حکومت نے اطلاعات کو عام کر کے آر ٹی آئی کی ضرورت کم کر دی ہے: امت شاہ
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سینٹرل انفارمیشن کمیشن کی 14ویں سالانہ کانفرنس میں کہا کہ آر ٹی آئی درخواستوں کی بڑی تعداد میں کسی حکومت کی کامیابی نہیں چھپی ہوتی۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سینٹرل انفارمیشن کمیشن کی 14ویں سالانہ کانفرنس میں کہا کہ آر ٹی آئی درخواستوں کی بڑی تعداد میں کسی حکومت کی کامیابی نہیں چھپی ہوتی۔
آر ٹی آئی قانون نافذ ہونے کی 14ویں سالگرہ پر جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق فروری 2019 میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی انفارمیشن کمشنرکی وقت پر تقرری نہیں ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے ملک بھرکے انفارمیشن کمیشن میں زیرالتوا معاملوں کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور لوگوں کو صحیح وقت پر اطلاع نہیں مل پا رہی ہے۔
مانا جاتا ہے کہ جب بھی این ڈی اے اقتدار میں آتی ہے، اس کی ڈور آر ایس ایس کے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔ لیکن 2019 کی وجئے دشمی کی تقریرکے زیادہ تر حصے میں سنگھ چیف موہن بھاگوت کا مودی حکومت کے بچاؤ میں بولنا ان کے گھٹتے قدکی طرف اشارہ کرتا ہے۔
نئی دہلی میں انڈین پولیس سروس 2018 بیچ کے پروبیشنروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر ہمیشہ کے لئے ایک یونین ٹریٹری نہیں رہےگا اور حالات معمول پر آنے کے بعد اس کا ریاست کا درجہ بحال کر دیا جائےگا۔
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ سنگھ کا نام لےکر،ہندوؤں کا نام لےکر ایک سازش چل رہی ہے، یہ سب کو سمجھنا چاہیے۔ لنچنگ کبھی ہمارے ملک میں رہا نہیں، آج بھی نہیں ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی جانکاری میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس بارے میں ہمارے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے۔یہ جانکاری جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہو سکتی ہےلیکن اس درخواست کو وہاں ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ سینٹرل آر ٹی آئی قانون وہاں نافذ نہیں ہے۔
گجرات کا وکاس ماڈل ایک فریب تھا۔ گجرات فسادات کے بعد مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کا جو تجربہ شروع ہوا، مودی-شاہ اسی کے سہارے مرکز میں اقتدار میں آئے۔ آج یہی گجرات ماڈل سارے ملک میں اپنایا جا رہا ہے۔ 370 کا مدعا اسی تجربے کی اگلی کڑی ہے، جس کو مودی شاہ مہاراشٹر اور ہریانہ انتخاب میں بھنانے جا رہے ہیں۔
ویڈیو: جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 پر سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ہندوستانی آئین میں واضح طور پر ہندوستان کو ریاستوں کا یونین کہا گیا ہے یعنی ایک یونین کے طور پر سامنے آنے سے پہلے بھی یہ ریاست وجود میں تھے۔ ان میں سے ایک جموں و کشمیر کا یہ درجہ ختم کرتے ہوئے مودی حکومت نے یونین کے نظریہ کو ہی چیلنج دیاہے۔
پی چدمبرم ، رابرٹ واڈرا، اور ڈی کے شیو کمار سے ای ڈی درجنوں بار پوچھ تاچھ کر چکی ہے، لیکن پھر بھی انتخاب کی دستک کے ساتھ ہی ای ڈی کو پوچھ تاچھ کے لیے ان کی حراست چاہیے۔
جارج کورین نے کہا کہ ،عیسائی لڑکیاں اسلامی انتہاپسندوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہیں۔انہوں نے اس معاملے میں این آئی اے سے جانچ کرانے کی اپیل کی ہے۔
ویڈیو: سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی سے بات چیت میں این آر سی ، آرٹیکل 370، کارپوریٹ ٹیکس اور اقتصادی بحران جیسے کئی مدعوں پر اپنی رائے دی ۔
