Hamas

حماس کے سرکردہ سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن ہاہو  (فوٹو: سوشل میڈیا)

اسرائیلی وزیر اعظم نے کیے ایک تیر سے کئی شکار

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن ہاہو نے تہران میں ہنیہ پر حملہ کرکے ایک تیر سے کئی شکار کیے ہیں۔ ایک تو امریکی ایما پر ہو رہی جنگ بندی مذاکرات کا بیڑا غرق کردیا، دوسرا ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جوہری معاہدہ پر از سر نو مذاکرات کا راستہ فی الحال بند کردیا اور اسی کے ساتھ اپنے لیے اقتدار میں برقرار رہنے کا جواز بھی فراہم کردیا۔

لبنان میں ہندوستانی سفارت خانہ۔ (تصویر بہ شکریہ: وزارت خارجہ کی ویب سائٹ)

اسرائیل اور لبنان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہندوستانی سفارت خانے کی ہندوستانیوں کو سفر نہ کرنے کی صلاح

بیروت میں ہندوستانی سفارت خانے نے تمام ہندوستانی شہریوں کو ملک کے غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اس کے علاوہ لبنان میں مقیم ہندوستانیوں سے اپنی نقل و حرکت محدود رکھنے اور محتاط رہنے کو بھی کہا گیا۔

فوٹو بہ شکریہ: ڈبلیو ایچ او

فلسطین کے لیے جنوبی افریقہ کی حمایت

فلسطین میں جاری تنازع کو پچاس سے زیادہ دن ہو چکے ہیں، اور اب تک 12000 سے زائد فلسطینی عوام شہید ہوچکے ہیں،لیکن ابھی تک چند ممالک نے ہی فلسطینیوں کی حالت زار پر لب کشائی کی ہے اور ان میں سے بھی صرف ایک ملک یعنی جنوبی افریقہ نے واضح طور پر اسرائیل کے خلاف سفارتی اقدامات کیے ہیں، اور اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

فلسطینی لیڈر حنان عشراوی، فوٹو بہ شکریہ: وکی پیڈیا

فلسطینی لیڈر حنان عشراوی سے بات چیت

انٹرویو: فلسطینی لیڈر حنان عشراوی کہتی ہیں کہ اسرائیل آج غزہ کے ساتھ جو کچھ کر رہا ہے، وہ کئی دہائیوں سے کر رہا ہے۔ حالیہ اور تازہ حملوں سے قبل غزہ پر پانچ حملوں میں ہزاروں فلسطینی مارے گئے تھے۔یہ ایک منظم دہشت گردی ہے، جو اسرائیل نے برپا کر رکھی ہے۔

علامتی تصویر، فوٹو بہ شکریہ:  Visit Qatar/Unsplash

کیا قطر مغربی ایشیائی تنازعہ اور مسئلہ فلسطین میں ثالث کے طور پر کردار ادا کر سکتا ہے

مغربی ایشیا میں جاری تنازعہ نے ایک بار پھر خطے میں تنازعات کے اہم ثالث کے طور پر قطر کا دوبارہ ابھرنا دیکھا ہے۔ گزشتہ ہفتے قطر نے حماس سے دو امریکی یرغمالیوں کی رہائی میں امریکہ کی مدد کی تھی اور امید کی جارہی ہے کہ اس تنازعہ کو ختم کرانے میں بھی قطر کوئی ممکنہ کردار ادا کرسکتا ہے۔

حماس کے نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق، فوٹو بہ شکریہ:  ویکیپیڈیا

حماس کے نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق سے بات چیت

انٹرویو: حماس کے نائب سربراہ موسیٰ ابو مرزوق کہتے ہیں کہ ہم ایک آزادی کی تحریک ہیں جو مغربی ممالک کے حمایت یافتہ قبضے کے خلاف لڑ رہے ہیں، اور ہم صرف آزادی چاہتے ہیں۔ جس طرح ہندوستان نے برطانوی قبضے کو مسترد کر کے آخر کار اسے نکال باہر پھینکا، ہم بھی ویسی ہی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کیا 1857 کی جنگ جس میں ہزاروں افراد مارے گئے نا جائز تھی؟ اگر وہ جائز تھی اور اس کا دفاع کیا جا سکتا ہے، تو ہماری جدو جہد بھی جائز ہے۔ اگر کوئی اس وقت کہتا کہ یہ عظیم قربانیاں ہم نہیں دینا چاہتے، تو آج تک برصغیر پر برطانیہ قابض ہوتا۔

