دی وائر کی خصوصی رپورٹ: سی جے آئی پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچکر رہی کمیٹی میں ایک باہری ممبر شامل کرنے کی مانگ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو خط لکھا تھا۔اس پر مرکزی حکومت کے ذریعے ان کو وضاحت دینے کو کہا گیا کہ یہ ان کی’ذاتی رائے ‘ہے نہ کہ مرکز کی۔
ویڈیو: سپریم کورٹ کی انٹرنل جانچ کمیٹی کے ذریعے جنسی استحصا ل کے معاملے میں سی جے آئی رنجن گگوئی کو کلین چٹ دیے جانے پر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
سپریم کورٹ کی نوٹس پر سینئر وکیل اندرا جئے سنگھ اور آنند گروور نے کہا کہ سی جے آئی جنسی استحصال معاملے میں شکایت گزار کے حق میں بولنے کی وجہ سے ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سینئر وکیل اندرا جئے […]
سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نےکہا، ‘مفاد عامہ کا معاملہ لوگوں کو جاننے کا حق دیتا ہے۔ اس لئے جنسی استحصال کے معاملے میں جو جانکاری عام نہیں کی جانی چاہیے، اس کو چھپاتے ہوئے انٹرنل کمیٹی کے ذریعے دئے گئے فیصلے کی رپورٹ عام کی جانی چاہیے۔ ‘
جنسی استحصال کے معاملوں میں سب سے ضروری مانا جاتا ہے کہ اگر ملزم کسی ادارہ میں فیصلہ کن حالت میں ہے، تو وہاں سے اس کو ہٹایا جائے۔ گزشتہ دنوں ایسے کتنے ہی واقعات ہمارے سامنے آئے جن میں ادارہ کے چیف کو کام سے بری کیا گیا۔ غیر جانبداری کی یہ پہلی شرط مانی جاتی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ سے جڑے اس خاص معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔
کارکنوں نے کہا کہ ، آج سیاہ اور افسوس ناک دن ہے۔ سپریم کورٹ نے ہمیں بتایا ہے کہ جب بات اپنے اوپر آتی ہے تو طاقت کا عدم توازن معنی نہیں رکھتا، طے شدہ ضابطہ معنی نہیں رکھتا اور انصاف کے بنیادی پیمانے معنی نہیں رکھتے۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ کل 52 عورتوں اور تین مردوں کو صبح پونے گیارہ بجے حراست میں لیا گیا ہے اور پولیس نے بتایا ہے کہ ان کو اوپر سے آرڈر آنے کے بعد رہا کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے جنرل سکریٹری کے ذریعے جاری ریلیز میں کہا گیا ہے کہ، ‘انٹرنل کمیٹی نے پایا کہ 19 اپریل 2019 کو سپریم کورٹ کی ایک سابق اسٹاف کے ذریعے لگائے جنسی استحصال کے الزاموں میں کوئی دم نہیں ہے۔’
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے جانچ کمیٹی کا دائرہ بڑھانے کے لئے ایک باہری ممبر کو بھی شامل کرنے کی مانگ کی ہے۔ اس کے لئے انہوں نے سپریم کورٹ کی تین ریٹائرڈ خاتون ججوں کا نام بھی دیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس راجندر مینن کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے اور ہائی کورٹ اس میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی ایک سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے۔ایک وکیل نے اس الزام کے پیچھے سازش ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ جسٹس پٹنایک کا کہنا ہے کہ جب تک انٹرنل جانچ پوری نہیں ہو جاتی ،وہ سازش کے دعووں کی جانچ شروع نہیں کریں گے۔
