ویڈیو: شمال-مشرقی دہلی کے ایک سرکاری اسکول کی اسٹوڈنٹ نرگس نسرین نے فروری کے فسادات میں اپنا گھر اور اپنی کتابیں کھونے کے باوجود اچھےنمبرات کے ساتھ 12ویں بورڈ کا امتحان پاس کیا ہے۔ وہ کیسے اس دور سے گزریں اور کیسے گھروالوں کو سنبھالا، انہی کی زبانی۔
سی اے اے مظاہرہ سے متعلق معاملے میں گرفتار جے این یواسٹوڈنٹ اور پنجرہ توڑ کارکن دیوانگنا کلیتا نے ایک عرضی میں کہا تھا کہ کرائم برانچ ان پر لگے الزامات کے سلسلے میں چنندہ طریقے سے جانکاریاں عوام کر رہی ہے اور گمراہ کن جانکاری پھیلا رہی ہے، جس کی وجہ سے ان کی اور ان کے اہل خانہ کی جان کو خطرہ ہے۔
ایک مقامی عدالت کو بتایا گیا کہ دہلی تشدد کے معاملے میں پولیس نے اب تک جعفرآباد اور موج پور میٹرو اسٹیشن کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور فوٹو قبضہ میں نہیں لی ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ پولیس کو یہ بتانا کہ کب اور کون سے ثبوت اکٹھے کرنے ہیں، کورٹ کا کام نہیں ہے۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں فروری میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں 53 لوگ مارے گئے تھے۔ دہلی پولیس نے جون میں عدالت میں دائر کئی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ تشدد نریندرمودی سرکار کو بدنام کرنے کی سازش کا نتیجہ تھا۔ اس مدعے پر سپریم کورٹ کے وکیل ایم آر شمشاد سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: فروری میں ہوئے دہلی فسادات سے متعلق تقریباً50 کیس وکیل عبدالغفار اکیلے لڑ رہے ہیں۔ ان میں سے لگ بھگ آدھے کے لیے وہ فیس بھی نہیں لے رہے۔ دہلی فسادات میں ہو رہی جانچ اور گرفتاریوں پر لگاتار سوال اٹھ رہے ہیں۔ عبدالغفار کا بھی ماننا ہے کہ جانچ میں شواہد سے پہلے ایک نیریٹو سیٹ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فروری2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی رہنما کپل مشراکی تقریر کے بعد فسادات شروع ہوئے تھے لیکن اب تک ان کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کیا گیا ہے۔
پنجرہ توڑممبردیوانگنا کلیتا کی گرفتاری کے بعد ہوئے کچھ ٹوئٹس پر دہلی پولیس کو اعتراض تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس پر کہا کہ ٹوئٹس میں جہادی، لیفٹسٹ سازش جیسے نیریٹو‘ہندوتوا کی مشینری’کے ذریعے پھیلانے کی بات کی گئی ہے، لیکن یہ نہیں کہا گیا کہ پولیس یہ مشینری ہے۔
شمال مشرقی دہلی کے دو لوگوں نے کڑکڑڈوما کورٹ میں عرضی دائر کر کے مانگ کی ہے ان کے حلقہ میں امن و امان اور ہم آہنگی کو خراب کرنے اورتشددکرانے میں مدد کرنے کے لیے بی جے پی رہنماکپل مشراکے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
سی اے اے مخالف مظاہرے کے سلسلے میں گرفتار جے این یواسٹوڈنٹ اور پنجرہ توڑ کارکن دیوانگنا کلیتا کی ایک عرضی پر پولیس کی جانب سےدائر حلف نامے کو لےکر دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ اس میں کئی الزام لگائے گئے ہیں، جو غیرذمہ دارانہ ، غیرمناسب اور عرضی کے دائرے سے پرے ہیں اور انہیں واپس لیا جانا چاہیے۔
اس سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران 25 سالہ مسلم نوجوان عرفان کے قتل کے معاملے میں دہلی پولیس نے کڑکڑڈوما عدالت میں چارج شیٹ داخل کیا ہے۔ اس میں قتل کے ملزمین میں برہم پوری منڈل سے بی جے پی کےجنرل سکریٹری برج موہن شرما کا بھی نام شامل ہے۔
دہلی پولیس نے عدالت میں داخل چارج شیٹ میں کہا ہے کہ تمام ملزم مسلمانوں سے ‘بدلہ’لینے کے لیے 25 فروری کو بنائے گئے ایک وہاٹس ایپ گروپ ‘کٹر ہندوتو ایکتا’سے جڑے تھے۔ ملزمین نے اس کا استعمال آپسی رابطہ اور ایک دوسرے کو لوگ، ہتھیار اور گولہ بارود مہیا کرانے کے لیے کیا تھا۔
دہلی پولیس کے مطابق جعفرآبادتشدد کے ایک ملزم شاہ رخ نے اپنے بیان میں پنجرہ توڑ کارکن دیوانگنا کلیتا اور نتاشا نروال کا نام لیا تھا۔ شاہ رخ نے کہا کہ تشدد میں آنکھوں کی روشنی لگ بھگ کھو دینے کی وجہ سے اس کو نہیں پتہ کہ پولیس نے اس سے جس بیان پر دستخط کرائے اس میں کیا لکھا تھا۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کو لےکر دی وائر کی جانب سے دائر آر ٹی آئی درخواست پر اپیلیٹ اتھارٹی کی ہدایت کے بعد بھی دہلی پولیس نے جانکاری دینے سے منع کر دیا۔ پولیس نے صرف گرفتار کیے گئے لوگوں، درج کی گئی ایف آئی آر، ہلاک ہونے والوں اور زخمی ہونے والوں کی تعداد کی جانکاری دی ہے۔
