دہلی پولیس اس بات پر یقین کرنے کو کہہ رہی ہے کہ فروری میں دہلی میں ہوئے تشدد کے پیچھے ایک سازش ہے اور اس میں و ہی لوگ شامل ہیں جنہوں نے کسی نہ کسی طورپر شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔ پولیس کو یہ اسکرپٹ ان کے سیاسی آقاؤں نے دی اور جانچ ایجنسیوں نے اس کو کہانی کی صورت میں فروغ دیا ہے۔
دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے پہلے سے ہی حراست میں لی گئی پنجرہ توڑ تنظیم کی کارکن اور جے این یو کی ریسرچ اسکالر نتاشا نروال کو دہلی تشدد معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فسادات کی سازش میں نتاشا کے رول کو لےکر ان کے پاس پختہ ثبوت ہیں۔
دہلی تشدد سے جڑے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیے گئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلم آصف اقبال تنہا کو مقامی عدالت میں پیش کیے جانے پر ایڈیشنل سیشن جج نے کہا کہ پولیس تشدد میں شامل دوسرے فریق کے بارے میں اب تک ہوئی جانچ کو لےکر کچھ نہیں بتا سکی ہے۔ تنہا کو جمعرات کو ضمانت دے دی گئی۔
ویڈیو: لاک ڈاؤن کے دوران دہلی فسادات کی سازش کرنے کے الزام میں کئی طالبعلموں ا ور سماجی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں سے اکثر طالبعلم سی اے اے کے خلاف مظاہروں میں شامل تھے۔اسٹوڈنٹ لیڈر اور سماجی کارکنوں نے دہلی پولیس کی کارروائی کی مخالفت کی ہے۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی فسادات کے تین مہینے بعد پولیس سلسلےوار ڈھنگ سے لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ ان میں اکثر لوگوں نے سی اے اے کے خلاف پرامن مظاہرہ کیا تھا۔ دی وائر کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن کی دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور راجیہ سبھاممبر منوج جھا سے بات چیت۔
گرفتار کی گئیں دونوں کارکن نتاشا کلیتا اور دیوانگنا نروال جے این یو کی طالبات ہیں۔ پنجرہ توڑ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے گزشتہ کچھ مہینوں میں کئی طالبعلموں اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
اس سال فروری میں نارتھ-ایسٹ دہلی میں ہوئےتشدد معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے 24 سالہ اسٹوڈنٹ آصف اقبال تنہا کو بدھ کو گرفتار کیا گیا اور سات دنوں کے لیے پولیس حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔
عالمی مذہبی آزادی کے لیے امریکہ کے خصوصی سفیرسیم براؤن بیک نے دنیا بھر کی اقلیتی کمیونٹی پر کووڈ 19 کے اثرات کو لےکر کہا کہ ہندوستان میں اس دوران فرضی خبروں کی بنیاد پر مسلمانوں کےاستحصال کی کئی معاملے سامنے آئے ہیں۔
دہلی پولیس نے اپریل کی شروعات میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایم فل کی اسٹوڈنٹ صفورہ زرگر کو دہلی تشدد سے جڑے ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ صفورہ شادی شدہ ہیں اور ماں بننے والی ہیں، لیکن اس بیچ سوشل میڈیا پر ان کی شادی اور ان کے حاملہ ہونے کو لےکر بیہودہ دعوے کیے گئے ہیں۔
گزشتہ فروری مہینے میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف احتجاج کے دوران نارتھ -ایسٹ دہلی میں فرقہ وارانہ فساد ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
ویڈیو: نارتھ -ایسٹ دہلی میں سی ا ے اے کے خلاف مظاہرہ کے بعدہوئے فرقہ وارانہ تشددسے جڑے ایک معاملے میں دہلی پولیس نے عمر خالد سمیت جامعہ کے طلبا پر یو اے پی اے قانون کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ اس مدعے پر سینئر وکیل پرشانت بھوشن سے چرچہ کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی
ہندوستان میں جہاں اس وقت پورا ملک لاک ڈاؤن کی زد میں ہے، پولیس نے اس کا فائدہ اٹھا کر چن چن کر ایسے نوجوان مسلمانوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو پچھلے کئی ماہ سے شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ میں پیش پیش تھے۔
