وہاٹس ایپ نے مئی کے علاوہ ستمبر میں بھی 121 ہندوستانیوں پر اسپائی ویئر حملے کے بارے میں حکومت ہند کو جانکاری دی تھی۔ حالانکہ منسٹری آف انفارمیشن ٹکنالوجی نے کہا ہے کہ اس کو وہاٹس ایپ سے جو اطلاع ملی تھی وہ ناکافی اور ادھوری تھی۔
وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ اس نے مئی 2019 میں بھی حکومت کو ہندوستانیوں کی سکیورٹی میں سیندھ لگانے کی جانکاری دی تھی۔ وہیں، حکومت کا کہنا ہے کہ وہاٹس ایپ نے جو اطلاعات دی تھیں وہ بہت ہی تکنیکی تھیں۔ ان میں ڈیٹا چوری کرنے یا پیگاسس کا ذکر نہیں تھا۔
ویڈیو: وہاٹس ایپ نے حال ہی میں بتایا کہ عام انتخابات کے دوران ہندوستان کے کم سے کم دو درجن ماہرین تعلیم، وکیلوں ، دلت کارکنوں اور صحافیوں کے فون ایک اسرائیلی سافٹ ویئر کی نگرانی میں تھے۔ اس بارے میں بتا رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔
فیس بک کی ملکیت والے پلیٹ فارم وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں عام انتخابات کے دوران صحافیوں اورہیومن رائٹس کارکنوں پر نگرانی کے لئے اسرائیل کے اسپائی ویئر پیگاسس کا استعمال کیا گیا۔
کانگریس نے الزام لگایا کہ مودی سرکار کو جاسوسی کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے پر سپریم کورٹ سے خود سے جانکاری لینے اورمرکزی حکومت کی جوابدہی طے کرنے کی اپیل کی ہے۔
بھیما کورےگاؤں معاملے میں گرفتار کئے گئے سماجی کارکنوں کے وکیل نہال سنگھ راٹھوڑنے بتایا کہ پیگاسس سافٹ ویئر پر کام کرنے والی سٹیزن لیب کے محقق نے ان سے رابطہ کرکے ڈیجیٹل خطرےکو لے کروارننگ دی تھی۔ ہیومن رائٹس کارکن بیلا بھاٹیہ اور ڈی پی چوہان نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جاسوسی کی گئی تھی۔
وہاٹس ایپ کے ذریعے ہندوستان میں کم سے کم دو درجن ماہرین تعلیم، وکلاء،دلت کارکنوں اور صحافیوں سے رابطہ کرکے ان کو باخبر کیا گیا کہ مئی 2019 تک دو ہفتے کی مدت کے لئے ان کے فون ایک انتہائی جدید اسرائیلی سافٹ ویئر کی نگرانی میں تھے۔
سپریم کورٹ نے اپنی پچھلی سماعت میں کہا تھا کہ مرکز اس سےمتعلق ہدایات تین ہفتےکے اندرجاری کرے۔
گجرات کا وکاس ماڈل ایک فریب تھا۔ گجرات فسادات کے بعد مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کا جو تجربہ شروع ہوا، مودی-شاہ اسی کے سہارے مرکز میں اقتدار میں آئے۔ آج یہی گجرات ماڈل سارے ملک میں اپنایا جا رہا ہے۔ 370 کا مدعا اسی تجربے کی اگلی کڑی ہے، جس کو مودی شاہ مہاراشٹر اور ہریانہ انتخاب میں بھنانے جا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو آدھار سے منسلک کرنے کی اپیل پر شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے کہامرکزی حکومت سے کہا کہ ہم صرف یہ کہہ کر نہیں بچ سکتے ہیں کہ آن لائن جرم کہاں سے شروع ہوا اس کا پتہ لگانے کی تکنیک ہمارے پاس نہیں ہے۔
ویڈیو: کیا سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ساتھ آدھار کارڈ لنک کرنا لازمی ہونا چاہیے۔ فیس بک نے اس کی مخالفت کی ہے۔ اسی موضوع پرپیش کررہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی اپنا نظریہ۔
سپریم کورٹ فیس بک کی اس عرضی پر سماعت کے لئے راضی ہو گیا ہے جس میں صارفین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو آدھار نمبر سے جوڑنے کی مانگ کرنے والے معاملوں کو مدراس، ممبئی اور مدھیہ پردیش کے ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ منتقل کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔
سوموار کو مغربی بنگال کی ایک انتخابی ریلی میں بی جے پی صدر امت شاہ کا یہ بیان یوگی آدتیہ ناتھ کے ہندوستانی فوج کو’مودی جی کی سینا‘بتانے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے ۔ یوگی کے بیان پر الیکشن کمیشن نے ان کو نوٹس دیتے ہوئے مستقبل میں ایسے بیانات سے بچنے کی وارننگ دی تھی ۔
سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم صرف نوٹس جاری کرکے جواب مانگ سکتے ہیں ۔ ہمارے پاس کسی پارٹی کی پہچان کو رد کرنے یا امیدوار کونااہل قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے بی ایس پی چیف مایاوتی کو بھی دیوبند میں ایک ریلی کے دوران مسلم رائےدہندگان کو کانگریس کے بجائے ایس پی –بی ایس پی اور راشٹریہ لوک دل اتحاد کو ووٹ دینے کی اپیل کی شکایت پر نوٹس جاری کیا ہے۔
خط لکھنے والوں میں تینوں فوج کے آٹھ سابق چیف سمیت 150 سے زیادہ سابق فوجی افسر شامل ہیں۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ فوج کا سیکولر اورغیر سیاسی کردار محفوظ رہے۔
فیس بک اینڈ لائبریری کی رپورٹ کے مطابق، اس سال فروری میں 30 مارچ کے بیچ 51810سیاسی اشتہاروں پر 10.32 کروڑ سے زیادہ خرچ کیے گئے ، جس میں بی جے پی اور اس کے حمایتی اشتہاروں پر زیادہ خرچ کر رہے ہیں۔
ساتھ ہی کانگریس کی مجوزہ نیائے اسکیم کی تنقید کو لےکر الیکشن کمیشن نے نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار کو بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مجرم ٹھہرایا۔
سابق فوجی سربراہ ور بی جے پی ایم پی جنرل وی کے سنگھ کے لئے انتخابی تشہیر کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہندوستانی فوج کو ‘مودی جی کی سینا’کہا تھا۔ اس تبصرہ کے لئے ان کو الیکشن کمیشن سے نوٹس بھی مل چکی ہے جس پر ان کو جمعہ تک جواب دینا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں نے فروری 2019 تک اشتہارات پر 3.76 کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔ بی جے پی اشتہارات پر 1.21 کروڑ روپے خرچ کرنے کے ساتھ ہی اس معاملے میں پہلے نمبر پر ہے۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو غازی آباد میں سابق آرمی چیف اور مرکزی وزیر وی کے سنگھ کے حق میں انتخابی جلسہ کے دوران یہ تبصرہ کیا تھا۔
فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کی رپورٹ کے مطابق، دو ہفتے کے اندر اشتہارات پر خرچ کرنے میں ٹاپ 20 فیس بک اکاؤنٹ کی خدمات 1.9 کروڑ روپے سے زیادہ کی ہے۔
حال ہی میں جاری ہدایتوں کے مد نظر طالبات نے انتظامیہ پر مورل پولیسنگ کا الزام لگایا ہے ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 21 مارچ کو ہولی کی ایک تقریب میں ہوئے ہنگامے کے بعد یہ ہدایت جاری کی گئی ۔ اس سے پہلے ایک تقریب میں طالبات کو لڑکوں سے الگ بیٹھنے کی ہدایت بھی دی گئی تھی۔
کانگریس کو حکومت بنانے کی فکر سے زیادہ اپنے وجود کو بچانے کی طرف توجہ دینی چاہئے تھی۔ پرینکا گاندھی کے میدان میں آنے سے پارٹی کو واحد فائدہ یہ ہوگیا ہے کہ زرخرید اور گودی میڈیا اس کی مہم اور جلسوں کو نظر انداز نہیں کر سکے گا ۔
الیکشن کمیشن نے بامبے ہائی کورٹ سے کہا کہ سوشل میڈیا پر اشتہاروں کے لیے واضح اصولوں کی ضرورت ہے اور ہم سبھی طریقوں کا استعمال کر کے یہ یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ ملک میں غیر جانبدارانہ اور آزاد انتخابات ہوں۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیےگجرات کےاونا کی دلت تحریک سے مشہور ہوئے نوجوان رہنما اور ایم ایل اے جگنیش میوانی سے آئندہ عام انتخابات میں پلواما اور بالاکوٹ کی سیاست اور اپوزیشن کی حکمت عملی پر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بی جے پی نے عام انتخاب میں راشٹر واد اور پاکستان سے خطرے کو مدعا بنادیا ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اپوزیشن ان کے اسی جال میں پھنس جائے۔اپوزیشن کو یہ سمجھنا ہوگا کہ عوام میں روزگار، زرعی بحران، دلت-آدیواسی اور اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ جیسے کئی مدعوں کو لےکر کافی بےچینی ہے اور وہ ان کا حل چاہتے ہیں۔