قاہرہ امن سربراہی اجلاس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، فوٹو بہ شکریہ: یو این

اسرائیل حماس جنگ اور ناکام قاہرہ امن اجلاس

مصر نے مغربی ایشیا میں جاری تنازع میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ میں جاری انسانی بحران کا حل تلاش کرنے کی کوشش میں قاہرہ امن سربراہی اجلاس کی میزبانی کی، لیکن اس کا نتیجہ جیسا کہ امید کی جارہی تھی کچھ زیادہ خوش آئند نہیں رہا اور نہ ہی اس میں کوئی حکمت عملی وضع کی گئی۔

ہندوستان میں اسرائیلی سفیر ناؤر گیلون۔ (تصویر بشکریہ: X/@NaorGilon)

اسرائیل نے ہندوستان سے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی اپیل کی

اسرائیلی سفیر ناؤر گیلون نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں ہندوستان ہماری بھرپور حمایت کر رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ وہ حماس کو ہندوستان میں دہشت گرد تنظیم قرار دے۔ انہوں نے حماس کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں اسرائیل کی حمایت کرنے پر ہندوستان کا شکریہ ادا کیا۔

غزہ میں ایک عمارت۔ تصویر: X/@UNRWA

اسرائیلی دادی اور غزہ کی کسمپرسی

حماس کی کارروائی نے دنیا کو حیرت زدہ کردیا، مگر اس خطے میں موجود صحافی، جو فلسطین کے قضیہ کو کور کررہے تھے، پچھلے ایک سال سے اس طرح کی کسی کارروائی کی پیشن گوئی کر رہے تھے۔ قالین کے نیچے لاوا جمع ہو رہا تھا۔ بس اس کے پھٹنے کی دیر تھی۔

Apoorvanand-ji-SV-thumb

’اسرائیل کو غزہ پر حملہ بند کر دینا چاہیے اور اپنا قبضہ ختم کرنا چاہیے‘

ویڈیو: اسرائیل کے فلسطینیوں سےغزہ چھوڑنے کے بارے میں کہنے سے پہلے وہاں خوراک، پانی اور بجلی کی سپلائی روکی جا چکی تھی۔ اقوام متحدہ کے تباہ کن نتائج کے بارے میں انتباہ کے باوجود دنیا کے طاقتور ممالک اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کیوں نہیں کر رہے ہیں؟ اس موضوع پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند۔

Palestine

فلسطین کے حوالے سے ایک یہودی عالم سے بات چیت

جہاں اسرائیلی علاقوں کے رکھ رکھاؤ اور تر قی کو دیکھ کر یورپ اور امریکہ بھی شرما جاتا ہے، وہیں چند فاصلہ پر ہی فلسطینی علاقوں کی کسمپرسی دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے۔ سیاحو ں کو دیکھ کر بھکاری لپک رہے ہیں، نو عمر فلسطینی بچے سگریٹ، لائٹر وغیرہ بیچنے کے لیے آوازیں لگا رہے ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

اسرائیل جیسی طاقتور ریاست کے تشدد پر بات نہیں کرنا  جرم  عظیم ہے…

یوم نکبہ: فلسطین-ہماری آنکھوں کے آگے گم ہوتے ہوئے ایک ملک کا نام ہے۔فلسطین کے زخم سے خون آہستہ آہستہ ٹپک رہا ہے۔ لیکن وہ ہماری روح کو نہیں چھوتا۔ ابھی جو لاکھوں فلسطینی جلاوطن ہیں، کیا ان کو اپنے ملک لوٹنے کا حق نہیں ہے؟ کیا ہم اسرائیل کے جھوٹ کو سچ مان لیں‌گے۔