پاکستان کے برعکس ہندوستان میں سویلین حکومتیں اور سیاستدان لاکھ اختلافات کے باوجود ملک کے وسیع تر مفادات کی حفاظت کرتی ہیں۔پاکستان کے لبرل مدبرین اس سوال پر بس یہ کہہ کر جان چھڑاتے ہیں کہ ان کے ملک میں ملٹری سویلین حکومتی فیصلوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مگر جب سویلین حکمران بھی اقتدار میں آتے ہیں، تو کیا وہ توازن برقرار رکھ پاتے ہیں؟ جمہوی نظام کو چلانے کے لیے توازن برقرار رکھنا ایک لازمی امر ہے اورایک کامیاب جمہوریت کے لیے آئین کو چلانے کے لیے امبیڈ کر کی نصیحت پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔
کچھ عرصہ سے ہندو انتہاپسندوں کی مربی تنظیم آر ایس ایس کو یہ خیال ستا رہا ہے دلیپ کمار عرف یوسف خان سے شروع ہو کر شاہ رخ خان تک اداکاروں کی ایک بڑی کھیپ، سوسائٹی کے لیے رول ماڈل کا کام کرتے ہیں۔ اسی لیے پچھلے کئی برسوں سے بالی ووڈ ان کے نشانے پر ہے۔
امبیڈکر نے کہا تھا؛’اصل میں دنیا میں دو ذات ہے، پہلا امیر اور دوسرا غریب’۔مودی حکومت کی نوٹ بندی، جی ایس ٹی، فلاحی کاموں سے سرکار کی کنارہ کشی اور سرمایہ داروں کے مفاد کے لئے ہر روز نئی پالیسی کا نفاذ کسی بھی طرح سے امبیڈکر کے نظریات سے میل نہیں کھاتے۔
غازی پور ضلع کے وشال غازی پوری اور ان کی اہلیہ سپنا دلت اورپسماندہ مفکرین کی تعلیمات کو گیتوں کے ذریعہ پیش کرتے ہیں۔گزشتہ اکتوبر میں ان گیتوں سے ناراض علاقے کے کچھ دبنگوں نے ان کے اسٹوڈیو میں آگ زنی کی اور جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ پولیس میں شکایت درج ہونے کے باوجود وشال اپنی فیملی کے ساتھ چھپ کر رہنے کو مجبور ہیں۔
حب الوطنی پر سوشل میڈیا ٹرالز کی اجارہ داری نہیں ہو سکتی ۔ انہیں یہ حق ہر گز نہیں دیا جا سکتا کہ وہ ان لوگوں کو پاکستان چلے جانے کو کہیں جو وطن پرستی کومختلف چشمے سے دیکھتے ہیں۔
گجرات اسمبلی کے اسپیکر راجندر ترویدی نے کہا کہ ہندوستان کے آئین کا مسودہ بنانے والے اور اس کو ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کو سونپنے والے بی این راؤ بھی براہمن تھے۔ اس پروگرام میں ریاست کے وزیراعلیٰ وجئے روپانی اور نائب وزیراعلیٰ نتن پٹیل بھی موجود تھے۔
راقم کی کام کاجی زندگی کا بیشتر حصہ ایسے مرد و خواتین کے بارے میں لکھتے ہوئے گزرا، جنہوں نے اس ملک کی تعمیر کی۔ ایسے مرد و خواتین جنہیں اپنی خدمات کا مظاہرہ کرنے کے لیے کبھی ‘دیش بھکتی’ کا لبادہ اوڑھنے کی ضرورت نہیں پڑی۔یہ ان کے کام تھے، جنہوں نے ہمیں بتایا کہ وہ ہندوستان کے کیسے خدمت گزار سپوت تھے۔ اس کے لیے انہوں نے اپنے منہ سے کبھی کچھ نہیں کہا۔
