کوئی ہوش میں نہیں تھا۔ آدھی بات سن کر پوری کہانی بنا رہا تھا۔ کسی نے نہیں کہا کہ خود دیکھا ہے۔ بس سنا ہے۔ اتنے پر پیغام آگے بڑھا دیا۔ جس سے بھی پوچھا کسی کے پاس جواب نہیں تھا۔ اتنا ہوش نہیں تھا کہ اگر کچھ سنا ہے تو پہلے چیک کریں۔
دہلی تشدد کا کوئی’ہندو’ یا ‘مسلم’ حزب نہیں ہے، بلکہ یہ لوگوں کوفرقہ وارانہ بنیاد پر تقسیم کرنے کی ایک گھناؤنی سیاسی چال ہے۔ 2002 کے فسادات نے بی جے پی کوگجرات میں ناقابل تسخیر بنا دیا۔ گجرات ماڈل کے اس بےحد اہم پہلو کو اب دہلی میں اتارنے کی کوشش زور شور سے شروع ہو گئی ہے۔
اپنے سفر کے دوران راجدھانی دہلی میں ہو رہے تشددآمیز واقعات پر وزیراعظم نریندر مودی سے چرچہ کرنے کے سوال پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ وزیراعظم مودی کے ساتھ انہوں نے ایسی کوئی چرچہ نہیں کی۔ یہ ہندوستان کو دیکھنا ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا سوموار کو ہندوستان کے پہلے دورے میں گجرات کے احمدآباد پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔وزیر اعظم نریندر مودی نے احمدآباد ہوائی اڈے پر امریکی صدر اور ان کی بیوی کا خیرمقدم کیااور ‘نمستے ٹرمپ’ پروگرام م کے لئے موٹیرا سٹیڈیم کے راستےپر لوگ قطار میں کھڑے ہوکر ان کااستقبال کر رہے تھے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے آئندہ دو روزہ ہندوستان کے دورے سے پہلے وہائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ دنیا اپنی جمہوری روایات اورمذہبی اقلیتوں کا وقار بنائے رکھنے کے لیے ہندوستان کی جانب دیکھ رہی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ 24 فروری کو احمد آباد میں ہونے جا رہے نمستے ٹرمپ پروگرام کا انعقاد ایک نئی تشکیل شدہ تنظیم ڈونالڈ ٹرمپ ناگریک ابھینندن سمیتی کر رہی ہے۔ حالانکہ اس پروگرام کی تیاری میں لگے افسر اس کمیٹی سے واقف نہیں ہیں۔
آئندہ 24-25 فروری کو ہندوستان دورے پر آ رہے امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے ہندوستان-امریکہ کے درمیان تجارتی سمجھوتہ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئےوزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کی۔
محکمہ آب پاشی اترپردیش نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی آگرہ آمد کو دھیان میں رکھتے ہوئے یمنا ندی کی ماحولیاتی حالت میں اصلاح کے لئےمانٹ نہر کے راستے 500 کیوسک گنگا کا پانی متھرا میں چھوڑا گیا ہے۔
یہ قدم احمدآباد میونسپل کارپوریشن نے سرنیاواس یا دیو سرن جھگی کو ڈھکنے کے لیے ایک دیوار کی تعمیر شروع کرنے کے کچھ ہی دنوں بعد اٹھایا ہے ۔ یہ وہ مقامات ہیں جو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے شہر کا دورہ کرنے کے دوران راستے میں پڑیں گے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ 24 اور 25 فروری کو دو روزہ دورے پر ہندوستان آئیں گے۔ اس دوران وہ احمدآباد بھی جائیںگے اور وہاں ایک اسٹیڈیم میں وزیر اعظم مودی کے ساتھ عوامی جلسہ کو خطاب کریںگے۔
کوبے برائنٹ نے باسکٹ بال میں اپنے 20 سال کے لمبے کریئر میں ہمیشہ لاس اینجلس لیکرز ٹیم کے ساتھ کھیلا۔کوبے نے اپریل 2016 میں نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن سے ریٹائرمنٹ لے لیا تھا۔ وہ دو بار اولمپک چیمین بھی رہے تھے۔
جو لوگ جنرل سلیمانی کو سنیوں کا دشمن اور عرب مخالف قرار دیتے ہیں، ان کےلیے عرض ہے کہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کے بعد جب اسامہ بن لادن کے مرشد الولید، اسامہ کی فیملی اور دیگر لیڈروں کے لیے پناہ گاہیں تلاش کررہے تھے، تو دسمبر 2001 میں انہوں نے ایرانی سرحد پر دستک دی، جہاں جنرل سلیمانی نے ان کو ہاتھوں ہاتھ لے لیا۔
اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے الزام میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لئے امریکی وفد نے 230-197 کی اکثریت سے مواخذہ کی تجویز پاس کر دی۔ اب یہ معاملہ ری پبلکن پارٹی کی اکثریت والے سینیٹ میں سماعت کے لئے جائےگا۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: خبر رساں ایجنسی اے این ائی نے اپنے ویڈیو ٹوئٹ میں کس صوبے کاویڈیو کا استعمال کیا اور یہ ویڈیو کتنےسال پرانی تھی؟ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جس کتے کی تصویر ٹوئٹ کی، اس کی حقیقت کیا ہے؟ دہلی کے سرکاری اسکول کی […]
انفارمیشن کی آزادی کے قانون کے تحت یوایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز نیشنل ریکارڈس سینٹر سے حاصل جانکاری کے مطابق سال 2014 سے امریکہ میں پناہ مانگنے والے کل ہندوستانیوں میں15436مرداور 6935 خواتین شامل ہیں۔
مغربی ممالک اور امریکی اداروں نے ا یبٹ آباد کے آپریشن کے بعد جس طرح پاکستان کو ایک طرح سے احساس گناہ میں مبتلاکرکے رکھا اور اسامہ کی ایک فوجی مستقر میں موجودگی کو پوری دنیا میں موضوع بحث بنادیا، بالکل اسی طرح بارشہ کا آپریشن بھی ترکی کی سفارت کاری کے لیے اب ایک امتحان ہوگا۔ لگتا ہے کہ آپریشن کا وقت بھی سوچ سمجھ کر طے کیا گیا تھا، تاکہ یہ ترکی کی حالیہ فوجی و سفارتی کامیابی میں دودھ میں جیسے مینگنیاں ڈالنے کا کام کرے۔
الزام ہے کہ یہ تمام ہندوستانی مبینہ طور پر پچھلے کچھ مہینوں میں انٹرنیشنل ایجنٹوں کی مدد سے غیر قانونی طریقے سے میکسیکو میں داخل ہوئے تھے، تاکہ وہاں سے امریکہ جا سکیں۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے یہ تبصرہ امریکہ دورے پر گئے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے اس بیان پر کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہیوسٹن ریلی میں ’ اب کی بار ٹرمپ سرکار‘کا جو نعرہ دیا تھا، وہ کسی دوسرے سیاق میں تھا اور اس کا غلط مطلب نہ نکالیں۔
فیک نیوز: رپورٹر نے جب ان سے پوچھا کہ وہ مودی کے نام کیا پیغام دینا چاہتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ کام کرنے کا وقت ہے جب کہ مودی صرف باتیں ہی کرتے ہیں۔
مرکزی وزیر جیتندر سنگھ نے کہا کہ ، انہوں نے کبھی کسی امریکی صدر سے کسی ہندوستانی وزیر اعظم کے لیے ایسے الفاظ نہیں سنے۔اگر امریکہ یا اس کے صدر کی جانب سے کوئی غیر جانبدارانہ اور حوصلہ افزا بیان آتا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ ہر ہندوستانی کو فخر ہونا چاہیے ۔ اگرکسی کو اس پر فخر نہیں ہوتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ وہ خود کو ہندوستانی نہ مانتا ہو۔
اقوام متحدہ کےجنرل اسمبلی سیشن سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بیان دیا۔ اتوار کو امریکہ کے ہیوسٹن میں’ہاؤڈی مودی’پروگرام میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لئے بغیر اس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
امریکہ کے ہیوسٹن میں وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پروگرام کے دوران لوگوں نے مظاہرہ کر کے کشمیر میں جاری پابندی، ماب لنچنگ اور این آر سی جیسے مدعوں کو اٹھایا۔
امریکہ کے ہیوسٹن میں ہوئے ‘ہاؤڈی مودی ‘ پروگرام کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ امیدوار ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ‘ اب کی بار، ٹرمپ سرکار’۔
زی نیوز کے ایڈیٹران چیف سدھیر چودھری نے اپنے پروگرام میں دعویٰ کیا تھا کہ مہوا موئترا کے ذریعے پارلیامنٹ میں فاشزم کو لےکر کی گئی تقریر’ چوری کی ہوئی‘تھی۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب ایک دن پہلے ہی امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ ہندوستان امریکہ ایک اہم ساجھےدار ہے اور امریکی-ہندوستانی ساجھے داری نئی اونچائیوں پر پہنچنے لگی ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس قتل کے حوالے سے ایسے شواہد ملے ہیں، جن کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دیگر سعودی اہلکار اس میں ملوث ہیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے […]
