ارندھتی را ئے کی خصوصی تحریر: نفرت کے خلاف محبت کی جنگ
سخن ہائے گفتنی: محبت کی خاطر کی جا رہی اس جنگ میں یہ ضروری ہے کہ اس کو فوجی کی طرح لڑا جائے اور خوبصورت طریقے سے جیتا جائے۔
سخن ہائے گفتنی: محبت کی خاطر کی جا رہی اس جنگ میں یہ ضروری ہے کہ اس کو فوجی کی طرح لڑا جائے اور خوبصورت طریقے سے جیتا جائے۔
گزشتہ سال فروری میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئےتشددکے دوران گوکل پوری اوردیال پوری علاقوں میں آگ زنی اور توڑ پھوڑ کے معاملوں کے تین ملزمین کو ضمانت دیتے ہوئے مقامی عدالت نے کہا کہ ان کے نام نہ ایف آئی آر میں ہیں اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی خصوصی الزام ہیں۔
کئی سال پہلےپاکستانی شاعرہ فہمیدہ ریاض نے لکھا تھا کہ ‘تم بالکل ہم جیسے نکلے،اب تک کہاں چھپے تھے بھائی۔ وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن ، جس میں ہم نے صدی گنوائی، آخر پہنچی دوار تمہارے…ملک کے آج کے حالات میں یہ مصرعے سچ کے کافی قریب نظر آتے ہیں۔
ملزمین کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے ذریعے کی گئی شناخت کا بہ مشکل کوئی مطلب ہے، کیونکہ بھلے ہی وہ واقعہ کے وقت علاقے میں تعینات تھے، پر انہوں نے ملزمین کا نام لینے کے لیے اپریل تک کا انتظار کیا، جبکہ انہوں نے صاف طور پر کہا ہے کہ انہوں نے ملزمین کو 25 فروری 2020 کو دنگے میں مبینہ طور پر شامل دیکھا تھا۔
ہندوستان میں ایک نیا ریڈیکلائزیشن شکل لے چکا ہے۔ اس کو روزمرہ کی دہشت گردی کہہ سکتے ہیں۔ اس کی خاصیت یہ ہے کہ اس کو’اسلامی دہشت گردی’کے برعکس ہندوؤں میں وسیع پیمانے پر حمایت حاصل ہے۔
دہلی کے ایک وکیل نے بتایا کہ اتر پردیش کے ایٹہ ضلع واقع جلیسر کی خاتون کو ان کی مرضی سے مذہب تبدیل کرواکر شادی کروانے میں مدد کی تھی۔ ڈر کی وجہ سےجوڑا لاپتہ ہو گیاہے۔الزام ہے کہ ان کی تلاش میں اتر پردیش پولیس نے وکیل کی فیملی کے لگ بھگ دس لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کا کہنا تھا کہ مسلم لڑکیاں خود ہی ہندو لڑکوں سے شادیاں کرکے بہ رضاو رغبت مذہب تبدیل کرتی ہیں۔
مدھیہ پردیش اور اڑیسہ کےتبدیلی مذہب کے انسداد سے متعلق قوانین میں کہیں بھی بین مذہبی شادی کا ذکر نہیں تھا اور نہ ہی سپریم کورٹ نے اس پر کوئی تبصرہ کیا تھا۔ ایسے میں اتر پردیش سرکار کا ایسا کوئی اختیار نہیں بنتا کہ وہ بنا کسی ثبوت یادلیل کے بین مذہبی شادیوں کو نظم و نسق کے سوال سے جوڑ دے۔
اگرہندوستان میں رہنے والے تمام 172ملین مسلمان بھی صرف ہندو لڑکیوں سے ہی شادیا ں کرتے ہیں، تو بھی 966ملین ہندوؤں کو اقلیت میں تبدیل نہیں کرسکتے ہیں۔
بی جے پی کےسینئررہنما اور کرناٹک کے دیہی فلاح وبہبودکےوزیر کےایس ایشورپا کا کہنا ہے بیلگاوی ہندوتوا کے مراکز میں سے ایک سیٹ ہے، اس سیٹ پر مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ وزیرمملکت سریش انگڑی کی کورونا وائرس کی وجہ سےموت کے بعد سے یہ سیٹ خالی ہو گئی ہے۔
کرناٹک میں‘مورل پولیس’کا کام کرنے سے لےکر اتر پردیش کے مظفرنگر میں فسادات بھڑ کانے تک‘لو جہاد’کا راگ چھیڑ کر ہندو رائٹ ونگ تنظیموں نے اپنے کئی مقاصد کی تکمیل کی ہے۔
