالفت کی تھی۔ اس ایکٹ کے تحت پڑوسیوں کے اتفاق کے بغیر ہندو اکثریتی علاقے میں مسلمانوں اور مسلم اکثریتی علاقے میں ہندوؤں کو جائیداد بیچنے کی ممانعت ہے۔