مرکزی داخلہ نے کہاکہ بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ جیسا منصوبہ،کم جنسی تناسب والی ریاستوں میں لوگوں میں بیداری لانا، اسقاط حمل کے قانون کو سخت بنانا جیسی کئی کوشش مردم شماری سے ہی ممکن ہوتی ہے۔
اگلے مہینے ہونے والے اسمبلی الیکشن سے پہلے مہاراشٹر میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر کوہندوستان میں ’انضمام نہیں کرنے‘ کو لےکر نہرو کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
این ایس اے کے دعوے کے مطابق اگر آرٹیکل 370 پر کشمیر کے لوگ پوری طرح سے حکومت کے ساتھ ہیں، تو ان کے رہنماؤں کے بڑے جلسے کو خطاب کرنے کے امکان سے حکومت کو ڈر کیوں لگ رہا ہے؟
انتظامیہ کی طرف سے تقریباً 3000 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں جمو ں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ،فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ بھی شامل ہیں۔ حالانکہ ان میں سے دو تہائی لوگوں کو رہا کر دیا گیا ہے لیکن ابھی بھی تقریباً 1000 لوگ حراست میں ہیں۔
کشمیر کے سی پی آئی ایم رہنما اور سابق ایم ایل اے محمد یوسف تاریگامی پہلے ایسے کشمیری رہنما ہیں جو حراست میں رکھے جانے کے بعد دہلی آ سکے ہیں ۔ نئی دہلی واقع پارٹی صدر دفتر پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ پابندیوں کی وجہ سے کشمیری آہستہ آہستہ مر رہے ہیں، گھٹن ہو رہی ہے وہاں۔
یہ واقعی شرم کی بات ہے کہ ہندوستان کے مسلم لیڈران نے جموں وکشمیر میں ہورہی زیادتیوں کے متعلق اپنے منہ ایسے بند کئے ہیں جیسے ان کی چابیاں ہندو انتہا پسندوں کے پاس ہوں۔ جمیعۃ کے لیڈران آئین کی اس شق کی ترمیم و تحلیل کی حمایت کرتے ہیں تو پھر یونیفار م سول کوڈ اور تین طلاق قانون کے اطلاق پر کیوں شور مچا رہے ہیں؟
جموں وکشمیر میں لگی پابندیوں کی وجہ سے والدین بچوں کی حفاظت کو لے کر پریشان ہیں اور انہیں اسکول نہیں بھیج رہے ہیں۔
جموں کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل370 کےاکثر اہتمام کو ختم کئے جانے کے 40ویں دن بعد بھی کشمیر میں زندگی متاثر ہے۔
حکام نے بتایا کہ تجارتی مرکز لال چوک اور گرد ونواح کی تمام انٹری کو خاردار تاروں سے بند کر دیا گیا ہے اور بڑی تعداد میں سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ محرم کے جلوس کو روکنے کے لیے سرینگر سمیت کشمیر کے کئی حصوں میں اتوار کو کرفیو جیسی پابندیا ں لگائی گئیں ۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے ذریعے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے ہوئے ایک مہینے ہو گئے۔ایک مہینے بعد کشمیر کے حالات کے بارے میں بتا رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی ۔
یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے گوالیار کا ہے ۔سی پی ایم رہنما شیخ عبدل غنی’ دھارا 370:سیتو یا سرنگ‘نامی کتاب بیچ رہے تھے۔ جس کے مصنف مدھیہ پردیش کی سی پی آئی ایم یونٹ کے چیف جسوندر سنگھ ہیں۔
عرضی گزاروں کی مانگ ہے کہ اس بل کو غیر قانونی قرار دیا جائے کیونکہ یہ آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
ویڈیو: جموں و کشمیر پر ملک کے بڑے میڈیا ہاؤس کی یکطرفہ رپورٹنگ پر وہاں کے لوگوں سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیراونی کی بات چیت کی ۔
ویڈیو: جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیراونی نے کشمیر کے سکھ کمیونٹی سے بات چیت کی
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو 5 اگست سے سرینگر کے چشم شاہی ہٹ کی حراست میں رکھا گیا ہے۔ اپنی عرضی میں، محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے کہا تھا کہ وہ اپنی ماں کی صحت کے بارے میں فکرمند ہے کیونکہ وہ ان سے ایک مہینے سے نہیں ملی ہیں۔