ایک طرف ہندوستانی آئین بالغ شہریوں کو اپنا شریک حیات منتخب کرنے کااختیار دیتا ہے، مذہب چننے کی آزادی دیتا ہے، دوسری طرف بی جے پی مقتدرہ حکومتیں آئین کی بنیادی قدروں کے برعکس قانون بنا رہی ہیں۔
ویڈیو: مبینہ لو جہاد کو لےکر اتر پردیش سرکار نے آرڈیننس کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے تحت شادی کے لیے فریب، لالچ یا جبراًمذہب تبدیل کرائے جانے پر زیادہ سے زیادہ10 سال کی قیداور جرما نے کی سزا کا اہتمام ہے۔
بی جے پی لو جہاد کے راگ کو کیوں نہیں چھوڑ رہی؟وہ ہندوؤں میں خوف بٹھا رہی ہے کہ ‘ہماری’عورتوں کا استعمال کرکے ‘ودھرمی’اپنی تعداد بڑھانے کی سازش کر رہے ہیں۔ ‘ودھرمیوں’ کی تعداد میں اضافہ پریشانی کا سبب ہے۔ تعداد ہی طاقت ہے اور وہی برتری کی بنیاد ہے۔ اس لیے ایسی ہر شادی یا رشتے کی مخالفت کی جانی ہے، کیونکہ اس سے ‘ودھرمی’ کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
اتر پردیش کے کانپور شہر میں کچھ رائٹ ونگ ہندو تنظیموں نے الزام لگایا تھا کہ مسلم نوجوان مذہب تبدیل کرانے کے لیے ہندو لڑکیوں سے شادی سے کر رہے ہیں۔ اس کے لیے انہیں دوسرے ملکوں سے فنڈ مل رہا ہے اور لڑکیوں سے انہوں نے اپنی پہچان چھپا رکھی ہے۔ اس کی جانچ کے لیے کانپور رینج کے آئی جی نے ایس آئی ٹی بنائی تھی۔
نریندر مودی کی آمد تو 2014میں ہوئی، اس سے قبل سیکولر جماعتوں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی، جن کی سانسیں ہی مسلمانوں کے دم سے ٹکی ہوئی تھیں، بابری مسجد کی مسماری کے ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
انٹرویو: ملک کے نامور ڈاکیومنٹری فلمسازآنند پٹوردھن نے 90 کی دہائی میں شروع ہوئی رام مندرتحریک کو اپنی ڈاکیومنٹری‘رام کے نام’میں درج کیا ہے۔ بابری انہدام معاملے میں خصوصی سی بی آئی عدالت کے فیصلے کے مدنظر ان سے بات چیت۔
بابری مسجد انہدام کے وقت مرکزی داخلہ سکریٹری رہے مادھو گوڈبولے نے کہا ہے کہ مسجد گرانے کی سازش کی گئی تھی اور اسی بنیاد پر انہوں نے اس وقت کی اتر پردیش سرکار کو برخاست کرنے کی سفارش کی تھی۔
بابری مسجد انہدام معاملے کی شروعات اس بارے میں درج دو ایف آئی آر 197 اور 198 سے ہوئی تھی۔ پہلی ایف آئی آر انہدام کے ٹھیک بعد ایودھیا تھانے میں لاکھوں نامعلوم کارسیوکوں کے خلاف درج ہوئی تھی اور دوسری جس میں بی جے پی، سنگھ اور باقی تنظیموں کے رہنما نامزد تھے۔
بابری مسجد انہدام کی جانچ کے لیے1992 میں جسٹس ایم ایس لبراہن کی قیادت میں لبراہن کمیشن کا قیام عمل میں آیاتھا، جس نے سال 2009 میں اپنی رپورٹ سونپی تھی۔ کمیشن نے کہا تھا کہ کارسیوکوں کا اجتماع اچانک یا رضاکارانہ نہیں تھا، بلکہ منصوبہ بند تھا۔
بابری مسجد انہدام معاملے میں بدھ کو فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی سی بی آئی عدالت نے کہا کہ مسجد انہدام منصوبہ بند نہیں حادثاتی تھا،غیرسماجی عناصرگنبد پر چڑھے اور اس کوگرا دیا۔ عدالت کے فیصلے پر اس معاملے کےگواہوں میں سے ایک رہے سینئر صحافی شرت پردھان کا نظریہ۔
