سخن ہائے گفتنی: پوری دنیا میں لاکھوں یہودی، مسلمان، عیسائی، ہندو، کمیونسٹ اور ملحد غزہ کے خلاف فوراً جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ لیکن وہ ملک جو کبھی فلسطین کا خیرخواہ اور سچا دوست تھا، جہاں کبھی لاکھوں لوگوں کے جلوس نکلے ہوئے ہوتے، وہاں کی سڑکیں آج خاموش ہیں۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی 2022 کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی اتر پردیش میں خواتین کے خلاف جرائم کے 65743 واقعات درج کیے گئے، اس کے بعد مہاراشٹر میں 45331 اور راجستھان میں 45058 مقدمات درج کیے گئے۔
فلسطین اور اسرائیل کی خاطر، جو زندہ ہیں ان کی خاطر اور جو مارے گئے ان کے نام پر، حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے لوگوں کی خاطر اور اسرائیلی جیلوں میں بند فلسطینیوں کی خاطر، ساری انسانیت کی خاطر، غزہ پر حملہ فوراً بند ہونا چاہیے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے الہ آباد شہرمیں پولیس کے حفاظتی گھیرے میں گینگسٹر سے سیاستداں بنے عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کے بعد ریاست میں امن و امان پر ایک بار پھر سوال اٹھ رہے ہیں۔ ریاست میں بڑھتے ہوئے جرائم کے معاملے پر گورکھپور کے کچھ صحافیوں اور دیگر لوگوں سے بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ عوامی اجلاس میں کہہ رہے ہیں کہ اب ان کی ریاست میں کوئی جرم نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے نو کرفیو، نو دنگا، سب چنگا۔رنگداری نہ پھروتی ، اب یوپی میں نہیں چلے گی کسی کی بپوتی۔ کیا واقعی یوپی میں جرائم کم ہوگئے ہیں؟
دھوکہ دہی سےہونے والے تبدیلی مذہب کو روکنے کے لیےمرکز اور ریاستوں کو کڑی کارروائی کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم پورے ملک کے لیے فکر مند ہیں۔ اگر یہ آپ کی ریاست میں ہو رہا ہے تو یہ برا ہے۔ اگر نہیں ہو رہا ہے تو اچھی بات ہے۔ اسے سیاسی ایشو نہ بنائیں۔
چھتیس گڑھ کی مستوری اسمبلی سیٹ سے بی جے پی ایم ایل اے ڈاکٹر کرشنامورتی باندھی نے دعویٰ کیا کہ بھانگ اور گانجے کا نشہ کرنے والے افراد ریپ ، قتل اور ڈکیتی جیسے جرائم نہیں کے برابر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگ نشہ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں ایسی چیزیں پیش کی جائیں جن کے نشہ کے بعد قتل، ریپ یا دیگر جرائم کا ارتکاب نہیں کیاجاتا۔
امریکی وکیلوں کے ایک بین الاقوامی گروپ گورینیکا 37 نے یو ایس ٹریژری ڈپارٹمنٹ کے پاس جمع کرائی گئی ایک درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ سابق ڈی جی پی اوم پرکاش سنگھ اور کانپور کےایس پی سنجیو تیاگی کےخلاف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے عالمی پابندیاں عائد کی جائیں۔
گزشتہ پانچ سالوں میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے خواتین، اقلیتوں اور اختلاف رائے کا اظہار کرنے والوں پر ہوئے جبر واستبدادکو نظر انداز کیا ہے یا اس عمل میں خود اس کا رول رہا ہے۔ اس صورتحال میں بھی ستم ظریفی یہ ہے کہ بی جے پی ریاست میں امن و امان کے خودساختہ ریکارڈ کو کامیابی کےطور پر پیش کر رہی ہے۔
سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟
مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔
یہ بہار کے اورنگ آباد ضلع کے انبہ تھانہ حلقے کا معاملہ ہے۔ ملزم بلونت سنگھ نے ڈمری پنچایت کے مکھیا کےعہدے کےلیے الیکشن لڑا تھا لیکن اس شکست ملی تھی۔سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں ملزم مبینہ طور پر کچھ لوگوں کو زمین پر تھوکنے اور اس کوچاٹنےپر مجبور کرتے ہوئے، جوتوں سے پیٹتے ہوئے اور ان کی ذات کونشانہ بناکر گالیاں دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
شدت پسندہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند غازی آبادواقع ڈاسنہ دیوی مندر کے مہنت ہیں۔ وہ مسلم مخالف بیان بازیوں کو لےکرسرخیوں میں رہتے ہیں۔اس مہینے کی شروعات میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ایک مسلم لڑکے کو ان کی جاسوسی کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اسی سال مارچ میں ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کے پانی پینےکی وجہ سے اس کی پٹائی کی گئی تھی۔ جس شخص نے لڑکے کو پیٹا تھا، نرسنہانند نے اس کی حمایت کی تھی۔
معاملے کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے،جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شدت پسند ہندوتوا لیڈریتی نرسنہانند کی پیروکار مدھو شرما مسلمان شخص کا بال پکڑ کر کھینچ رہی ہیں اور انہیں تھپڑ مار رہی ہیں۔دھکا دینے کاالزام لگاتے ہوئے انہوں نے اس کو پاؤں چھونے کے لیے بھی مجبور کیا۔
ڈاسنہ مندر کے پجاری اوررائٹ ونگ کےشدت پسند رہنمایتی نرسنہانند سرسوتی نےالزام لگایا کہ بچے کو ان پر نظر رکھنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ اس علاقے سے واقف نہیں تھا اور انجانے میں مندر میں چلا گیا تھا۔ اس کے بیان کی سچائی جاننے کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔
واقعہ گجرات کےآنند کا ہے،جہاں ایک خاتون نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں تینوں ملزمین نے سازش کےتحت کئی بار ان کاریپ کیا، جبراً ان کی نجی تصویریں کھینچی اور انہیں لیک کرنے کی دھمکی دی۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، ملک میں 2020 میں فرقہ وارانہ اور مذہبی فسادات کے 857 معاملے درج کیے گئے۔سال2019 میں ایسے معاملوں کی تعداد438 تھی، جبکہ 2018 میں ایسے 512 معاملے درج کیے گئے تھے۔
ویڈیو: گزشتہ 26 اگست کو 21 سالہ سول ڈیفنس افسر رابعہ سیفی کی لاش ہریانہ کے فریدآباد شہر کے سورج کنڈ پالی علاقے میں ملی تھی۔اس معاملے میں نظام الدین نام کے ایک شخص نے دہلی کے کالندی کنج پولیس اسٹیشن میں قتل کرنے کی بات قبول کرتے ہوئے خودسپردگی کی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ نظام الدین کا دعویٰ ہے کہ اس کی شادی رابعہ سے ہوئی تھی، لیکن اہل خانہ نے اس بات کی جانکاری سے انکار کیا ہے۔ دی وائر نے رابعہ کے اہل خانہ اور وکیل سے بات کی۔
اس سے پہلے بھی غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبر محمد پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے الزام میں شکایت درج کرائی جا چکی ہے۔نرسنہانند تب سرخیوں میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے ایک نابالغ مسلم لڑکے کی بے رحمی سے پٹائی کی گئی تھی۔
گزشتہ4 اگست کو فیصل احمد خان نام کےقانون کے ایک استاذ نے رائٹ ونگ کے شدت پسند رہنماؤں یتی نرسنہانند اورسورج پال امو کے الگ الگ مواقع پرمسلم مخالف بیانات پر جامعہ نگر پولیس اسٹیشن میں شکایتیں کی تھیں۔ کوئی کارروائی نہ ہونے پر 7 اگست کو انہوں نے نے ساکیت ضلع کورٹ سے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کامطالبہ کیا۔
