کانگریس صدرسونیا گاندھی نے نارتھ –ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد پر کہا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے بھڑکاؤ بیان دےکر نفرت اور خوف کا ماحول پیدا کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہلی سرکار اور وزیر اعلیٰ بھی امن بنائے رکھنے میں ناکام رہے۔
جسٹس مرلی دھر اور جسٹس تلونت سنگھ نے دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا اور پولیس افسر کو سماعت کے دوران کورٹ میں موجود رہنے کو کہا ہے۔
متاثرہ صحافی نے بتایا کہ ،انہوں نے میرا موبائل فون لوٹانے سے پہلے اس میں پڑے سارے فوٹو اور ویڈیو ڈیلیٹ کر دیے۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ ‘تم یہاں کیوں آئے ہو؟…کیا تم جے این یو سے ہو؟ جان بچانے کے لیے مجھے وہاں سے بھاگنے کے لیے کہا گیا ۔
دہلی کے مصطفیٰ آباد کے ایک ہاسپٹل میں کئی زخمی بھرتی ہیں، جنہیں بہتر علاج کی ضرورت ہے اور اس لئے انہیں سرکاری اسپتال میں شفٹ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔
سی اے اے کو لے کر دہلی میں ہوئے تشددمیں 20 لوگوں کی جان چلی گئی اور 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
گزشتہ اتوار سے ہی قومی راجدھانی دہلی میں شر پسند عناصروں کی بھیڑ لاٹھی ڈنڈے، راڈ اور چھڑی لے کر گھوم رہی ہے اور مسلمانوں کے گھر اور دکانیں جلا رہی ہے۔ حالانکہ، جب شر پسند عناصروں کی بھیڑ سڑکوں پر فسادات کر رہی تھی اور لوگوں پر حملہ کر رہی تھی تب دہلی پولیس زیادہ تر خاموش تماشائی بنی رہی۔
مسجد کے آس پاس کی دکانوں کو بھی لوٹا گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ لوٹ پاٹ کرنے والے لوگ ان کے علاقے کے نہیں تھے۔
دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ حالات کو سنبھالنے کے لیے تشدد متاثرہ علاقوں میں زیادہ فورس تعینات کر رہے ہیں حالانکہ حالات سنبھلتے ہوئے نظر نہیں آ رہے ہیں۔
متاثرہ لڑکے کی پہچان فیضان کے طورپر کی گئی ہے۔ جانکاری کے مطابق وہ احتجاج یا کسی جھڑپ کا حصہ نہیں تھا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام منعقد ‘ جمہوریت اور عدم اتفاق ‘کے موضوع پر ایک لیکچر دیتے ہوئے جسٹس دیپک گپتا نے کہا کہ اگر یہ بھی مان لیا جائےکہ اقتدار میں رہنے والے 50 فیصد سے زیادہ رائےدہندگان کی نمائندگی کرتے ہیں تب کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ باقی کی 49 فیصد آبادی کا ملک چلانے میں کوئی رول نہیں ہے؟
دہلی کے تشدد متاثرہ حلقوں میں سے ایک بھجن پورہ میں پہنچ کر جب د ی وائر نے صورت حال کا جائزہ لینا چاہا تو وہاں موجود لوگوں نے کیمرہ اسٹارٹ نہ کرنے کی دھمکی دی اور کہا، ‘ہم بات کریں گے لیکن ہمارا چہرہ کیمرے میں نہیں آنا چاہیے۔’
ویڈیو: نارتھ-ایسٹ دہلی کے کئی علاقوں میں شہریت قانون کے مخالف اور حمایتی گروپوں کے بیچ سوموار کو ہوئے تشدد میں اب تک دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی 100 سےزیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ منگل کو بھی کئی علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں۔ اس معاملے کو لے کر گراؤنڈ سے رپورٹ کر رہے دی وائر کے صحافیوں سے ریتو تومر کی بات چیت۔
شہریت قانون کو لے کر نارتھ –ایسٹ دہلی کے موج پور–بابرپور–جعفرآباد علاقوں میں ہوئے تشدد میں ایک پولیس اہلکار سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ پولیس نے تشدد متاثرہ علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔
میرے فون سے فوٹو ڈیلیٹ کرواتے ہوئے ایک شخص نے کہا،’اب وقت آ گیا ہے کہ ہندو قبضہ کر لیں۔ بہت ہوا۔‘