دہلی کے بی جے پی کے ایم ایل اے اوم پرکاش شرما کے فیس بک پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کے ساتھ دو تصویریں پوسٹ کرنے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی مانتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ان کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔
اس سال فروری مہینے میں فیس بک پر سیاسی اشتہار کے لئے کانگریس اور اس کی معاون پارٹیوں نے 10 لاکھ روپے اور علاقائی پارٹیوں نے صرف 19.8 لاکھ روپے خرچ کئے۔ یہ اعداد و شمار فیس بک کے ایڈ آرکائیو رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔
سماج میں نفرت اور بدامنی پھیلانے والی پوسٹ کی اصلیت کو سامنے لانے کے لیے دہلی میں سی آر پی ایف کے 12 سے 15 جوانوں کی ایک ٹیم بنائی گئی ہے۔
اس دفعہ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ کچھ لوگ احتجاج کے طور پر پرائم منسٹر نریندر مودی کی غائبانہ ارتھی نکال رہے ہیں۔ ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ پاکستان کا ویڈیو ہے جہاں بے جے پی کی شکست کے بعد یہ ارتھی نکالی جا رہی ہے۔
یہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس بک کو چیلنج دینے میں ناکامیاب ثابت ہورہی تھی ۔
خطرہ بھانپ کر یامین اور اس کے گھر والے سمیت کچھ دوسرے مسلمان گاؤں چھوڑ کر چلے گئے تھے ۔
ثاقب کے والد انیس پولیس سے خفا ہو گئے اور ایک عام پنچایت میں پولیس کی موجودگی میں وہاں کے سرکل آفیسر کو دھمکی دے دی،اور کہا کہ اگر ان کے فرزند کے قتل کی سازش کا انکشاف نہیں ہوا تو وہ سرکل آفیسر کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وزیر اعظم نریندر مودی کے جئے پور دورے اور ہندوستان میں آئے دن ہونے والے انٹرنیٹ بین پر ونود دوا کا تبصرہ
ہندوستان کے الیکشن کمشنر کو ایک تھینک یو نوٹ جلدہی مارک زکربرگ کو بھیج دینا چاہئے کیونکہ فیس بک تو اس کا پارٹنر ہے۔ جہاں دنیا کے ادارے الیکشن میں فیس بک کے سازشی کردار کو لےکر محتاط ہیں وہیں ہندوستان کا الیکشن کمیشن فیس بک سے قرارکر چکا ہے۔
فیس بک کے ترجمان نے بتایا کہ ہندوستان میں 335 لوگوں کے ایپ انسٹال کرنے کی وجہ سے ان کے دوستوں میں 562120 لوگوں کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وائرل ارریہ ویڈیو کی میڈیا رپورٹنگ،راجیہ سبھا الیکشن اور کیمبرج اینالٹکا کو لے کر ہوئے ڈیٹا لیک تنازعہ پر آئی ایم سی کے ایسو سی ایٹ پروفیسر آنند پردھان اور نیوز لانڈری کی ایسو سی ایٹ ایڈیٹر منیشا پانڈے سے ارملیش کی بات چیت
مارک زکر برگ نے کہا ہے کہ ؛آپ کے ڈیٹا کاتحفظ ہماری ذمہ داری ہے اگر ہم ایسا کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو ہم اس کے اہل نہیں ہیں۔ ہم پر اعتماد کرنے کا شکریہ ،میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ کے لیے بہتر کام کروں گا۔آئندہ ایسی کوئی غلطی نہ ہو ہم اس کے لیے اقدامات کر رہے ہیں ۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے فیس بک ڈیٹا چوری تنازعہ اور لوک پال کی تقرری کو لے کر انا ہزارے کے ذریعہ پھر سے آندولن پر ونود دوا کا تبصرہ