انٹرویو: دہلی یونیورسٹی کے ایم اے کے نصاب سے مصنف اور مفکر کانچہ ایلیا شیفرڈ کی کتاب ہٹانے کی تجویز پر ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی الگ الگ خیالات کو پڑھانے، ان پر بحث کرنے کے لئے ہوتی ہیں، وہاں سو طرح کے خیالات پر بات ہونی چاہیے۔ یونیورسٹی کوئی مذہبی ادارہ نہیں ہیں، جہاں ایک ہی طرح کے مذہبی افکار پڑھائے جائیں۔
منو کے مجسمہ کو ہائی کورٹ کے احاطے سے ہٹانے کی عرضیاں سال 1989 سے زیر التوا ہیں، جن پر 2015 کے بعد سے سماعت نہیں ہوئی ہے۔ سوموار کو اورنگ آباد کی دو خواتین کے مجسمہ پر سیاہی پوتنے کے بعد معاملہ پھر گرما گیا ہے۔
سپریم کورٹ کو ناگ راج معاملے میں دئے اپنے فیصلے کو نظرِثانی کے لئے بڑی بنچ کو بھیج دینا چاہیے۔سپریم کورٹ کے ہی پانچ ججوں سے زیادہ والی بنچکے کئی فیصلوں میں کہا گیا ہے کہ ذات پات والے نظام میں نچلے پائیدان پر ہونا اپنے آپ میں ہی سماجی پچھڑاپن دکھاتا ہے۔
2014 کے پہلے تک’سیاسی اکثریت’اور’فرقہ وارانہ اکثریت’کے بیچ کی کھائی رسمی طور پر بنی رہی۔زمین پر جو بھی حالات رہے ہوں لیکن انتخاب غلط فہمی پیدا کرنے والے ایک مکھوٹا کے طور پر کام کرتا رہا۔لیکن مرکز میں بی جے پی کے آنے کے بعد یہ مکھوٹا بھی اتر گیا۔
بھیماکورےگاؤں تشدد میں ماؤوادی لنک، وزیر اعظم کے مبینہ قتل کی سازش اور دلتوں کی حالت پر بابا صاحب بھیم راؤ آمبیڈکر کے پوتے اور بھارتیہ رپبلکن پارٹی بہوجن مہاسنگھ کے رہنما پرکاش آمبیڈکر سے پرشانت کنوجیا کی بات چیت۔
میرے لئے کالا حیران ہوکر دیکھنے والی فلم رہی،ہندوستانی سینما کی تاریخ میں کالا پہلی فلم ہے، جس میں کردار جئے بھیم کے نعرے لگاتے ہیں۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے امبیڈکر پر سیاست اور میڈیا کوریج پر جے این یو کے پروفیسر وویک کمار اور سینئر جرنلسٹ پورنیما جوشی کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے تناظر میں وسیع النظری سے غور کرنے پر بہت سارے پہلو سامنے آتے ہیں جو سپریم کورٹ کے موقف کو کمزور کرتے ہیں اور انصاف پسندی پر سوالیہ نشان لگا دیتے ہیں۔ شنوائی مکمل ہونے کے تقریباً 16 ماہ بعد ، سپریم […]
ان کواس طرح پیش کر نے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے اس ملک میں گاندھی کے بعدوہی سب سے بڑے دانشور /فلاسفر ہوں ،جن کو پہچانا نہیں گیا۔تو پہلا سوال یہی ہے کہ وہ کس قسم کے فلاسفر ہیں،جن کو ان کے جنم کے 100ویں سال میں […]
ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائسز (ٹی آئی ایس ایس)، ممبئی سے پی ایچ ڈی کرنے والے سُنیل یادَو دِن میں پڑھائی کرتے ہیں اور رات میں صفائی ملازم کا کام کرتے ہیں۔ وہ ڈاکٹر امبیڈکر کو اپنا ماڈل اور پڑھائی کو بدلاؤ کا اوزار مانتے ہیں۔ انکا […]