جعفرآباد میں شہریت قانون کے خلاف میں ہو رہے مظاہرے پر امن تھے لیکن ہندوتوا فریق میں شور اور جشن کا ماحول تھا۔ وہیں، موج پور میں تشدد کی سب سے بری خبریں سامنے آئیں جہاں دن میں ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں ایک شخص پولیس کے سامنے گولی چلاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
بی جے پی رہنما کپل مشرا نے پولیس کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سڑک نہیں خالی کرائی گئی تو ہم آپ کی بھی نہیں سنیں گے۔
نارتھ ایسٹ دہلی کے جعفرآباد ، موج پور، چاندباغ اور بھجن پورا سمیت کئی علاقوں میں شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئی جھڑپوں میں دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے جبکہ ڈی سی پی زخمی ہو گئے۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی سفارشوں پر الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا۔ پچھلے مہینے ہائی کورٹ نے پولیس کے تشدد کے الزامات کی جانچ کے لیے این ایچ آر سی کو ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ پانچ ہفتے میں وہ جانچ پوری کریں۔
نارتھ ایسٹ دہلی کے جعفر آباد اور موج پور میں سی اے اے کے حمایتیوں اور مخالف گروپوں کے بیچ ہوئی پر تشدد جھڑپوں کے دوران گوکل پوری تھانے میں تعینات دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت 4 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔
نارتھ-ایسٹ دہلی کے جعفر آباد علاقے میں سی اے اے کے لے کر دوگروپوں کے درمیان اتوار کو جھڑپ ہو گئی۔ جعفر آباد سے سٹے موج پور میں دو گروپوں نےایک دوسرے پر پتھراؤ کیا، جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس چھوڑے۔
مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ہماری حکومت کو نشانہ بنانے سے پہلے بی جے پی کو دیکھنا چاہیے کہ ان کی مقتدرہ ریاستوں میں کیا ہو رہاہے۔ اتر پردیش میں شہریت ترمیم قانون مخالف مظاہرہ کے دوران فساد تک ہو گئے۔
جب اس معاملے میں فریقین نے مذاکرہ کاروں کے ذریعے سونپی گئی رپورٹ کی کاپی مانگی تو سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی کچھ وقت تک کے لئے اس کو مخفی رکھا جائےگا۔
بتایا جا رہا ہے کہ سی اے اے کے کچھ حمایتی کے وہاں پہنچنے کے بعد تنازعہ شروع ہوا تھا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بی جے پی رہنما کپل مشرا اپنے حمایتیوں کے ساتھ وہاں پہنچے تھے جس کے بعد یہ ہنگامہ ہوا۔
ویڈیو: بنگلور میں ہوئی اسدالدین اویسی کی ایک ریلی میں ’امولیہ‘نامی لڑکی نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ، اس کو اب سیڈیشن کے الزام میں 14 دن کی عدالتی حراست میں لیا گیا ہے۔ اس پر اپوروانند کا نظریہ۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: ٹائمز ناؤ سمٹ کے ایک سیشن میں مدیر نویکا کمار نے وزیر داخلہ امت شاہ سے بات چیت کی ۔ نویکا نے اپنے سوال میں بی جے پی کے ایک امیدوار کے اس جملے کا بھی ذکر کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ شاہین باغ والے ہندوؤں کے گھروں میں گھس کر ان کی خواتین کا ریپ کریں گے۔ امت شاہ نے جواب دیا، ’ایسا بیان نہیں دیا کسی نے… کہ بہو بیٹیوں کا ریپ کریں گے…مگر باقی سب جو اپنے کہا… وہ بھی بیان نہیں دینے چاہیے تھے‘۔
شاہین باغ کے دھرنے کو لے کر سپریم کورٹ کے ذریعے بات چیت کے لیے بنائے گئے پینل میں شامل سادھنا رامچندرن نے کہا ہے کہ ہم یہاں شاہین باغ کے مظاہرے کو ختم کرانے کے لیے نہیں آئے ہیں، ہم صرف راستہ کھلوانے کے لیے آئے ہیں۔
یونیورسٹی کے ذرائع نے بتایا کہ 18 فروری کو یونیورسٹی نے3 طالبعلموں پر جرمانہ لگایاہے۔ متعلقہ سرکلر میں کہا گیا کہ نارتھ شاپنگ کامپلیکس میں31 جنوری کو رات 9 بجے کے بعد طلبا نے ایک پروگرام کا انعقاد کیاتھا۔ اس میں مبینہ طور پر کیمپس کی دیواروں کو بھی خراب کرنے کاالزام لگایا گیا ہے۔