ویڈیو: راجستھان کے اجمیرشہر میں کانپور کے رہنے والے عثمان علی کو ان کے نام اور مذہب کی وجہ سے ہی پیٹا گیا تھا۔ رائٹ ونگ کارکن للت شرما نے ان کی فیملی کے ساتھ بھی مارپیٹ کی تھی۔ اس کے باوجود پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج کیا ہے۔ دی وائر سے بات چیت میں للت شرما کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی چیز سے نہیں ڈرتے۔ چونکہ انہیں بجرنگ دل کے رہنماؤں اور مقامی پولیس کی بھی حمایت حاصل ہے۔
معاملہ ناسک کا ہے، جہاں ایک ہندو خاتون کی مسلمان مرد سے شادی کا کارڈ وہاٹس ایپ پر لیک ہونے کے بعد کچھ لوگوں نے اسے ‘لو جہاد’ بتاتے ہوئے اس کی مخالفت کی۔ گھر والوں کی رضامندی سے شادی کی تقریب 18 جولائی کو ہونی تھی، لیکن اب اسے رد کر دیا گیا ہے۔
یہ ہندوستان کی معاشرتی فطرت بنتی جا رہی ہے کہ مسلمانوں کو کھلے عام مارا جا سکتا ہے، ان کے خلاف پرتشدد پروپیگنڈہ کیا جا سکتا ہے اور پولیس انتظامیہ سے لےکر سیاسی پارٹیوں تک کوئی بھی اسے سنگین معاملہ ماننے کو تیار نہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش کی بلندشہر پولیس کی ایک ٹیم کئی مجرمانہ معاملوں سمیت غیرقانونی گئوکشی کے الزام میں گوشت فروش محمد عقیل قریشی کو گزشتہ23 اور 24 مئی کی درمیانی شب میں گرفتار کرنے گئی تھی۔ اسی دوران مشتبہ حالات میں چھت سے گرکر قریشی شدید طورپرزخمی ہو گئے تھے۔ 27 مئی کو ان کی علاج کے دوران موت ہو گئی تھی۔
ملک کے رہنماگزشتہ کوئی بیس سالوں کی انتھک کوششوں سے سماج کا اتنا پولرائزیشن پہلے ہی کر چکے ہیں کہ آنے والے کئی سالوں تک ان کی انتخابی جیت یقینی ہے۔ پھر کچھ لوگ اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ذلیل وخوارکرنے کے لیے جوش و خروش کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟
اس سے پہلےصدرجمہوریہ کو لکھے گئے میمورنڈم میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا نے ڈاسنہ مندر کے پجاری کی گرفتاری کا مطالبہ کیاتھا۔میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مختلف مذہبی گروپوں کے بیچ نفرت کو بڑھاوا دینے کی کوشش کرنے والوں کو سزادینے کے لیے ایک خصوصی اور سخت قانون بنایا جانا چاہیے۔
اس سے پہلے مذہبی رہنما اور غازی آباد کے ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف مسلم کمیونٹی کے جذبات کو مبینہ طور پر ٹھیس پہنچانے کے لیے راجدھانی دہلی میں عآپ ایم ایل اے اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان کی جانب سے گزشتہ تین اپریل کو ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
عآپ ایم ایل اے امانت اللہ خان نے ہندوتوادی رہنما اور غازی آباد واقع ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری نرسنہانند سرسوتی کے خلاف پیغمبرمحمد اور مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کے الزام میں شکایت درج کرائی ہے۔ نرسنہانند پچھلے مہینے تب چرچہ میں آئے تھے، جب ڈاسنہ مندر میں پانی پینے کی وجہ سے14 سالہ ایک مسلم لڑکے کی بے رحمی سےپٹائی کی گئی تھی۔
اتر پردیش میں میرٹھ ضلع کے تھانہ سردھنا علاقے کا معاملہ۔ گزشتہ یکم اپریل کو دسویں میں پڑھنے والی طالبہ کو گاؤں کے ہی چار نوجوانوں نے اغوا کرکےگینگ ریپ کیا تھا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ ملزمین نے ریپ کے بعد زہر پلایا تھا۔ وہیں پولیس کہہ رہی ہے اس کے پاس سے سوسائیڈ نوٹ ملا ہے اس لیے یہ خودکشی ہے۔