بابری مسجد انہدام معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے ذریعے تمام ملزمین کو بری کرنے کے بعد بی جے پی کےسینئررہنما مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ اب یہ تنازعہ ختم ہونا چاہیے اور سارے ملک کو عظیم الشان رام مندر کی تعمیر کے لیےتیاررہنا چاہیے۔اپوزیشن نے اس فیصلہ کوغیرمعقول بتایا ہے۔
خصوصی سی بی آئی عدالت نےاپنے فیصلے میں کہا کہ سی بی آئی کافی ثبوت نہیں دے سکی۔ بابری مسجد انہدام منصوبہ بند نہیں تھا اورغیر سماجی عناصرگنبد پر چڑھے تھے۔
واقعہ جموں وکشمیر کے ریاسی ضلع کے گری گبر گاؤں کا ہے۔ متاثرہ فرد کے کھیتوں میں کچھ گائے بھٹک کر آ گئی تھیں اور کھیت کو نقصان پہنچایا تھا۔الزام ہے کہ گایوں کو کھیت سے بھگانے کے دوران ایک گائے زخمی ہو گئی تھی، جس کے بعد بھیڑ نے نوجوان کی پٹائی کی۔
ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں مختص پانچ ایکڑ زمین پر مسجد، انڈو اسلامک ریسرچ سینٹر، لائبریری اور اسپتال کی تعمیر کے لیے‘انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن’ نام سے ایک ٹرسٹ بنایا گیاہے۔
ویڈیو: پاکستان کے اسلام آباد میں بننے والے پہلے کرشن مندر کی بنیاد کو کچھ مذہبی فرقوں نےمنہدم کردیا۔ عمران خان کی حکومت نے بھی مسلم شدت پسندوں کے فتوے کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے مندر کی تعمیر پر روک لگا دی تھی۔ اس موضوع پر پاکستان کے کراچی میں سینئر صحافی وینگس سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
خصوصی سی بی آئی عدالت 6 دسمبر، 1992 کوایودھیا میں بابری مسجد انہدام معاملے میں 32 ملزمین کے بیان درج کر رہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی رہنما اورسابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، اتر پردیش کےسابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ اورسابق مرکزی وزیرمرلی منوہر جوشی کا بیان درج ہونا ابھی باقی ہے۔
گزشتہ 29 مئی کو دہلی ہائی کورٹ نے فساد کے ایک ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے پولیس کی اس دلیل کو خارج کر دیا تھا کہ ضمانت دینے سے سماج میں غلط پیغام جائےگا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ عدالت کا کام قانون کے مطابق انصاف کرناہے، نہ کہ سماج کو پیغام دینا۔
دہلی پولیس نے تشدد کے دوران ویٹر دلبر نیگی کےقتل کے معاملے میں درج چارج شیٹ میں الہند ہاسپٹل کے مالک ڈاکٹر ایم اے انورکو ملزم بنایا ہے۔ اس ہاسپٹل میں متاثرین کا علاج بھی کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر انور اور ارشد پردھان کو فاروقیہ مسجد میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہوئے مظاہرے کا آرگنائزر بتایا گیا ہے۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے دوران ہیڈ کانسٹبل رتن لال کےقتل معاملے میں پولیس نے کورٹ میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔اس میں سماجی کارکن ہرش مندر کا بھی ذکر ہے۔کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران ہرش نے اشتعال انگیز بیانات دیے تھے۔اس موضوع پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور ہرش مندر کے ساتھ پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