مرکزی حکومت کے ذریعےیو اے پی اے 1967 میں ترمیم کو منظوری دیے جانے کے تقریباً ایک مہینے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ نیا قانون مرکزی حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی آدمی کو دہشت گرد قرار دے سکتا ہے، اگر وہ دہشت گرد سرگرمیوں کو انجام دیتا ہے یا اس میں شامل ہوتا ہے یا اس کو بڑھاوا دیتا ہے۔
آرٹیکل 370 ہٹنے کے بعد سرینگر کے سورا میں ہوئے ایک مظاہرہ میں شامل ہونے والایہ نواجوان پیلیٹ لگنے سے زخمی ہو گیا تھا۔ حالانکہ فوج کا کہنا ہے کہ نوجوان کی موت پیلیٹ سے لگی چوٹ سے نہیں بلکہ پتھراؤ سے ہوئی ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے کچھ گاؤں میں لوگوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر مارپیٹ اور شدید طور پر ٹارچر کرنے کے الزامات لگائے ہیں ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ انھیں لاٹھیوں اور بھاری تاروں سے مارا گیا اور بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔فوج کا کہنا ہے کہ ان کو ایسے کسی واقعے کا علم نہیں ہے۔
ریاست سے آرٹیکل 370 ہٹانے اور دو یونین ٹریٹری میں باٹنے کے بعد سے حالات معمول پر نہیں ہیں۔ ایک افسر نے بتایا کہ پیلیٹ سے زخمی 36 لوگوں میں سے 8 بند کے پہلے ہفتے میں زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران پتھربازی کے 200 واقعات ہوئے۔
جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اور فون خدمات بند کرنے پر گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ دہشت گردوں اور پاکستان کے لئے یہ زیادہ مفید ہے۔ اس کا استعمال جھوٹ پھیلانے اور ورغلانے کے لئے کیا جاتا ہے۔
یورولاجی میں گولڈ میڈل عمر سلیم اختر کواس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ میڈیا سے بات کر رہے تھے۔ اس دوران وہ لگاتار کہہ رہے تھے کہ وہ صرف بحران پر دھیان دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کشمیریوں نے اقلیت کو کبھی اقلیت نہیں سمجھا بلکہ انہیں ہمیشہ اپنے عزیزوں اور پیاروں کی مانند اپنی محبتوں سے نوازا ہے۔ مگر بد قسمتی یہ رہی کہ جب بھی کوئی تاریخی موڑ آیا‘یہاں کی اقلیت اکثریت کے ہم قدم نہیں تھی۔کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ دہلی کے ایوانوں میں نوکر شاہی کو اپنا کعبہ و قبلہ تصور کرنے کے بجائے کشمیری پنڈت ہم وطنوں کے مفادات کا بھی خیال رکھیں۔
کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے کہا کہ وہ کئی مدعوں پر نریندر مودی حکومت سے متفق نہیں ہیں، لیکن یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان یا کوئی دوسرا ملک اس میں دخل نہیں دے سکتا۔
کورٹ نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور ریاست کو دو یونین ٹیریٹری ریاستوں میں تقسیم کرنے کے فیصلے کو چیلنج دینے والی عرضی پر بھی مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
کورٹ نے یہ بھی کہا کہ یچوری تاریگامی کی صحت کے بارے میں جاننے کے علاوہ کسی سیاسی سرگرمی میں شامل نہیں ہوں گے۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد لگائی گئی پابندیوں کی وجہ سے لوگ اپنے معاملوں کی سماعت کے لئے ہائی کورٹ نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ سرکاری محکمے بھی اپنی پیروی کرنے کے لئے کورٹ میں حاضر نہیں ہو سکے۔
نیا یو اے پی اے قانون حکومت کو غیرمعمولی اختیارات دینے والا ہے، جو اس کی طاقت کے ساتھ ہی اس کی جوابدہی کوبھی بڑھاتا ہے۔