گزشتہ 29 مئی کو دہلی ہائی کورٹ نے فساد کے ایک ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے پولیس کی اس دلیل کو خارج کر دیا تھا کہ ضمانت دینے سے سماج میں غلط پیغام جائےگا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ عدالت کا کام قانون کے مطابق انصاف کرناہے، نہ کہ سماج کو پیغام دینا۔
دہلی پولیس نے تشدد کے دوران ویٹر دلبر نیگی کےقتل کے معاملے میں درج چارج شیٹ میں الہند ہاسپٹل کے مالک ڈاکٹر ایم اے انورکو ملزم بنایا ہے۔ اس ہاسپٹل میں متاثرین کا علاج بھی کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر انور اور ارشد پردھان کو فاروقیہ مسجد میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کا آرگنائزر بتایا گیا ہے۔
صفورہ زرگرپردہلی تشدد میں سازش کرنے کاالزام ہے۔انہیں گزشتہ 10 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران ہیڈ کانسٹبل رتن لال کےقتل معاملے میں پولیس نے کورٹ میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔اس میں سماجی کارکن ہرش مندر کا بھی ذکر ہے۔کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران ہرش نے اشتعال انگیز بیانات دیے تھے۔اس موضوع پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ہرش مندر کے ساتھ پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
دہلی فسادات کے معاملے میں گرفتار حاملہ صفورہ زرگر تہاڑ جیل میں ہیں اور عدالت میں جیل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ انہیں تمام ضروری سہولیات دی جا رہی ہیں۔ حالانکہ ملک کی جیلوں کی صورتحال پر دستیاب اعداد و شمار اور جانکاریوں سے انکشاف ہوتا ہے کہ ہندوستانی جیلیں حاملہ خاتون قیدیوں کے لیے سازگار نہیں ہیں۔
امریکی انتظامیہ نے ہندوستان میں مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کی مودی حکومت کے اقدامات اور اقلیتوں پر ہونے والے حملوں کی سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کویقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
ویڈیو: دہلی کی ایک عدالت نے چار مئی کو جامعہ ملیہ اسلامیہ کی اسٹوڈنٹ صفورہ زرگر کی ضمانت عرضی کو خارج کر دیا۔فروری میں دہلی میں فرقہ وارانہ فساد کی سازش کا الزام لگنے کے بعدصفورہ گرفتار کیا گیا تھا۔ اس مدعے پر عارفہ خانم شیروانی کی دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے بات چیت۔
ویڈیو: دہلی پولیس نے اپریل کی شروعات میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ریسرچ اسکالر صفورہ زرگر کو دہلی تشدد سے جڑے ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ 27سالہ صفورہ21 ہفتے کی حاملہ ہیں اور پالی سسٹک اوویرین ڈس آرڈر سے متاثر ہیں۔ دہلی کی ایک عدالت نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس مدعے پر سینئر ایڈووکیٹ سدھارتھ دوے اور سماجی کارکن ہرش مندر سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
جامعہ کی اسٹوڈنٹ زرگر کے وکیل نے کورٹ سے اپیل کی کہ انہیں انسانی بنیادوں پر ضمانت دی جائے کیونکہ وہ 21 ہفتے کی حاملہ ہیں اور پالی سسٹک اوورین ڈس آرڈر سے متاثر ہیں۔
ویڈیو: ملک میں دو مہینوں تک چلے لاک ڈاؤن کے دوران کئی سماجی کارکنوں اور طلبا کی گرفتاری ہوئی ہے۔ان میں سے کئی سی اے اے مخالف مظاہروں میں شامل تھے۔ پولیس نے کئی لوگوں کو دہلی فسادات سے جڑے معاملوں میں گرفتار کیا ہے۔ کئی رکن پارلیامان اورسابق پارلیامان نے پولیس کارروائی کی مخالفت کی ہے
چونکہ کلیتا ایک دوسرے معاملے میں بھی گرفتار ہیں اور ان سے پوچھ تاچھ چل رہی ہے، اس لیے وہ ابھی جیل میں ہی رہیں گی۔
دہلی پولیس اس بات پر یقین کرنے کو کہہ رہی ہے کہ فروری میں دہلی میں ہوئے تشدد کے پیچھے ایک سازش ہے اور اس میں و ہی لوگ شامل ہیں جنہوں نے کسی نہ کسی طورپر شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔ پولیس کو یہ اسکرپٹ ان کے سیاسی آقاؤں نے دی اور جانچ ایجنسیوں نے اس کو کہانی کی صورت میں فروغ دیا ہے۔
دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے پہلے سے ہی حراست میں لی گئی پنجرہ توڑ تنظیم کی کارکن اور جے این یو کی ریسرچ اسکالر نتاشا نروال کو دہلی تشدد معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فسادات کی سازش میں نتاشا کے رول کو لےکر ان کے پاس پختہ ثبوت ہیں۔