بی جے پی کا ایجنڈہ انتخاب کی جیت سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔
دہلی پولیس نے بدھ کو جامعہ کے دس طلبا کو نوٹس دے کر ان سے 15 دسمبر کو کیمپس میں ہوئے تشدد کے معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے پیش ہونے کو کہا تھا۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ پوچھ تاچھ کے لیے ان طلبا کو بلایا جا رہا ہے جو تشدد کے دوران زخمی ہوئے تھے۔
ویڈیو: 15 دسمبر کو جامعہ کیمپس میں ہوئے تشدد کے بارے میں 16 فروری کو سامنے آئے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج کے بعد اس معاملے سے جڑے کئی ویڈیو سامنے آئے ہیں ۔ ان کے بارے میں جامعہ کے طلبا، اساتذہ اور انتظامیہ سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ تو میرا اور نہ ہی میری پارٹی کا اس خاتون سے کوئی تعلق ہے۔ جب تک ہم زندہ ہیں، ہم ہندوستان زندہ باد کہتے رہیں گے۔
اتر پردیش انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ 19 دسمبر 2019 کو لکھنؤ کے حضرت گنج میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج اور مظاہرے کے دوران پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ حالانکہ اس دن کئی کارکن نظربند تھے۔
خصوصی انٹرویو: گزشتہ دنوں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ بھاٹیا کے ساتھ بات چیت میں معروف فلم اداکار نصیرالدین شاہ نے سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف جاری احتجاج اورمظاہرہ، فرقہ پرستی کے عروج اور دیگراہم مسائل پرانڈسٹری کے نامور ہستیوں کی خاموشی اوردوسرے کئی اہم موضوعات پر اظہار خیال کیا۔
اترپردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ، ان شرپسندوں کے ساتھ کسی طرح کی ہمدردی کا مطلب پی ایف آئی اور سیمی جیسی تنظیموں کی حمایت ہے۔ آپ یوگیندر ناتھ منڈل جیسے مت بنیے۔ ملک سے غداری کرنے والوں کو گمنام موت کے سوا کچھ نہیں ملےگا۔
ویڈیو: میڈیا بول کےاس ایپی سوڈ میں ارملیش 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے تشدد سے متعلق سامنے آئے ویڈیو فوٹیج کے بارے میں اتر پردیش کے سابق ڈی جی پی وی این رائے، سینئر صحافی آشوتوش اور جامعہ کے ریسرچ اسکالرراہل کپور سے چرچہ کر رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے بیتول میں شہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں جمع ہوئے آدیواسیوں نے کہا کہ جس جنگل میں ان کے آباواجداد فن ہیں، وہ اس جگہ پر اپنے حق کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت دے سکتے ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پچھلے سال 15 دسمبر کو کیمپس کے اندر دہلی پولیس کی بربریت کے دوران 2.66 کروڑ روپے کی املاک کا نقصان ہوا تھا، جس میں 4.75 لاکھ روپے کے 25 سی سی ٹی وی کیمروں کے نقصان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
دہلی پولیس نے جامعہ نیو فرینڈس کالونی میں گزشتہ 15 دسمبر کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران ہوئے تشدد کے معاملے میں منگل کو عدالت میں چارج شیٹ داخل کر دی۔ پولیس نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج ، کال ریکارڈس اور 100 سے زیادہ گواہوں کے بیان بطور ثبوت منسلک کئے گئے ہیں۔
یہ فوٹیج دہلی پولیس کی اسپیشل جانچ ٹیم کے ذریعے چینل کو دیا گیا تھا۔ ویڈیو کے کئی فریم میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ طالب علم کے ہاتھ میں پتھر نہیں، پرس ہے۔
دہلی پولیس کی کارروائی کے دوران جامعہ کی لائبریری میں پڑھ رہے طالب علم شایان مجیب نے پولیس پر ان کی دونوں ٹانگیں توڑنے کا الزام لگاتے ہوئے دو کروڑ روپے معاوضے کی مانگ کی ہے۔ عرضی میں انہوں نے کہا ہے کہ تشدد میں زخمی ہونے کے بعد سے علاج میں وہ اب تک دو لاکھ روپے سے زیادہ خرچکر چکے ہیں۔