ویڈیو: بہار اسمبلی میں رہنماؤں کے ساتھ بدسلوکی اور مارپیٹ کے واقعہ کی پورے ملک میں مذمت کی جا رہی ہے۔ اس پورے معاملے پر راشٹریہ جنتا دل کے ترجمان شکتی سنگھ، سینئر صحافی فیضان احمد اور دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت
ویڈیو: اتر پردیش کے غازی آباد واقع شیو شکتی دھام ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم لڑکے کو پانی پینے کے لیے بے رحمی سے پیٹا گیا تھا۔ اس معاملے پر متاثرہ فیملی سے بات چیت۔
ویڈیو: اتر پردیش کے غازی آبادواقع شیو شکتی دھام ڈاسنہ مندر میں ایک مسلمان لڑکے کو پانی پینے کے لیےبے رحمی سے پیٹا گیا۔ ڈاسنہ میں ہونے والا یہ واقعہ نفرت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ ذہنیت کیوں پیدا ہوتی ہے؟ اس کے پیچھے کیا وجہ ہے؟ ان باتوں کو سمجھنے کے لیےآزاد صحافی علی شان جعفری سے دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
ڈاسنہ کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ جس کوتشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے، پولیس اس کے ساتھ کھڑی ہو سکتی ہے۔ جس نے تشدد کیاپولیس اس کو ڈھونڈ کر اس کے ساتھ انصاف کاعمل شروع کر سکتی ہے۔ انسانیت کی بقا کی امیدقانون یا آئین کی فہم کے زندہ رہنے پر ہی منحصر ہے۔
اتر پردیش کے غازی آباد شہر کے مندر سے پانی پینے کے لیے 14سالہ ایک مسلم لڑکے کو گالیاں دینے اور اس کی بے رحمی سے پٹائی کرنے کے ملزم کو اس کے ایک ساتھی کے گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ مندر انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ ملزم کی قانونی مدد کریں گے۔
راجستھان کے ہنومان گڑھ ضلع کا معاملہ۔ متاثرہ کی نانی کا الزام ہے کہ ان کی نواسی کے ساتھ ریپ کرنے والے پردیپ وشنوئی نے ہی اسے زندہ جلایا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی میں نظر آ رہے نوجوان کی پہچان نہیں ہو پائی ہے۔ وشنوئی کے رول کی جانچ کی جا رہی ہے۔
گجرات کے وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے گودھرا میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا کہ ان کی سرکار ایک مارچ سے شروع ہو رہے ودھان سبھاسیشن میں لو جہاد کے خلاف قانون لانا چاہتی ہے تاکہ ہندو لڑکیوں کے اغوا اور تبدیلی مذہب کو روکا جا سکے۔
معاملہ گنا ضلع کا ہے۔ پانچ مہینے کی حاملہ خاتون کو شوہر کےچھوڑنے کے بعد ایک دوسرےشخص کے ساتھ رہنے سے ناراض سسرال والوں نے اس سے مارپیٹ کی اور کندھے پر ایک نوجوان کو بٹھا کر تین کیلومیٹر تک برہنہ پاؤں گھمایا۔ معاملے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد چار لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ویڈیو: ملک میں ایڈلٹری کو جرم کے خانے سے ہٹائے جانے کے تین سال بعد مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ فوج میں ایڈلٹری کو جرم ہی رہنے دیا جائے۔ سرکار کا کہنا ہے کہ اس سے فوج میں ڈسپلن پر اثر پڑتا ہے۔
واقعہ مدھیہ پردیش کے سیدھی ضلع کے املیا تھانہ حلقہ میں گزشتہ نو جنوری کو رونما ہوا۔ پولیس نے چاروں ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ خاتون کو نازک حالت میں ریوا شہر کے سنجے گاندھی میڈیکل کالج میں بھرتی کرایا گیا ہے۔
قومی کمیشن برائے خواتین کی رکن چندرمکھی دیوی نے بیان پر تنازعہ ہونے کے بعد معافی مانگ لی ہے۔ اتر پردیش کے بدایوں ضلع میں گزشتہ تین جنوری کی شام مندر گئیں ایک50سالہ خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ اسپتال میں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی تھی۔