دہلی تشدد سے جڑے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیے گئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم آصف اقبال تنہا کو مقامی عدالت میں پیش کیے جانے پر ایڈیشنل سیشن جج نے کہا کہ پولیس تشدد میں شامل دوسرے فریق کے بارے میں اب تک ہوئی جانچ کو لےکر کچھ نہیں بتا سکی ہے۔ تنہا کو جمعرات کو ضمانت دے دی گئی۔
ویڈیو: لاک ڈاؤن کے دوران دہلی فسادات کی سازش کرنے کے الزام میں کئی طالبعلموں ا ور سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے اکثر طالبعلم سی اے اے کے خلاف مظاہروں میں شامل تھے۔اسٹوڈنٹ لیڈر اور سماجی کارکنوں نے دہلی پولیس کی کارروائی کی مخالفت کی ہے۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی فسادات کے تین مہینے بعد پولیس سلسلےوار ڈھنگ سے لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ ان میں اکثر لوگوں نے سی اے اے کے خلاف پرامن مظاہرہ کیا تھا۔ دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن کی دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور راجیہ سبھاممبر منوج جھا سے بات چیت۔
گرفتار کی گئیں دونوں کارکن نتاشا کلیتا اور دیوانگنا نروال جے این یو کی طالبات ہیں۔ پنجرہ توڑ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے گزشتہ کچھ مہینوں میں کئی طالبعلموں اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
اس سال فروری میں نارتھ-ایسٹ دہلی میں ہوئےتشدد معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 24 سالہ اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا کو بدھ کو گرفتار کیا گیا اور سات دنوں کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
عالمی مذہبی آزادی کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیرسیم براؤن بیک نے دنیا بھر کی اقلیتی کمیونٹی پر کووڈ 19 کے اثرات کو لےکر کہا کہ ہندوستان میں اس دوران فرضی خبروں کی بنیاد پر مسلمانوں کےاستحصال کی کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔
دہلی پولیس نے اپریل کی شروعات میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایم فل کی اسٹوڈنٹ صفورہ زرگر کو دہلی تشدد سے جڑے ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ صفورہ شادی شدہ ہیں اور ماں بننے والی ہیں، لیکن اس بیچ سوشل میڈیا پر ان کی شادی اور ان کے حاملہ ہونے کو لےکر بیہودہ دعوے کیے گئے ہیں۔
گزشتہ فروری مہینے میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف احتجاج کے دوران نارتھ -ایسٹ دہلی میں فرقہ وارانہ فساد ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
ویڈیو: نارتھ -ایسٹ دہلی میں سی ا ے اے کے خلاف مظاہرہ کے بعدہوئے فرقہ وارانہ تشددسے جڑے ایک معاملے میں دہلی پولیس نے عمر خالد سمیت جامعہ کے طلبا پر یو اے پی اے قانون کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ اس مدعے پر سینئر وکیل پرشانت بھوشن سے چرچہ کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی
ہندوستان میں جہاں اس وقت پورا ملک لاک ڈاؤن کی زد میں ہے، پولیس نے اس کا فائدہ اٹھا کر چن چن کر ایسے نوجوان مسلمانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو پچھلے کئی ماہ سے شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ میں پیش پیش تھے۔
طلبا پر سیڈیشن،قتل، قتل کی کوشش،مذہبی بنیاد پر مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی پھیلانے اور فساد کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا ہے کہ فروری میں نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد میں 23 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وزارت داخلہ نے پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس تشدد میں 52 جانیں گئی ہیں۔
سب جانتے ہیں کہ کووڈ 19 ایک مہلک وائرس کی وجہ سے پھیلا ہے، لیکن ہندوستان میں اس کو فرقہ وارانہ جامہ پہنا دیا گیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ یاد رکھا جائےگا کہ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہوا تھا، تب بھی مسلمان فرقہ وارانہ تشددکا شکار ہو رہے تھے۔
گرفتار کیے گئے لوگوں میں کتنے مسلمان ہیں اور کتنے غیر مسلم اس کے متعلق کوئی واضح اعداد و شمار نہیں ہے لیکن جانکاروں کا ماننا ہے کہ ان میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔ مقامی لوگوں نے بھی اسی طرح کے الزا مات عائد کیے ہیں ۔