طلبا پر سیڈیشن،قتل، قتل کی کوشش،مذہبی بنیاد پر مختلف کمیونٹی کے بیچ دشمنی پھیلانے اور فساد کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا ہے کہ فروری میں نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد میں 23 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وزارت داخلہ نے پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس تشدد میں 52 جانیں گئی ہیں۔
سب جانتے ہیں کہ کووڈ 19 ایک مہلک وائرس کی وجہ سے پھیلا ہے، لیکن ہندوستان میں اس کو فرقہ وارانہ جامہ پہنا دیا گیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ یاد رکھا جائےگا کہ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہوا تھا، تب بھی مسلمان فرقہ وارانہ تشددکا شکار ہو رہے تھے۔
گرفتار کیے گئے لوگوں میں کتنے مسلمان ہیں اور کتنے غیر مسلم اس کے متعلق کوئی واضح اعداد و شمار نہیں ہے لیکن جانکاروں کا ماننا ہے کہ ان میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔ مقامی لوگوں نے بھی اسی طرح کے الزا مات عائد کیے ہیں ۔
نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے فسادات کو لے کر پولیس پر اٹھ رہے سوالوں کو لے کر دی وائر نے آر ٹی آئی کے تحت کئی درخواست دائر کر کے اس دوران پولیس کے ذریعے لیے گئے فیصلے اور ان کی کارروائی کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔
مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے دہلی پولیس کو یہ یقینی بنانے کے لیے کہا ہے کہ کو رونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے فساد سے جڑے معاملوں کی جانچ دھیمی نہیں پڑنی چاہیے۔
صفورہ زرگر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ایم فل کی اسٹوڈنٹ ہیں اور جامعہ کوآرڈی نیشن کمیٹی کی ممبر ہیں۔ دہلی پولیس کے مطابق وہ نارتھ -ایسٹ دہلی کے جعفرآباد میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرہ کا حصہ تھیں، جہاں گزشتہ فروری میں سڑک بند کر دینے کے بعد فساد شروع ہوئے تھے۔
گزشتہ فروری مہینےمیں شہریت قانون کی مخالفت کے دوران شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
نربھیا کے مجرمین نے پھانسی سے کچھ ہی گھنٹوں پہلے جمعرات کی دیر رات دہلی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا۔ جہاں عدالت نے ان کی عرضیاں خارج کر دی تھیں۔
عوام کی طرف سے فساد متاثرین کے لئے جو بھی کوششیں کی جارہی ہیں وہ قابل تعریف ہے، لیکن یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ فسادات میں سب کچھ کھو دینے والے بے گناہ لوگوں کو حکومت کی طرف سے قابل احترام مدد ملنی چاہیے تھی کہ ان کو سماج کے عطیات پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
سماج میں مسلم مخالف تعصب تو پہلے سے ہی موجود تھا، آر ایس ایس کی نگرانی میں ان کے خلاف مسلسل چلائی گئی مہم کو اب لہلہانے کے لئے زرخیززمین مل گئی ہے۔
دہلی میں ہوئے فساد کے دوران مارے گئے آئی بی افسر انکت شرما کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے جسم پر ملے چوٹ کے نشان میں چاقو سے گودے جانے کے 12 نشان ہیں۔
ملک کاعوامی نشریاتی ادارہ پرسار بھارتی نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ وزارت خارجہ نے امریکہ میں واقع ہندوستانی سفارت خانے سے ہندوستان مخالف رویے کو لے کر وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیائی ڈپٹی بیورو چیف ایرک بیل مین کو فوری اثر سے واپس بھیجنے کی ایک اپیل کو دیکھنے کے لیے کہا ہے۔ حالانکہ وزارت خارجہ کے ذرائع نے کہا کہ پرسار بھارتی نے غلط جانکاری دی۔
جسٹس مرلی دھر نے شمال مشرقی دہلی میں فسادات سے پہلے بی جے پی کےکچھ رہنماؤں کی جانب سے مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں کیس درج کرنے میں ناکامیاب رہنے کو لےکر دہلی پولیس کی کھینچائی کی تھی۔ اس کے اگلے دن 26 فروری کی رات کو مرکزی حکومت نے ان کا تبادلہ کر دیا تھا۔