مشرقی چمپارن ضلع کے مہسی تھانہ حلقہ کے ایک نوجوان محمد اجرائیل کا الزام ہے کہ دو جون کو پڑوس کے ایک گاؤں میں اپنے دوست سے ملنے جانے کے دوران ایک گروپ نے انہیں روک کر جئے شری رام کا نعرہ لگانے کو کہا۔ ایسا نہ کرنے پر گا لی گلوچ کرتے ہوئے بری طرح مارپیٹ کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ حملہ آور بجرنگ دل کے لوگ ہیں۔
بابری مسجد انہدام معاملے میں اپنا بیان درج کرانے کے لیے رام ولاس ویدانتی، سینئر بی جے پی رہنما ونئے کٹیار، سنتوش دوبے اور وجئے بہادر سنگھ جمعرات کو لکھنؤ کی اسپیشل سی بی آئی عدالت میں پیش ہوئے۔
ویڈیو: امیزان پرائم پر آئی ویب سیریز ‘پاتال لوک’ لگاتار تنازعہ کے مرکز میں ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کو ہندوفوبک بتایا جا رہا ہے۔ اس کو لےکر آخر تنازعہ کیا ہے؟ سرشٹی شریواستو کا ریویو۔
ایک نوٹیفیکیشن میں سینٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکس نے ‘شری رام جنم بھومی تیرتھ شیتر’ کو انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت ‘تاریخی اہمیت کا حامل اوراہم عوامی عبادت گاہ کے طورپرنوٹیفائیڈکیا ہےاور ٹرسٹ میں چندہ دینے والوں کو 50 فیصدی کی حد تک کٹوتی فراہم کی ہے۔
بہار میں نالندہ ضلع کے بہار شریف کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ آئی پی سی کی مختلف دفعات میں کیس درج کئے جانے کے بعد ملزمین کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔
کو رونابحران کے دوران فرقہ واریت کی نئی مثال وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ہوم ڈسٹرکٹ نالندہ کے بہار شریف میں دیکھنے کو ملا ہے، جہاں مسلمانوں کا الزام ہے کہ ہندو دکاندار ان کو سامان نہیں درہے اور ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔
امریکی تاریخ سے متعلق ایک صفحہ بتاتا ہے کہ میڈیا اور دانشوروں کے ایک طبقہ کے ذریعےحمایت یافتہ نسل پرستی اورفرقہ واریت کا زہر طویل عرصے سے سیاست کا کھاد پانی ہے۔
ملک کاعوامی نشریاتی ادارہ پرسار بھارتی نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا کہ وزارت خارجہ نے امریکہ میں واقع ہندوستانی سفارت خانے سے ہندوستان مخالف رویے کو لے کر وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیائی ڈپٹی بیورو چیف ایرک بیل مین کو فوری اثر سے واپس بھیجنے کی ایک اپیل کو دیکھنے کے لیے کہا ہے۔ حالانکہ وزارت خارجہ کے ذرائع نے کہا کہ پرسار بھارتی نے غلط جانکاری دی۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ:ایک ویڈیوٹوئٹرپربہت وائرل ہواجس میں کچھ لوگ عورتوں اوربچوں کودفن کررہےتھے۔ ویڈیوکےساتھدعویٰ کیاگیاکہ یہ ویڈیودہلی کاہے جہاں مسلمانوں کواب زندہ دفن کرناپڑرہاہے۔
ایران کے سپریم رہنماآیت اللہ خمینی نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان ہندوستان میں مسلمانوں کے قتل عام سے غم زدہ ہیں۔ حکومت ہند کو شدت پسند ہندوؤں اور ان کی پارٹیوں کو روکنا چاہیے۔