جے این یو کے اسٹوڈنٹ نجیب احمد2016 سے لاپتہ ہیں۔گزشتہ دنوں سی بی آئی نے اس معاملے میں کلوزر رپورٹ سونپی ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات کی جانچکر رہی کمیٹی کو لکھے خط میں شکایت گزار نے کہا کہ مجھے صرف تبھی انصاف مل سکتا ہے جب غیرجانبدارانہ اور شفافیت کے ساتھ سماعت کا موقع دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے سی جے آئی کے خلاف جنسی استحصال کے الزامات کو’سازش ‘ بتانے والے وکیل اتسو بینس کے دعووں کی تفتیش کی ذمہ داری ریٹائر ڈ جج اے کے پٹنایک کو دی ہے۔ بنچ نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ جنسی استحصال کے الزامات سے متعلق شکایت پر غور نہیں کرےگی۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی پر سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے ذریعے لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات پر 250 سے زیادہ خاتون وکیلوں، سماجی کارکنوں وغیرہ نے خط لکھکر کہا ہے کہ اس معاملے میں سی جے آئی اور سپریم کورٹ نے سیدھے سیدھے وشاکھا گائڈلائنس کی خلاف ورزی کی ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی کے خلاف سپریم کورٹ کی سابق ملازمہ کے جنسی استحصال کے الزامات کو وکیل اتسو بینس نے سازش کہا تھا ۔ جسٹس ارو ن مشرا، جسٹس آر ایف نریمن اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ نے اس سلسلے میں تینوں اداروں کے چیف کو بلایا ہے۔
سی جے آئی رنجن گگوئی پر لگے جنسی استحصال کے الزام کی جانچ کے لئے بنائی گئی اس کمیٹی میں جسٹس ایس اے بوبڈے کے علاوہ جسٹس این وی رمن اور جسٹس اندرا بنرجی بھی ہیں۔
جے این یو کے ایم ایس سی بایوٹکنالوجی کے فرسٹ ایئر کے اسٹوڈنٹ نجیب احمد 15 اکتوبر 2016 کو جے این یو کیمپس سے لاپتہ ہو گئے تھے۔ تب سے ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اپنے بلاگ میں کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف غیر مصدقہ الزامات کی حمایت کرکے چیف جسٹس کے ادارہ کو متزلزل کرنے کی کوشش کرنے والے ایسے لوگوں کا کام رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔
سپریم کورٹ کے 22 ججوں کو بھیجے گئے حلف نامہ میں سپریم کورٹ کی سابق جونیئر کورٹ اسسٹنٹ نے الزام لگایا ہے کہ اکتوبر 2018 میں سی جے آئی جسٹس رنجن گگوئی نے اپنے گھر پر بنے آفس میں اس کے ساتھ بد سلوکی کی تھی، جس کی مخالفت کرنے کے بعد ان کو اور ان کی فیملی کو ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل نے کیا الزامات سے انکار۔
اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے ٹوئٹر پر اپنے نام کے ساتھ چوکیدار لگانے کے بعد 2016 میں لاپتہ ہوئے طالب علم نجیب احمد کی ماں فاطمہ نفیس نے ان سے پوچھا کہ ملک کی اعلیٰ ترین ایجنسیاں کیوں نجیب کو ڈھونڈنے میں ناکام رہیں۔
لو کمانڈوز نام کا این جی اودوسرے مذہب اور کمیونٹی میں شادی کرنے والے لڑکے لڑکیوں کو ملانے میں مدد کرتا ہے۔ادارے کے چیف سنجے سچدیو عامر خان کے ٹی وی شو-ستیہ میو جیتے میں نظر آنے کے بعد سرخیوں میں آئے تھے۔
دہلی یونیورسٹی میں پڑھنے والی ایک ٹرانس جینڈر اسٹوڈنٹ نے عدالت میں عرضی دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ کلاس کے ایک مرد ساتھی کے ذریعے جنسی استحصال کی اس کی شکایت پر پولیس ایف آئی آر درج نہیں کر رہی ہے۔
جے این یو کے طالب علم نجیب احمد 2016 سے لاپتہ ہیں۔ گزشتہ اکتوبر میں دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں سی بی آئی کو کلوزر رپورٹ سونپنے کی اجازت دی تھی۔