جہاں اسرائیلی علاقوں کے رکھ رکھاؤ اور تر قی کو دیکھ کر یورپ اور امریکہ بھی شرما جاتا ہے، وہیں چند فاصلہ پر ہی فلسطینی علاقوں کی کسمپرسی دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ سیاحو ں کو دیکھ کر بھکاری لپک رہے ہیں، نو عمر فلسطینی بچے سگریٹ، لائٹر وغیرہ بیچنے کے لیے آوازیں لگا رہے ہیں۔
امریکہ نے یہ کہتے ہوئےہندوستان پر دباؤ بنایا ہے کہ اس نے پلواما حملے کے بعد جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کے ذریعہ دہشت گرد قرار دئے جانے میں ہندوستان کا ساتھ دیا تھا لہٰذا اب وہ ایران کے معاملے میں اس کا ساتھ دے۔اس بحث سے قطع نظر کہ یہ دلیل کتنی صحیح یا غلط ہے، ہندوستان کے لئے امریکی مانگ کو خارج کرنا آسان نہیں۔
یوم نکبہ: فلسطین-ہماری آنکھوں کے آگے گم ہوتے ہوئے ایک ملک کا نام ہے۔فلسطین کے زخم سے خون آہستہ آہستہ ٹپک رہا ہے۔ لیکن وہ ہماری روح کو نہیں چھوتا۔ ابھی جو لاکھوں فلسطینی جلاوطن ہیں، کیا ان کو اپنے ملک لوٹنے کا حق نہیں ہے؟ کیا ہم اسرائیل کے جھوٹ کو سچ مان لیںگے۔
فوج خود کو عوام کا دوست بتا رہی ہے مگر عوام اس جھانسے میں آنے کو تیار نہیں۔ وہ فوج کو بھی اپنی بدحالی کا ذمہ دار مانتی ہے۔ یہ فوج ہی تھی جس نے ملک کے پہلے آزادانہ انتخابات کو پورا نہیں ہونے دیا تھا
گزشتہ دنوں آئی آئی ٹی روڑکی کے ایک پروگرام میں ڈسلیکسیا کو لےکر وزیر اعظم نریندر مودی کی ہنسی قومی غصے کا سبب بنی۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے یہاں وہاں کیے گئے مذاق اور طنز سے اگلی قطار میں بیٹھنے والوں کو ہنسایا تو جاسکتا ہے ، لیکن انتخابات میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔
میڈیا کا کام آگ بجھانے کا ہوتا ہے نہ کہ آگ لگانے کا۔ ہندی کے بعض اخبارات نے اور ٹی وی چینلوں نے عموماً پوری قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کر کے رکھا۔ اس تجربے کے بعد ایک بار پھر سے میڈیا ریگولیشن کے قوانین پر نظر ثانی کرنے اور ان پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ نوبیل امن انعام کے حق دار نہیں بلکہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرنے والا شخص ہی اس انعام کا حق دار ہو گا۔
26 فروری کے فضائی حملے نے سارے حساب کتاب اور معاملات بدل ڈالے ہیں۔ ایک پر امید کانگریس اب پھر اگلے پانچ سالوں کے لیے حزب اختلاف کی نشستوں پر نظر ڈال رہی ہے۔
اندازہ لگایئے کہ تاریخ سے کھیلنے والے ہمارے وزیر اعظم کے لیے جوانوں کی شہادت پر سیاست کیا مشکل ہے؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ جنگ کے نتائج کیا ہوتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں ایک ٹی وی اسکرین کے سامنے ایک ضعیفہ کھڑی ہوکر رو رہی ہے اور اسکرین پاکستانی پرائم منسٹر عمران خان کی تصویر نظر آ رہی ہے۔اس تصویر کو اس دعوے کے ساتھ شئیر کیا گیا کہ ہندوستانی پائلٹ ابھی نندن کی ماں بیٹے کی رہائی کے لئے عمران خان سے رو رو کر فریاد کر رہی ہے۔
ہندوستانی وزیر اعظم نے ‘پائلٹ پروجیکٹ’والا بیان دےکر ثابت کیا ہے کہ نفرت سے بنائے گئے رویے کا گھٹیاپن کسی بھی لمحے کی سنجیدگی اور کسی عہدے کے وقار سےمشروط نہیں ہوتا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہند وپاک کے بیچ جاری کشیدگی کے کم ہونے کی امید ہے اور جلد ہی ’اچھی خبر‘ آنے والی ہے۔
شاید ہی کسی غیر ملکی سربراہ نے کبھی کسی ہندوستانی وزیر اعظم کی اس طرح اعلانیہ بے عزتی کی ہو۔ مودی نے سبکی کا یہ گھونٹ خاموشی سے پی لیا۔ وزارت خارجہ کو بھی بتایا گیا کہ آن ریکارڈ ٹرمپ کے بیان کا جواب نہیں دیا جائے۔ صرف آف ریکارڈ ہی میڈیا میں افغانستان میں اپنے ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات بتائی جائیں۔