اپوزیشن پارٹیوں نے دہلی تشدد کے دوران وزارت داخلہ اور دہلی پولیس پر اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا اور مانگ کی کہ اس معاملے کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں عدالتی جانچ کرائی جانی چاہیے۔
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے بدھ کو لوک سبھا کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ 25 فروری کے بعد دہلی میں ایک بھی فساد نہیں ہوا۔ پولیس نے 36 گھنٹے میں فسادات پر قابو پا لیا تھا۔
دہلی فسادات کے دوران سامنے آئے ایک ویڈیو میں کچھ پولیس اہلکار زمین پر پڑے کچھ زخمی نوجوانوں سے قومی ترانہ گانے کو کہتے دکھ رہے تھے۔زخمیوں میں سے ایک فیضان کی موت ہو چکی ہے۔ ان کی ماں کا کہنا ہے کہ پولیس کسٹڈی میں بےرحمی سے […]
دلی ہائی کورٹ نے جمعہ کو سبھی سرکاری اسپتالوں کو دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں فسادات کے دوران مرنے والے سبھی لوگوں کے ڈی این اے نمونے محفوظ کرنے اور ویڈیوگرافی پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم دیا۔ ان فسادات میں تقریباً 53 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس نجمی وزیری نے مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن کو پانچ سو درخت لگانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے فسادات سے زخمی سماج کو باہر نکلنے میں مدد ملےگی۔
گزشتہ 27 فروری کو دہلی ہائی کورٹ نے بی جے پی رہنماؤں اور دیگر کی ہیٹ اسپیچ پر ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ والی سماجی کارکن ہرش مندر کی عرضی پر سماعت کو 13 اپریل تک کے لئے ملتوی کر دیا تھا۔
برٹش سکھ لیبر پارٹی کے ایم پی تن من جیت سنگھ ڈھیسی نے کہا کہ دہلی تشدد نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات کی تکلیف دہ یادوں کو تازہ کر دیا ہے، جب وہ ہندوستان میں پڑھ رہے تھے اور ان کی ساتھی ایم پی پریت کور گل نے بھی 1984فسادت کے تناظر کو پیش کیا۔
ویڈیو: دہلی کے شیو وہار میں تشدد کے بعد متاثرہ خواتین مصطفیٰ آباد میں پناہ لے چکی ہیں۔ ان خواتین نے سرشٹی شریواستوسے بات چیت میں بتایا کہ ان کے ساتھ جنسی تشدد کے معاملے بھی ہوئے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ اتوار سے دہلی میں شروع ہوئے فساد کی زد میں اب تک 40 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔ اس پر دی وائر کے ڈپٹی ایڈیٹر اجئے آشیرواد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی،جن چوک ویب سائٹ کے رپورٹر سشیل مانو کے ساتھ سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
اتوار کو شہید مینار میدان میں ہوئی وزیر داخلہ امت شاہ کی ریلی میں جاتے ہوئے بی جے پی حامیوں کے ذریعے ’دیش کے غداروں کو، گولی مارو…‘ کے نعرے لگاتا ہوا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہلی نہیں ہے، یہاں یہ برداشت نہیں کیا جائےگا۔
بنگلہ فلموں کی اداکارہ سبھدرا مکھرجی نے بی جےپی سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ایسی پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے جو اپنی ہی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرنے میں امتیاز کرتی ہو۔ میں ایسی پارٹی سے دوری بنانا پسند کروں گی، جس میں انوراگ ٹھاکر اور کپل مشراجیسے لوگ ہوں۔
پولیس کی یہ تعیناتی تب کی گئی ہے جب رائٹ ونگ گروپ ہندو سینا نے ایک مارچ کو شاہین باغ روڈ خالی کرانے کی اپیل کی۔ حالانکہ سنیچر کو پولیس کی دخل اندازی کے بعد انہوں نے شاہین باغ میں سی اےاے مخالف مظاہرے کے خلاف اپنامجوزہ احتجاج واپس لے لیا۔
بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل اور دہلی کے کمشنر رہ چکے اجئے راج شرما نے سینئر صحافی کرن تھاپر سے بات کرتے ہوئے دہلی میں ہوئے حالیہ تشدد کے دوران پولیس کے رول پر سوال اٹھائے اور کہا کہ وہ فسادات کو سنبھالنے میں ناکام رہی۔
دہلی فسادات کے دوران عام کی گئی فیک نیوز کا سچ