سی بی آئی نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ اس کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ غائب ہونے سے ایک دن پہلے نجیب احمد کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی ۔
گزشتہ 10 سالوں میں پولیس کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔یہ ابھی تک ثابت ہونا باقی ہے کہ 13 ستمبر کے بلاسٹ میں ان ملزموں کا ہاتھ تھا،جن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کانوڑیوں کے ہنگامے اور مودی حکومت کے ذریعے کی جا رہی میڈیا کی نگرانی پر ونود دوا کا تبصرہ۔
اس سال کانوڑیوں نے اتنا ہنگامہ مچایا کہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔
دہلی کے موتی نگرعلاقے میں منگل کی شام اس وقت ہنگامہ مچ گیا جب وہاں سے گزر رہے کانوریوں سے ایک نوجوان لڑکی کی کار ہلکی سی چھو گئی ۔
گئوشالہ کی دیکھ ریکھ آچاریہ سشیل گودرشن ٹرسٹ کرتا ہے۔ پولیس نے گئوشالہ کا دورہ کیا اور پایا کہ وہاں کی 1400 گایوں میں سے 36 کی موت ہو چکی ہے۔
جے این یوکے اسٹوڈنٹ نجیب کی ماں فاطمہ نفیس نے کہا کہ انہیں عدلیہ پر بھروسہ ہے اور انہیں انصاف ملے گا۔ خدا ان لوگوں کو سزا دے گا جنہوں نے نجیب کو اس کی ماں سے چھین لیا۔
سی بی آئی نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ ہم نے معاملے میں کلوزر رپورٹ لگانے کا سوچا ہے۔ہم اب تک نجیب احمد کا پتہ نہیں لگا پائے ہیں ،دوسرے فریقوں کا تجزیہ کرنے کی ایک اور کوشش کر رہے ہیں۔
پرانی دہلی کے بلیماران واقع رابعہ گرلس پبلک اسکول میں سوموار کو کے جی اور نرسری کی 50 بچیوں کو بیس منٹ میں بندی بنا کر 5 گھنٹے تک بٹھانے کا الزام لگا ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس کافی ثبوت ہیں۔ ششی تھرور کے گھریلو نوکر نارائن سنگھ کو معاملے میں ایک اہم گواہ بنایا گیا ہے۔
‘وسط دہلی میں مظاہرہ پر پابندی لگانے والے مرکزی حکومت کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے کہا ‘جب انتخاب کے دوران رہنما ووٹ مانگنے کے لئے عوام کے درمیان جا سکتے ہیں تو انتخاب کے بعد مظاہرہ کرنے کے لئے لوگ ان کے دفتروں کے پاس کیوں نہیں آ سکتے؟۔
جے این یو سے لاپتہ ہوئے طالب علم نجیب احمد کے آئی ایس آئی ایس سے جڑنے کی خبر نشر کرنے کے خلاف ان کی ماں فاطمہ نفیس نے 2.2 کروڑ روپے کا حرجانہ مانگا ہے۔
پولیس اور آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اے بی وی پی کاالزام ہے کہ اس پروگرام میں ملک کی بربادی کے نعرے لگا ئے گئے تھے ۔
پولیس اہلکاروں کی بھاری موجودگی میں ہوئی ریلی، کئی یونیورسٹیوں کے طلبا کے ساتھ دہلی کے آس پاس کے لوگوں نے کی شرکت۔
نئی دہلی : رائٹ ٹو انفارمیشن (آرٹی آئی)کے تحت حاصل کیے گئےدستاویز سے یہ پتا چلا ہے کہ اس وقت دہلی پولیس میں مسلمانوں کی تعداد خاطر خواہ نہیں ہے۔روزنامہ انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹویل پیج پر انکور آٹو نےاپنےمضمون میں اس بات کا انکشاف کیا ہے۔مضمون کے مطابق […]
جنوری 2016سے مولانا مسلسل جیل میں ہیں اور ان کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ لگ گیا۔ نئی دہلی: مبینہ طور پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزام کے تحت گرفتار کیے گئے مولانا انظر شاہ قاسمی کے خلاف مقدمہ […]