موجودہ لوک سبھا انتخابات کے دوران مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعے اپوزیشن جماعتوں اور رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے درمیان تین سابق چیف الیکشن کمشنروں نے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات آزادانہ اور منصفانہ انتخابات میں مداخلت ہیں۔ الیکشن کمیشن کو ایجنسیوں سے بات کرنی چاہیے کہ وہ الیکشن ختم ہونے تک انتظار کیوں نہیں کر سکتے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق بڑے جلسوں یعنی وزیر اعظم نریندر مودی کے ہر جلسے پر 50 کروڑروپے کی لاگت آتی ہے، اس میں ان کی نقل و حمل کی لاگت شامل نہیں ہے، کیونکہ اس کا خرچہ ہندوستانی فضائیہ اور ان کی حفاظت پر مامور اسپیشل پروٹیکشن گروپ کو اٹھانا پڑتا ہے۔
الیکٹورل بانڈز خریدنے والے سرفہرست پانچ گروپوں / کمپنیوں میں سے تین نے سب سے زیادہ چندہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو دیا، جبکہ دو نے اپنے چندے کا سب سے بڑا حصہ ترنمول کانگریس کو دیا۔
الیکٹورل بانڈ کے ذریعے سب سے زیادہ چندہ پانے والوں میں بی جے پی کے بعد ترنمول کانگریس دوسرے نمبر پر ہے۔ اسے مجموعی طور پر 1609.53 کروڑ روپے کا چندہ ملا، جس کا ایک تہائی (542 کروڑ روپے) لاٹری کنگ سینٹیاگو مارٹن کی کمپنی فیوچر گیمنگ اینڈ ہوٹل سروسز نے دیا۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بھوپال سے بی جے پی امیدوار پرگیہ ٹھاکر کے قابل اعتراض بیانات اور الیکشن کمیشن کی خاموشی پر سی ایس ڈی ایس کے پروفیسر آدتیہ نگم اور سینئر صحافی نیرجا چودھری سے ارملیش کی بات چیت۔
بی جے پی نے شکایت درج کرائی تھی کہ اس اشتہار میں ’چوکیدار ‘کے خلاف قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا گیا ہے اور یہاں ’چوکیدار ‘سے مراد وزیراعظم مودی سے ہے۔
گجرات سے بی جے پی کے ایم ایل اے رمیش کٹارا نے ایک انتخابی جلسے میں کہا کہ جو لوگ بی جے پی کو ووٹ نہیں دیں گے ، ان کو کام نہیں دیا جائے گا۔
سماجوادی پارٹی کے رہنما اعظم خان نے بی جے پی امیدوار جیا پرداہ کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا جبکہ مرکزی وزیر مینکا گاندھی نے ایک خاص کمیونٹی کے بارے میں متنازعہ بیان دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے نوٹس لیتے ہوئے یہ روک لگائی۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور بی ایس پی چیف کے ذریعے انتخابی تشہیر کے دوران فرقہ وارانہ بیان دیے جانے کی شکایت پر الیکشن کمیشن نے یہ قدم اٹھایا ہے ۔ یوگی نے علی اور بجرنگ بلی سے متعلق ایک بیان دیا تھا ، جبکہ مایاوتی نے مسلم رائے دہندگان کو خاص پارٹی کو ووٹ نہیں دینے کی اپیل کی تھی ۔
اتر پردیش کی رام پور لوک سبھا سیٹ سے ایس پی-بی ایس پی اتحاد کے امیدوار اعظم خان نے اتوار کو ایک عوامی جلسہ کے دوران بی جے پی امیدوار جیا پردہ کو لے کر قابل اعتراض بیان دیا تھا۔ تنازعہ ہونے پر بولے،میں نے کسی کا نام نہیں لیا۔
کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ آج جمہوریت کے لیے کالا دن ہے۔ چور کی چوکیداری اور چوکیدار کی چوری رنگے ہاتھوں پکڑی گئی ہے۔کیا اس طرح سے بلیک منی سے ریلی میں نوٹ منگوا کر ،نریندر مودی جی انتخابات جیتنا چاہتے ہیں؟
الیکشن کمیشن نے ڈھل مل رویے پر ضابطے کی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت ریل اور آئی آر سی ٹی سی کو نوٹس جاری کرکے 4 اپریل تک جواب دینے کو کہا ہے۔
کاٹھ گودام شتابدی ایکسپریس میں سفر کر رہے ایک مسافر کے ذریعے پیپر کپ کی تصویر کے ساتھ کیا گیا ٹوئٹ وائرل ہونے پر ریلوے نے کہا کہ اس نے کپ ہٹا لیے ہیں اور ٹھیکے دار کو سزا دی ہے۔حال ہی میں ریلوے اور ایئر انڈیا نے اپنے ٹکٹ اور بورڈنگ پاس پر نریندر مودی کی تصویر شائع کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے سخت لہجے میں کہا ہے کہ یہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے ۔ خط لکھ کر جواب مانگا ہے کہ کیوں ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد بھی وزیر اعظم مودی کی تصویر ریل ٹکٹوں اور ایئرا نڈیا بورڈنگ پاس سے نہیں ہٹائی گئی۔ […]
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے 5 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کا اعلان اور الیکشن کمیشن کے رول پر سینئر صحافی آرتی جےرتھ اور ہندو بزنس لائن کی پالیٹیکل ایڈیٹر پورنیما جوشی سے ارملیش کی بات چیت۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈروں کے مطابق یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح مودی –شاہ کی جوڑی پارٹی کی اندرونی جمہوریت اور اس کی روایات کو ختم کر رہی ہے۔
ٹرانس جینڈر کی شمولیت کی اہمیت پر پاکستان کے الیکشن کمیشن کی مدد سے آل پاکستان ٹرانس جینڈر الیکشن نیٹ ورک (اے پی ٹی ای این)نے میٹنگ منعقد کی تھی۔ میٹنگ میں سبھی اسمبلی حلقے کے امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔
سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ کے ذریعے کمیشن نے کہا کہ سیاست کو جرم سےآزاد بنانے کی سمت میں اور موثر قدم اٹھانے کے لئے قانون میں ترمیم کی ضرورت ہوگی جو الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔
آپ کے اداروں کا تماشہ اڑ رہا ہے۔ آنکھیں کھولکر دیکھیے۔ ٹی وی چینلوں کے بھروسے ملک کو مت چھوڑئیے۔ پتا کرتے رہیے۔ دیکھتے رہیے۔ آپ کسی کی سائڈ لیں مگر حقیقت تو دیکھیں۔ یہ بھی تو دیکھیں کہ الیکشن کمیشن کسی کا ٹائپسٹ تو نہیں بن رہا ہے۔
گجرات میں حالیہ اسمبلی انتخابات میں 5.5 لاکھ سے زیادہ رائےدہندگان نے نوٹا بٹن دبایا تھا۔ وہاں کئی اسمبلی علاقوں میں جیت کا فرق نوٹا ووٹ کی تعداد سے کم تھا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے الیکشن کمیشن کا طریقہ کار اور گجرات اسمبلی انتخابات کے موضوع پر ونود دوا کا تبصرہ